Connect with us
Friday,22-November-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

سپریم کورٹ نے معاملہ جوں کا توں رکھنے کا دیا حکم، ممبئی میٹرو کاکام جاری رکھنے کا فیصلہ

Published

on

آرے کالونی میں درخت کاٹنے پر سپریم کورٹ کی روک کے بعد ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن نے بیان دیا ہے کہ ان کے پاس تو ۲۱۸۵؍درخت کاٹنے کی اجازت تھی
ممبئی :سپریم کورٹ نے پیر کے روز ممبئی کی آرے کالونی میں میٹرو پروجیکٹ کے لیے درخت کاٹنے پر روک لگا دی، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آنے میں کافی تاخر ہو گئی، کیونکہ ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن نے کہا ہے کہ وہ معاملہ عدالت میں پہنچنے تک 2141 درخت کاٹ چکا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ممبئی میٹرو کے ترجمان نے کہا کہ اب مستقبل میں مزید درخت نہیں کاٹے جائیں گے۔ حالانکہ کاٹے گئے درختوں کو ہٹا کر جگہ صاف کرنے اور دیگر تعمیری کام جاری رکھنے کی بات بھی کہی گئی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ “ہم سپریم کورٹ کے حکم کی عزت کرتے ہیں اور اب آرے مِلک کالونی میں کار شیڈ سائٹ کے آس پاس کوئی درخت نہیں کاٹا جائے گا۔اس سے قبل سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سالیسیٹر جنرل نے کہا تھا کہ میٹرو کو جتنے درخت کاٹنے تھے، اتنے کاٹ لیے گئے ہیں۔ اس پر عرضی دہندہ کے وکیل سنجے ہیگڑے نے عدالت کے سامنے اندیشہ ظاہر کیا کہ کٹے ہوئے درختوں کو ہٹانے کے نام پر مزید درخت کاٹے جا سکتے ہیں، اس پر عدالت نے جوں کا توں حالت برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ لیکن میٹرو کے بیان سے لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ جوں کا توں حالت برقرار رکھنے کے حکم کو اس نے اہمیت نہیں دی ہے۔ اسی لیے میٹرو نے کہا ہے کہ نئے درخت کاٹے نہیں جائیں گے اور کٹے ہوئے درختوں کو ہٹانے کے ساتھ ہی شیڈ بنانے کا کام شروع کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سوموار کو ممبئی کی آرے کالونی میں درختوں کی کٹائی پر روک لگا دی تھی اور مہاراشٹر حکومت کو حکم دیا تھا کہ اگلی سماعت تک وہ اس معاملے میں موجودہ حالات کو بنائے رکھیں۔ معاملے کی اگلی سماعت 21 اکتوبر کو فاریسٹ بنچ کے سامنے ہوگی۔غور طلب ہے کہ قانون کے طالب علموں کے ایک گروپ کے ذریعے اس بارےمیں چیف جسٹس رنجن گگوئی کو لکھے گئے خط کے بعد یہ دو ججوں کی بنچ تشکیل کی گئی تھی۔ اس سے پہلے آرے کالونی میں درختوں کی کٹائی پر روک لگانے کی مانگ کو لےکر بامبے ہائی کورٹ پہنچے لوگوں کی عرضی کو کورٹ نے خارج کر دیا تھا۔سپریم کورٹ میں اس معاملے میں سینئر وکیل سنجےہیگڑے اور گوپال شنکرنارائنن نے درخواست گزاروں کی پیروی کی۔ انہوں نے کورٹ کو بتایا کہ آرے جنگل ہے یا نہیں، ابھی یہ معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے زیر التوا ہے۔ اس کے علاوہ این جی ٹی اس معاملے پر غور کر رہی ہے کہ آرے علاقہ ایکو۔سینسٹو ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس لئے انتظامیہ کو فیصلہ آنے تک آرے کالونی کے درختوں کو نہیں کاٹنا چاہیے تھا۔
اس سے پہلے جمعہ کو بامبے ہائی کورٹ کے دو ججوں چیف جسٹس پردیپ نندراجوگ اور جسٹس بھارتی ڈانگرے کی بنچ نے درختوں کی کٹائی پر روک لگانے کے بارے میں این جی او اور ماہرِ ماحولیات کے ذریعے دائر کی گئی پانچ عرضیوں کو خارج کر دیا تھا۔گزشتہ جمعہ کو بامبے ہائی کورٹ سے فیصلہ آنے کے بعد رات کو نو بجے سے دو گھنٹے کے اندر ایم ایم آر سی ایل نے الیکٹرک مشین سے 450 درختوں کو کاٹ دیا تھا۔ حالانکہ مقامی لوگوں کے ذریعے مخالفت کے بعد کچھ دیر تک اس عمل کو روک دیا گیا تھا۔ لیکن بعد میں پولیس کی مدد سے سنیچر رات نو بجے تک آرے کالونی کے تقریباً 2134 درختوں کو کاٹ دیا گیا۔ممبئی پولیس نے آرے کالونی میں درختوں کی کٹائی کو لےکر ہوئے مظاہرہ کے بیچ سنیچر کی صبح کالونی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں سی آر پی سی کی دفعہ 144 نافذ کر دی تھی، جس کے بعد 29 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی حکم دیا کہ اس معاملے کو لےکر گرفتار کئے گئے تمام مظاہرین کو رہا کیا جائے۔ اس پر بھروسہ دلاتے ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا، ‘ اگر کسی کو ابھی تک رہا نہیں کیا گیا ہے تو ان کو فوراً رہا کیا جائے گا۔دریں اثناء آرے کالونی میں درختوں کی کٹائی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے، جس پر آج سماعت ہوگی ۔ سپریم کورٹ رجسٹری کی جانب سے جاری ایک نوٹس میں اس بات کی معلومات دی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے قانو ن کے طالب علم رشبھ رنجن کے خط کو مفاد عامہ کی عرضی میں بدل کر اس کی آج سماعت کے لئے خصوصی بینچ تشکیل دی ہے ۔ بینچ صبح 10 بجے اس معاملے کی سماعت کرے گی ۔ قانون طالب علم نے خط میں لکھا ہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے آرے کے درختوں کو جنگل کے زمرے میں رکھنے سے انکار کر دیا اور درختوں کی کٹائی سے متعلق عرضیاں مسترد کر دیں ۔ اس کا کہنا ہے کہ حکومت بہت جلد بازی میں یہ فیصلہ لے رہی ہے ۔ واضح ر ہے کہ آرے میں کل 2700 درخت کاٹے جانے کا منصوبہ ہے، جن میں سے 1،500 درختوں کو گرا دیا ہے ۔میٹرو شیڈ کے لئے آرے کالونی کے درختوں کی کٹائی کی مخالفت سماجی اور ماحولیاتی کارکنوں کے ساتھ کئی معروف شخصیات کر رہی ہیں ۔

(جنرل (عام

ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان

Published

on

bkc metro station fire

ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔

بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔

ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔

Published

on

Karni-Sena-&-Lawrence

جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔

1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے

کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com