Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

وزیراعظم نے 107ویں انڈین سائنس کانگریس کا افتتاح کیا

Published

on

modi

وزیراعظم نریندر مودی نے آج بنگلورو کی یونیورسٹی آف ایگری کلچرل سائنسیز میں 107ویں انڈین سائنس کانگریس ( آئی ایس سی ) کا افتتاح کیا وزیراعظم نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ہندوستان کی ترقی کی کہانی سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبے میں اس کی حصولیابیوں پر منحصر ہے۔انڈین سائنس ٹکنالوجی اور اختراع کے منظرنامے میں انقلاب لانے کی ضرورت ہے وزیراعظم نے کہا :’’اس ملک کے نوجوان سائنسدانوں کے لئے میراموٹو ’’اختراع ، پیٹنٹ ،پیداوار اور خوشحالی ‘‘ رہا ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ یہ چار اقدامات ہندوستان کو تیز رفتار ترقی کی طرف گامزن کریں گے ۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ لوگوں کے لئے اور لوگوں کے ذریعہ اختراع ہمارے نیو انڈیا کی سمت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ نیو انڈیا کو ٹکنالوجی اور منطقی مزاج کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے سماجی اورمعاشی شعبوں کو ایک نئی سمت دے سکیں ۔انہوں نے کہا کہ سائنس اور ٹکنالوجی سب کے لئے مواقع کو قابل رسائی بنانے کے لئے برابر کا میدان فراہم کرتے ہیں اور یہ سماج میں متحدہ رول بھی اد ا کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ اب اطلاعات اور مواصلات کی ٹکنالوجی میں ہونے والی پیش رفت سستے اسمارٹ فون اور سستا ڈیٹا مہیا کرنے میں کامیاب ہیں اور یہ ملک میں ہرایک کے لئے قابل رسائی ہوچکے ہیں ،جب کہ اس سے پہلے چند لوگوں کے استحقاق کے طور پر ہی اسے دیکھا جاتا تھا۔ اس سے عام آدمی کو اب یہ یقین ہوگیا ہے کہ وہ حکومت سے الگ تھلگ نہیں ہے ۔اب وہ حکومت سے براہ راست طور پر رابطہ کرسکتا ہے اور اپنی آواز سنا سکتا ہے ۔
وزیر اعظم نے نوجوان سائنسدانوں کو دیہی ترقی کے شعبوں میں کام کرنے کی تلقین کی ، جہاں سستی اور بہتر اختراعات کے لئے متعدد مواقع موجود ہیں۔107 ویں آئی ایس سی کے موضوع ’’ سائنس اورٹکنالوجی : دیہی ترقی ‘‘ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سائنس اورٹکنالوجی کی وجہ سے ہی حکومت کے پروگرام ضرورتمندوں تک پہنچے ہیں۔انہوں نے روشنی ڈالی کہ ہندوستان اب پیر – (تحقیق میں بڑھی ہوئی مصروفیت سے متعلق شراکتداری )جائزہ لینے والی سائنس اور انجنئرنگ اشاعتوں کی تعداد میں عالمی سطح پر تیسری پوزیشن پر آگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ عالمی اوسط چار فیصد کے مقابلے تقریباََ دس فیصد کی شرح سے بڑھ رہا ہے ۔
وزیر اعظم نے انوویشن انڈیکس میں ہندوستان کی درجہ بندی میں بہتری کے بارے میں بھی ذکر کیا ۔ ہندوستان کی درجہ بندی اب 52 ہوگئی ہے ۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ سرکاری پروگراموں نے پچھلے پانچ سالوں میں سابقہ 50 سال کے مقابلے زیادہ انکیو بیٹر پیدا کئے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اچھی حکمرانی کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر ٹکنالوجی کااستعمال کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کل ہماری حکومت 6کروڑ مستفدین کو پی ایم کسان پروگرام کے تحت قسط جاری کرنے میں کامیاب رہی ۔ یہ آدھار ٹکنالوجی کی وجہ سے ہی ممکن ہوپایا ہے ۔ اسی طرح وزیراعظم نے کہا کہ یہی ٹکنالوجی ہے جس نے غریبوں کے لئے بیت الخلا تعمیر کرنے اور بجلی فراہم کرنے میں مدد کی ۔ انہوں نے کہا کہ جیو ٹیگنگ اور ڈیٹا سائنس کی ٹکنالوجی کی وجہ سے دیہی اور شہری علاقوں میں بہت سارے پروجیکٹ بروقت مکمل ہوسکے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ’’ ہم سائنس میں آسانی کو یقینی بنانے کے لئے مستقل کوششیں کررہے ہیں اور سرخ فیتہ شاہی کو کم کرنے کے لئے اطلاعاتی ٹکنالوجی کا موثر طور پر استعمال کررہے ہیں ۔
انہوں نے ا س بات پر زور دیا کہ ڈجیٹلائزیشن ، ای – کامرس ، انٹر نیٹ بینکنگ اور موبائل بینکنگ خدمات دیہی آبادی کی نمایاں طور پر مدد کرررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دیہی ترقی کے مختلف اقدامات کے لئے ٹکنالوجی کا استعمال کیا جاسکتا ہے ۔
انہوں نے ہر ایک سے اپیل کی کہ وہ ڈنٹھل جلانے ، زمینی پانی کے رکھ رکھاؤ کرنے ،متعدد بیماریوں کی روک تھام اور ماحولیات دوست ٹرانسپورٹیشن وغیرہ کے لئے ٹکنالوجی حل تلاش کریں ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کو 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے میں سائنس اور ٹکنالوجی کا ایک اہم رول ہے ۔وزیراعظم مودی نے اس موقع پر آئی –ایس ٹی ای ایم پورٹل کا آغاز بھی کیا۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

رضا اکیڈمی نے دہلی ہائی کورٹ میں “اودے پور فائلس” فلم پر پابندی کے لیے عرضی داخل کی

Published

on

delhi-high-court

نئی دہلی، ٨ جولائی 2025ء : آج دہلی ہائی کورٹ میں رضا اکیڈمی کے سرپرست الحاج محمد سعید نوری صاحب کی موجودگی میں آنے والی متنازعہ فلم “اودے پور فائلس” پر پابندی عائد کرنے کے لیے ایک قانونی عرضی (پی آئی ایل) داخل کی گئی۔ یہ عرضی رضا اکیڈمی دہلی کے سیکریٹری اور ایم ایس او کے چیئرمین ڈاکٹر شجاعت علی قادری نے داخل کی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الحاج سعید نوری صاحب نے بتایا کہ :
“اس فلم کے ٹریلر میں نبیٔ اسلام ﷺ اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے خلاف سخت توہین آمیز اور قابلِ اعتراض باتیں کہی گئی ہیں، جو نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتی ہیں, بلکہ ملک کی امن و امان کی فضا کو بھی شدید متاثر کر سکتی ہیں۔”

انہوں نے مزید کہ “یہ فلم ایک مخصوص مذہبی طبقے کو بدنام کرنے کی کھلی کوشش ہے، جس سے سماج میں نفرت کو ہوا ملے گی اور عوام کے درمیان باہمی عزت، رواداری اور ملی یکجہتی کو سنگین خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، اور ہماری یہ پرزور مانگ ہے کہ اس فلم کی ریلیز پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے۔”

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com