سیاست
لاکھوں افراد کو بدگمانی میں مبتلا کرنے کا سہرا مفتی محمد اسماعیل کے سر

مالیگاؤں:ان دنوں مالیگاؤں شہر کی گھٹیا سیاست کے دلدل میں ملک کے نامور عالم کو کھینچنے والےافراد اپنی دنیاوی زندگی کے مزے لوٹنے میں کامیاب ہوگئے۔ سیاست سے ناواقفیت کی بنیاد پر عوامی پسند کو سیاست کا حصہ بنانے کا کام کیا گیا، سیاست کی الف ب سے ناواقفیت کی بناء پر مفتی محمد اسماعیل قاسمی کو سیاسی دلالوں نے گمراہ کردیا۔ کیا مفتی محمد اسماعیل قاسمی جواز پیش کرسکتے ہیں کہ ان کے ساتھ رہنے والے کارپوریٹرس، عہدیداران، اراکین ایماندار ہیں؟ جب بحثیت عالم اے دین آپ کو اتنی بڑی ذمہ داری عوام نے دی تھی تو آپ کے اپنے لوگوں کا حساب کتاب اور رشوت خوری کو پوشیدہ کیوں رکھا گیا ؟
حضرت عمر ؓ کی طرح سیاست کرنی ہے تو کرو، ورنہ دنیاوی سیاسی مشیروں کی باتوں میں آکر اپنی عزت کو داغدار کرنا حماقت نہیں ہے کیا؟ ایک طرف آپ مسلمانوں کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف مسلمان کو شکست دینے کے لیے قیمتی وقت کے ساتھ ساتھ کروڑوں روپئے خرچ کیے جاتے ہیں۔ کیا مسلمانوں کے لیے سیاسی میدان میں شیخ آصف نے کام نہیں کیا؟ مفتی محمد اسماعیل قاسمی اور شیخ آصف کے کاموں میں کتنا فرق ہے؟ اسلام پورہ کے مقصود انصاری کا کہنا ہے کے جب مفتی اسماعیل کو پہلے پانچ سال کا موقع دیا گیا تھا، تو سیاسی دلالوں کا فائدہ کرنے سے بہتر عوام کا فائدہ کرنا چاہیے تھا۔ اس انتخابات میں بھی مفتی محمد اسماعیل کی تشہیر میں خرچ کرنے والوں کا فائدہ کیا جائے گا یا عوام کا؟
آپ ایم ایل اے کیوں بننا چاہتے ہیں؟ پھر سے ٹھیکہ اپنی جان پہچان والوں کو دینے کے لیے؟ اگر مفتی اسماعیل نے پانچ سال اچھی کارکردگی کی ہوتی تو عوام اتنی بیوقوف نہیں تھی کہ دوبارہ مفتی اسماعیل کو منتخب نہیں کرتی۔ شہر کی عوام نے ایک روپیہ دے کر ووٹ کرنے کا کارنامہ انجام دیا تھا۔ مفتی محمد اسماعیل قاسمی کا پہلا الیکشن تو فری میں ہوا تھا لیکن کنسٹرکشن والوں کا فائدہ کرنے کی کیا ضرورت پیش آگئی تھی؟ کمیشن زیادہ ملنے کی بنیاد پر؟ ووٹ بینک بڑھانے کی بنیاد پر؟ جب ممبئی رابطہ کے نمائندے نے عوام سے اُن کے خیالات جاننے کی کوشش کی تو لوگوں کے سوالات تھے، کے اگر مفتی صاحب کی نظر میں شیخ آصف چور ہے، دادا ہے، غنڈہ ہے، بدعنوان ہے تو آپ شفّافیت سے سیاست کرنے کے لیے تیار ہیں؟ کیا جس طرح مدارس کا سالانہ گوشوارہ پیش کیا جاتا ہے، اسی طرح ایم ایل اے بننے کے بعد مفتی اسماعیل ہر سال جلسے کا انعقاد کرکے عوام میں جلسہ کے ذریعہ گوشوارہ پیش کیا جائے گا؟ آخر ایک عالم اے دین کو دُنیاوی سیاست کی اتنی چاہت کیوں ؟
مفتی صاحب کے پاس مہنگی مہنگی گاڑیاں پلاٹ مہنگی پوشاک خوشبو کے شوق کیا سچے عالم کی نشانی ہے ؟ ایک خاتون نے تو یہاں تک سوال کر لیا کے انتخابی جلسے میں شیخ آصف کی تنقید کرنے کی بجائے آپ منتخب ہونے کے بعد کیا کرسکتے ہو وہ بتاؤ؟ تین طلاق پر سیاست کرنے کا کیا مقصد آپ لوگوں میں بیداری پیدا کرتے کے تین طلاق ہے نا دیں اور دیں تو دین کے دائرے میں اور شریعت کے حکم کے مطابق دیں۔ کیا ایک سیاسی پارٹی کو دھوکا دے کے دوسری سیاسی پارٹی میں جانا پھر تیسری سیاسی پارٹی میں جانا عالم اے دین کا کام ہے، جب کے اللہ کے نبی نے فرمایا کے مسلمان دھوکے باز نہیں ہوگا۔ شہر کی عوام کو کام چاہیے شیخ آصف کی برائی نہیں۔ کئی لوگ آپ کے پراسرار کام سے آپ سے بدظن ہورہے ہیں شہر کے دیگر علمائے کرام سے بدظن ہورہے ہیں، تو اسلامی تعلیمات اور حالات حاضرہ کے اعتبار سے عوام کا بھروسہ علمائے کرام سے اٹھ جانا دین کو نقصان نہیں پہنچائے گا؟ سیاسی دلالوں کو خوش کرنے کے لیے علمائے کرام کی بدنامی کو قبول کریں گے ؟ آپ کی ٹیم میں رشوت خور، مخبر موجود ہیں پہلے ان کی اصلاح کریں یا انہیں پارٹی سے نکال کر صاف ستھرے افراد کو شامل کریں، تب ہی عوام کو کچھ امیدیں وابستہ ہوسکتی ہے۔
