Connect with us
Thursday,02-October-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

چائلڈ لیبرکو روکنے کے لئے بھیونڈی اسسٹنٹ لیبرکمشنر نے این جی او کی مدد سے شہر میں ریلی نکالی

Published

on

بھیونڈی (فہیم انصاری)
بھیونڈی میں بچوں کی مزدوری کو روکنے کے لئے، اسسٹنٹ لیبر کمشنر نے ایک زوردار مہم شروع کی ہے جس کے تحت بچوں کے ذریعے کام نا کروانے کے لئے این جی او کی مدد سے شہر میں عوامی بیداری کے لئے ریلی نکالی جارہی ہے۔ بلکہ جگہ جگہ اسٹیکر لگاکر بچوں سے کام نہ کروانے کی نصیحت بھی دی جارہی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی شہر اورآس پاس کے گلی کوچے میں نکڑ سبھا کاانعقاد کرکے اس کو روکنے کی اپیل بھی کی جارہی ہے تاکہ بال مزدوری پر مکمل طور پر لگام لگایا جاسکے.
واضح ہوکہ بھیونڈی اسسٹنٹ لیبر کمشنر، سان دابھاڑے کی رہنمائی میں، 6 دسمبر کو صبح 10 بج کر 30 منٹ پر بال مزدوری روکنے کے لئے عوامی بیداری ریلی نکالی گئی تھی جس میں اسسٹنٹ کمشنر آفس کے نریندر تیلم، منوہر واترے، ککتکر، شوبھا پھالکے کے ساتھ ادارہ اور اسکول کے طلباء ‌‌‌‌نے اس ریلی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مذکورہ ریلی دھامنکر ناکا سے نکل کر کالج روڈ، پدما نگر ہوتے ہوئے کلیان روڈ پہنچی۔ راستے میں ریلی میں شامل لوگوں نے بال مزدوری روکنے کے لئے پاور لوم علاقے کے ساتھ بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پراسٹیکر لگا کر لوگوں کو بال مزدوری کے جرم سے متعلق آگاہ کرنے کے ساتھ ہی بچوں سے کام نہ کرانے کی اپیل بھی کی۔ اس تناظر میں اسسٹنٹ لیبر کمشنر دابھاڑے نے بتایا کہ اس سے قبل پولیس کے اشتراک سے متعدد علاقوں میں عوامی بیداری ریلی نکالی جاچکی ہے اوراس کے ساتھ ہی مزدور اکثریتی علاقے کے لوم مزدوروں، مالکوں، ہوٹل والوں کے ساتھ نکڑ سبھا کاانعقاد کر انہیں بچوں سے کام نہ کروانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ساتھ ہی ایس ٹی اسٹینڈ میں چائلڈ لیبر کے خلاف دستخطی مہم بھی چلائی گئی۔ لیبر کمشنر دابھاڑے نے بتایا کہ اس مہم کی شروعات ڈسٹرکٹ کلکٹر کے دفتر سے ہوئی تھی، جو 7 نومبر سے شروع ہوئی، عوامی بیداری مہم 7 دسمبر تک جاری رہے گی انہوں نے کہاکہ اگراس کے باوجود کوئی کاروباری بچوں سے مزدوری کراتے ہوئے پایا جاتا ہے تو پھراس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
آٹھ بچوں کو چائلڈ لیبر سے آزاد کرایا جاچکا ہے، تین کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے اور چار کو نوٹس دیا گیا ہے۔
چائلڈ لیبر کو روکنے کے لئے چلائی جارہی عوامی بیداری مہم کے تحت اسسٹنٹ لیبر کمشنر کے ذریعے ہوٹلوں اور گیراج پر چھاپہ مار کر کل آٹھ بچوں کو چائلڈ لیبر سے مستثنیٰ کرایا گیا ہے۔ ساتھ ہی بچوں سے کام کروانے والے تین ہوٹلوں پر معاملہ درج کرنے کے ساتھ ہی چار افراد کو نوٹس بھی دیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے پیسہ بچانے کے لیے بال مزدوروں سے کام کروانے والوں میں سراسیمگی پھیلی ہوئی ہے۔
بھیونڈی اسسٹنٹ لیبر کمشنر دابھاڑے کی ہدایت پر لیبر محکمہ کے لوگوں نے مقامی مولچند کمپاؤنڈ کے کھانے کی بسی، فیضان کمپاؤنڈ کے طیب ہوٹل اور پیرانی پاڑا کے سلیم کینٹین پر چھاپہ مارکر 9 سے 14 سال سے نیچے کے بچوں کو بال مزدوری سے آزاد کرانے کے ساتھ ہی مذکورہ کاروباریوں پر مختلف پولیس اسٹیشنوں میں چائلڈ لیبرایکٹ کے تحت معاملہ درج کرایا گیا ہے۔ جبکہ دھامنکر ناکا کے سپر گیریج، ناوی پاڑا کے احباب ہوٹل اور کھونی گاؤں کے منگل ہوٹل پر چھاپہ مارکر، لیبر حکام نے 14 سے 18 سال تک کے چار بچوں کو بال مزدوری سے آزاد کراتے ہوئے مذکورہ لوگوں کو نوٹس دیا گیا ہے۔ آزاد کراۓ گئے آٹھوں بچوں کو چلڈرن ہوم میں بھیج دیا گیا ہے۔ اسسٹنٹ لیبر کمشنر دابھاڑے نے کہا ہے کہ بچوں سے مزدوری کرانے والوں کو کبھی نہیں بخشا جائے گا۔ اسسٹنٹ لیبر کمشنر کے سخت رویہ کی وجہ سے پیسہ بچانے کیلئے چائلڈ لیبروں کا استحصال کرنے والوں کے سامنے بڑی مشکل کھڑی ہوگئی ہے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(جنرل (عام

