Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

سی اے اے کے نفاذ کے بعد شہر مالیگاؤں کے سرکردہ افراد سے ممبئی پریس رپورٹر وفا ناہید کی گفتگو

Published

on

ہمیں ہمت نہیں ہارنا ہے بلکہ ہمارے اکابرین کو راستہ بتائیں گے , ہم وہ راستہ اختیار کریں گے. مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی. مرکز کی بی جے پی قیادت والی مودی سرکار نے بالاخر کل مورخہ 10 جنوری 2020 , بروز جمعہ کو CAA نافذ کرکے کروڑوں ہندوستانیوں کو مایوس کردیا.آج لگاتار 2 ماہ سے سی اے اے اور این آر سی کے خلا ف ملک گیر پیمانے پر احتجاج جاری تھے. مردوں کے شانہ بشانہ خواتین بھی اس تحریک میں بڑھ چڑھ کر شامل تھیں. دہلی کی جامعہ یونیورسٹی , جے این یو پر پولس کے تشدد اور بربریت کے ثابت کردیا تھا کہ مودی سرکار ہر حال میں اس کالے قانون کو عوام کے سر منڈھنا چاہتی ہے. ان سب کے باوجود سی اے اے کے نفاذ سے عوام سکتے میں ہیں. آسام , ہماچل پردیش اور میزورم جیسی کچھ ریاستوں کو چھوڑ کر پورے ہندوستان میں اس قانون کا نفاذ عمل میں آیا ہے. ایسے کٹھن حالات میں جب کہ ابھی تک عوامل احتجاج جاری ہے. نمائندے نے شہر عزیز کے ان سرکردہ افراد سے جو کہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف میدان عمل میں تحریک چھیڑ کر اس کالے قانون کو رد کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں سے بات کی. جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے.
مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی : (رکن اسمبلی) مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی کی سرپرستی میں پچھلے دنوں دستور بچاؤ کمیٹی کے زیر اہتمام خواتین کی پرامن ریلی نکال کر سی اے اے اور این آر سی کے خلا ف احتجاج درج کرایا گیا تھا. مفتی صاحب نے ممبئی پریس کو بتایا کہ تحریک جاری رہے گی. کیا رزلٹ آتا ہے وہ تو دیکھیں گے لیکن ایسے مایوسی کے ہمت پارکر کے میدان چھوڑ دینا مناسب نہیں ہے. سرکار بھی بہت دباؤ میں ہے. ان کو جو قدم اٹھانا تھا وہ اٹھائے. کل کے اخبار میں تھا کہ سپریم کورٹ حالت یہ ڈیمانڈ کی گئی تھی کہ اس کو آئینی درجہ دیا جائے. اب ظاہر بات ہے کہ آئینی درجہ دیا جائے یا نہیں دیا جائے. یہ سپریم کورٹ کا اختیار نہیں ہے . بلکہ سپریم کورٹ تو یہ طے کریں گا کہ یہ آئینی ہے یا غیر آئینی. تو وہ لوگ بھی بوکھلائے ہوئے ہیں اور پورے ملک میں جس طرح احتجاج کا سلسلہ جاری ہے. حکومت اس پر دھیان نہ دے کر من مانی کررہی ہیں. لیکن ہم کو ہمت نہیں ہارنا چاہئے. بلکہ کوشش کرتے رہنا چاہیے. ہم نے مالیگاؤں میں جو احتجاج کرنا تھا وہ کئے. اب جو اپنے اکابرین بولیں گے , جو راستہ بتانے گے وہ اختیار کریں گے.
مولانا عمرین محفوظ رحمانی (جنرل سکریٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ) ابھی ہم لوگ میٹنگ لے کر طے کریں گے کہ اگلا قدم کیا ہوگا ؟ شہر میں دستخطی مہم جاری ہے . جلسوں کا سلسلہ بھی چل رہا ہے . ساتھ ہی ہم لوگ کوشش میں بھی ہے کہ دہلی جاکر الگ الگ تنظیموں اور الگ الگ مذاہب کے ماننے والوں کو لے کر ایک علحدہ الائنس بنائیں اور اس کے مطابق آگے کی حکمت عملی تیار کریں. حکومت جو کچھ کر رہی ہیں کسی طرح مناسب نہیں ہے . ملک کے شہری اگر اس قانون کو نہیں چاہتے تو حکومت کو ضد نہیں کرنی چاہئے. اتنے احتجاج کے بعد بھی اگر حکومت اپنی ضد پہ اڑی ہوئی ہے تو نقصان کے راستے پر خود بھی جارہی ہے اور ملک کو بھی نقصان کے راستے پر لے جارہی ہیں. سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی. جب حکومت نہیں رک رہی ہیں تو ہم کیوں رکے ؟ جب وہ رک جائیں گے تو ہم بھی رک جائیں گے. حکومت سے ہماری کوئی دشمنی تھوڑی ہے. نہ ہمارا کوئی جھگڑا ہے. ہم بس یہ چاہ رہے ہیں کہ جو وہ غلط قدم اٹھا رہے ہیں وہ واپس لیں. اس کے بعد ہم اپنے راستے اور وہ اپنے راستے. بات ختم.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

