Connect with us
Saturday,19-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

چائلڈ لیبرکو روکنے کے لئے بھیونڈی اسسٹنٹ لیبرکمشنر نے این جی او کی مدد سے شہر میں ریلی نکالی

Published

on

بھیونڈی (فہیم انصاری)
بھیونڈی میں بچوں کی مزدوری کو روکنے کے لئے، اسسٹنٹ لیبر کمشنر نے ایک زوردار مہم شروع کی ہے جس کے تحت بچوں کے ذریعے کام نا کروانے کے لئے این جی او کی مدد سے شہر میں عوامی بیداری کے لئے ریلی نکالی جارہی ہے۔ بلکہ جگہ جگہ اسٹیکر لگاکر بچوں سے کام نہ کروانے کی نصیحت بھی دی جارہی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی شہر اورآس پاس کے گلی کوچے میں نکڑ سبھا کاانعقاد کرکے اس کو روکنے کی اپیل بھی کی جارہی ہے تاکہ بال مزدوری پر مکمل طور پر لگام لگایا جاسکے.
واضح ہوکہ بھیونڈی اسسٹنٹ لیبر کمشنر، سان دابھاڑے کی رہنمائی میں، 6 دسمبر کو صبح 10 بج کر 30 منٹ پر بال مزدوری روکنے کے لئے عوامی بیداری ریلی نکالی گئی تھی جس میں اسسٹنٹ کمشنر آفس کے نریندر تیلم، منوہر واترے، ککتکر، شوبھا پھالکے کے ساتھ ادارہ اور اسکول کے طلباء ‌‌‌‌نے اس ریلی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مذکورہ ریلی دھامنکر ناکا سے نکل کر کالج روڈ، پدما نگر ہوتے ہوئے کلیان روڈ پہنچی۔ راستے میں ریلی میں شامل لوگوں نے بال مزدوری روکنے کے لئے پاور لوم علاقے کے ساتھ بھیڑ بھاڑ والی جگہوں پراسٹیکر لگا کر لوگوں کو بال مزدوری کے جرم سے متعلق آگاہ کرنے کے ساتھ ہی بچوں سے کام نہ کرانے کی اپیل بھی کی۔ اس تناظر میں اسسٹنٹ لیبر کمشنر دابھاڑے نے بتایا کہ اس سے قبل پولیس کے اشتراک سے متعدد علاقوں میں عوامی بیداری ریلی نکالی جاچکی ہے اوراس کے ساتھ ہی مزدور اکثریتی علاقے کے لوم مزدوروں، مالکوں، ہوٹل والوں کے ساتھ نکڑ سبھا کاانعقاد کر انہیں بچوں سے کام نہ کروانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ساتھ ہی ایس ٹی اسٹینڈ میں چائلڈ لیبر کے خلاف دستخطی مہم بھی چلائی گئی۔ لیبر کمشنر دابھاڑے نے بتایا کہ اس مہم کی شروعات ڈسٹرکٹ کلکٹر کے دفتر سے ہوئی تھی، جو 7 نومبر سے شروع ہوئی، عوامی بیداری مہم 7 دسمبر تک جاری رہے گی انہوں نے کہاکہ اگراس کے باوجود کوئی کاروباری بچوں سے مزدوری کراتے ہوئے پایا جاتا ہے تو پھراس کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
آٹھ بچوں کو چائلڈ لیبر سے آزاد کرایا جاچکا ہے، تین کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے اور چار کو نوٹس دیا گیا ہے۔
چائلڈ لیبر کو روکنے کے لئے چلائی جارہی عوامی بیداری مہم کے تحت اسسٹنٹ لیبر کمشنر کے ذریعے ہوٹلوں اور گیراج پر چھاپہ مار کر کل آٹھ بچوں کو چائلڈ لیبر سے مستثنیٰ کرایا گیا ہے۔ ساتھ ہی بچوں سے کام کروانے والے تین ہوٹلوں پر معاملہ درج کرنے کے ساتھ ہی چار افراد کو نوٹس بھی دیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے پیسہ بچانے کے لیے بال مزدوروں سے کام کروانے والوں میں سراسیمگی پھیلی ہوئی ہے۔
بھیونڈی اسسٹنٹ لیبر کمشنر دابھاڑے کی ہدایت پر لیبر محکمہ کے لوگوں نے مقامی مولچند کمپاؤنڈ کے کھانے کی بسی، فیضان کمپاؤنڈ کے طیب ہوٹل اور پیرانی پاڑا کے سلیم کینٹین پر چھاپہ مارکر 9 سے 14 سال سے نیچے کے بچوں کو بال مزدوری سے آزاد کرانے کے ساتھ ہی مذکورہ کاروباریوں پر مختلف پولیس اسٹیشنوں میں چائلڈ لیبرایکٹ کے تحت معاملہ درج کرایا گیا ہے۔ جبکہ دھامنکر ناکا کے سپر گیریج، ناوی پاڑا کے احباب ہوٹل اور کھونی گاؤں کے منگل ہوٹل پر چھاپہ مارکر، لیبر حکام نے 14 سے 18 سال تک کے چار بچوں کو بال مزدوری سے آزاد کراتے ہوئے مذکورہ لوگوں کو نوٹس دیا گیا ہے۔ آزاد کراۓ گئے آٹھوں بچوں کو چلڈرن ہوم میں بھیج دیا گیا ہے۔ اسسٹنٹ لیبر کمشنر دابھاڑے نے کہا ہے کہ بچوں سے مزدوری کرانے والوں کو کبھی نہیں بخشا جائے گا۔ اسسٹنٹ لیبر کمشنر کے سخت رویہ کی وجہ سے پیسہ بچانے کیلئے چائلڈ لیبروں کا استحصال کرنے والوں کے سامنے بڑی مشکل کھڑی ہوگئی ہے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

