Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

بھگوا پارٹیوں کی سیاسی مفاد پرستی طشت ازبام،دونوں پارٹیاں اپنی ضد پر قائم

Published

on

۲۴؍اکتوبر کو ہریانہ اور مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج آئے تو ایسا لگ رہا تھا کہ ہریانہ میں بی جے پی کو حکومت بنانے میں مشکلیں پیش آسکتی ہیں جب کہ مہاراشٹر میں بی جے پی- شیوسینا اتحاد کی حکومت آسانی سے بنتی نظر آرہی تھی۔ 90 ممبران والی ہریانہ اسمبلی میں بی جے پی کو 40 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی جب کہ اسمبلی میں اکثریت کے لئے اسے 46 ممبران کی حمایت درکار تھی لیکن جلدی ہی آزاد ممبران کو اپنے پالے میں کر کے اس نے اکثریت کے لئے ضروری اعداد و شمار حاصل کرلئے، پھر دشینت چوٹالہ کی جے جے پی کی حمایت اس کے لئے سونے پہ سہاگہ ثابت ہوئی جس کے 10 امیدوار الیکشن جیت کر اسمبلی میں پہنچے ہیں۔دوسری جانب 288 ممبران والی مہاراشٹر ودھان سبھا میں بی جے پی – شیوسینا اتحاد کو 161 سیٹیں ملیں یعنی اکثریت اس کے پاس تھی لیکن نتیجہ آنے کے ایک ہفتہ بعد بھی حکومت کو تشکیل دینا ایک مسئلہ بنا ہوا ہے کیونکہ بی جے پی کی سب سے پرانی اتحادی پارٹی شیوسینا اپنے اتحاد کی پوری قیمت وصولنا چاہتی ہے جب کہ بی جے پی اس کے مطالبات ماننے کے لئے تیار نہیں نظر آتی۔شیوسینا کا کہنا ہے کہ بی جے پی اور شیوسینا کے درمیان 50-50 فارمولے کی بات ہوئی تھی یعنی اس بات پر رضا مندی ہوئی تھی کہ نئی حکومت میں پانچ سال کی مدت میں دونوں پارٹیوں کو ڈھائی ڈھائی سال تک حکومت کی قیادت کرنے کا موقع ملے گا لیکن بی جے پی اس سے انکار کر رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ 50-50 جیسے فارمولے کی کوئی بات نہیں ہوئی ہے اور موجودہ وزیراعلیٰ دیویندر فڑنویس ہی اس مرتبہ بھی پورے پانچ سال کے لئے وزیراعلیٰ بنیں گے۔غور طلب ہے کہ شیوسینا کے بانی بال ٹھاکرے کے کنبہ سے پہلی مرتبہ الیکشن لڑ کر پارٹی صدر اُدھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے ودھان سبھا پہنچے ہیں۔ انہیں ہی شیوسینا کی جانب سے وزیراعلیٰ کے عہدے کا دعویدار مانا جارہا ہے۔ حالانکہ شیوسینا نے سب کو چونکاتے ہوئے ایک ناتھ شندے کو پارٹی کے ممبران اسمبلی کا لیڈر چنا ہے، بہرحال اتحاد میں سودے بازی کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن جس طرح شیوسینا اور بی جے پی اپنی اپنی ضد پر اڑی ہوئی ہیں۔فی الحال تو تنازعہ ختم ہونے کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے جس کودیکھتے ہوئے سیاسی ماہرین کہنے لگے ہیں کہ اقتدار کے لئے دونوں ہی بھگوا پارٹیوں کے اپنی اپنی ضد پرقائم رہنے سے ریاست میں صدرراج کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ حالانکہ بیچ بیچ میں یہ خبر بھی آجاتی ہے کہ شیوسینا کے تیور کچھ نرم پڑگئے ہیں اور وہ 50-50 کی اپنی ضد چھوڑ کر نائب وزیراعلیٰ کے عہدے پر راضی ہوگئی ہے لیکن شیوسینا نے اب صاف کر دیا ہے کہ اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو وہ قطعی تیار نہیں ہے۔ شیوسینا کے تیور کتنے تلخ ہیں اس کا اندازہ پارٹی کے لیڈر سنجے راوت کے اس بیان سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے یہاں کوئی دشینت نہیں ہے جس کے باپ جیل میں ہیں۔