Connect with us
Friday,18-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

پارلیمانی واسمبلی انتخابات میں غداری کرنے والوں کے خلاف کانگریس اعلیٰ کمان کرے قانونی کارروائی : سہراب خان

Published

on

بھیونڈی (فہیم انصاری)
بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے میئر کے انتخاب سے متعلق اپنے پارٹی کارکنان اور اپنے کارپوریٹروں کی غیر ذمہ دارانہ حرکتوں سے ناراض کانگریس پارٹی کے بھیونڈی شہر ضلع نائب صدر سہراب خان نے اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ اپریل میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات واکتوبر میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں بہت سے پارٹی کے عہدیداروں وکارکنان کے ساتھ ہی کچھ پارٹی کے کارپوریٹروں نے آپسی اختلافات واقتصادی فائدے کے لئے کانگریس پارٹی کے امیدواروں کے خلاف کام کیا ہے، جس کے نتیجے میں مذکورہ دونوں انتخابات میں پارٹی کے امیدواروں کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اگر پارٹی اعلیٰ کمان کی جانب سے پارٹی مخالف کام کرنے کی پاداش میں ان لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہوتی تو ممکن ہے کہ مستقبل میں پھر کوئی بھی عہدیدار، کارکن وکارپوریٹر پارٹی اعلیٰ کمان کے احکامات کے خلاف کسی قسم کی کوئی بھی حکم عدولی کرنے کی جرآت نہیں کرتا، لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ آج تک پارٹی مخالف کام کرنے کے پاداش میں ان لوگوں کے خلاف کوئی بھی قانونی کارروائی نہیں کی گئی ہے، اسی لئے ان کے حوصلے بلند ہیں۔ واضح ہوکہ بھیونڈی پارلیمانی انتخابات میں کانگریس پارٹی کے شکست کی وجہ بھی کانگریس کے کچھ کارپوریٹروں اور عہدیداروں کی پارٹی مخالف کام کرنے کی وجہ سے ہی پارٹی کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا، تعجب کی بات تو یہ ہے کہ پارلیمانی انتخابات میں شکست ہونے کے باوجود بھی کانگریس اعلیٰ کمان نے پارٹی مخالف کام کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جس کے نتیجے میں غداری کرنے والے لوگوں کے حوصلے اور بلند ہوگئے اور اسمبلی انتخابات میں بھی ایک مرتبہ پھر کانگریس کے کچھ کارپوریٹروں اور عہدیداروں کے ذریعے پارٹی مخالف کام کرنے کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر کراری ہار کا سامنا کرنا پڑا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ آخران پارٹی مخالف کام کرنے والوں کی سرپرستی کون کررہا ہے؟ کانگریس پارٹی کے اعلیٰ کمان کو چاہئیے کہ وہ ان پارٹی کے غداروں کی سرپرستی کرنے والوں کی انکوائری کرکے قصوروار پائے جانے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کریں، ورنہ کانگریس پارٹی کو مستقبل میں اس کا خمیازہ بھگتنا پڑسکتا ہے۔
اسی لئے جب بھی موقع آتا ہے پارٹی کے احکامات کو مان کراس پر عمل کرنے کے بجائے یہ بغلیں جھانکنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے پارٹی کو شکست سے دوچار ہونا پڑتا ہے، اس لئے اب لازمی ہے کہ پارٹی مخالف کام کرنے والوں کے خلاف اعلیٰ کمان ضرور با ضرور قانونی کارروائی کرے تاکہ پھر کوئی پارٹی مخالف کام کرنے کی جرآت نہ کرسکے۔ جب کہ سماج وادی پارٹی کے نو منتخب رکن اسمبلی رئیس قاسم شیخ وبھیونڈی سماجوادی پارٹی کے ضلع صدر عرفات شیخ نے انتخابات کے نتائج آنے کے تیسرے دن ہی انہوں نے پارٹی مخالف کام کرنے کی پاداش میں اپنے دو عہدیداروں کو فوری طور پر پارٹی سے ہی برخاست کردیا تھا۔ اسے کہتے ہیں ڈسیپلین، اگر کانگریس پارٹی نے بھی فوری ایکشن لیا ہوتا تو شاید نتائج کچھ اور ہوتے۔ اس طرح سے کی گئی کارروائی سے اب کوئی مستقبل میں پارٹی مخالف کام کرنے کی جرآت نہیں کرسکے گا۔ میں سماجوادی پارٹی کو ان کے اس اقدام پر انہیں مبارکباد دیتا ہوں۔
واضح ہو کہ آئندہ ۵ دسمبر کو بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے میئر کا انتخاب ہونے والا ہے اوراس وقت بھی کچھ نام نہاد عہدیدار وکارپوریٹر پارٹی کے تائید کردہ میئر کے بجائے دوسرے خیمے میں جاکر اپنا مستقبل سنوارنے میں مصروف ہو گئے ہیں جو کسی المیہ سے کم نہیں ہے۔ ایک بات تو صاف ظاہر ہے کے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن میں کل 90 کارپوریٹروں میں سے کانگریس پارٹی کے کل 47 کارپوریٹر ہیں اس کے باوجود اگر ہماری شکست ہوتی ہے تو یہ ہمارے لئے بڑے ہی افسوس کی بات ہے۔ اس لئے جو لوگ کسی کے بہکاوے میں آگئے ہیں وہ برائے مہربانی اپنے گھر میں واپس آجائیں اور اپنے قلع کو مضبوطی سے تھام لیں، یہی وقت کا تقاضہ ہے ورنہ کل سوائے پچھتاوے کے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

