Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

خاتون مظاہرین پر پولیس کی ایف آئی آر کی آئین بچاؤ دیش بچاؤ مہم نے سخت الفاظ میں مذمت کی

Published

on

آئین بچاؤ دیش بچاؤ مہم کے کنوینر عمیق جامعی نے گزشتہ کل لکھنؤ پولیس کی طرف سےپر امن طریقے سے گھنٹہ گھر پر قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین پر جو ایف آئی آر پولیس نے درج کی ہے اس کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے انہوں نے کہا ملک اور دنیا کو معلوم ہے کہ شاهين باغ کی طرز پرگھنٹہ گھر پر خواتین نے غیر معینہ مدت کے لئے رات دن کا دھرنا شروع کیا ہے، لکھنؤ کی پولیس نے 9 ڈگری ٹمپریچر کے ماحول میں جب خواتین مظاہرہ کر رہی تھیں دیر رات اندھیرے میں مظاہرے کے مقام پر اس وقت لکھنؤ پولیس نے کوئلے پر پانی ڈالا اور جو بھی کمبل وغیرہ موجود تھے اٹھالے گئے اور خاتون مظاہرین سے لکھنؤ پولیس نے بدسلوکی کی لیکن اس کے باوجود گھنٹہ گھر پر عورتیں روح کو كپکپا دینے والی ٹھنڈ میں جدوجہد میں بیٹھی رہیں۔
قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف اتر پردیش میں جو تحریک چل رہی ہے اس تحریک کی کنوینر سمیہ رانا سمیت ڈیڑھ سو سے زائد خواتین پر لکھنؤ پولیس نے ایف آئی آر درج کی اور ان پر فساد بھڑکانے، دفعہ 144 توڑنے پر ایف آئی آر درج کی ہے۔ مہم کے كوينرعمیق جامعی نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ جی سے پوچھنا چاہتے ہیں تو وزیر اعظم مودی جی مسلم خواتین کی بڑی فکر کرتے ہیں ملک کے وزیر داخلہ مسٹر امت شاہ جی بھی ٹرپل طلاق معاملے میں پورے ملک کے مسلم خواتین کی سب سے بڑا ہمدرد ہونے کا دعوی کر رہے تھے، پھر ایسا کیا ہوا اور یہ کس کا حکم تھا گھنٹہ گھر کی خواتین سے حکومت کو اتنا ڈر ستا رہا ہے کہ سینکڑوں مردوں کو جیل میں ڈالنے کے بعد لکھنؤ پولیس اب خواتین پر ایف آئی آر درج کر رہی ہے؟ آخر ایسا کون سا قانون ہے کی 21 جنوری کو لکھنؤ میں دفعہ 144 لگنے کے بعد بھی مسٹر امت شاہ جی قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر کی حمایت میں دھرنا کرسکتے ہیں لیکن لکھنؤ اور اتر پردیش میں قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف دھرنا دینے والوں کے لئے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور ان کے اور خواتین کے ساتھ مجرمانہ برتاؤ ہو رہا ہے؟
’آئین بچاؤ ملک بچاؤ مہم ‘(ایس ڈی بی ڈی اے) ملک کی خواتین بالخصوص لکھنؤ گھنٹہ گھر کی خواتین کے ساتھ ہے اس کی کو کنوینر سمیہ رانا نے کہا پولیس چاہے ایف آئی آر درج کرےِ لاٹھی چلوا دے ڈنڈے برسا دےِ ٹینک لگا دے، آئین ہند کی تمہید کے لئے، مسلمانوں کے دوسرے درجے کا شہری بنانے والے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف پر امن اور جمہوری طریقے سے تحریک اور تیز ہو جائے گی ۔
انہوں نے کہاکہ ریاستی پولیس سے ہم درخواست کرتے ہیں کہ آپ ہم خواتین کو پرامن دھرنا مظاہرہ کے لئےاجازت دیں پرميشن، دھرنا مظاہرہِ آواز اٹھانا ہمارا بنیادی حق ہے اور اسے ہم چھیننے نہیں دیں گے۔

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com