بھارت پاکستان کشیدگی کے درمیان مسعود اظہر کا ایک آڈیو منظر عام پر، آڈیو میں اظہر کا بھارت سے جہاد کے لیے خودکش بمبار تیار کرنے کا دعویٰ۔

Published

on

Masood Azhar

اسلام آباد : بھارت کے ساتھ کشیدگی کے درمیان پاکستان کی ایک مسجد میں جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر کی مبینہ آڈیو چلائی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسعود اظہر کو بہاولپور کی مسجد میں چلائی جانے والی آڈیو میں شیخی مارتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس نے کہا کہ دوسروں کے پاس سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن اس کے پاس فدائین ہے۔ بہاولپور کی مسجد اسی جگہ واقع ہے جہاں بھارت نے 7 مئی کو آپریشن سندھ کے دوران فضائی حملے کیے تھے۔ بہاولپور میں واقع مرکز سبحان اللہ جیش محمد کا ایک بڑا تربیتی اور نظریاتی مرکز تھا، جسے اس آپریشن میں نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں مسعود اظہر کے درجنوں رشتہ دار مارے گئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق آڈیو میں مسعود اظہر کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ “مجاہد کو دیے گئے فنڈز جہاد کے لیے استعمال کیے جائیں گے… پاکستان کو مجاہدین کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی اسے بڑے مذہبی رہنماؤں کی ضرورت ہے، ہمارے پاس فدائین ہیں، کوئی طاقت یا میزائل انہیں گرفتار نہیں کر سکتا۔ ہمارے پاس 30،000 کا کیڈر ہے، جیش کے پاس 10،000 فدائین کے لیے تیار ہیں۔”

مسعود اظہر بھارت کے خوف سے کئی دہائیوں سے روپوش ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور نہ ہی عوامی سطح پر پیشی ہوئی۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بھارت کے آپریشن سندور کے بعد ایسا کیا ہوا کہ پاکستان مسعود اظہر کا بھوت واپس لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ مسعود اظہر کی آڈیو چلانا پاکستان کی ایک سوچی سمجھی سازش کا حصہ ہے۔ اسے خاص طور پر اب جاری کیا گیا ہے کیونکہ ہندوستان میں امرناتھ یاترا زوروں پر جاری ہے۔ ایسے میں پاکستان مسعود اظہر کی آڈیو چلا کر دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے، تاکہ وہ اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکیں۔

مسعود اظہر اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد دہشت گرد ہے۔ وہ جیش محمد کا بانی اور لیڈر بھی ہے، جس نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اس حملے میں 40 بھارتی فوجی شہید ہوئے تھے۔ اظہر 1968 میں بہاولپور میں پیدا ہوا تھا اور اسے آٹھویں جماعت کے امتحانات مکمل کرنے کے بعد کراچی کے ایک مدرسے میں بھیج دیا گیا تھا۔ اس مدرسے کا تعلق پاکستانی جہادی گروپوں سے تھا، جہاں سے اظہر نے 1989 میں گریجویشن کیا۔ اس نے سوویت-افغان جنگ میں شمولیت اختیار کی اور حرکت المجاہدین کے لیے لڑنے کے لیے بھی بھرتی کیا، لیکن “کمزور جسم” کی وجہ سے وہ اپنی تربیت مکمل کرنے میں ناکام رہا۔