اور آپ کو اگر حکمرانی کا اتنا ہے شوق ہے تو آپ آزاد امیدوار کھڑے ہو جاتے، یہ مسلمانوں کے فائدے والی پارٹی تو مجلس بھی نہیں ہے. ممبئی کے کُرلا سے مجلس نے ایک غیر مسلمان کو ٹکٹ دے دی ہے تو یہ مسلمانوں کی پارٹی کہاں سے ہو گئی۔ مفتی محمد اسماعیل قاسمی کو دیگر ایم ایل ایز کے سامنے مثال بننا چاہیے تھا، لیکن ایک غیر مسلم اروند کیجروال سے مفتی محمد اسماعیل قاسمی کو سبق سیکھنے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔ سیاست نہیں ہورہی ہے تو چھوڑ دیں لیکن کرسی کی خاطر عوام کو بدگمانی کا شکار بناکر گمراہی کے دلدل سے باہر نکالیں۔ شہر کے ۵۰۰۰۰؍ سے زائد رائے دہندگان مفتی محمد اسماعیل قاسمی سے بدظن ہیں اسی لیے وہ شیخ آصف کو ووٹ کرتے ہیں، ایک عالم ہونے کے ناطے ان کی مخالفت کرنے کی بجائے ان کی قریب پہنچ کر انہیں اعتماد میں لیں ورنہ مزید داغدار ہونے کا خدشہ لاحق ہوجائے گا۔
بین الاقوامی خبریں
ٹرمپ ایران ڈیل کے حوالے سے آئی این ایس ایس کا انتباہ… ٹرمپ کا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کا منصوبہ ناکام ہوگا، ایران کی اسلامی حکومت مضبوط ہو سکتی ہے

تہران : ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ ایران پر حملہ آیت اللہ علی خامنہ ای کی حکومت کے خاتمے کا باعث بنے گا۔ لیکن انسٹی ٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز (آئی این ایس ایس) نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران اور امریکا کے درمیان ایران کے جوہری پروگرام پر براہ راست بات چیت کے لیے دباؤ کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ آئی این ایس ایس کے ایک سینئر ایرانی محقق ڈاکٹر بینی سبتی نے پیر کے روز ماریو کو بتایا کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں وہاں کی اسلامی حکومت مزید مضبوط ہو سکتی ہے۔ سبتی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پرامید تبصروں پر کڑی تنقید کی ہے اور دلیل دی ہے کہ “انہوں نے پہلے ہی یہ کہہ کر بہت بڑی غلطی کی ہے کہ بات چیت اچھی ہے۔” انہوں نے کہا کہ یہ کمزوری کی علامت ہے اور اس سے ایران کی پوزیشن مضبوط ہو سکتی ہے۔ ایران امریکی پابندیوں سے نجات چاہتا ہے لیکن حقیقت اس سے کہیں زیادہ مشکل ہے۔ لیکن ایران کی اسلامی حکومت اسے عوام میں اپنی فتح کے طور پر پیش کرے گی۔ اس سے ملک کی حکمرانی پر اس کا کنٹرول مزید مضبوط ہو سکتا ہے۔
سبطی بتاتے ہیں کہ “اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ امریکہ ابھی پابندیوں میں نرمی کی بات بھی نہیں کر رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اس سے بھی زیادہ سخت پابندیاں عائد کر رہا ہے، لیکن ٹرمپ کی نرمی کو اسلامی حکومت اپنے فائدے کے لیے استعمال کرے گی، اور یہی بات ایرانیوں کو ناراض کرتی ہے اور مذاکرات کے بارے میں ان کے شکوک و شبہات کو بڑھاتی ہے۔” اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے بھی خطرہ ہے کہ مستقبل میں پابندیاں ہٹنے پر کیا ہو گا؟ انہوں نے مزید کہا کہ “اگر واقعی پابندیاں ہٹا دی جاتی ہیں تو ایران بہت سے ممالک کے ساتھ تجارت کر سکتا ہے۔ یہاں تک کہ جزوی ریلیف درآمدات اور برآمدات کی بڑی لہروں اور زرمبادلہ کی شرح میں کمی کا دروازہ کھول سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ایرانی معیشت کے حق میں بہت اچانک اور اہم تبدیلی ہو سکتی ہے، جس سے ملک کی حکومت مزید مضبوط ہو سکتی ہے۔”
