Connect with us
Monday,08-December-2025

(جنرل (عام

پہلے دہلی و لکھنؤ اردو کے دبستان ہوا کرتے تھےاور اب مالیگاؤں ہے

Published

on

مالیگاؤں :پہلے شمالی ہندوستان کے دلی و لکھنؤ شہر، اردو کا گہوارہ ہوا کرتے تھے اردو زبان و ادب کے دبستان کہلاتے تھے لیکن میں بڑے وثوق سے یہ اعتراف کرتا ہوں کہ علم و فن کا گہوارہ شہر مالیگاؤں اور یہاں کے باشندگان، اردو زبان و ادب کی ترقی ترویج و اشاعت میں اپنا حصہ ادا کر رہے ہیں اور اس شہر کو اردو کا دبستان بنا دیا ہے ان جذبات کا اظہار دلی سے تشریف فرما ادیب الاطفال، دادا بیتی، کے خالق محترم سراج عظیم نے ادارہ نثری ادب کی خصوصی اعزازی نشست میں کیا جو کہ ۳۰ اکتوبر کی شب دس بجے اردو میڈیا سینٹر میں منعقد تھی آپ پہلی مرتبہ مالیگاؤں تشریف لائے اور یہاں کی اردو نوازی، ادبی نشستوں کا ماحول، بالخصوص بچوں کا ادب، درجنوں روزنامہ/ہفت روزہ، اردو اخبارات اور اردو داں طبقہ کی مہمان نوازی سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے موصوف نے سراج احمد دلار، ڈاکٹر اقبال برکی، حمید شیخ، خیال انصاری و اشفاق عمر صاحبان سے اپنے دیرینہ مراسم کا تذکرہ بھی کیا۔ قبل اسکے ادارہ نثری ادب کی جانب سے صدر محمد اسحق خضر، نائب صدر ڈاکٹر اقبال برکی، جوائنٹ سکریٹری عمران جمیل،خازن محمد امین و رکن رضوان ربانی نے شال، پھول ہار و قلم، خیراندیش کی جانب سے خیال انصاری نے شال، عبدالمجید ماسٹر نے کتابوں کا سیٹ، چئیرمین ملت انگلش میڈیم اسکول چاند سرنے شال، سلور انڈیا تھیٹر اکیڈمی(سیتا) کی جانب سے حمید شیخ و خالد قریشی نے شال و پھول، مالیگاؤں آرٹس ایند کلچرل ایسوسی ایشن (ماکا) کی جانب سے سراج دلار، آصف سبحانی، شفیق شکاری نے شال وگل کے علاوہ حاضرین کی جانب سے بھی مہمان مکرم سراج عظیم کو اخلاص و محبتوں کا نذرانہ عقیدت پیش کیا گیا،اس نشست میں چھ تخلیقات پیش کی گئیں، جس پر حاضرین نے تنقید و تبصرے کیے۔ نشست کی صدارت محمد اسحق خضر نے کی جبکہ آغاز مدثر ربانی، کی قرات سے ہوا۔ نعت پاک اناونسر شہزاد عامر نے پیش کی نظامت کے فرائض رضوان ربانی جبکہ، شکریہ ڈاکٹر اقبال برکی نے ادا کیے- ظہیر ابنِ قدسی، محمد رضا سر، شمس الضحیٰ اسرائیل، ارشد محوی، سعید پرویز، ساجد نعیم(ای ٹی وی بھارت)، افضال انصاری، طاہر انجم صدیقی، شب انصاری، ابنِ آدم، نور الدین نور، صادق اسد، نعیم سلیم، شیخ جاوید، محمود الظفر، عامری ضغیم، زاہد امین، فیضی عبدالرحمن، الطاف دلکش، محمد حسین لالو، فیضی طہہ، ہاشم انصاری شکیل منصوری، سہیل قریشی، محمد سالک، رفیق احمد، انصاری نورالامین، یوسف خان سمیت کثیر تعداد میں اردو زبان وادب کے شیدائی اول تا اخیر موجود رہے۔

(جنرل (عام

بگ باس 19 کے فاتح کا اعلان اتوار کو کیا گیا، اور مشہور ٹیلی ویژن اداکار گورو کھنہ نے ٹرافی جیتی۔