مالیگاؤں دھماکوں کے 19 سال بعد چار لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ جانئے مہاراشٹر اے ٹی ایس کی چارج شیٹ میں کیا کہا گیا ہے۔

Published

on

Malegaon-Blast

ممبئی : مالیگاؤں سلسلہ وار دھماکوں کا معاملہ 19 سال بعد دوبارہ خبروں میں آیا ہے۔ مالیگاؤں دھماکوں میں اکتیس افراد مارے گئے تھے۔ منگل کو ممبئی کی ایک خصوصی عدالت نے چار ملزمان کے خلاف الزامات طے کیے۔ عدالت اب الزامات طے ہونے کے بعد کیس کی سماعت کرے گی۔ اس معاملے میں چار افراد لوکیش شرما، دھن سنگھ، راجندر چودھری اور منوہر ناروریا پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ اسے غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت مجرمانہ سازش، قتل اور دہشت گردی سے متعلق الزامات کا سامنا ہے۔ تاہم، انہوں نے قصوروار نہ ہونے کی استدعا کی ہے۔ کیس کی سماعت 29 اکتوبر کو ہوگی۔ 2016 میں، اس معاملے میں گرفتار کیے گئے نو مسلم افراد بے قصور ثابت ہوئے اور انہیں بری کر دیا گیا۔ بری کیے گئے ملزمان کو ابتدائی تفتیشی افسر اے ٹی ایس نے 2006 میں گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد این آئی اے نے تحقیقات کو اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ این آئی اے نے الزام لگایا کہ ان کے گروپ نے بم دھماکے کیے تھے، اور چاروں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

2007 میں مکہ مسجد بم دھماکے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں، ایک ملزم، سوامی اسیمانند نے مبینہ طور پر اعتراف کیا کہ آر ایس ایس کے ایک کارکن سنیل جوشی نے اسے بتایا تھا کہ مالیگاؤں بم دھماکے اس کے آدمیوں کا کام تھے۔ اس نے مزید مبینہ طور پر اعتراف کیا کہ جون 2006 میں ولساڈ میں بھارت رتیشور کی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ ہوئی تھی، جہاں انہوں نے تجویز پیش کی تھی کہ مالیگاؤں، جس کی 86 فیصد آبادی مسلمان ہے، کو دھماکوں کا پہلا ہدف ہونا چاہیے۔ این آئی اے کو 2011 میں اس کیس کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، جس کے بعد چاروں ملزمان کو دسمبر 2012 سے جنوری 2013 کے درمیان گرفتار کیا گیا تھا۔ این آئی اے نے رام چندر کلسانگرا، رمیش اور سندیپ ڈانگے کے ساتھ جوشی کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ جوشی کا مبینہ طور پر 29 دسمبر 2007 کو قتل کر دیا گیا تھا۔

