Connect with us
Wednesday,27-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

بھیونڈی میں این آر سی کی مخالفت میں منعقد سنودھان بچاؤ سمیلن میں تقریباً 3 لاکھ لوگوں نے شرکت کی

Published

on

(فہیم انصاری)
شہریت ترمیمی قانون،این آر پی اور این آر سی کے خلاف تاریخی احتجاجی جلسئہ عام منعقد ہوا جس میں تقریباً 3 لاکھ سے زائد مرد اور خواتین نے شرکت کرکے اس سیاہ قانون کے خلاف شدید ناراضگی کااظہار کیا۔ صنعتی شہر کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا جب دھوبی تالاب اسٹیڈیم میں لاتعداد انسانی سروں سے بھر گیا۔ عالم یہ تھا کہ اسٹیڈیم کے اندراور باہر کوئی جگہ باقی نہیں رہی تو اس سے ملحق سڑکوں پر تاحد نظر مرد اور خواتین کھڑے نظرآرہے تھے۔ ہجوم کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اسٹیڈیم کے مشرق،مغرب،شما ل اور جنوب میں واقع سڑکوں پر ہجوم کا ہجوم کھڑا ہوکر اندر داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا۔ اورکامیاب نہ ہونے کی صورت میں جو جہاں تھا وہیں سے کھڑے ہوکر اپنا احتجاج درج کروارہا تھا۔ اسی کے ساتھ ہی اسٹیڈیم کے پاس پڑوس کی عمارتوں کی بالکنیوں اور چھتوں پر بھی لوگوں کاہجوم تھا۔ مظاہرین اپنے ہاتھوں میں ترنگا اور آئین ساز ڈاکٹر بابا صاحب امیڈکر کی تصویر لئے ہوئے تھے۔
مرکزی حکومت کے اس سیاہ قانون کے خلاف صنعتی شہر میں پہلی مرتبہ لاکھوں کی تعداد میں خواتین نے بھی بینر پوسٹر لیکر اس احتجاجی جلسہ میں شامل ہوئیں۔ خواتین اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ جس جوش اور جذبے کے ساتھ بیٹھیں تھیں وہ قابل تعریف ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ منتظمین کی جانب سے جلسہ کاآغاز دوپہر تین بجے کیا گیا تھا لیکن خواتین کے جوش کا یہ عالم تھا کہ وہ دوپہر 2 بجے سے ہی اسٹیڈیم میں پہنچ گئیں تھیں۔ پولیس نے احتیاطی طور پراسٹیڈیم کے اطراف تقریباً ایک کلومیٹر کے اندرکی سڑکوں کوگاڑیوں کی آمدورفت کیلئے بند کردیا گیاتھا۔ اور اس پورے احتجاج کو ڈرون کیمروں سے نگرانی کی جارہی تھی۔ اسی کے ساتھ پولیس نے اسٹیڈیم میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کرنے کے ساتھ ہی میٹل ڈیٹیکٹر، پولیس اسنیپرس تعینات کیا گیا تھا۔
اس احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے سوراج انڈیا پارٹی کے صدر اور معروف سماجی کارکن یوگیندر یادو نے کہا کہ ہندو اور مسلمان اس ملک کے تانے بانے ہیں دونوں کو جوڑ کر ہی ملک بھارت بن سکتا ہے۔انہوں نے وزیر اعظم کے کپڑے والے بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو صرف ٹوپی اور حجاب ہی نظر آتا ہے لیکن انہیں ترنگا نظرنہیں آتا جو ہر احتجاج میں لہرارہا ہے۔ اگر ان کی جگہ کوئی دوسرا وزیر اعظم ہوتا تو وہ اس پر فخرکااظہار کرتا۔انہوں نے کہا کہ اس احتجاج میں خواتین کا سب سے اہم کردارکا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں جو سب سے طاقت ور تصویر نکل کر آئی ہے وہ لڑکیوں کی ہے جن کے احتجاج نے اس آندولن کا رخ بدل کر رکھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اس احتجاج میں اس لئے شامل ہوں کہ آنے وای نسلیں جب مجھ سے سوال کریں گی کہ 2020 میں ملک میں ایک سیاہ قانون بنایا گیا تھا اس وقت اپ کہاں تھے تو میں یہ کہہ سکونگا کہ میں اس کے خلاف احتجاج میں شامل تھا۔انہوں نے این پی آر کو این آر سی سے جوڑتے ہوئے کہا کہ یہ این آر سی کی ابتدائی کڑی ہے اس لئے ہمیں این پی آر کا بائیکاٹ کرنا چاہئے۔انہوں نے نعرہ لگایا کہ وہ توڑیں گے ہم جوڑیں گے۔ جس پر مجمع نے ان کا ساتھ دیا۔
