Connect with us
Wednesday,09-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

ڈینگو سے ۷؍سالہ بچے کی موت سے شہر میں سنسنی پھیلی

Published

on

dengue1

دھولیہ(اسٹاف رپورٹر) شہر میں دینگو کا قہر پھیلنے سے اہلیان شہر پریشان ہوگئے ہیں، ڈینگو پر قابو پانے کی اصل وجوہات کو پس پشت ڈال کر عام عوام پر رعب جمانے کی ادھوری پالیسی سے ڈینگو کا حل نظر نہیں نکل پانا قابل تشویش ہے۔شہر میں ڈینگو کی بیماری پر قابو پانے کے لیے وقتی مہم چلائی گئی تھی ہر علاقہ میں ایک بار کارپوریشن محکمہ کے ملازمین نے گھروں گھر جانچ کرکے پانی کے ذخیرے میں دوائیں ڈالنے کا کام کرکے ۲۵۰؍ سے زائد ذخائر کو ضائع کرنے کا فوری حکم دیا جہاں انہیں یقین ہوگیا تھا کہ پانی میں ڈینگو کےمچھروں کی افزائش کے امکانات ہیں انہیں ضائع کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔ کئی علاقوں سے شکایتیں موصول ہوئی ہیں کہ کارپوریشن کے ملازمین ایک مرتبہ بھی ہمارے گھروں تک نہیں پہنچے ہیں۔ شہر میں کارپوریشن کی وجہ سے خستہ حال سڑکوں پر بارش کے پانی سے جمع شدہ کیچڑ اور غلیظ پانی سے بیماریوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔اس ضمن میں کارپوریشن نے کئی گھروں پر نوٹس جاری کرکے کاروائی کا حکم دیا ہے۔ ڈینگو کی اس مہم میں مستقل کام کرنے کی بجائے فوٹو بازی کرکے کارپوریشن نے اپنی ذمہ داری سے جان چھڑانے کی کوشش کی ہیں۔ شہر میں زبردست بارش کے باوجود دس دنوں بعد پینے کا پانی مہیا کیا جانے سے عوام میں بے چینی پائی جارہی ہیں۔ پینے کے پانی کے متعلق اب تک عوام کو صحیح طرح سے مطمئن کرنے میں کارپوریشن ناکام ہوئی ہے۔ علاقوں کے کارپوریٹرس بھی پینے کا پانی مہیا کرانے میں بری طرح ناکام ہوئے ہیں، سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ ۱۳۶؍کروڑ روپئے کی امرت جل یوجنااسکم میں کارپوریشن نے کیا رول ادا کیا ہے۔ شہر میں پائپ لائن کے ایک سو چھتیس کروڑ روپئے کی رقم معمولی نہیں تھی لیکن اس ضمن میں بدعنوانی کا شبہ پایا گیا ہے۔ عوام نے بنیادی سہولیات کی فراہمی کے متعلق اپنا حق مانگنا چھوڑ دیا تو انہیں گندگی میں جینے پر مجبور کرکے صحت کے ساتھ کھلواڑکیا جارہا ہے۔ کارپوریشن محکمہ میں ابیٹنگ، فاگنگ ،فوارنی جیسے کاموںمیں بدعنوانی کرنے کا موقع تلاش کیا جاتا ہے۔سال بیت جاتے ہیں لیکن علاقوں میںٹھیکیدار کے لگائے ہوئے افراد نظر نہیں آتے ہیں تو اس معاملہ میں ٹھیکیدار اور کارپوریٹرس کی ملی بھگت سے کچھ اور معاملات تو نہیں انجام دیئے جارہے ہیں؟ ڈینگو کی بیماری پھیلنے کے بعد بھی علاقوں میں جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ نہیں کیا جارہا ہے۔ مچھروں کی افزائش کو روکنے کے لیے گھروں گھر دھواں پھیلاکر بیماری کے خاتمے والے کاموں کو نہ جانے کیوں روک دیا گیا ہے۔اس طرح کی لاپرواہی سے انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے یکے بعد دیگر اس دنیا سے رخصت ہونے کے عمل سے ڈینگو کی بیماری لقمہ اجل بننے کا سبب بنی ہوئی ہے۔ گزشتہ ہفتہ شہر کے جونے دھولیہ علاقہ میں ایک ۴۵؍سالہ شخص کی ڈینگو سے موت واقع ہوئی تھی ،ابھی ایک اور معصوم بچہ عین دیوالی کے خوشیوں کے تہوار پر اپنے افراد خانہ سے جدا ہوگیا۔شہر کے کنوسا کانوینٹ اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والامعصوم ۷؍سالہ لڑکا وینے نند کمار پاچپوتے کی ڈینگو بیماری سے موت واقع ہوئی ہے۔ تیز بخار آنے کے بعد رپورٹ میں ڈینگو کے مرض کے متعلق پتہ چلا دوران علاج وینے نندکمار کی طبیعت نازک ہوتی چلی گئی اور خوشیوں کا تہوار غم میں تبدیل ہوگیا۔کارپوریشن اس معاملہ میں سنجیدگی اختیار نہیں کرتی ہے تو مزید جانیں چلی جائے گی، پرائیوٹ دواخانوں میں ڈینگو کے علاج میں ہزاروں روپئے خرچ ہورہے ہیں۔ عوام کو اعتماد میں لے کر کارپوریشن اجلاس اور اسٹینڈنگ کمیٹی میں اس موضوع کو اہم ایجنڈے میں شامل کرکے زیر بحث لاکر عملی کاروائی کی جانی چاہیے ایسے نازک حالات میںکارپوریٹرس اور عوام کا ربط مضبوط ہونا چاہیے لیکن کاروائی نہ ہونے کی صورت میں عوام کارپوریٹرس سے بدظن ہوتی جارہی ہیں۔ شہر کے حالات پر دانشوران تبصرے شروع کردیئے ہیں جلد ہی افسران و ملازمین کی بدعنوانی کا پردہ فاش ہوسکتا ہے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

