Connect with us
Monday,04-August-2025
تازہ خبریں

سیاست

دھولیہ میں خرید و فروخت کرکے ووٹرس کی حمایت حاصل کرنے کا اندیشہ

Published

on

voter

شہر دھولیہ کو دیہات سمجھ کر انتخابات کے میدان میں امیدوار اتریں ہیں۔ سفید ملبوسات میں بدنما چہروں والے کچھ سیاسی افراد بی جے پی کے امیدوار کے لیے دن رات محنت کررہے ہیں۔ اب تک شہر دھولیہ میں بی جے پی کو فرقہ پرست کہنے والے خود فرقہ پرستی کے دلدل میں اپنے مفاد کی خاطر اترنے لگےہیں۔ایک ہی امیدوار کے دو مفلر سے شہر کی عوام میںبے چینی پائی جارہی ہے،کئی دہائیوں سے اپنے آپ کو سیکولر کہنے والاامیدوار راج وردھن کدم بانڈے نے فرقہ پرست پارٹی کا دامن تھام لیا ہے،اس امیدوار کے لیےجان نچھاور کرنے والے کارپوریٹرس و سابق کارپوریٹرس نے ہر انتخابات میں بی جے پی کی مخالفت کرکے کارپوریٹر کا عہدہ پایا ہے۔ اپنے چہیتے امیدوار کو بی جے پی کے ٹکٹ سے میدان میں اترنے پر مسلمانوں میں کس منہ سے تشہریں کر گے ؟اس لیےانہوں نے لائحہ عمل تیار کرکے منصوبہ بندی کے تحت مسلم علاقوں میں سفید مفلر پر لال رنگ کے غبارے کی تصویر بناکر عوام کو آزاد امیدوار بتاکر گمراہ کررہے ہیں،تاکہ کچھ درجہ میں سیکولرازم کی خوشبو ووٹنگ کے دنوں تک محسوس کی جائے جبکہ اسی امیدوار کی برادران وطن کے علاقوں میں بی جے پی والے مفلر پر غبارے کی تشہیر زور و شور سے کی جارہی ہے۔ شہر دھولیہ میں اپنے آپ کو قوم کا ٹھیکیدار و ذمہ دار کہنے والے افراد بی جےپی کے امیدوار کی تعریف کرتے نہیںتھک رہے ہیں۔ جبکہ ۱۰؍ سال تک ایم ایل اے رہ کر مسلم علاقوں میں اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر بھی کام نہیں ہوسکا ہے۔۱۵؍ سال تک کارپوریشن پر قابض رہنے کے باوجود عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ۔کل ۲۵؍ سال تک کام میں ناکام رہنے والے امیدوار کی تشہیر کے لیے راتوں میں میٹنگوں کا انعقاد کیا گیا ، شروع شروع میں چھپ کر کام کیا جاتا رہا، جب عوام منہ پر انکار کرنے کی یا مزیدسوالات کرنے کی جسارت نہیں دکھا سکی تو کھل کر بی جے پی کے آزاد امیدوار کا کام کیا جارہا ہے۔دانشوران کا کہنا ہے کہ جتنے بھی کارپوریٹرس و سابق کارپوریٹرس فرقہ پرست پارٹی کے امیدوار کی حمایت کررہے ہیں ان کے خود کے انتخابات میں دشواری پیدا ہوسکتی ہے۔کیونکہ گزشتہ۱۰؍ مہینوں میں انہوں نے گرگٹ کی طرح رنگ بدل کر اپنے آپ کو فرقہ پرست ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اہلیان شہر کو علم ہے کہ سب سے زیادہ روپئے شہر دھولیہ حلقہ سے کون خرچ کریں گا؟معتبر ذرائع سے خبر موصول ہوئی ہے کہ پارلیمانی انتخابات کی طرح مسلم ووٹ کی خرید و فروخت کی منصوبہ بندی ہوچکی ہے۔ مجلس اتحادالمسلمین کی لاپرواہی سے غبارے کو فائدہ پہنچ سکتا ہے، مجلس کے کچھ عہدیداران کا لین دین غبارے سے تو نہیں ہوگیا ہے؟ شہر میں سائیکل، سیٹی ، غبارے کی تشہیر کارنر میٹنگوں کا انعقاد کیاجارہا ہے، لیکن مجلس سست دکھائی دےرہی ہے۔ اسدالدین اویسی نے زبردست ماحول بنایا تھا لیکن شہر کے ذمہ داران و عہدیداران نے وہی ماحول کو برقرار نہیں رکھ سکے ہیں۔ جلسہ کے علاوہ متعدد ٹیم بناکر ملاقات و میٹنگ نہیںلی جارہی ہےجس کے سبب ووٹرس میں مایوسی پائی جارہی ہے۔کچھ افراد نے خرید و فروخت کے شبہ میں دھولیہ مجلس کے ذمہ داران و عہدیدارن پر نظریں ٹکا رکھی ہیں کہ پارٹی کو نقصا ن نہ پہنچ جائے۔ اگر مسلم ووٹ یکطرفہ مجلس کو مل جائے تو سیٹ نکل سکتی ہے، محنت میں کمی واقع ہوگی تو سیٹی کی گونج دھولیہ میں سنائی دیں گی، لاپرواہی برتی گئی یا لین دین ہوگیا تو یہ شہر بھی غبارے کی طرح حساس ہوجائے گا۔ مجلس کی محنت پر شہر کے ایم ایل اے کا انحصار ہے۔رشتہ دار ،اقربا پروری،مفاد پرستی والے مسلم حضرات بی جے پی کے امیدوارکو ذلت و خواری کے ساتھ تشہیر کرکے ووٹ دینے کی کوشش میں زمین آسمان ایک کریں گے لیکن نتیجہ ۲۴؍ اکتوبر کو ہی دکھائی دے گا۔ اہلیانِ شہر کو بے صبری سے انتظار ہے کہ یزید کا لشکر فاتح ہوگا یا شکست سے دوچار ہوگا۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