Continue Reading

سیاست

بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے ٹھاکرے بھائیوں کو للکارنے کے بعد سیاست گرم، دوبے کے بیان پر شرد پوار کی این سی پی نے ان کی تصویر پر مارے جوتے

Published

on

Nishikant-&-Pawar

ممبئی : جھارکھنڈ کے بی جے پی ایم پی نشی کانت دوبے کے میرا روڈ واقعہ پر ٹھاکرے برادران کو چیلنج کرنے کے بعد مہاراشٹر میں سیاست گرم ہو رہی ہے۔ منگل کو، شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے نشی کانت دوبے کے ان کو مارنے کے بیان پر جوتے پھینک کر احتجاج کیا۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی لیڈر سنجے راوت نے دوبے کے بیان پر سخت اعتراض کیا ہے۔ اس معاملے پر جہاں انہوں نے ریاست کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس پر حملہ کیا ہے وہیں شیو سینا کے سربراہ ایکناتھ شندے پر بھی شدید حملے کیے ہیں، وہیں دوسری طرف نشی کانت دوبے نے وکی لیکس کی بنیاد پر ایم این ایس پر حملہ کرتے ہوئے جائیداد کے معاملے پر ادھو دھڑے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

شرد پوار کی زیرقیادت نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے گھاٹ کوپر ویسٹ – ویلکم ہوٹل کے علاقے میں جوڑے مارو آنڈولن (جوتوں سے مارنا) کا آغاز کیا۔ یہ تحریک نیشنلسٹ یوتھ کانگریس (شرد چندر پوار) پارٹی کے ممبئی صدر ایڈوکیٹ امول ماٹے کی مضبوط قیادت میں چلائی گئی۔ این سی پی کے یوتھ لیڈروں نے کہا کہ نشی کانت دوبے کا بیان صرف مراٹھی زبان پر تنقید نہیں ہے، یہ مہاراشٹر کی شناخت پر سیدھا حملہ ہے۔ بی جے پی کا پرانا کھیل پھر شروع ہو گیا ہے۔ وہ بہار اور مہاراشٹر کے انتخابات میں آگ بھڑکا رہا ہے۔ ان کی سیاست بیانات دے کر مراٹھی لوگوں کے جذبات کو بھڑکانا ہے۔ لیکن اس بار مہاراشٹر خاموش نہیں رہا۔ مراٹھی نوجوانوں نے ہاتھ میں جوتے لے کر صاف جواب دے دیا۔ ایڈوکیٹ امول ماتلے نے کہا کہ یہ لڑائی صرف نشی کانت دوبے کے لیے نہیں ہے، یہ لڑائی مہاراشٹر کی شناخت کے لیے ہے۔ ماتلے نے کہا کہ جو بھی کسی مراٹھی شخص کو کم سمجھے گا اسے سزا دی جائے گی۔

جبکہ تازہ ترین حملے میں نشی کانت دوبے نے 2007 کی وکی لیکس شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر راج ٹھاکرے کو عوام کی حمایت نہیں ملتی ہے تو وہ غنڈوں کو آگے بھیج دیتے ہیں۔ یعنی غنڈہ گردی اس کا واحد مقصد ہے، جو وہ آئندہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے انتخابات ہارنے کے خوف سے انتخابات سے پہلے کرتی ہے۔ میں ٹھاکرے کی غنڈہ گردی کے خلاف ہوں اور برداشت کی حدیں پار کر دی گئی ہیں۔ مراٹھا برادری کا ہمیشہ احترام کیا جاتا ہے۔ ملک ہم سب کا ہے۔ جہاں سے میں ایم پی ہوں۔ مراٹھا مادھو لیمے وہاں سے لگاتار تین بار ایم پی تھے۔ ہم نے اندرا گاندھی کی مخالفت میں ایک مراٹھا کو لوک سبھا انتخابات میں جتوایا۔ ٹھاکرے، ہوش میں آؤ، اپنی لڑائی کو مراٹھا نہ بنائیں، ممبئی کی ترقی میں ہمارا تعاون ہے اور رہے گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com