اس احتجاجی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے ریاستی کابینی وزیر جتیندر اوہاڑ نے لاکھوں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح کیرلا اور پنجاب نے اس سیاہ قانون کے خلاف اسمبلی میں قرار داد منظور کرکے اسے اپنی ریاستوں میں نافذ نہ کرنے کااعلان کیا ہے اسی طرح ہم بھی اسے مہاراشٹر میں نافذ نہیں کریں گے۔ جیتندر اوہاڑ نے ملک میں طلباء کے ذریعہ ہورہے تحریک کو موثر اور ملک میں تبدیلی لانے والا قرار دیتے ہوئے کہا کہ ۴۷۹۱ء میں کسی کی جرات نہیں تھی کہ وہ اندرا گاندھی کے خلاف منہ کھولے لیکن گجرات اور پٹنہ سے جب طلباء کا احتجاج شروع ہوا تو ۷۷۹۱ء میں اندرا گاندھی کو حکومت سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔انہوں نے کہا کہ نریندر مودی حکومت کی یہ غلطی انہیں بہت بھاری پڑنے والی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی بھی احتجاج کی شروعات تھانے شہر سے ہوتی ہے اور اس معاملے میں بھی سب سے پہلے ہم نے تھانہ میں وزیر اعظم کا پتلا نذر آتش کیا تھا۔
سابق جج جسٹس بی جے کولسے پاٹل نے آر ایس ایس کو ملک کا دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ مودی اور شاہ آر ایس ایس کے دلال ہیں اور یہ دونوں غنڈے جھوٹ کے پلندے ہیں۔انہوں نے دھارا ۰۷۳/،این پی آر اور این آر سی کو لیکر کہا کہ مسلمانوں کے خاف ہی نہیں ایس ٹی ایس سی دلت پسماندہ ذاتوں کو نشانہ بنانے کے لئے یہ قانون بنایا گیا ہے صرف مسلمان ایک بہانہ ہے باقی ہم سب نشانہ ہیں۔ انہوں نے چیف آف ڈیفنس کے عہدے کو لیکر بھی شدید تنقید کی۔
جے این یو کے طلبہ یونین کے رہنما عمر خالد نے اسٹیڈیم میں کثیر تعداد میں خواتین کی موجودگی پر کہا کہ گھروں میں رہنے والی خوتین اس سیاہ قانون کو لیکر سڑکوں پر مردوں سے زیادہ تعداد میں اُتر کر احتجاج کررہی ہیں اس لئے اب اس سرکار کا رہنا مشکل ہے انہوں نے شاہین باغ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے حامی کہہ رہے ہیں کہ شاہین باغ میں پیسے لیکر احتجاج کیا جارہا ہے جس کے جواب میں ان خواتین نے کہا کہ وزیر اعظم لاکھوں روپے ہم سے لے لیں اور ایک رات یہاں گزاریں۔ عمر خالد نے کہا کہ جس طرح بابا صاحب نے منو اسرتی کو جلایا تھا اسی طرح اس بار ملک میں آئین کو ماننے والے منو اسمرتی کو جلائیں گے۔انہوں نے نعرہ لگایا کہ تم منو اسمرتی کی بات کرو ہم آئین کی بات کریں گے۔ سیاہ قانون کے خلاف استعفیٰ دینے والے عبدالرحمان(آئی پی ایس)، مجتبیٰ فاروق،میڈیکل کی طالبہ عنیزہ شیخ، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم صلاح احمد صابری،جامعیہ ملیہ اسلامیہ کے ڈاکٹرمحمد کامران،شبیر انصاری،کامریڈ وجئے کامبلے،ایڈوکیٹ کرن چنے،فاضل انصاری نے بھی خطاب کیا تھا۔اس موقع پر آپریشن مکت بھیونڈی کے صدر ڈاکٹر شفیق صدیقی کی رہنمائی میں میڈیکل کیمپ کا انعقاد کیا گیا تھا ۔ جس میں ڈاکٹر شاہد اختر، ڈاکٹر شکیل اختر محمد یونس انصاری، ڈاکٹر اشد شیخ، ڈاکٹر ساد انصاری، ڈاکٹر توصیف، ڈاکٹر حبیب انصاری، ڈاکٹر شکیلہ انصاری، ڈاکٹر نسرین،ڈاکٹر فرزانہ خان،ڈاکٹر نصرت ابو ذر دخنی،اور معاون ساتھیوں میں پروفیسر فوزیہ انصاری، محمود جاٹو،شہاب خان وغیرہ بھی شامل تھے ۔اسی طرح خاتون بی نرسنگ ہوم،المعین نر سنگ ہوم نے بھی اپنی خدمات پیش کیں ۔اس سنودھان سمیلن کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد علی نے بخوبی انجام دیا ۔مذکورہ سمیلن کو کامیاب بنانے کے لئے ایڈووکیٹ کرن چنے،کامریڈ وجئے کامبلے، فاضل انصاری، مفتی محمد حذیفہ،مولانا اوصاف فلاحی، انجینئر شمیم درراج کامنکر،مولانا امتیاز فلاحی، سلیم بولنجکر ، شہیر مومن وغیرہ نے ہرممکن کوشش کی ۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی گنیش اتسو ۱۲ پل انتہائی خطرناک، شرکا جلوس کو احتیاط برتنے کی اپیل