اس کے علاوہ سبطی نے ٹرمپ انتظامیہ پر اب بھی ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے لیے کوئی کوشش نہ کرنے پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ “کم از کم اس مرحلے پر ٹرمپ اسی معاہدے کی طرف بڑھ رہے ہیں جو 2014-2015 میں ہوئی تھی، جس سے وہ خود باہر ہو گئے تھے۔ یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ یہ قدرے احمقانہ بات ہے۔” انہوں نے کہا کہ جب آپ انہیں تھوڑا سا دیتے ہیں تو وہ بہادر بن جاتے ہیں اور آخر کار وہ یہ سب چاہتے ہیں نہ کہ صرف ایک حصہ۔ ایک طرح سے انہوں نے اسے مغربی ممالک کی کمزوری کی علامت بھی قرار دیا ہے۔ سبطی نے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ خود مختار نہیں ہے اور جو کچھ بھی ہوتا ہے حقیقت میں اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔ ایرانی حکومت محض یہ دکھاوا کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “ایرانی سوچیں گے کہ وہ امریکیوں کے سامنے جھکے بغیر اپنے جوہری منصوبوں کو تیز کر سکتے ہیں۔ یہ بالکل بھی اچھی بات نہیں ہے۔ امریکیوں کو اس بے ہودگی کی قیمت چکانی پڑے گی، اور ہم بھی۔” سبطی نے کہا کہ ایرانی حکومت کو مضبوط کرنا “خطے کے لیے، ہمارے لیے، سعودی عرب کے لیے خطرہ بن سکتا ہے،” خاص طور پر چونکہ “ہمیں ابھی تک بدلے میں کچھ نہیں ملا ہے۔”
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی میں ایک کروڑ سے زائد کی منشیات ضبط پانچ گرفتار

ممبئی : ممبئی انٹی نارکوٹکس سیل اے این سی نے ممبئی شہر میں مختلف کارروائیوں میں 1.45 کروڑ روپے کی منشیات ضبط کرنے کا دعوی کیا ہے۔ ورلی، واڑی بندر، وڈالا علاقہ میں چار کارروائی میں اے این سی نے ۵۴۱ وزنی ایم ڈی ضبط کی ہے، جبکہ دو ملزمین کے قبضے سے ۲۰۳ گرام وزنی ایم ڈی ضبط کر کے ان کے خلاف باندرہ یونٹ میں این ڈی پی ایس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ممبئی کے ورلی میں گشت کے دوران ۸۶ گرام ایم ڈی ایک مشتبہ فرد سے ملی تھی، جسے گرفتار کر لیا گیا۔ گھاٹکوپر یونٹ نے واڑی بندر میں کارروائی کرتے ہوئے ۷۵ گرام ایم ڈی برآمد کی ہے اور ملزم کو گرفتار کیا ہے۔ اسی طرح کاندیولی یونٹ نے وڈالا میں کارروائی کرتے ہوئے ۷۸ گرام منشیات ضبط کی ہے اور اسے گرفتار کر لیا۔ گھاٹکوپر مانخورڈ میں کوڈین سیرپ پر کارروائی کرتے ہوئے ۸۴۰ کوڈین سیرپ کی بوتلیں ضبط کی ہے اور دو ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ تمام کارروائی میں اے این سی نے پانچ ملزمین کو گرفتار کر کے منشیات ضبط کی ہے۔
بین الاقوامی خبریں
امریکی ماہر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل نشست کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت کو دنیا کی بڑی اقتصادی طاقت قرار دیا۔