غور طلب ہے کہ ہریانہ میں بی جے پی کو حمایت دینے والی جے جے پی کے لیڈر دشینت چوٹالہ کے والد بدعنوانی کے معاملے میں جیل میں ہیں اور جے جے پی کے بی جے پی کے ساتھ آنے کی یہ بھی ایک وجہ بتائی جارہی ہے۔ بی جے پی کو حمایت دینے کے فوراً بعد دشینت کے والد کو پیرول (چھٹی) پر جیل سے باہر آنے کو اسی سلسلے کی ایک کڑی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ اب سنجے راوت نے ٹوئٹ کر کہا ہے کہ ”صاحب مت پالیے اہنکار، وقت کے ساگر میں کئی سکندر ڈوب گئے“ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ شیوسینا چاہے تو اپنے دم پر حکومت بناسکتی ہے۔ ظاہر ہے ان کا اشارہ اسمبلی میں تیسری بڑی پارٹی این سی پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی جانب ہے۔ناراضگی اور تشکیل حکومت میں پیدا شدہ تعطل کے درمیان تازہ واقعات میں شیوسینا سربراہ ادھو ٹھاکرے کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر شردپوار سے بات چیت کے بعد قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ شیوسینا اپنے بل پر حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کرے گی اور شردپوار کی پارٹی این سی پی اس کی تائید کرے گی۔ امکان غالب ہے کہ بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کے لئے کانگریس بھی شیوسینا حکومت کی تائید کرسکتی ہے۔ حالیہ اسمبلی انتخابات میں این سی پی کو 54 نشستیں اور کانگریس کو 44 نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ شردپوار کے ساتھ ٹھاکرے کی بات چیت کے بعد یہ اشارہ بھی دیا گیا ہے کہ شیوسینا کے ساتھ این سی پی۔ کانگریس مل کر اتحاد کریں گی اور شیوسینا حکومت کو باہر سے تائید کی جائے گی۔ لیکن کیا بی جے پی یہ تبدیلی ہونے کا موقع دے گی۔یہ اقتدار کی رسہ کشی دونوں پارٹیوں کے سیاسی مفادات کو ظاہر کرتی ہے۔ بی جے پی جہاں یہ عہدہ چھوڑنے کو تیار نظر نہیں آتی وہیں شیوسینا بی جے پی کے نسبتاً کمزور موقف کو دیکھتے ہوئے موقع پرستی پر اتر آئی ہے۔ اس سے دونوں جماعتوں کے حقیقی چہرے عوام کے سامنے آگئے ہیں۔ عوام کی فلاح و بہبود سے زیادہ اپنے اپنے اقتدار یا عہدوں کی لالچ میں بھگوا پارٹیاں سرگرم ہوگئی ہیں اور ہر پارٹی وزیراعلیٰ کا عہدہ چاہتی ہے۔ عوام کے سامنے مشترکہ رجوع ہوتے ہوئے مقابلہ کرنے والی یہ پارٹیاں اب آپس میں ہی متحد نظر نہیں آتیں۔ یہ واضح ہوگیا ہے کہ ان پارٹیوں کے سامنے عوام یا ریاست کی فلاح و بہبود سے زیادہ اقتدار، عہدہ اور اپنے سیاسی مفاد کی زیادہ اہمیت رہ گئی ہے۔فی الحال صورت حال یہ ہے کہ دونوں اتحادی پارٹیاں اپنی اپنی ضد پر قائم ہیں اور سمجھوتہ کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔ خاص طور سے شیوسینا کے تیور کافی تلخ نظر آرہے ہیں۔ نہ صرف اس کے لیڈر اپنے بیانوں سے بی جے پی پر حملے کر رہے ہیں بلکہ پارٹی کے ترجمان اخبار کے ذریعہ بی جے پی کے ساتھ ہی مرکز کی نریندر مودی حکومت کی پالیسیوں کی سخت تنقید کر رہی ہے۔ایسے میں یہ دیکھنا کافی دلچسپ ہے کہ آخرکار اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

