Connect with us
Saturday,21-September-2024
تازہ خبریں

سیاست

مالیگاؤں میں ونچت بہوجن اگھاڑی کی احتجاجی ریلی میں مرد و خواتین کا ہجوم دلت مسلم اتحاد کا مثالی مظاہرہ

Published

on

(وفا ناہید)
آج 24 جنوری بروز جمعہ کو ونچت بہوجن اگھاڑی کے مہاراشٹر بند کی آواز پر شہریت قانون کے خلاف پاور لوم صنعت کے شہر مالیگاؤں میں بند مناتے ہوئے ایک احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا.اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکریٹری حضرت مولانا عمرین محفوظ رحمانی کے علاوہ جنتا دل سیکولر ,سماج وادی پارٹی,کانگریس پارٹی کےساتھ ساتھ دیگر سینکڑوں ادارے کلبیں اور سیاسی وملی تنظیموں کے نمائندہ افراد کے علاوہ خواتین کی بڑی تعداد موجود تھی .یہ دھرنا مورچہ آج دوپہر ڈھائی بجے یہاں کے غیر مسلم علاقے ایکاتمتا چوک سے قدیم پرانت آفس پہنچا. ریلی میں این آر سی اور سی اے اے کے خلاف جم کر حکومت کی ناکارہ گندی اے اے کے خلاف نعرے بازی کی گئی. یہاں ونچت کے ذمہ داران نے پرانت آفیسر اور ایڈیشنل کلکٹر کو میمورنڈم پیش کیا. اس مورچہ کی حما یت اور تایید میں تمام ہی مذہب کے ذمہ داران اور سیاسی لوگ بڑی تعداد میں شامل تھے۔دوران تقریر مولانا عمرین محفوظ رحمانی نے کہا کہ ملک کے معاشی بحران کو دور کرنے کی بجائے بھاجپا سرکار شہریت کی آڑ لے کر اپنی نااہلی کی پردہ پوشی کررہی ہے. آپ نے اپنے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اس وقت این آر سی،این پی آر،اورسی اے اے جیسے ظالمانہ اور غیر آئینی قوانین کے خلاف جاری احتجاجی کوششوں اور جدوجہد پر غور کیجئے،ایک طرف سڑکوں پر اتر کر مظاہرے کئے جا رہے ہیں،سپریم کورٹ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف متعدد پٹیشنس داخل کی گئی ہیں،اسی کے ساتھ دوسری طرف دعائیہ مجالس کا سلسلہ بھی دراز ہے،یعنی مرض کا علاج کرنے کے لیے دوا اوردعا دونوں کا سہارا لیاجا رہا ہے۔الحمدللّہ یہ کوششیں اپنا اثردکھارہی ہیں،حکومت کی پیشانی پر جمی غرورکی برف پگھلنی شروع ہوچکی ہے،وزیرخزانہ نرملا سیتارمن کا یہ بیان کہ ’’حکومت سی اے اے پر گفتگو کے لئے تیار ہے۔‘‘اس بات کی علامت ہے کہ احتجاجی جدوجہد میں اپنی جان ،مال اور وقت کی قربانی دینے والوں کی کوششیں رنگ لارہی ہیں،ضرورت اس بات کی ہے کہ استقامت کے ساتھ منظم انداز میں احتجاج کا یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے.بیپن پٹائٹ نے کہا کہ سرکار کے وہم وگمان میں نہیں تھا کہ ملک کے ہندو مسلم سکھ عسیائی ایک ہوکر حکومت کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے. ہیومن راٹس کے ابوللیث انصاری نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ اس قانون کو حکومت وقت نے ہم ہندوستان کے سیکولر ذہن انسانیت پسند طبقے کے لوگ ہمارے آئینی حق کیلئے لڑ رہئے ہیں اور ہمارا یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہیں گا جب تک حکومت وقت اپنے اس کالےقانون کو واپس نہیں لے گی تب تک ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔ ہم ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کی جانِب سے آج ہوئے اس احتجاج میں شریک تمام لوگوں کے شکر گزار ہیں اور اُمید کرتے ہیں کے آئندہ بھی اس ملک کی بقاء کیلئے کسی بھی احتجاج کے لیے اس شہر کی عوام کو آواز دیں تو اہلیان شہر ہماری آواز پر لبیک کہتے ہوے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں گے ساتھ ہی ساتھ ہم تمام سیاسی پارٹیوں اور تمام اداروں اور کلبوں کے بھی شکر گزار ہیں۔ونچت بہوجن اگھاڑی کے مقیم مینا نگری کے شکریہ پر یہ مظاہرہ اختتام پذیر ہوا.

