Connect with us
Saturday,11-October-2025

سیاست

امین پٹیل کے حلقہ اسمبلی میں سب سے زیادہ غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر: جنید شیخ

Published

on

junaid-shaikh

اکھل بھارتیہ سینا کے ممبا دیوی کے نوجوان امیدوار جنید شیخ نے اپنی ایک سبھا میں عوام سے بات کرتے ہوے اس بات کا خلاصۃ کیا کے پچھلے ۱۰ سالوں میں ممبا دیوی ودھان سبھا میں سینکڑوں غیر قانونی بلڈنگوں کو بنایا گیا ہے یہ بلڈر مافیا غیر قانونی طریقے سے لوکھنڈ پر ۱۰ ؍منزلہ عمارت کھڑی کر دیتے ہیں جو مستقبل میں کبھی بھی گر سکتی ہے۔ ساتھ ہی غیر قانونی ہونے کی وجہ سے سرکاری لوگ کبھی بھی اس کو توڑ سکتے ہیں۔ کروڑوں روپئے کما کے یہ بلڈر مافیا یہاں سے چلے جاتے ہیں اور بلڈنگ گرنے پر معصوم لوگوں کا نقصان ہوتا ہے۔ جنید شیخ نے بتایا کہ اگر پرانے ایم ایل اے آمین پٹیل چاہتے تو قانونی طریقے سے بھی یہاں بلڈنگیں بنائی جا سکتی تھی پر رشوت کے چکر میں ممبادیوی کی ترقی کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔ کیا ڈونگری بلڈنگ حادثہ کا ذمہ دار رکن اسمبلی آمین پٹیل نہیں ہونا چاہیے؟وقف کی زمینیں ممبا دیوی حلقہ میں کس کی لاپرواہی سے گئی؟رکن اسمبلی آمین پٹیل نے غیرقانونی عمارتوں کے خلاف ایوان میں آواز بلند کیوں نہیں کی؟ جنید شیخ نے کہا کہ اگر ممبا دیوی حلقہ اسمبلی سے ۲ ؍ بار رکن اسمبلی منتخب ہونے والے امین پٹیل کے کاموں پر ایک نظر ڈالی جائے تو کام کم اور بدعنوانیاں زیادہ کرنے کی پوشیدہ حقیقت سے پردہ اٹھ جائے گا۔ کام کرنے کے لیے ۱۰؍ سال کا عرصہ کم نہیں ہوتا لیکن ممبا دیوی حلقہ اسمبلی کے احاطے میں دلخراش واقعات پیش آئے ہیں اور مزید حادثات پیش آنے کا اندیشہ ہے۔ بارش کے موسم میں ڈونگری میں واقع ۱۰۰؍سال پرانی خستہ حال کیسر بائی بلڈنگ منہدم حادثہ میں کئی افراد ہلاک ہوگئے تھے کیوں اس بلڈنگ کو سرکاری فنڈ سے تعمیر نہیں کرایا گیا۔ ممبا دیوی میں ناگپاڑہ، کاذی پورہ، سدھارتھ نگر،کماٹی پورہ ، بھنڈی بازار، بھارت نگر، واڈی بندر ،دلال اسٹیٹ، وغیرہ علاقوں کا دورہ کرنے پر علم ہوتا ہے کہ بنیادی سہولیات میں ۱۰؍سالوں سے عوام کا کس طرح استحصال ہوتا رہا۔ عوام کے مسائل تو حل نہیں ہوئے لیکن کانگریس پارٹی کے رکن اسمبلی نے غیرقانونی کاموں کو فروغ دینے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ ممبئی شہر میں سب سے زیادہ غیرقانونی تعمیراتی کاموں کو بے خوف ہوکر ممبا دیوی اسمبلی حلقہ میں انجام دیا گیا۔ممبئی رابطہ کے نمائندے نے جب جنید شیخ کے لگائے گئے الزامات کے تحقیق کی تو مسجد بندر علاقے کے ایک شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ ہمارے علاقے میں بہت زیادہ بلڈنگیں غیرقانونی طور پر تعمیر کی گئی ہے اور اس بدعنوانی میں مقامی ایم ایل اے اور کارپوریٹرس کا ہاتھ رہا ہے۔ دو منزلہ اور۴؍منزلہ عمارت کی اجازت لے کر ۸؍ سے ۱۰؍ منزلہ عمارت تعمیر کردی گئی ہے۔ بلیک لسٹ بلڈروں کا سب سے زیادہ کام ممبا دیوی حلقہ اسمبلی میں ہوا ہے جن میں محبوب سورتیا، میراج رحمٰن، غنی جیٹھا، ابراہیم موتی والاجیسے بلیک لسٹ ڈیولپر نے دھوم مچا رکھی ہے انہیں مقامی ایم ایل اے کا مکمل تعاون شامل تھا۔ اسی وجہ سے ایک بھی ڈیولپر پر قانونی کاروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی کو جیل بھیجا گیا ۔ اگر ایک بھی مجرم جیل کی سلاخوں کے پیچھے چلا جاتا تو رکن اسمبلی کا عہدہ بھی خطرے میں آجاتا۔ بی ایم سی کے افسران و سیاسی پارٹی کے عہدیداران نے عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا کام کیا ہے۔ کورٹ نے خستہ حال عمارتوں کو اور غیر قانونی عمارتوں کو منہدم کرنے کا حکم دیا تھا لیکن انہیں منہدم نہیں کیا گیا۔ صورتی محلّہ کے اؤویس نامی شخص نے کہا کہ کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ایم ایل اے کے دباؤ میں کیا گیا ہے کیونکہ غیر قانونی تعمیراتی عمارت میں ایم ایل اے کے ووٹرس رہتےہیں اور ایم ایل اے نہیں چاہتا ہے کہ ان کے ووٹ بینک کو دھکا پہنچے اس کے لیے انہیں عدالت کے حکم کی خلاف ورزی ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔ ناگپاڑہ کے ہوٹل کاروباری امجد شخص نے بتایا ہے کہ غیر قانونی تعمیر سے انسانی جانوں کو خطرہ ہوتا ہے پر ممبا دیوی میں سیاسی لوگوں نے قانون کو تاک پر رکھ کے لوگوں کی زندگی کے ساتھ کھلواڑ مچا رکھا ہے۔ جنید شیخ نے آگے بتایا کے تمام غیرقانونی تعمیر ایم ایل اے کی ہری جھنڈی کے بعد ہی کی گئی۔ عوام یا میڈیا کے سامنے ایم ایل اے اس بات کا انکار کرسکتا ہے لیکن حقیقت یہی ہے ، اگر ایم ایل اے اس بات کے خلاف ہوتا تو ایوان اسمبلی میں آواز اٹھاتا لیکن گزشتہ ۱۰؍ سالوں میں انہوں نے کبھی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف آواز بلند نہیں کی۔ اور نہ ہی تحریری شکل میں ایم ایل اے کے لیٹر ہیڈ پر افسران پر دباؤ بنانے کی کوشش کی۔وہ چاہتے تو غیر قانونی تعمیر ہوتی ہی نہیں یا جو عمارت غیرقانونی طور پر تعمیر کی جاچکی ہے اسے مسمار کیا جاسکتا تھا۔ لیکن ایم ایل اے کی ناک کے نیچے غیر قانونی تعمیرات کا کھلم کھلا غلط طریقے سےکام کیا جاتا رہا ، غیرقانونی کام کرنے والوں کو ایم ایل اے کی جانب سے تحفظ فراہم کرنے کی شکایت بھی عوام نے جنید شیخ سے کی ہے۔ وقف کی زمینیں کیوں مسلمانوں کے فائدے کےلیے استعمال نہیں کی جاتی ہے۔ وقف کی زمینوں میں بدعنوانی کی باتیں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ وقف بورڈ کی زمینوں پر ناجائز قبضہ کرکے عمارت کی تعمیر کروائی گئی اوربی ایم سی کے افسران ،کارپوریٹرس اور ایم ایل اے نے لاپرواہی کا مظاہرہ کیا۔ حجرہ محلّہ جمعہ مسجد کے بغل میں غیر قانونی بلڈنگ کی تعمیر کی گئی اور مسجد کے ٹرسٹی سیاسی دباؤ میں خاموش رہے۔لوگ خادم کا انتخاب ہر پانچ سالوں میں کرتے ہیں تاکہ ان کے کاموں کو ایمانداری سے کیا جائے اس لیے عوام کو طے کرنا ہے کہ کون سا ایم ایل اے ہمارے لیے ہمارے حلقہ کے لیے کارگر ثابت ہوگا اسی کو ووٹ کریں، فیصلہ سوچ سمجھ کر کریں ایک بٹن دبانے سے ۵؍سال تک فائدہ بھی ہوسکتا ہے اور ۵؍ سالوں تک آپ کی جھولی میں پچھتاوےکے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ وہیں اس معاملے پر جب ممبئی رابطہ کے نمائندے نے کانگریس کے امیدوار آمین پٹیل سے اس بارے میں بات کرنی چاہی تو اُنہوں میں اس معاملے پر بات کرنے سے منع کر دیا۔