تفتیشی ایجنسی نے الزام لگایا کہ ملزمان جون اور جولائی 2006 کے درمیان ایک گھر میں جمع ہوئے جہاں بم تیار کیے گئے تھے۔ این آئی اے نے کہا کہ یہ سازش مالیگاؤں کے مسلم علاقوں میں دھماکے کرنے، لوگوں کو ہلاک اور زخمی کرنے، عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور فسادات بھڑکانے کی تھی۔ اس گروپ نے 8 ستمبر 2006 کو بم نصب کرنے سے پہلے علاقے کی تین بار تلاشی لی۔ ایجنسی نے بتایا کہ 7 ستمبر 2006 کی شام کالسانگرا، سنگھ، چودھری اور ناروریا اندور کے گھر سے نکلے جہاں مطلوب ملزم رمیش مہالکر رہتے تھے، چار بم دھات کے ڈبوں اور دو تھیلوں میں لے کر گئے۔ اگلی صبح، گروپ بس کے ذریعے مالیگاؤں پہنچا، اور بس اسٹینڈ کے سلبھ بیت الخلا میں نہانے کے بعد، چودھری اور ناروریا دو سائیکلیں خریدنے گئے۔ بعد ازاں ملزمان نے مختلف مقامات پر بم نصب کر دئیے۔ یہ بم دوپہر 1:45 اور 2 بجے کے درمیان پھٹے، جس میں 31 افراد ہلاک اور 312 زخمی ہوئے۔ این آئی اے نے کہا کہ اسے ایسے شواہد ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ملزمان ایک ہی گروپ سے وابستہ تھے اور انتہا پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ممبئی حادثے کی ویڈیو: پوئسر میٹرو کے قریب ڈبلیو ای ایچ پر سیمنٹ کا مکسر الٹ گیا، صبح کی گھن گرج کے بعد ٹریفک میں آسانی ہو گئی

Published

on

track

ممبئی : ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے (ڈبلیو ای ایچ) پر مسافروں کو جمعرات کی صبح بھاری تاخیر کا سامنا کرنا پڑا جب پوسر میٹرو اسٹیشن کے قریب ایک سیمنٹ مکسر ٹرک الٹ گیا، جس کی وجہ سے شمال کی سمت میں ٹریفک کی بھیڑ ہوگئی۔ یہ واقعہ، جو میٹرو اسٹیشن فلائی اوور کے نیچے سمتا نگر میں پیش آیا، ابتدائی طور پر گاڑیوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہوئی، جس سے گاڑی چلانے والوں کو سروس لین سے گریز کرتے ہوئے طویل راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ حادثے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگئیں۔ کلپس میں دکھایا گیا ہے کہ بہت بڑا ٹرک اپنی طرف الٹ گیا، جس نے سروس روڈ کے ایک حصے پر قبضہ کیا، جب کہ گاڑیاں احتیاط سے اس رکاوٹ کو عبور کر رہی تھیں۔ خوش قسمتی سے حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ممبئی ٹریفک پولیس گاڑیوں کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے حادثے کے فوراً بعد موقع پر پہنچی اور الٹنے والے ٹرک کو کلیئر کرنے میں ہم آہنگی کی۔ صبح سویرے کی تازہ کاری میں، حکام نے ایکس پر پوسٹ کیا، “مکسر الٹ جانے کی وجہ سے پویسر میٹرو اسٹیشن سروس روڈ (سمتا نگر) نارتھ باؤنڈ پر ٹریفک کی نقل و حرکت سست ہے۔” اپ ڈیٹ نے مسافروں کو متنبہ کیا کہ وہ اسٹریچ پر سفر کرتے وقت تاخیر کی توقع کریں۔ صورتحال کو معمول پر لانے میں تقریباً دو گھنٹے لگے۔ ایک فالو اپ بیان میں، ٹریفک پولیس نے تصدیق کی، “اب ٹریفک صاف ہے”، گاڑی چلانے والوں کو مطلع کرتے ہوئے کہ سڑک کو گاڑی سے خالی کر دیا گیا ہے اور سروس لین پر نقل و حرکت بحال کر دی گئی ہے۔

دریں اثنا، مسافروں کو دن کے آخر میں گورگاؤں میں متوقع اضافی ٹریفک پابندیوں کے بارے میں بھی خبردار کیا جا رہا ہے، جہاں ایکناتھ شندے کی قیادت والا دھڑا شام 6 بجے نیسکو ایگزیبیشن سینٹر میں ایک ریلی نکالنے والا ہے۔ شام 5 بجے سے رات 10 بجے تک علاقے میں عارضی پابندیاں لگائی جائیں گی، جس سے پنڈال کی طرف جانے والے راستے متاثر ہوں گے۔ کلیدی پابندیوں میں آنجہانی مرنلتائی گور جنکشن سے نیسکو گیپ تک داخلے کی بندش، نیسکو کی طرف مرنلتائی گور فلائی اوور کے راستے رام مندر سے دائیں مڑنے پر پابندی، اور نیسکو سروس روڈ پر حب مال سے جے کوچ جنکشن کی طرف نقل و حرکت کو روکنا شامل ہے۔ بھیڑ کو کم کرنے کے لیے ڈائیورشنز کا انتظام کیا گیا ہے۔ رام مندر سے آنے والی گاڑیوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ مرنلتائی گور فلائی اوور کو مہانندا ڈیری ڈبلیو ای ایچ جنوب کی طرف جانے والی سروس روڈ پر لے جائیں، جو جے کوچ جنکشن اور جے وی ایل آر کی طرف جائیں۔ وہاں سے، موٹرسائیکل پوائی کی طرف جاری رکھ سکتے ہیں یا پھر ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے میں شامل ہو سکتے ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