Published

on

بگ باس 19 کے فاتح کا اعلان اتوار کو کیا گیا، اور مشہور ٹیلی ویژن اداکار گورو کھنہ نے ٹرافی جیتی۔ میڈیا نے گورو سے خصوصی طور پر اس کی جیت، اس کے گھر کے سفر اور بہت کچھ کے بارے میں بات کی… بیلٹ سے نیچے گئے بغیر یا گالی گلوچ کے بغیر ٹرافی جیتنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، گورو نے کہا، "مجھے لگتا ہے کہ دلوں کو جیتے بغیر ٹرافی نہیں جیتی جا سکتی کیونکہ یہ عوامی ووٹنگ شو ہے، اگر کوئی کہے کہ اس نے صرف ٹرافی جیتی ہے، تو یہ آپ کے دل میں بے ایمانی نہیں ہو گی، کیونکہ میں یہ دل نہیں جیت سکتا۔ بہت خوشی ہوئی کہ ٹرافی کے ساتھ ساتھ میں نے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنا لی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے مجھ سے ذاتی طور پر تعلق رکھا ہے اس لیے نہیں کہ میں اداکاری کر رہا ہوں یا میں ایک کردار ادا کر رہا ہوں، جسے گھر کے اندر بہت سے لوگوں نے چلانے کی کوشش کی۔ "انہوں نے میری طرف انگلیاں اٹھائیں، انہوں نے مجھے ایک کونے میں یہ سوچ کر نیچے رکھ دیا کہ میں جوابی کارروائی کروں گا، لیکن وہ بھول گئے کہ یہ میراتھن ہے، اور میں جانتا تھا کہ مجھے کب تیز دوڑنا ہے اور کب سست دوڑنا ہے، اس لیے وہ درمیان میں کہیں اپنی سانس کھو بیٹھے، لیکن وہ اس سٹیمینا کو بھول گئے کہ ایک حقیقی مدمقابل ہے، انہوں نے گاؤر سے پوچھا کہ ہم نے اس کا مذاق اڑایا”۔ ان لوگوں کو بتانا پسند ہے جو کہتے ہیں کہ اس نے بی بی 19 کے گھر میں زیادہ کام نہیں کیا، لیکن پھر بھی جیت گئے، اداکار نے کہا، "میں ان سے صرف ایک بات کہنا چاہتا ہوں کہ میں اندر موجود 15 لوگوں کو خوش کرنے کے لیے نہیں تھا، میں وہاں موجود 150 کروڑ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے موجود تھا جو مجھے دیکھ رہے تھے، اور کہیں میں نے ان کے دلوں کو چھو لیا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے مجھے ووٹ دیا ہے اور ان لوگوں نے مجھے ووٹ دیا۔ لوگو، اندر کے یہ 15 لوگ ہر ہفتے مجھے نامزد کر رہے تھے۔” انوپما اداکار نے مزید کہا، "تو وہ مجھے باہر دھکیلنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن آپ (سامعین) لوگوں کی وجہ سے، میں ان کے سامنے چٹان کی طرح کھڑا تھا، اور میں مکمل طور پر باوقار انداز میں کھڑا تھا، میں نے کسی کو برا نہیں کہا، میں غیر ضروری عنوانات میں نہیں پڑی، میں نے غیر ضروری عنوانات نہیں بنائے، میں نے غیر ضروری عنوانات نہیں بنائے، میں نے کپڑے نہیں پہنے۔” میں ڈیزائنر کپڑے نہیں پہنتی تھی، مجھے لگتا ہے کہ اس طرح کے شو میں لوگ نارمل لوگوں کو دیکھنا چاہتے ہیں، اور جب وہ دیکھتے ہیں کہ کوئی شخص نارمل ہے یا وہ نارمل ہونے کی کوشش کر رہا ہے، تو وہ آپ سے جڑ جاتے ہیں۔گورو نے ٹرافی جیتی، فرحانہ بھٹ رنر اپ بنیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی : ڈاکٹر بابا صاحب امیبڈکر پورنتیتیہ پر دادر رکشہ لیجانے پر ہنگامہ، پولس کے رکشہ روکنے پر امبیڈکری عوام میں ناراضگی، حالات قابو میں

Published

on

mumbai police

ممبئی : ممبئی دادر چیتنہ بھومی رکشہ لیجانے پر پابندی کے باوجود چونا بھٹی اور باندرہ میں آٹورکشہ سے دادرچیتبہ بھومی جانے پر پولس کی رکاؤٹ کے بعد امیبڈکری حاضرین وزائرین نے اس کے خلاف سراپا احتجاج کیا. گزشتہ ماٹونگا کے درمیان سائن دادر کے درمیان رکشہ کو روک کر پولس نے امیبڈکری عوام کو بسوں میں چیتنہ بھومی روانہ کر دیا. آج دوپہر میں اس وقت چونا بھٹی میں ہنگامہ برپا ہوا گیا جب ٹریفک پولس اور شہری پولس نے رکاؤٹ لگا کر دادر کی جانب رکشہ جانے سے روک دی, جس کے امیبڈکری عوام نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی اور سڑک جام کردیا, لیکن بعد میں حالات قابو میں آگیا اور اب سڑکیں معمولات پر ہے اور سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں ہے. اسی طرح شام ساڑھے ۶ بجے دادر جانے پر رکشہ میں لوگ بضد تھے پولس کے روکنے پر ان لوگوں نے احتجاج کیا, لیکن پولس نے بھیڑ کو سمجھا بجھا کر قابو میں کر لیا. اس سے ممبئی کے مضافاتی علاقوں میں کچھ توقف کیلئے کشیدگی تھی لیکن اب حالات پرامن ہے. ۶ دسمبر کے پیش نظر پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے جس کے سبب ۶ دسمبر پرامن اور بخیر و عافیت اختتام کو پہنچا. پولس نے قانون اور ٹریفک اصولوں کی تابعداری کے لیے رکشہ کو روک کر لوگوں کو بسوں میں دادر چیتنہ بھومی روانہ کردیا, جبکہ شہر میں رکشہ ممنوعہ ہے اور مضافاتی علاقوں میں رکشہ کو اجازت ہے جبکہ دادر چیتنہ بھومی میں رکشہ لیجاناُ اس لئے ممنوعہ ہے۔ ممبئی پولس نے بتایا کہ حالات پوری طرح قابو میں ہے اور کسی بھی قسم کی کوئی گڑبڑی نہیں ہوئی ہے اور ۶ دسمبر پرامن طریقے سے اختتام کو پہنچا ہے. پولس نے شاہراہوں پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔ ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی بذات خود انتظامات کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ ہر حالات سے باخبر رہتے ہیں اس لئے ممبئی میں ۶ دسمبر پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