(جنرل (عام

ممبئی : رئیل اسٹیٹ کنٹریکٹر کو مبینہ طور پر کروڑوں کے فراڈ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔

Published

on

ممبئی : مبینہ دھوکہ دہی کے معاملے میں ایک دلچسپ موڑ پر، ایک رئیل اسٹیٹ ٹھیکیدار جس نے اپنے ساتھی کے خلاف کھار پولیس سے رجوع کیا وہ خود ملزم بن گیا اور اسے گرفتار کر لیا گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سیشن کورٹ نے حال ہی میں اسے ضمانت دینے سے بھی انکار کر دیا تھا، یہ مشاہدہ کرتے ہوئے کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اس نے درحقیقت جعلی دستاویزات کے ساتھ 35 لوگوں کو دھوکہ دیا۔ عدالت نے کہا کہ اگر ٹھیکیدار، 53 سالہ سید ابی احمد کو رہا کیا جاتا ہے، تو “استغاثہ کو بہت نقصان پہنچے گا”۔ احمد کو 25 اگست کو ممبئی ہائی کورٹ کی ہدایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔ استغاثہ کے مقدمے کے مطابق اس نے پیر محمد شیخ عرف بابو اور بابو کی بہن کریمہ مجید شیخ عرف لیڈی ڈان کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2014 میں، احمد نے سانتا کروز میں 2,860 مربع فٹ پر پھیلی جائیداد خریدی تھی جو کہ ایک وجے دھولے سے فروخت کے معاہدے کے ذریعے خریدی گئی تھی جسے نوٹرائز کیا گیا تھا۔

مالی مسائل کا دعوی کرتے ہوئے، احمد نے جائیداد کو رہائشی کمپلیکس میں نہیں بنایا۔ 12 اپریل 2024 کو، بابو نے پلاٹ تیار کرنے کے لیے ان سے رابطہ کیا لیکن جون تک نقصان کا دعویٰ کرتے ہوئے شراکت توڑنا چاہتے تھے۔ احمد نے دعویٰ کیا کہ اس نے بابو کا حصہ 1.60 کروڑ روپے واپس کر دیا جو 35 افراد نے مکانات بک کرائے تھے۔ اسی سال جون میں، بابو نے فلیٹوں پر اپنے حقوق تحریری طور پر چھوڑ دیے، ان کا کردار عمارت کی تعمیر اور اسے احمد کے حوالے کرنے تک محدود تھا۔ اگست 2024 میں، احمد نے دعویٰ کیا کہ بابو نے مزید رقم کا مطالبہ کیا جس کی وجہ سے جھگڑا ہوا اور ہاتھا پائی بھی ہوئی، احمد کو چار ماہ تک اسپتال میں رکھا گیا۔ احمد نے دعویٰ کیا کہ، اس کی غیر موجودگی میں، بابو نے پہلی منزل پر فلیٹ بیچے۔ خار پولیس نے تفتیش شروع کی تو پتہ چلا کہ مبینہ پلاٹ کی فروخت کا معاہدہ جعلی تھا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ جس وکیل کا نام نوٹری کے طور پر ظاہر ہوا تھا وہ انتقال کر گیا تھا اور اس کے دستخط جعلی تھے۔ اس کے علاوہ، تفتیشی افسر نے پایا کہ احمد نے 35 افراد کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ ایم او یوز کی مبینہ طور پر ایک ایڈووکیٹ مستری نے تصدیق کی، جس نے دستاویزات پر دستخط کرنے سے انکار کیا۔ بابو کے وکیل طارق خان نے 18 اگست کو سماعت کے دوران بابو کی ضمانت کے لیے بحث کرتے ہوئے ان نتائج کی نشاندہی کی۔ عدالت نے بعد میں احمد کو پھنسانے کا حکم دیا، جس کے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا۔ احمد نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے ضمانت کی درخواست کی کہ دستاویزات حقیقی ہیں۔ اس نے ضمانت کے لیے طبی بنیادیں بھی اٹھائیں، جسے عدالت نے مسترد کر دیا، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ اس کے خلاف “اول بنیاد پر مقدمہ ہے”۔

Continue Reading

(جنرل (عام

نوی ممبئی ایئرپورٹ روڈ حادثہ: افتتاح کے بعد پہلا حادثہ رپورٹ گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں،ٹیمپو الٹ گیا۔

Published

on

car

نئی ممبئی، 11 اکتوبر: نئی ممبئی بین الاقوامی ہوائی اڈے (این ایم آئی اے) سڑک پر جمعہ کی شام 4 بجے کے قریب اپنا پہلا حادثہ پیش آیا، جس سے مقامی لوگوں اور گاڑی چلانے والوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق الوے-پنویل سروس روڈ پر تیز رفتاری سے سفر کرنے والی تین کاریں آپس میں ٹکرا گئیں۔ خوش قسمتی سے، کوئی بڑا جانی نقصان نہیں ہوا، حالانکہ گاڑیوں کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ ابتدائی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ پنویل شہر سے ہوائی اڈے کی طرف جا رہی ایک کار مخالف سمت سے آنے والے ٹیمپو سے ٹکرا گئی۔ دھماکا اتنا شدید تھا کہ حادثے کی آواز پورے علاقے میں سنی گئی۔ کچھ ہی لمحوں میں، پہلی گاڑی کے پیچھے پیچھے آنے والی ایک اور کار جائے حادثہ سے ٹکرا گئی، جس کے نتیجے میں تین گاڑیاں ڈھیر ہوگئیں۔