سنبھل میں تجاوزات کے خلاف کریک ڈاؤن؛ شادی ہال گرا دیا گیا، مسجد کو وقت دیا گیا۔

Published

on

masjid

سنبھل (اتر پردیش)، دسہرہ کے دن، اتر پردیش کے سنبھل میں ضلع انتظامیہ نے غیر قانونی تجاوزات کے خلاف ایک بڑی انہدامی مہم شروع کی، جس سے راوا بزرگ گاؤں میں سرکاری زمین پر بنائے گئے ایک شادی ہال کو گرایا گیا۔ جمعرات کی صبح کی گئی اس کارروائی نے علاقے کو ایک بھاری سکیورٹی زون میں تبدیل کر دیا، جس میں تقریباً 200 پولیس اور صوبائی آرمڈ کانسٹیبلری (پی اے سی) کے اہلکار تعینات تھے۔ مشق کو حقیقی وقت میں مانیٹر کرنے کے لیے ڈرون بھی استعمال کیے گئے۔ ایس ڈی ایم وکاس چندر کے مطابق شادی ہال سرکاری تالاب کے طور پر درج زمین پر تعمیر کیا گیا تھا۔ “گاؤں کے پاس دو سرکاری ریکارڈ ہیں — ایک تالاب کے لیے نامزد پلاٹ نمبر 691 اور پلاٹ نمبر 459 کو کھاد کے گڑھے کے طور پر مختص کیا گیا ہے۔ ہال تالاب کی زمین پر کھڑا تھا، اس لیے اسے منہدم کر دیا گیا ہے۔”

انتظامیہ نے ایک مسجد کو بھی نوٹس دیا جو اسی گاؤں میں کمپوسٹ پٹ زمین پر بنی تھی۔ تاہم، مسجد کی انتظامی کمیٹی کے نمائندوں کی جانب سے چار دن کی مہلت مانگنے کے بعد انتظامیہ نے عارضی طور پر روک لگا دی۔ ایک اہلکار نے کہا، “کمیٹی کے اراکین نے خود ضلع مجسٹریٹ کے ساتھ مشاورت سے غیر قانونی تعمیرات کو رضاکارانہ طور پر ہٹانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس تعاون سے امن و امان کی کسی بھی صورت حال سے بچنے میں مدد ملے گی۔” ضلع مجسٹریٹ راجندر پنسیا نے کہا کہ قانونی دفعات کے مطابق کارروائی سختی سے کی گئی ہے۔ “یہاں 2,310 مربع میٹر کا تالاب تھا جس پر تجاوزات کی گئی تھی۔ ہم صرف تحصیلدار کورٹ کے سیکشن 67 کے حکم پر عمل کر رہے ہیں۔ ہماری ٹیم نے پولیس اور ریونیو اہلکاروں کے ساتھ مل کر آج مناسب نگرانی میں مسمار کیا،” انہوں نے واضح کیا۔

سنبھل کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کرشنا کمار بشنوئی نے کہا کہ تجاوزات کرنے والوں کو پہلے ہی کافی وقت دیا گیا ہے۔ ایس پی نے کہا، “انہیں نوٹس بھیجے گئے اور غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانے کے لیے 30 دن کا وقت دیا گیا۔ چونکہ وہ کارروائی کرنے میں ناکام رہے، اس لیے انتظامیہ کارروائی کرنے پر مجبور ہوئی،” ایس پی نے کہا۔ دوپہر تک، مسجد کمیٹی کے ارکان نے اپنے طور پر متنازعہ تعمیرات کو ہٹانا شروع کر دیا۔ کمیٹی نے ایک بیان میں کہا، “ہم علاقے میں امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامیہ کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔” سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق نے تاہم کہا کہ یوپی حکومت کی طرف سے بلڈوزر کی کارروائیاں غیر آئینی ہیں اور انصاف کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ “سزا دینا عدلیہ کا واحد استحقاق ہے، انتظامیہ کا نہیں۔ سپریم کورٹ کی طرف سے اس طرح کے طرز عمل کے خلاف بار بار آبزرویشن کے باوجود، حکومت پولیس کے دباؤ میں بلڈوزر لگاتی رہتی ہے۔ اس سے قانون کی حکمرانی اور جمہوری اقدار کو نقصان پہنچتا ہے۔”

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com