Published

on

Chinchpokli-Bridge

ممبئی گنیش اتسو کا آغاز ہو چکا ہے ایسے میں ممبئی شہر و مضافاتی علاقوں میں ریلوے کے ۱۲ پل انتہائی خستہ خالی کاشکار ہے اس لئے گنپتی بھکتوں کو جلوس کے دوران ان پلوں پر زیادہ وزن اور زیادہ دیر تک قیام کرنے سے گریز کرنے کی اپیل ممبئی بی ایم سی نے کی ہے۔

‎میونسپل کارپوریشن کے حدود میں وسطی اور مغربی ریلوے لائنوں پر 12 پل انتہائی خستہ مخدوش و خطرناک ہیں۔ بعض پلوں کی مرمت کا کام جاری ہے۔ مانسوں کے بعد کچھ پلوں پر کام شروع کر دیا جائے گا۔ اس لیے گنیش کے بھکتوں کو گنپتی آمد اور وسرجن کے دوران ان پلوں پر جلوس نکالتے وقت محتاط رہنے کی اپیل بی ایم سی نے کی ہے۔ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ اس سلسلے میں ممبئی میونسپل کارپوریشن اور ممبئی پولیس کی طرف سے وقتاً فوقتاً جاری کردہ ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔

‎مرکزی ریلوے پر گھاٹ کوپر ریلوے فلائی اوور، کری روڈ ریلوے فلائی اوور، آرتھر روڈ ریلوے فلائی اوور یا چنچپوکلی ریلوے فلائی اوور، بائیکلہ ریلوے فلائی اوور پر جلوس نکالتے وقت احتیاط برتیں۔ اس کے علاوہ میونسپل کارپوریشن انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ میرین لائنز ریلوے فلائی اوور، سینڈہرسٹ روڈ ریلوے فلائی اوور (گرانٹ روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان) ویسٹرن ریلوے لائن پر، فرنچ ریلوے فلائی اوور (گرانٹ روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان)، کینیڈی ریلوے فلائی اوور (چارنی روڈ اور چارنی روڈ کے درمیان) پر جلوس نکالتے وقت محتاط رہیں۔ (گرانٹ روڈ اور ممبئی سینٹرل)، مہالکشمی اسٹیشن ریلوے فلائی اوور، پربھادیوی-کیرول ریلوے فلائی اوور اور دادر میں لوک مانیہ تلک ریلوے فلائی اوور وغیرہ۔