ایوان اسمبلی میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا مانخورد شیواجی نگر میں ماحولیاتی آلودگی ایس ایم ایس کمپنی کو تلوجہ منتقلی کا پرزور مطالبہ

Published

on

Abu-Asim-&-Fadnavis

‎ممبئی مانخورد شیواجی نگر میں عام شہری سہولیات کا فقدان ہے۔ یہاں ایس ایم ایس کمپنی کے سبب ماحولیاتی آلودگی اور دیگر کچرا اور ڈمپنگ سے انسانی صحت متاثر ہونے کے ساتھ انسانی صحت پر اس سے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں, اس لئے ایس ایم ایس کمپنی کو فوری طور پر تلوجہ منتقل کیا جائے, اس کے ساتھ قبرستان جلد شروع کیا جائے, کیونکہ رفیع نگر قبرستان میں اب تدفین کی جگہ نہیں ہے اس کے قریب قبرستان تیار ہوگیا ہے اس لئے اس قبرستان کو شروع کیا جائے۔ یہ مطالبہ آج رکن اسمبلی اور سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے ایوان اسمبلی میں کیا ہے۔ انہوں نے مانخود شیواجی نگر گوونڈی کی ترقی کے لیے آج مانسون اجلاس میں خصوصی بجٹ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈمپنگ گراؤنڈ، ایس ایم ایس کمپنی، بائیو ویسٹ انسینریٹر، سیمنٹ آر سی ایم پلانٹ اور جانوروں کی میت کو یہاں نذر آتش کرنے کی وجہ سے ماحولیات اور انسانی صحت متاثر ہے اور یہاں کے مکینوں کی عمر اوسطا ۳۹ سال ہوگئی ہے, یہ انتہائی تشویشناک ہے آلودگی کے سبب حالات بد سے بدتر ہوگئے ہیں اور علاقہ میں آلودگی ایک سنگین مسئلہ ہے اس کا اثر انسانی صحت پر بھی ہوتا ہے, اس لئے سرکار کو اس جانب توجہ دے کر آلودگی اور ماحولیات خراب کرنے والوں پر سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ میں مانسون کے دوران سڑکوں، نالوں، سیوریج اور نکاسی کی صفائی کے حوالے سے ٹھیکیدار کی غفلت عوام کے لئے پریشانی کا باعث ہے, کیونکہ گٹروں اور نالوں میں بارش ہوتے ہی بارش کا پانی سڑکوں پر ابل پڑتا ہے۔ صفائی کے دوران گٹروں سے تر کچرا نکالا گیا اور وہاں اسے چھوڑ دیا گیا جس کے سبب یہ کچرا دوبارہ گٹر میں شامل ہو گیا اور حالت یہ ہے کہ تھوڑی سی بارش میں گوونڈی اور نشیبی علاقے میں پانی جمع ہو جاتا ہے اس لئے ایسے ٹھیکیداروں کے خلاف کارروائی ہو۔

اس کے ساتھ ہی علاقہ کی آبادی کے مناسبت سے قبرستان کی اراضی کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے رفیع نگر قبرستان کے قریب الاٹ شدہ اراضی کی جلد صفائی کر کے کام شروع کرنے کا مطالبہ اعظمی نے کیا ہے انہوں نے کہا کہ ‎نالا سوپارہ ایسٹ، سنتوش بھون علاقہ میں مسلم اور عیسائی قبرستان کے لیے حصار بندی تعمیر کی جائے تاکہ قبرستان کے قریب غیر قانونی پارکنگ اور نشہ خوروں پر قدغن لگے۔ اسی طرح جنوبی ممبئی میں واقع ‘حضرت مخدوم شاہ ماہی’ (جے جے فلائی اوور) کا سٹرکچرل آڈٹ کروا کر ٹریفک کے مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ بھی ایوان میں ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے اور سرکار کی توجہ عام شہری مسائل پر مبذول کراتے ہوئے اسے فوری طور پر حل کرنے کا پرزور مطالبہ کیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

میرا روڈ مراٹھی مورچہ تنازعہ : پولس کمشنر مدھوکر پانڈے کا تبادلہ، اینٹی کرپشن بیورو کے اے ڈی جی نکیت کوشک کو ذمہ داری دی گئی۔

Published

on

Police C.