(جنرل (عام

وقف ایکٹ متعصبانہ قانون، جمہوریت پر حملہ… کورٹ میں لڑائی کے ساتھ جمہوری طریقے سے احتجاج بھی قانون واپسی تک جاری رہے گا : آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ

Published

on

All-India-Muslim-P.-L.-Board

ممبئی : ممبئی وقف ایکٹ اقلیتوں کے ساتھ نا انصافی ہے اور اس میں کئی خامیاں ہیں مسلمانوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے لئے تعصب کی بنیاد پر وقف ایکٹ متعارف کروایا گیا ہے, اور یہ جمہوریت کو ختم کرنے والا قانون ہے۔ اس قانون کے خلاف اس وقت احتجاج جاری رہے گا, جب تک یہ واپس نہیں لیا جاتا اس قانون کے مفاذ سے نظم و نسق کا مسئلہ بھی پیدا ہو گیا ہے, اس قانون کے تحت ریاستی سرکاروں کے اختیارات بھی چھین لئے گئے ہیں, اس قسم کا اظہار خیالات آج یہاں جماعت اسلامی کے سربراہ سعادت اللہ حسینی نے کیا ہے, انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے کہا کہ وقف ایکٹ میں جو قانون نافذ کیا گیا ہے, اس پر جے پی سی میں اعتراض کیا گیا تھا اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اس پر عدالت نے عارضی راحت ضرور دی ہے, لیکن اس کی واپسی تک ہم اس پر اپنی قانونی اور جمہوری لڑائی جاری رکھیں گے, یہ ایک متعصبانہ قانون ہے, دیگر مذاہب کے لیے علیحدہ قانون موجود ہے۔ اور دستور ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے کہ اپنے رسم و رواج کے معرفت مذہبی ادارے اور عبادتیں کر سکتے ہیں, یہ حق سے محروم کرنے کی کوشش اس ایکٹ میں کی گئی ہے۔ غریبوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی آڑ میں وقف ایکٹ کا اطلاق ایک دھوکہ اور فریب ہے سرکار نے وقف سے متعلق جو بدگمانیاں پیدا کی ہیں وہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اگر سرکار وقف ایکٹ کے معرفت غریبوں اور دیگر طبقات کا حق فراہمی کا کام کرنا چاہتی ہے, وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کیوں چھین لیا گیا۔

وقف ایکٹ کی آڑ میں ہندوستانی جمہوریت اور ڈاکٹر باباصاحب امینڈکر کے دستور پرسرکار نے حملہ کیا ہے اور غنڈہ گردی کی جارہی ہے, یہ کہا جارہا ہے کہ یہ قانون تسلیم کرنا ہی ہوگا, یہ قانون صرف مسلمانوں کو ہی متاثر نہیں کرے گا, بلکہ دستور کی روح پر حملہ ہے۔ غریبوں بیواؤں کے اگر وزیر اعظم اتنے ہی ہمدورد ہے تو بلقیس بانو کو انصاف کیوں نہیں دیا۔ گجرات فساد میں احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری مظلومہ انصاف کی متلاشی مظلومہ قبر میں پہنچ گئی, گجرات میں ۱۱ سال میں مسلمانوں پر کیا مظالم کئے گئے, یہ سب جانتے ہیں یہ سرکار مسلمانوں کی آبیاری نہیں بلکہ تباہی چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اس بل کی شدید مخالفت کی ہے لیکن اس کے باوجود اس منظور کیا گیا, ۲۰۱۳ میں وقف قانون متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا, اس قانون کو اس وقت لانے کی کیا ضرورت تھی, جب یہ قانون منظور کیا گیا تو بی جے پی بھی اس کی حامی تھی اس کی مخالفت نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون آرٹیکل ۲۴،۲۵،۱۱ کی صریحا خلاف ورزی ہے جو ہمارے حقوق کی تحفظ کرتا ہے۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری فضل الرحمن مجددی نے کہا کہ اب وقف ایکٹ کے معرفت واقف کو یہ ثابت کرنا ہوگا یہ وہ مسلمان ہے اس میں جے پی سی میں باعمل مسلمان ہونے کی شرط رکھی گئی ہے۔ یہ قانون کی خلاف وزری ہے پہلے یہ کہا گیا تھا کہ پانچ سال مسلمان ہونا شرط ہے, لیکن اب اس میں باعمل اور ثابت کرنا ہوگا کہ آپ مسلمان ہیں اور اسلام پر عمل پیرا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تنازع کی صورت میں اس زمین کو سرکاری زمین قرار دیا جائے گا۔ وقف ایکٹ اور وقف سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں اور سوشل میڈیا میں ان غلط فہمیوں کو ہوا دیا گیا۔ میڈیا میں بھی یہ پھیلایا گیا کہ وقف کی ملکیت اتنی زیادہ ہے اور الہ آباد ہائیکورٹ کے کیس میں تو یہ کہا گیا کہ اب وقف کے معاملہ ہائیکورٹ کو ہی سپریم کورٹ انصاف کیلئے جانا پڑا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے یہ ہائیکورٹ کے باہر لب سڑک ایک مسجد کا تنازع تھا, جس کو کاظمی صاحب نے نمازیوں کے لئے تعمیر کروائی تھی اس طرح سے بدگمانیاں پھیلائی جارہی ہے۔

