Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

نور عائشہ نے کہا مسلمانوں کو لڑکوں کی تعلیم کے ساتھ لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت

Published

on

معاشرتی خرابیوں کو دور کرنے کے لئے مسلمانوں کی سب سے زیادہ تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اقرا انٹرنیشنل اسکول بنگلور کی بانی ڈائرکٹر نور عائشہ نے کہا کہ مسلمانوں کو لڑکیوں کی تعلیم پر بھی اتنی ہی اہمیت دینی چاہئے جتنی اہمیت وہ لڑکوں کی تعلیم پر دیتے ہیں
انہوں نے کہاکہ مسلم خواتین پر حملے، مسلم لڑکیوں کے ساتھ زیادتی اور مسلم نوجوانوں کو ہراساں کیا جانایہاں اس لئے بھی آسان ہوگیا ہے کہ کیوں کہ ہم تعلیم سے دور ہیں اپنے حقوق و اختیارات اتنے واقف نہیں ہیں جتنے ہمیں ہونے چاہئیں۔ اگر ہم اپنے حقوق کا دفاع کرنا سیکھ جائیں تو ہماری پریشانیاں کم ہوسکتی ہیں اور اس کا سب سے اہم ہتھیار تعلیم ہے، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی معاشرے کو بہتر بنانے کے لئے لڑکیوں کی تعلیم سے گہرا رشتہ ہے۔ کیوں کہ لڑکیاں اگر تعلیم یافتہ ہوتی ہیں تو نہ صرف پورا خاندان تعلیم یافتہ ہوتا ہے بلکہ اس سے معاشرہ بھی فیضیاب ہوتا ہے۔ اس لئے ہمیں لڑکیوں کی تعلیم پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے عالمی یوم بنات کے موقع کہا کہ آج لڑکیوں نے اپنی صلاحیت ثابت کردیا ہے کہ وہ نہ صرف امور خانہ داری میں ماہر ہیں بلکہ ملک کے انتظام و انصرام بھی بہتر ڈھنگ سے چلاسکتی ہیں۔ آج لڑکیاں زندگی کے تمام شعبہ حیات میں چھائی ہوئی ہیں۔اس لئے انہیں نظر انداز کرنا قوم کی تعمیر و تشکیل کو نظر انداز کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ اسی طرح مسلم لڑکیوں کو بھی زندگی کے ہر شعبے میں چھا جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں مسلمانوں کی تعلیم شرح دیگر برادران وطن کے مقابلے میں کم ہے۔ مسلمانوں میں ڈراپ آؤٹ بھی بہت زیادہ ہے۔ لڑکیوں کا ڈراپ 70فیصد تھا جس میں کچھ کمی آئی ہے۔
کارڈف سے بزنس گریجویٹ محترمہ نور عائشہ نے اعدد و شمار کے حوالے سے کہاکہ مسلمانوں میں میٹرک کرنے والے 17فیصد ہیں۔ گریجویٹ کی سطح تک پہنچتے پہنچتے یہ شرح چار فیصد تک رہ جاتی ہے۔ توظاہر سی بات ہے کہ جس قوم یہ صورت حال ہو وہ قوم کیسے ترقی کرسکتی ہے۔ اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ نہ صرف اپنے بچوں کو اسکول و مدارس بھیجیں بلکہ تعلیمی ادارے بھی قائم کریں۔ جنوبی ہند کے مسلمانوں نے اس سلسلے میں کچھ اقدامات کئے ہیں جس کے بہتر بتائج برآمد ہورہے ہیں لیکن شمالی ہند کے مسلمان اس معاملے کافی پیچھے ہیں۔ انہیں سمت میں بہت آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تین سے چھ سال کی عمر کے ملک کے سات کروڑ 40 لاکھ بچوں میں سے دو کروڑ پری اسکول کی تعلیم سے محروم ہیں. ان میں زیادہ تر طالب علم غریب ترین خاندانوں اور معمولی کمیونٹیز سے آتے ہیں. ملک میں اقلیتی کمیونٹیز میں اس عمر کے بدھ مت اور نوبوددھ کمیونٹیز کے 18.2 فیصد، جین کمیونٹی کے 12.4 فیصد، سکھ کمیونٹی کے 23.3 فیصد، عیسائی کمیونٹی کے 25.6 فیصد اور مسلم کمیونٹی کے 34 فیصد بچے پری اسکول کی تعلیم سے محروم ہیں. وہیں، ہندو خاندان کے بھی 25.9 فیصد بچے پری اسکول کی تعلیم نہیں پاتے۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com