سیاست

دھاراوی میں مسجد کے غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے کی کارروائی معطل، ورشا گائیکواڑ کی انٹری، لوگوں سے امن کی اپیل

Published

on

Dharavi-Varsha-Gaikwad

ممبئی : ممبئی کی سب سے بڑی کچی بستی دھاراوی میں حالات کشیدہ ہیں۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے کارکن دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع 25 سالہ محبوب سبحانی مسجد کے ایک غیر مجاز حصے کو منہدم کرنے پہنچے۔ اس کے خلاف مقامی لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل افراد نے میونسپل کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی۔ دریں اثنا، شمالی وسطی ممبئی لوک سبھا حلقہ سے رکن پارلیمنٹ ورشا گایکواڑ، جس کا دائرہ اختیار دھراوی پر ہے، موقع پر پہنچ گئیں۔ گایکواڑ نے لوگوں سے امن اور صبر برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ مسجد کے غیر قانونی حصے کو گرانے کی کارروائی بھی روک دی گئی ہے۔ یہ کام چھ دنوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

دھاراوی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ممبئی کے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس دھاراوی پہنچ گئے۔ اے سی پی نے صورتحال کا جائزہ لیا۔ اسی درمیان رکن اسمبلی ورشا گائیکواڑ بھی داخل ہوگئی ہیں۔ مسجد کے ٹرسٹی اور ورشا گائیکواڑ نے پولیس کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ اس دوران مسجد کمیٹی نے خود وقت مانگا ہے۔ اس پر بی ایم سی نے انہیں 6 دن کا وقت دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹھاکرے گروپ کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں۔

دراصل، دھاراوی میں 25 سال پرانی محبوب سبحانی مسجد کے غیر مجاز حصے کو گرایا جانا ہے۔ جی-نارتھ کے انتظامی وارڈ سے بی ایم سی کے اہلکاروں کی ایک ٹیم صبح تقریباً 9 بجے دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع محبوب سبحانی مسجد کے مبینہ غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے پہنچی تھی۔ جلد ہی مقامی لوگوں کی بڑی تعداد وہاں جمع ہو گئی۔ انہوں نے میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں کو اس گلی میں داخل ہونے سے روک دیا جہاں مسجد واقع ہے۔

سڑک پر بھیڑ بڑھنے کی اطلاع ملتے ہی پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی اور سیکورٹی بڑھا دی۔ مقامی لوگوں نے بات کی اور پولیس نے کشیدہ صورتحال سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنا شروع کر دیا۔ لیکن فی الحال دھاراوی میں حالات کشیدہ ہیں۔ لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ دھاراوی تھانے کے باہر بھی لوگوں کا ہجوم ہے۔ دھاراوی پولیس اسٹیشن کو دھاراویکاروں نے گھیر لیا ہے۔

پولیس افسران نے لوگوں کو سمجھایا اور ٹریفک کو ہموار کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے عوام سے امن و امان برقرار رکھنے اور پتھراؤ نہ کرنے کی اپیل کی۔ پولیس کی طرف سے سمجھانے کے بعد مشتعل افراد نے سڑک کے ایک حصے سے ٹریفک کو بہ آسانی چلنے دیا۔ سب سڑک کے پار بیٹھے ہیں۔ مسجد کے پاس پوری سڑک پر لوگ بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مسجد کو نہ گرایا جائے۔

Continue Reading

سیاست

ممبئی کے دھاراوی میں کشیدگی کی صورتحال، بی ایم سی کے ذریعہ سبحانیہ مسجد کے 25 سال پرانے حصے کو منہدم کرنے کے خلاف احتجاج۔

Published

on

Dharavi

ممبئی : اس وقت سب سے بڑی خبر ممبئی سے آرہی ہے۔ ایشیا کی سب سے بڑی کچی بستی سمجھی جانے والی دھاراوی کچی آبادی میں کشیدگی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ بی ایم سی ملازمین کے ذریعہ وہاں واقع مسجد کو غیر قانونی طور پر مسمار کرنے کی وجہ سے ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ اس کے خلاف سینکڑوں لوگ سڑکوں پر بیٹھے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ بی ایم سی کی جو ٹیم موقع پر کارروائی کرنے گئی تھی اسے بھی مقامی لوگوں نے روک دیا۔ اب اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ بی ایم سی ٹیم کی گاڑی میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔

درحقیقت، بی ایم سی نے ممبئی کے دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع 25 سال پرانی سبحانیہ مسجد کے کچھ حصے کو غیر مجاز بتاتے ہوئے اسے منہدم کرتے ہوئے دکھایا ہے۔ مقامی لوگ کل رات سے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ وہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد بہت پرانی ہے۔ اس لیے اسے توڑنا نہیں چاہیے۔ ایسے میں جب بی ایم سی کے اہلکار مسجد کے غیر قانونی حصے کو گرانے پہنچے تو مظاہرین نے ان کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بڑی تعداد موقع پر موجود ہے۔

سینکڑوں لوگ سڑکوں پر موجود تھے پولیس اہلکاروں نے لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی اور ٹریفک کو ہموار کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے عوام سے امن و امان برقرار رکھنے اور پتھراؤ نہ کرنے کی اپیل کی۔ پولیس کی طرف سے سمجھانے کے بعد مشتعل افراد نے سڑک کے ایک حصے سے ٹریفک کو بہ آسانی چلنے دیا۔ سب سڑک کے پار بیٹھے ہیں۔ مسجد کے پاس پوری سڑک پر لوگ بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مسجد کے غیر قانونی حصے کو نہ گرایا جائے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

آسٹریلیا کے وزیر اعظم نے بھارتی جاسوسوں کے معاملے پر امریکہ اور کینیڈا سے مختلف موقف اختیار کیا۔

Published

on

India-Australia

نئی دہلی : آسٹریلیا میں ہندوستانی “جاسوسوں” کے معاملے پر آسٹریلیا کے وزیر اعظم انتھونی البانی نے فائیو آئیز انٹیلی جنس اتحاد کے شریک اراکین امریکہ اور کینیڈا کے ساتھ صف بندی کر دی ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم نے یہ فیصلہ ایسے وقت میں لیا ہے جب اس ہفتے کے آخر میں امریکہ میں کواڈ سمٹ ہونے جا رہی ہے۔ وزیر اعظم انتھونی البانی نے کہا کہ ایسے معاملات نجی طور پر نمٹائے جاتے ہیں۔

آسٹریلیا میں ہندوستانی جاسوسوں کے بارے میں امریکہ کے دورے کے دوران میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے البانی نے کہا، “ٹھیک ہے، میں جو کام کرتا ہوں وہ سفارتی طور پر کرتا ہوں اور ان پر بات چیت کرتا ہوں۔” بلاشبہ، یہ کچھ ہو گا جو اٹھایا جائے گا، لیکن آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان تعلقات بہت مضبوط ہیں. میں جو کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ میں ذاتی طور پر معاملات کو لیتا ہوں۔ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ہم سفارتی طور پر معاملات کو کیسے ہینڈل کرتے ہیں اور میں ایسا کرتا رہوں گا۔

آسٹریلیا کا نقطہ نظر امریکہ یا کینیڈا سے مختلف ہے۔ جہاں اپنے شہریوں کو نشانہ بنانے میں بھارت کے مبینہ کردار کی یا تو عدالتی تحقیقات ہو رہی ہیں یا پارلیمنٹ میں اس پر بحث ہو رہی ہے۔ کینیڈا کی سیکورٹی ایجنسی نے ہندوستان پر ملکی انتخابات میں مداخلت کا الزام لگایا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آسٹریلیا امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور نیوزی لینڈ کے ساتھ فائیو آئیز کا رکن ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم کے تبصرے وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے حوصلہ افزا ہیں کیونکہ وہ کواڈ چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے امریکہ کے دورے پر ہیں، جہاں البانی بھی موجود ہوں گے۔

ہندوستان-آسٹریلیا شراکت داری کے دیگر پہلوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے، البانی نے کہا کہ میں وزیر اعظم مودی سے اپنی جامع اقتصادی شراکت داری کے بارے میں بات کروں گا، ہم اسے دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہماری دونوں عظیم قوموں کے درمیان اقتصادی تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com