ممبئی میرارو ڈ مراٹھی اور ہندی تنازع کے بعد مراٹھی مورچہ کو اجازت نہ دینے کے بعد مراٹھی مانس میں ناراضگی اور غم و غصہ تھا پابندی کے باوجود مراٹھی مانس اور ایم این ایس نے میرابھائیندر میں مورچہ نکالا تھا, جس کے بعد آج ریاستی محکمہ وزارت داخلہ نے ایک حکمنامہ جاری کیا, جس میں آئی پی ایس افسر ایڈیشنل ڈی جی مدھوکر پانڈے کا تبادلہ بطور اے ڈی جی انتظامیہ میں کر دیا اور ان کا جانشین نکیت کوشک کو مقرر کیا ہے۔ نکیت کوشک پہلے انٹی کرپشن بیورو انسداد رشوت ستانی دستہ میں بطور اے ڈی جی تعینات تھے, اب انہیں میرا بھائیندر کا نیا کمشنر مقرر کیا گیا ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق مورچہ کی اجازت کو لے کر یہ تبادلہ کیا گیا ہے اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی بیوپاریوں کا مورچہ نکالا گیا تھا, لیکن مراٹھی مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی۔ مراٹھی مورچہ کو اجازت نہ دینے پر اس پر سیاست بھی شروع ہو گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ فوری طور پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

‎مہاراشٹر اسٹیٹ ساہتیہ اکیڈمی کی منتقلی کا فیصلہ ملتوی

Published

on

Rais-Shaikh

‎ممبئی : سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے رئیس شیخ کی جانب سے اردو ساہتیہ اکادمی کی منتقلی کا مسئلہ اٹھائے جانے کے چند دن بعد، مہاراشٹر حکومت نے اس اقدام کو روک لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کا اعلان اقلیتی امور کے وزیر دتاترے بھرنے کی صدارت میں منگل (8 جولائی) کو ہوئی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کے بعد کیا گیا، جس میں ریاستی اسمبلی میں ایم ایل اے رئیس شیخ کی طرف سے پیش کی گئی توجہ طلب تحریک کے جواب میں

یہ اقدام شیخ کی مسلسل کوششوں کے بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے خطوط اور قانون ساز اسمبلی کے ذریعے مسئلہ اٹھایا تھا۔ یہ فیصلہ محبان اردو کے لئے فتح ہے۔ ‎منتقلی پر پابندی اور اکیڈمی کو سرکاری سہولت کو زیر اثر یقینی بنانے کا فیصلہ محبان اردو آبادی کے جائز مطالبات کی فتح ہے۔ وزیر نے یقین دلایا کہ جب تک مکمل طور پر فرنشڈ، سرکاری ملکیت 2,000 مربع فٹ جگہ دستیاب نہیں ہو جاتی، کوئی جگہ منتقلی نہیں ہوگی۔ یہ نتیجہ تمام اردو سے محبان اردو کے لیے اطمینان بخش ہے رئیس شیخ نے کہا کہ ‎میٹنگ کے دوران اقلیتی برادری سے متعلق کئی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا، جن میں اردو ساہتیہ اکادمی کی مجوزہ تبدیلی، اقلیتی تحقیق اور تربیتی ادارے میں خالی اسامیاں، اور اقلیتی کمشنریٹ میں خالی اسامیاں شامل ہیں۔

‎”وزیر بھرنے نے یقین دلایا کہ اگر اکیڈمی کے لیے دو مہینوں میں مناسب سرکاری جگہ کی نشاندہی نہیں کی گئی تو موجودہ احاطے کی تزئین و آرائش کی جائے گی۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت دی کہ اکادمی میں عملہ کے سات خالی عہدوں کو فوری طور پر پُر کیا جائے۔ اگر باقاعدہ تقرریوں میں تاخیر ہوتی ہے تو، شخضی کام کاج کو یقینی بنانے کے لیے کنٹریکٹ پر بھرتی کی جائے گی۔

ایم ایل اے رئیس شیخ نے مزید کہا کہ حکومت نے اقلیتی ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اور اقلیتی کمشنریٹ دونوں میں خالی آسامیوں کو پر کرنے کے لیے فوری اقدامات کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ‎ادارے کو ایک بڑے فروغ میں، حکومت نے اردو ساہتیہ اکیڈمی کے لیے 10 کروڑ روپے کا ایک مستقل کارپس فنڈ بنانے پر اتفاق کیا ہے، جس کی مدت 50 سال ہوگی۔ ایم ایل اے رئیس شیخ نے کہا کہ حکومت 5 کروڑ روپے کی علیحدہ سالانہ فراہمی پر بھی مثبت طور پر غور کر رہی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com