مالیگاؤں بم دھماکہ سمیت دیگر معاملات میں سابق ممبئی پولس کمشنر پرمبیر سنگھ تنازعات کا شکار

Published

on

parambir singh

ممبئی : ممبئی سابق پولیس کمشنر پرمبیر سنگھ اور تنازعات کا چولی دامن کا ساتھ ہے مالیگاؤں بم دھماکہ میں پرمبیر سنگھ پر سابق اے ٹی ایس افسر محبوب مجاور کو آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کو گرفتار کرنے کیلئے مجبور کرنے کا الزام بھی ہے۔ مجاور نے پرمبیر سنگھ پر کئی سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے ہندو دہشت گردی کی تھیوری کو ناکام قرار دیا ہے۔ جبکہ پرمبیر سنگھ اس وقت اے ٹی ایس کے آئی جی کے عہدہ پر تعینات تھے۔ مالیگاؤں بم دھماکہ میں عدالت نے سادھوی پرگیہ سنگھ سمیت تمام 7 ملزمین کو بری کر دیا ہے۔

مالیگاؤں ہی نہیں بلکہ انٹیلیا میں امبانی کے گھر کے باہر جیٹلین سے لدی دھماکہ خیز کار پارک کرنے اور دھماکہ کی سازش کے معاملہ میں بھی پرمبیر سنگھ کا نام سانے آیا تھا۔ اس وقت پرمبیر سنگھ نے ریاستی سرکار میں وزیر داخلہ انیل دیشمکھ پر 100 کروڑ روپے بار اور ہوٹلوں سے وصولی کا الزام عائد کیا تھا۔ پرمبیر سنگھ 1988 بیچ کے افسر تھے, انہوں نے پنچاب یونیورسٹی سے گریجویشن کیا تھا پرمبیر سنگھ کو ممبئی کا پولیس کمشنر 2020 ء میں مقرر کیا تھا اور ایک ساتھ سے کم عرصہ میں ہی تنازع کے سبب انہیں مارچ 2021 ء میں عہدہ سے ہٹایا گیا تھا۔ سچن وازے کو منسکھ ہرین قتل اور امبانی کی رہائش گاہ پر کار پارک کر نے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ اس کی تفتیش این آئی اے کے پاس ہے, جس وقت سچن وازے کو گرفتار کیا گیا تو وہ سی آئی یو کرائم انٹلیجنس یونٹ میں بطور سربراہ خدمات انجام رہا تھا۔ منسکھ ہرین کی کار میں ہی جیٹلین کی چھڑیاں رکھی گئی تھی اور اسے امبانی کے گھر پر پارک کیا گیا تھا اور ایک ہفتہ قبل ہی اس نے کار چوری کی رپورٹ بھی درج کروائی تھی جبکہ اس واقعہ کے ایک ہفتہ بعد منسکھ کی لاش تھانہ کی کھاڑی سے پائی گئی تھی۔ منسکھ ہرین کے کیس میں سچن وازے جیل میں مقید ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی مدنپورہ مخدوش عمارت تاش کے پتوں کی طرح گر گئی