واشنگٹن : مشہور امریکی ماہر اقتصادیات اور عالمی پالیسی کے ماہر جیفری سیکس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں ہندوستان کے لیے مستقل نشست کا مطالبہ کیا ہے۔ جیفری نے یو این ایس سی میں ہندوستان کی شمولیت کی پرزور وکالت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نئے کثیر قطبی عالمی نظام کے لیے ضروری ہے۔ ساکس نے پیر کو کہا کہ ہندوستان کی بڑھتی ہوئی اقتصادی طاقت، بڑی آبادی اور کامیاب سفارت کاری اسے بین الاقوامی معاملات میں اہم بناتی ہے۔ ایسے میں عالمی معاملات کو مستحکم کرنے کے لیے یو این ایس سی میں ہندوستان کی شمولیت اہم ہے۔ دی سنڈے گارڈین کی رپورٹ کے مطابق، جیفری سیکس کا خیال ہے کہ دنیا تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے۔ آج کے دور میں پرانا نظام ختم ہو رہا ہے اور ایک نیا کثیر قطبی نظام جنم لے رہا ہے۔ اس تبدیلی میں ہندوستان کا کردار بہت اہم ہے۔ ہندوستان دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور اس کا شمار بڑی معیشتوں میں ہوتا ہے۔
ساکس نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت ہر سال چھ فیصد کی شرح سے ترقی کر رہی ہے۔ بھارت کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور وہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں بھی ترقی کر رہا ہے۔ ہندوستان کا خلائی پروگرام بھی کافی مہتواکانکشی ہے۔ یہ تمام چیزیں ہندوستان کو دنیا کی ایک بڑی طاقت بناتی ہیں۔ ہندوستان دنیا میں امن اور ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتا ہے۔ ایسے میں ہندوستان کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے اور اسے یو این ایس سی میں مستقل جگہ ملنی چاہئے۔ جیفری سیکس نے 2023 میں نئی دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس کی میزبانی میں ہندوستان کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ‘کسی دوسرے ملک کا نام سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے امیدوار کے طور پر ہندوستان کے قریب نہیں آتا ہے۔ ہندوستان نے جی20 کی اپنی بہترین قیادت کے ذریعے ہنر مند سفارت کاری کا مظاہرہ کیا ہے۔ روس اور نیٹو ممالک کے درمیان تنازعات کے باوجود بھارت نے کامیابی سے جی 20 کا انعقاد کیا۔
ہندوستان ایک طویل عرصے سے یو این ایس سی میں مستقل نشست کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ہندوستان کے وزیر خارجہ جے شنکر اور وزیر اعظم نریندر مودی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تبدیلی کا مسئلہ دنیا کے مختلف فورمز پر کئی بار اٹھا چکے ہیں۔ ایسے حالات میں، ساکس جیسے بااثر شخص سے تعاون حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔ سیکس کولمبیا یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے حل نیٹ ورک کے چیئر ہیں۔ وہ 2002 سے 2016 تک دی ارتھ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر تھے۔ وہ اقتصادی بحرانوں، غربت میں کمی اور پائیدار ترقی پر اقوام متحدہ کے تین سیکرٹری جنرل کے مشیر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے چھ اہم اداروں میں سے ایک کے طور پر، سلامتی کونسل بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی ذمہ دار ہے۔ یہ 15 ارکان پر مشتمل ہے۔ اس میں صرف پانچ ارکان مستقل ہیں۔ صرف پانچ مستقل ارکان (امریکہ، چین، فرانس، روس اور برطانیہ) کے پاس ویٹو پاور ہے۔ باقی 10 ممالک دو سال کی مدت کے لیے عارضی رکن بن جاتے ہیں۔ عارضی اراکین کی مدت مختلف ہوتی ہے۔
-
سیاست6 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا