Connect with us
Thursday,22-May-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

بہار اسمبلی کے اسپیکر اودے نارائن نے کہاکہ سبزی باغ کی خواتین نے شاہین باغ کی طرز پر سیاہ قانون کے خلاف بڑی جنگ کا اعلان کیا ہے

Published

on

بہار اسمبلی کے اسپیکر اودے نارائن چودھری نے شاہین باغ طرز پر سبزی باغ میں خواتین مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سبزی باغ کی خواتین نے شاہین باغ کی طرز پر سیاہ قانون کے خلاف بڑی جنگ کا اعلان کیا ہے اور یہ تحریک بہار اور ملک کی سیاست میں سنگ میل ثابت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سبزی باغ کاروبار کے لئے جانا جاتا ہے۔ اس لئے سبزی باغ میں غیر معینہ دھرنا سےہر طرف کھلبلی مچ گئی ہے۔حکومت کو معلوم ہے کہ تحریک زیادہ دن چلی تو بہار کی سیاست پربہت اثر ڈالے گا۔ سبزی باغ کی تحریک بہار اور ملک کی سیاست میں سنگ میل ثابت ہوگی۔اس لئے انتظامیہ اس تحریک کو دوبارہ توڑنے کی کوشش کرے گا۔لیکن امید ہے کہ اس کا تحریک کاروں پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
مولانا وسیع قاسمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ کسی مسلم یا ہندو کی لڑائی نہیں ہے بلکہ مذہبی منافرت کی بنیاد پر وضع قوانین سبھی دھرم اور مذہب و ذات کے عوام کو مصیبت میں ڈالنے والا ہے ۔ طلبہ تنظیم کے رکن سوجنیہ اپادھیائے نے کہا کہ مودی حکومت مذہبی منافرت اور عصبیت کی بنیاد پراقتدار میں جمے رہنا چاہتی ہے ، اس کے لئے وہ سی اے اے اور این آرسی نافذ کر کے ملک کو ایک ایسی آگ میں جھونک دینا چاہتی ہے جس سے ملک میں خانہ جنگی شروع ہوجائے ۔ مگر ہم حکومت کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ امت شاہ جس طرح اس قانون سے ایک انچ پیچھے ہٹنا نہیں چاہتے اسی طرح اس سیاہ قانو ن کو واپس لئے جانے تک ہم بھی ایک انچ اس تحریک سے پیچھے ہٹنے والے نہیں۔
پٹنہ یونیورسٹی کے طلبہ وکاس اور توثیق نے کہا کہ چور دروازے سے لوگوںکی شہریت کو چھیننے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ آئین بچانے کے لئے ہم سڑکوں پر ہیں مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت اس سیاہ قانون پر از سر نو غور کرنے کے بجائے ہماری تحریک کو ہی ختم کردینا چاہتی ہے ۔ احتجاج اور دھرنا کا حق ہمیں آئین نے ہی دیا ہے جس پر اس حکومت نے پوری طرح ہلہ بول دیاہے ۔ مگر ملک کے عوام بھی روز بروز احتجاج کے لئے جوق درجوق سڑکوں پر آنے لگے ہیں ۔130کروڑ عوام کو جس طرح یہ حکومت بیوقوف بناکرچور دروازے سے شہریت چھیننا چاہتی ہے اسے ہم بخوبی سمجھ چکے ہیں ۔ابھی تو ہمارا یہ دھرنا صرف سبزی باغ میں جاری ہے مگر جلدہی کئی دیگر مقامات پر بھی دھرنا اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگا ۔

(جنرل (عام

عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

Published

on

Building-Collapse

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔

امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

Published

on

download (1)

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com