(جنرل (عام

وقف ایکٹ متعصبانہ قانون، جمہوریت پر حملہ… کورٹ میں لڑائی کے ساتھ جمہوری طریقے سے احتجاج بھی قانون واپسی تک جاری رہے گا : آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ

Published

on

All-India-Muslim-P.-L.-Board

ممبئی : ممبئی وقف ایکٹ اقلیتوں کے ساتھ نا انصافی ہے اور اس میں کئی خامیاں ہیں مسلمانوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے لئے تعصب کی بنیاد پر وقف ایکٹ متعارف کروایا گیا ہے, اور یہ جمہوریت کو ختم کرنے والا قانون ہے۔ اس قانون کے خلاف اس وقت احتجاج جاری رہے گا, جب تک یہ واپس نہیں لیا جاتا اس قانون کے مفاذ سے نظم و نسق کا مسئلہ بھی پیدا ہو گیا ہے, اس قانون کے تحت ریاستی سرکاروں کے اختیارات بھی چھین لئے گئے ہیں, اس قسم کا اظہار خیالات آج یہاں جماعت اسلامی کے سربراہ سعادت اللہ حسینی نے کیا ہے, انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے کہا کہ وقف ایکٹ میں جو قانون نافذ کیا گیا ہے, اس پر جے پی سی میں اعتراض کیا گیا تھا اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اس پر عدالت نے عارضی راحت ضرور دی ہے, لیکن اس کی واپسی تک ہم اس پر اپنی قانونی اور جمہوری لڑائی جاری رکھیں گے, یہ ایک متعصبانہ قانون ہے, دیگر مذاہب کے لیے علیحدہ قانون موجود ہے۔ اور دستور ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے کہ اپنے رسم و رواج کے معرفت مذہبی ادارے اور عبادتیں کر سکتے ہیں, یہ حق سے محروم کرنے کی کوشش اس ایکٹ میں کی گئی ہے۔ غریبوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی آڑ میں وقف ایکٹ کا اطلاق ایک دھوکہ اور فریب ہے سرکار نے وقف سے متعلق جو بدگمانیاں پیدا کی ہیں وہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اگر سرکار وقف ایکٹ کے معرفت غریبوں اور دیگر طبقات کا حق فراہمی کا کام کرنا چاہتی ہے, وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کیوں چھین لیا گیا۔

وقف ایکٹ کی آڑ میں ہندوستانی جمہوریت اور ڈاکٹر باباصاحب امینڈکر کے دستور پرسرکار نے حملہ کیا ہے اور غنڈہ گردی کی جارہی ہے, یہ کہا جارہا ہے کہ یہ قانون تسلیم کرنا ہی ہوگا, یہ قانون صرف مسلمانوں کو ہی متاثر نہیں کرے گا, بلکہ دستور کی روح پر حملہ ہے۔ غریبوں بیواؤں کے اگر وزیر اعظم اتنے ہی ہمدورد ہے تو بلقیس بانو کو انصاف کیوں نہیں دیا۔ گجرات فساد میں احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری مظلومہ انصاف کی متلاشی مظلومہ قبر میں پہنچ گئی, گجرات میں ۱۱ سال میں مسلمانوں پر کیا مظالم کئے گئے, یہ سب جانتے ہیں یہ سرکار مسلمانوں کی آبیاری نہیں بلکہ تباہی چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اس بل کی شدید مخالفت کی ہے لیکن اس کے باوجود اس منظور کیا گیا, ۲۰۱۳ میں وقف قانون متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا, اس قانون کو اس وقت لانے کی کیا ضرورت تھی, جب یہ قانون منظور کیا گیا تو بی جے پی بھی اس کی حامی تھی اس کی مخالفت نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون آرٹیکل ۲۴،۲۵،۱۱ کی صریحا خلاف ورزی ہے جو ہمارے حقوق کی تحفظ کرتا ہے۔

مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری فضل الرحمن مجددی نے کہا کہ اب وقف ایکٹ کے معرفت واقف کو یہ ثابت کرنا ہوگا یہ وہ مسلمان ہے اس میں جے پی سی میں باعمل مسلمان ہونے کی شرط رکھی گئی ہے۔ یہ قانون کی خلاف وزری ہے پہلے یہ کہا گیا تھا کہ پانچ سال مسلمان ہونا شرط ہے, لیکن اب اس میں باعمل اور ثابت کرنا ہوگا کہ آپ مسلمان ہیں اور اسلام پر عمل پیرا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تنازع کی صورت میں اس زمین کو سرکاری زمین قرار دیا جائے گا۔ وقف ایکٹ اور وقف سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں اور سوشل میڈیا میں ان غلط فہمیوں کو ہوا دیا گیا۔ میڈیا میں بھی یہ پھیلایا گیا کہ وقف کی ملکیت اتنی زیادہ ہے اور الہ آباد ہائیکورٹ کے کیس میں تو یہ کہا گیا کہ اب وقف کے معاملہ ہائیکورٹ کو ہی سپریم کورٹ انصاف کیلئے جانا پڑا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے یہ ہائیکورٹ کے باہر لب سڑک ایک مسجد کا تنازع تھا, جس کو کاظمی صاحب نے نمازیوں کے لئے تعمیر کروائی تھی اس طرح سے بدگمانیاں پھیلائی جارہی ہے۔

مونسہ بشری عابدی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے جو بھی احتجاج کا اعلان کیا ہے اس میں مسلم خواتین پیش پیش رہے گی۔ مسلم خواتین کو سرکار لالی پاپ نہیں دے سکتی, کیونکہ وہ سرکار کی نیت اور منشیات کو جانتی ہے۔ انہوں کہا کہ بتی گل سے لے کر ہر طرح کے احتجاج میں خواتین شامل ہے اور ہم اس قانون کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔ اس پریس کانفرنس میں مولانا محمود دریا بادی، امن کمیٹی سربراہ فرید شیخ، سمیت دیگر مذاہب کے نمائندے بھی شریک تھے۔ :

Continue Reading

جرم

ممبئی انسانی اسمگلنگ ریکیٹ کا پردہ فاش مغربی بنگال اور حیدرآباد گرفتاری

Published

on

Crime

ممبئی : ممبئی وڈالاٹی ٹی پولیس نے انسانی اسمگلنگ کے کیس میں حیدر آباد، مغربی بنگال سے بچہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وڈالا ٹی ٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت کنندہ امر دھیرنے 65 سالہ نے خاکروب نے 5 اگست 2024 ء کو اپنے نواسہ کی گمشدہ کی شکایت درج کروائی تھی, اس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ انیل پورنیہ اسما شیخ، شریف شیخ، آشا پوار نے ایک لاکھ 60 ہزار روپے میں بچہ کو فروخت کیا ہے۔ اس کے بعد ملزم انیل پورنیہ،اسما شیخ، شریف شیخ کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا کیس درج کر لیا گیا تھا ملزم انیل پورتیہ، اسما شیخ کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا, اس میں ملوث ملزمہ آشا پوار بھی ملوث تھی۔ اس کے بعد پولیس نے آشا پوار کی تلاش شروع کر دی اور حیدر آباد سے اسے گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس تفتیش میں ملزمین نے بتایا کہ متاثرہ بچہ کو بھونیشور اسٹیشن اڑیسہ میں ریشماں نامی خاتون نے فروخت کیا, اس کی ٹیکنیکل تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزمہ یہاں بھونیشور میں دانت کے اسپتال میں زیر ملازمت ہے, اور یہاں ہائی ٹیک اسپتال میں کام کرتی ہے, لیکن بھونیشور میں جب پولیس ٹیم پہنچی تو اس نے یہاں سے ترک ملازمت کر لی تھی, اور پھر معلوم ہوا کہ مطلوب ملزمہ مغربی بنگال میں ہے۔ اس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش شروع کر دی اور پولیس نے مغوی بچہ اور دیگر تین بچوں کو برآمد کر لیا۔ اس ایک ساتھ ہی ریشماں سنتوش کمار بنرجی 43 سالہ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا, اس کے ساتھ ہی تین سال کے بچہ کو عدالت میں حاضر کیا گیا تو بچہ کی تحویل پولیس کو دیدی گئی تمام مرحلہ مکمل کرنے کے بعد پولیس نے بچہ کا میڈیکل کروایا تو اس کے جسم پر زخموں کے نشان پائے گئے۔ ملزمین نے بچہ کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اس لئے بچہ پر ظلم و ستم کا کیس بھی درج کیا گیا, یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر اور اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی ایڈیشنل کمشنر انیل پارسکر اور ڈی سی پی راگسودھا کی ایما پر کی گئی۔

Continue Reading

جرم

میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

Published

on

drug peddler

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com