مہاراشٹر میں مراٹھی زبان کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے، ایم این ایس لیڈر سندیپ پانڈے نے اسٹیج سے غیر مراٹھی دکانداروں کو کھلے عام دی دھمکی

Published

on

Marathi-Morcha

ممبئی : مہاراشٹر میں زبان کے تنازع کے درمیان میرا بھائیندر لڑائی کا مرکز بن گیا ہے۔ منگل کو ایم این ایس نے میرا روڈ پر ایک ریلی نکالی، جبکہ شیوسینا لیڈر ایکناتھ شندے اور وزیر پرتاپ سارنائک کی قیادت میں میرا بھیندر پہنچے۔ پولیس نے وزیر کو جانے سے روک دیا کیونکہ ان کے پاس ریلی نکالنے کی اجازت نہیں تھی۔ بعد میں وزیر پرتاپ سارنائک نے کہا کہ انہوں نے میرا بھائیندر میں مراٹھی ایکتا سمیتی کے صدر گووردھن دیشمکھ کے ساتھ مراٹھی آواز کی تحریک میں حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ وزراء اور ایم ایل اے کے بعد مراٹھی پہلے نمبر پر آتی ہے۔ میں میرا بھائیندر میں مراٹھی لوگوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہوں گا۔ دوسری طرف ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا کہ 2000 کلومیٹر دور سے آؤ اور خاموشی سے کاروبار کرو۔ اگر آپ کسی مراٹھی آدمی کو تکبر دکھانے کی کوشش کریں گے تو وہ آپ کے کانوں میں ضرور آواز دے گا۔

پولیس کی جانب سے مارچ کی اجازت نہ دینے کے بعد بھی ایم این ایس کارکنان جمع ہوگئے۔ اس موقع پر راج ٹھاکرے کے قریبی رہنما سندیپ دیش پانڈے نے کہا کہ اگر آپ کسی مراٹھی آدمی کو مغرور دکھانے کی کوشش کریں گے تو میں ضرور آپ کے کانوں میں چیخوں گا۔ آپ یہاں کاروبار کے لیے آئے ہیں، خاموشی سے اپنا کاروبار کریں۔ 2 ہزار میل دور سے یہاں آنے کے بعد مراٹھی آدمی تکبر سے باز نہیں آئے گا۔ میرا بھائیندر میں ایم این ایس نے اس پروگرام کو مراٹھی ایکتا سمیتی مارچ کا نام دیا تھا۔ ایم این ایس کی ریلی کے دوران پرتاپ سارنائک بھی میرا بھائیندر پہنچے۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں خود میرا بھائیندر مارچ میں شرکت کرنے جا رہا ہوں، ہمت ہے تو روک لو۔ سرنائک نے پولیس کو چیلنج کیا تھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں خود میرا-بھائیندر مارچ میں شرکت کرنے جا رہا ہوں۔ اگر تم میں ہمت ہے تو مجھے روک لو۔ پرتاپ سارنائک نے آج صبح میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا بھیندر میں مارچ کی اجازت نہ دینے میں پولس کا رول بہت غلط تھا۔ پولیس کو ایک پارٹی کے لیے کام نہیں کرنا چاہیے، میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے بھی بات کروں گا۔

29 جون کو ممبئی کے میرا روڈ پر ایم این ایس کے کارکنوں نے مارواڑی تاجر کو مراٹھی نہ بولنے پر تھپڑ مارا۔ یہ واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ پولیس نے ایم این ایس کے سات کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا۔ پولیس کے مطابق اس نے اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کر دی ہے۔ ایسی صورت میں عدالت سزا کا فیصلہ کرے گی۔ اس واقعہ کے خلاف احتجاج میں غیر مراٹھی دکانداروں نے میرا بھائیندر کو بند رکھا۔ اس کے جواب میں ایم این ایس نے مارچ نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے لیے بالاجی ہوٹل سے میرا روڈ اسٹیشن تک کا راستہ طے کیا گیا۔ میرا بھائیندر میں ایم این ایس اور مراٹھی انٹیگریشن کمیٹی کی جانب سے مراٹھی شناخت اور مراٹھی زبان کے مسئلہ پر ایک مارچ (میرا بھیندر MNS مورچہ) نکالا گیا۔ پرتاپ سرنائک نے اس میں حصہ لیا۔ مہاراشٹر میں گزشتہ دو دنوں میں زبان کے تنازع پر کافی بیان بازی ہوئی ہے۔ یہ بیان بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے چیلنج کے بعد آیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com