Published

on

Madanpura..

ممبئی کے مدنپورہ میں ایک مخدوش و خستہ حال عمارت تاش کے پتوں کی طرح منہدم ہوگئی یہ عمارت خستہ حالی کا شکار تھا۔ عمارت خالی تھی جس کی وجہ سے کسی بھی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ یہ عمارت مدنپورہ پوسٹ آفس بلڈنگ بائیکلہ ویسٹ پر واقع تھی اور گراؤنڈ فلور سمیت تین منزلہ تھی۔ عمارت منہدم ہونے کے ساتھ ہی یہاں افراتفری مچ گئی۔ فائر بریگیڈ عملہ بی ایم سی و متعلقہ عملہ جائے وقوع پر پہنچ گیا اور اب ملبہ ہٹانے کا کام بھی جاری ہے۔ عمارت کے منہدم ہونے کے ساتھ ہی زور دار دھماکہ ہوا اور دھواں دھواں فضا میں پھیل گیا۔ عمارت کے منہدم ہونے کے بعد یہاں لوگوں کا مجمع جمع ہوگیا, جس کی وجہ سے ٹریفک نظام میں خلل پیدا ہوگئی اور ٹریفک جام ہوگیا, جس وقت یہ حادثہ پیش آیا عمارت کے اطراف کوئی بھی موجود نہیں تھا۔ سوشل میڈیا پر عمارت کے منہدم ہونے کی ویڈیو وائرل ہے, انتظامیہ نے حادثہ کے بعد سڑک سے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کردیا ہے۔ اس عمارت کے انہدام کے سبب عوام خوفزدہ ہوگئے۔ عمارت گرنے کے فورا بعد مقامی عوام جائے حادثہ پر پہنچ گئے اور ویڈیو اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کی جس کے سبب یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوگیا۔ جس میں چند لمحوں میں ہی پوری عمارت تاش کے پتوں کے طرح گر گئی۔

ممبئی پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر شہریوں کو یہاں سے منتقل کیا, اس کے ساتھ ہی سڑک کے ٹریفک کو زائل کرنے کیلئے کوشش شروع کر دی۔ فی الوقت مدنپورہ میں عمارت کا ملبہ ہٹانے کا کام جنگی پیمانے پر جاری ہے اور خوش قسمتی سے اس حادثہ میں کوئی بھی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔ اس عمارت کو بی ایم سی نے سی ون زمرے میں رکھا تھا اور اسے مخدوش قرار دیدیا گیا تھا۔ پولیس نے جائے حادثہ پر سخت سیکورٹی لگا دی ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

بھارت نے ٹرمپ کی ٹیرف کی شرط ناکام بنا دی، چین نے بھی روس سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کے فیصلے کی حمایت کر دی، امریکا کو بڑا جھٹکا لگے گا