‎اس بات کا خیال رکھا جائے کہ ان 12 پلوں پر ایک وقت میں زیادہ وزن نہ ہو۔ ان پلوں پر لاؤڈ سپیکر کے ذریعے ناچ گانا اور گانا و ررقص پر پابندی ہے۔ عقیدت مندوں کو ایک وقت میں پل پر بھیڑ نہیں لگانی چاہئے، پل پر زیادہ دیر تک قیام سے گریز کرنا چاہئے پل سے فوراً آگے بڑھنا چاہئے، اور پولیس اور ممبئی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی طرف سے دی گئی ہدایات کے مطابق ہی شرکا جلوس پلوں سے گزرتے وقت ضروری ہدایت کا خیال رکھیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ایک افسوسناک واقعہ… ویرار ایسٹ میں واقع رمابائی اپارٹمنٹ کی 10 سال پرانی 4 منزلہ عمارت کا ایک حصہ منہدم، جس سے 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی۔

Published

on

Virar

ممبئی : ویرار ایسٹ میں رمابائی اپارٹمنٹ کا ایک حصہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اچانک گر گیا۔ اس حادثے میں 3 افراد کی موت ہو گئی اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، فائر بریگیڈ، این ڈی آر ایف اور ایمبولینس کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ دو پروں والی اس عمارت کا ایک بازو مکمل طور پر گر گیا۔ جس حصے میں یہ حادثہ ہوا، وہاں چوتھی منزل پر ایک سالہ بچی کی سالگرہ کی تقریب جاری تھی۔ جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر عمارت کے دوسرے ونگ کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ جائے حادثہ پر راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے اور نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ یہ عمارت 10 سال پرانی بتائی جاتی ہے۔

ڈی ایم ایم او نے کہا کہ رمابائی اپارٹمنٹ کا جو حصہ گرا وہ چار منزلہ تھا۔ یہ حادثہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ریسکیو ٹیمیں پھنسے ہوئے لوگوں کو بحفاظت نکالنے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عمارت بہت پرانی تھی۔ اسے مرمت کی ضرورت تھی۔ میونسپل کارپوریشن اسے پہلے ہی خطرناک قرار دے چکی تھی۔ لیکن، اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اس واقعہ سے علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ لوگ خوفزدہ ہیں۔ وہ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ انتظامیہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر لے جانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ڈی ایم ایم او کے مطابق عمارت کا پچھلا حصہ گر گیا۔ یہ حصہ چامنڈا نگر اور وجے نگر کے درمیان نارنگی روڈ پر واقع تھا۔ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ انتظامیہ ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان کا علاج جاری ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ہائی کورٹ کے ججوں کی بڑی تعداد کا تبادلہ، سپریم کورٹ کالجیم نے 14 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ کالجیم نے مختلف ہائی کورٹس کے 14 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی ہے۔ اس اقدام میں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، مدراس، راجستھان، دہلی، الہ آباد، گجرات، کیرالہ، کلکتہ، آندھرا پردیش اور پٹنہ ہائی کورٹس کے جج شامل ہیں۔ کالجیم کی طرف سے جاری بیان کے مطابق 25 اور 26 اگست کو ہونے والی میٹنگوں کے بعد تبادلوں کی سفارش مرکز کو بھیجی گئی ہے۔

اس سفارش کے تحت جسٹس اتل شریدھرن کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ، جسٹس سنجے اگروال کو چھتیس گڑھ ہائی کورٹ سے الہ آباد سینئر جسٹس، جسٹس جے نشا بانو کو مدراس ہائی کورٹ سے کیرالہ ہائی کورٹ، جسٹس دنیش مہتا کو راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس دنیش مہتا کو راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ اور جسٹس ہرنیگن کو پنجاب ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس ارون مونگا (اصل میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے) دہلی ہائی کورٹ سے راجستھان ہائی کورٹ، جسٹس سنجے کمار سنگھ الہ آباد ہائی کورٹ سے پٹنہ ہائی کورٹ تک۔

جسٹس روہت رنجن اگروال کو الہ آباد ہائی کورٹ سے کلکتہ ہائی کورٹ، جسٹس مانویندر ناتھ رائے (اصل میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ، موجودہ گجرات ہائی کورٹ) کو آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس ڈوناڈی رمیش (اصل میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ) کو الہ آباد ہائی کورٹ سے واپس آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس سندیپ نٹور کو گجرات ہائی کورٹ سے واپس آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس سندیپ ناتھ کو گجرات ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ چندر شیکرن سودھا کیرالہ ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس تارا ویتاستا گنجو دہلی ہائی کورٹ سے کرناٹک ہائی کورٹ اور جسٹس سبیندو سمانتا کلکتہ ہائی کورٹ سے آندھرا پردیش ہائی کورٹ۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com