حادثے کی شدت کے باعث چھوٹا ٹیمپو الٹ گیا، جس سے سڑک کچھ دیر کے لیے مکمل طور پر بند ہو گئی۔ مقامی لوگ اور گاڑی چلانے والے فوری مدد کے لیے پہنچے اور ٹیمپو ڈرائیور کو بچایا، جسے رپورٹ کے مطابق معمولی چوٹیں آئیں۔ اسے فوری طور پر علاج کے لیے قریبی اسپتال لے جایا گیا۔ اطلاع ملنے پر پولیس اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچے اور ملبے کو ہٹا کر ٹریفک کی روانی بحال کی۔ واقعے کی رپورٹ مقامی پولیس اسٹیشن میں درج کر لی گئی ہے۔ ابتدائی تحقیقات حادثے کی بنیادی وجوہات کے طور پر تیز رفتاری اور غفلت کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ چونکہ یہ نوتعمیر شدہ این ایم آئی اے سڑک پر پہلا اطلاع شدہ حادثہ ہے، اس لیے سڑک کی حفاظت اور رفتار کے انتظام کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اس راستے پر بھاری گاڑیوں اور ہوائی اڈے کے منصوبے سے متعلق تعمیراتی سامان کی مسلسل نقل و حرکت نظر آتی ہے۔ پولیس نے گاڑی چلانے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کریں اور محفوظ ڈرائیونگ کی رفتار برقرار رکھیں۔ اس واقعے نے پنویل کو آنے والے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے جوڑنے والے ہائی اسپیڈ کوریڈور کے ساتھ چوکسی اور حفاظتی اقدامات میں اضافہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

نواب ملک اور حسینیہ پارکر کیس میں ڈیجیٹل گرفتاری کے نام پر دھوکہ دینے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا۔

Published

on

aasasas

ممبئی : سابق وزیر نواب ملک اور دؤدابراہیم کی بہن حسینہ پارکر کے منی لانڈنگ کیس میں گرفتار کرنے کی دھمکی دے کر ۱۵لاکھ روپے بینک اکاؤنٹ جمع کروانے والا ایک ایسے ملزم کو پولس نے گرفتار کیا ہے جس نے دلی پولس ہیڈکوارٹر سے فون کر کے کہا تھا کہ شکایت کنندہ کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ہے اور اس کےاکاؤنٹ کی تفصیلات نواب ملک اور حسینہ پارکر کے لین دین میں استعمال ہوئی ہے اس لئے اس سے تفتیش کرنی ہے اور وہ ڈیجیٹل اریسٹ ہے ۔ مخاطب نے فون پر خود کو ڈی ایس پی بھوپیش کمار اور ایس پی گوپیش کمار بتایا تھا جس کے بعد پولس نے دھوکہ دہی کا کیس درج کیا تھا شکایت کنندہ کو سی بی آئی کا فرضی اریسٹ نامہ بھی بتایا گیا تھا جس پر اس کا نام بھی مندرج تھا اور فنڈکی تصدیق کےلئے ۱۵ لاکھ روپے جمع کرنے کی ہدایت دی گئی یہ رقم فیڈرل بینک اکاؤنٹ میں جمع کی گئی تھی جس میں سے پانچ لاکھ روپے بینک آف بروڈہ میں منتقل کیا گیا اکاؤنٹ ہولڈ سے ملزم کی تفصیل معلوم کی اور پھر پولس نے ملزم کو سانگلی ضلع سے گرفتار کیا ہے اس کی شناخت وکاس سنبھاجی چوان کے طور پر ہوئی ملزم کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا گیا ملزم کے خلاف ممبئی اور راجستھان میں بھی مجرمانہ معاملہ درج ہے یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر جوائنٹ پولس کمشنر لکمی گوتم اور ڈی سی پی پرشوتم کراڈ نے انجام دی ہے پولس نے اپیل کی ہے کہ ڈیجیٹل اریسٹ نامی کوئی قانون نہیں ہے اور سی بی آئی ، ای ڈی اور کوئی بھی ایجنسی ڈیجیٹل ارسٹ نہیں کرسکتی اور ہندوستانی دستور میں کوئی قانون بھی ڈیجیٹل اریسٹ کا نہیں ہے اس لئے عوام محتاط رہے ۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com