Published

on

trump, modi & putin

نئی دہلی : کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کو دھمکی دے کر کوئی غلطی کی ہے؟ جس طرح ٹرمپ نے ہندوستان کو روس کے ساتھ تجارت پر 25 فیصد ٹیرف اور اضافی جرمانے کی تنبیہ کی اس پر ہندوستان نے سخت موقف اختیار کیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹرمپ کی ٹیرف دھمکیوں پر زیادہ توجہ نہیں دی۔ انہوں نے ہندوستانیوں سے مقامی مصنوعات خریدنے اور ‘میک ان انڈیا’ کو فروغ دینے پر زور دیا۔ یہی نہیں ٹرمپ کی دھمکی کے باوجود مودی حکومت نے روس سے خام تیل خریدنا بند نہیں کیا۔ ہندوستان روسی سمندری خام تیل کی برآمدات کا ایک بڑا خریدار بن کر ابھرا ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر کو اس وقت بڑا جھٹکا لگا جب چین نے بھی بھارت کے فیصلے کی حمایت کردی۔ برسوں بعد چین نے ہندوستانی خارجہ پالیسی کو آزاد قرار دے کر اس کی تعریف کی ہے۔ چین کے اس اقدام سے امریکہ کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کچھ عرصہ پہلے تک بھارت اور چین کی دشمنی صاف نظر آتی تھی۔ تاہم اب صورتحال بدل رہی ہے۔ چین اور بھارت کے تعلقات آہستہ آہستہ پٹری پر آ رہے ہیں۔

چین پہلے ہی روس کا اہم اقتصادی اور سفارتی اتحادی ہے۔ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت پر ٹرمپ کا اثر محدود ہے کیونکہ بیجنگ اب بھی نایاب زمینی مقناطیس کو کنٹرول کرتا ہے۔ یہ امریکہ کی ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ کے لیے ضروری ہے۔ حالیہ مہینوں میں امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے مقصد سے بات چیت ہوئی۔ دونوں ممالک نے اس سال کے شروع میں ایک دوسرے کی مصنوعات پر محصولات میں 100 فیصد سے زیادہ اضافہ کیا تھا۔ تاہم چین کا سخت رویہ دیکھ کر فوراً ہی ٹرمپ بیک فٹ پر آگئے اور صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کی۔ اب ٹرمپ نے بھارت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، تاہم ان کی حکمت عملی یہاں بھی کامیاب ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔

روس، چین اور بھارت کی تینوں نے جس طرح امریکی صدر کے اس اقدام پر زیادہ توجہ نہیں دی وہ ٹرمپ کے لیے کسی بڑے دھچکے سے کم نہیں۔ پہلے ٹرمپ نے چین کو ٹیرف کے اقدام سے دھمکی دینے کی کوشش کی۔ تاہم وہ ناکام رہا۔ پھر امریکی صدر نے پیوٹن پر یوکرین کے ساتھ جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالا۔ اس سے بھی کام نہ ہوا۔ اب اس نے ٹیرف اور جرمانے کے ذریعے بھارت پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی اپنائی۔ یہاں بھی اسے ایک جھٹکا لگا۔ ہندوستان اپنے پرانے دوست روس کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کو مزید مضبوط کر رہا ہے۔ روس سرد جنگ کے دور سے ہندوستان کو ہتھیار فراہم کرنے والا بڑا ملک رہا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بھی ایک حالیہ بیان میں واضح طور پر کہا کہ یہ رشتہ ایک مستحکم اور وقت کی آزمائش کی شراکت کی نمائندگی کرتا ہے۔

جیسوال نے زور دے کر کہا کہ مختلف ممالک کے ساتھ ہندوستان کے دو طرفہ تعلقات آزاد ہیں۔ ان کا کسی دوسرے ملک کے نقطہ نظر سے جائزہ نہیں لینا چاہیے۔ انہوں نے امریکہ کے ساتھ تعلقات پر بھی تبصرہ کیا۔ انہوں نے مسلسل مثبت نقطہ نظر پر اعتماد کا اظہار کیا۔ درحقیقت امریکہ نے ہندوستان کے تئیں اپنا موقف بدل لیا ہے۔ صدر ٹرمپ اب یوکرین تنازعہ کے حوالے سے ولادیمیر پوٹن پر دباؤ ڈالنے کی اپنی حکمت عملی کے تحت ہندوستان کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ٹرمپ کی حالیہ تنقید خاص طور پر برکس میں ہندوستان کی شرکت اور روس کے ساتھ اس کے مسلسل تعلقات کے بارے میں تھی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com