مونسہ بشری عابدی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے جو بھی احتجاج کا اعلان کیا ہے اس میں مسلم خواتین پیش پیش رہے گی۔ مسلم خواتین کو سرکار لالی پاپ نہیں دے سکتی, کیونکہ وہ سرکار کی نیت اور منشیات کو جانتی ہے۔ انہوں کہا کہ بتی گل سے لے کر ہر طرح کے احتجاج میں خواتین شامل ہے اور ہم اس قانون کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔ اس پریس کانفرنس میں مولانا محمود دریا بادی، امن کمیٹی سربراہ فرید شیخ، سمیت دیگر مذاہب کے نمائندے بھی شریک تھے۔ :

Continue Reading

جرم

ممبئی انسانی اسمگلنگ ریکیٹ کا پردہ فاش مغربی بنگال اور حیدرآباد گرفتاری

Published

on

Crime

ممبئی : ممبئی وڈالاٹی ٹی پولیس نے انسانی اسمگلنگ کے کیس میں حیدر آباد، مغربی بنگال سے بچہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وڈالا ٹی ٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت کنندہ امر دھیرنے 65 سالہ نے خاکروب نے 5 اگست 2024 ء کو اپنے نواسہ کی گمشدہ کی شکایت درج کروائی تھی, اس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ انیل پورنیہ اسما شیخ، شریف شیخ، آشا پوار نے ایک لاکھ 60 ہزار روپے میں بچہ کو فروخت کیا ہے۔ اس کے بعد ملزم انیل پورنیہ،اسما شیخ، شریف شیخ کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا کیس درج کر لیا گیا تھا ملزم انیل پورتیہ، اسما شیخ کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا, اس میں ملوث ملزمہ آشا پوار بھی ملوث تھی۔ اس کے بعد پولیس نے آشا پوار کی تلاش شروع کر دی اور حیدر آباد سے اسے گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس تفتیش میں ملزمین نے بتایا کہ متاثرہ بچہ کو بھونیشور اسٹیشن اڑیسہ میں ریشماں نامی خاتون نے فروخت کیا, اس کی ٹیکنیکل تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزمہ یہاں بھونیشور میں دانت کے اسپتال میں زیر ملازمت ہے, اور یہاں ہائی ٹیک اسپتال میں کام کرتی ہے, لیکن بھونیشور میں جب پولیس ٹیم پہنچی تو اس نے یہاں سے ترک ملازمت کر لی تھی, اور پھر معلوم ہوا کہ مطلوب ملزمہ مغربی بنگال میں ہے۔ اس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش شروع کر دی اور پولیس نے مغوی بچہ اور دیگر تین بچوں کو برآمد کر لیا۔ اس ایک ساتھ ہی ریشماں سنتوش کمار بنرجی 43 سالہ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا, اس کے ساتھ ہی تین سال کے بچہ کو عدالت میں حاضر کیا گیا تو بچہ کی تحویل پولیس کو دیدی گئی تمام مرحلہ مکمل کرنے کے بعد پولیس نے بچہ کا میڈیکل کروایا تو اس کے جسم پر زخموں کے نشان پائے گئے۔ ملزمین نے بچہ کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اس لئے بچہ پر ظلم و ستم کا کیس بھی درج کیا گیا, یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر اور اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی ایڈیشنل کمشنر انیل پارسکر اور ڈی سی پی راگسودھا کی ایما پر کی گئی۔

Continue Reading

جرم

میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

Published

on

drug peddler

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com