بابری مسجد کے انہدام کی 33ویں برسی پر ممبئی کی سڑکیں اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھیں، پرامن احتجاج و بازیابی کے لئے دعا، پولس الرٹ

Published

on

6-December

ممبئی بابری مسجد کی ۳۳ویں برسی پر شہر و مضافات کی مسجدیں سڑکیں چوراہیں اللہ اکبر اللہ اکبر کی اذانوں سے اس وقت گونج اٹھیں جب ۳ بجکر ۴۵ منٹ پر شرپسندوں نے بابری مسجد کو اسی وقت شہید کیا تھا. مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ بابری مسجد عرش سے لے کر فرش تک مسجد ہے اور تاقیامت تک مسجد رہے گی, اس لئے مسلمانوں نے ۶ دسمبر کو سراپا احتجاج یوم سیاہ منایا۔ اس موقع پر بابری مسجد کی بازیابی کے لئے دعا بھی کی گئی. رضا اکیڈمی نے بابری مسجد کی شہادت پر یوم سیاہ منانے اور مسجدوں میں اجتماعی اذان دینے کا اعلان کیا تھا, اسی مناسبت سے مسلم اکثریتی علاقوں کے چوراہوں بالخصوص مینارہ مسجد سمیت دیگر مساجد میں رضا اکیڈمی نے اذان کا اہتمام کیا. اس موقع پر پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کیے تھے, مسلم تنظیموں نے بابری مسجد کی شہادت پر اذان اور احتجاج کر کے یوم سیاہ بھی منایا. سوشل میڈیا پر بھی مسلمانوں نے بابری مسجد سے متعلق اسٹیٹس لگا کر بابری مسجد کی شہادت کے کرب کو یاد کیا اور ہر مسلمان غمگین نظر آیا۔

بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی : رضا اکیڈمی کی اپیل پر شہر میں اذانیں دی گئیں۔ بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی کے سلسلے میں رضا اکیڈمی نے شہر کے مختلف علاقوں میں دوپہر 3:45 بجے اذانیں دی۔ اس اقدام کا مقصد اس تاریخی واقعہ کی یاد تازہ رکھنا اور شہداء بابری مسجد کو خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے۔

رضا اکیڈمی کی جانب سے خصوصی طور پر کھتری مسجد، بنیان روڈ، مینارہ مسجد، محمد علی روڈ کارنر، بھنڈی بازار، نیر مانڈوی پوسٹ آفس، رضا کارانہ اذانیں دی گئیں. اس موقع پر علما نے بابری مسجد کی بازیابی کے لیے دعا کے ساتھ یہ واضح کیا کہ بابری مسجد کو دھوکہ سے لیا گیا ہے. بابری مسجد تاقیامت تک مسجد رہے گی, شرپسندوں نے اس مسجد کو شہید کر کے ملک کے دستور پر بدنما داغ لگایا ہے جو ہمیشہ ناانصافی کی طرح تازہ زخم رہے گا۔ رضا اکیڈمی کے سربراہ سعید نوری نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت پر یوم سیاہ منایا جاتا ہے, اس روز رضا اکیڈمی اذان کا اہتمام کرتی ہے اور اس ناانصافی کے خلاف پرامن احتجاج کیا جاتا ہے. انہوں نے کہا کہ شرپسندوں نے مسجد کو نشانہ بناکر اسے شہید کیا, جبکہ اس کو تحفظ حاصل تھا لیکن آج بھی اس کے خاطی آزاد ہے. سپریم کورٹ نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ بابری مسجد مندر توڑ کر تعمیر نہیں کی گئی تھی, جبکہ شرپسندوں نے ملک کے سینہ پر ظلم و ناانصافی کا ایک بدنما داغ لگایا ہے۔ بابری مسجد کی برسی پر ہر سال رضا اکیڈمی اذان دے کر اس کی یاد کو تازہ کرتی ہے. ایک کرب ہے ہمیشہ رہے گا۔ ممبئی پولس نے بابری مسجد کی برسی پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے اور شہر میں الرٹ جاری کیا گیا تھا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com