Connect with us
Tuesday,29-July-2025
تازہ خبریں

مہاراشٹر

مالیگاؤں اسمبلی الیکشن کانگریس بمقابلہ مجلس اتحاد المسلمین

Published

on

تعمیر و ترقی اور عوامی مسائل کو ایجنڈہ بنانے کی اپیل
اسمبلی الیکشن 2019 مالیگاؤں کیلئے کسی چیلنج سے کم نہیں ہے، اس دفعہ کانگریس کو زور دار ٹکڑ دینے کیلئے مجلس اتحاد المسلمین اور جنتادل سیکولر ایک پرچم تلے یکجا ہوچکی ہیں . شہر کی عوام جس بدترین دور سے گزر رہی ہیں، یہ عوام اب تبدیلی کی خواہاں ہیں، ویسے بھی الیکشن میں نتائج آنے تک سیاسی حالات بدلتے رہتے ہیں، اس سے قبل بھی عوام نے تبدیلی کی غرض سے مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی کو فتح یاب کیا تھا، 5 سال مفتی محمد اسمٰعیل قاسمی نے شہر ھذا پر بطور ایم ایل اے حکومت کی ہیں. آج شہیدوں کی یادگار پر شہیدوں کے نام کنندہ کرنے پر سیاست کی جارہی ہیں، یہ مدعا تو اس سے قبل بھی تھا، 2005 میں جب موجودہ ایم ایل اے میئر تھے، ان کے والد محترم شیخ رشید ایم ایل ٹھے اور گٹ نیتا کلیم دلاور تھے.
اس وقت ان لیڈران کے دستخط سے شہیدوں کی یادگار پر شہیدوں کے نام کنندہ کرنے سے روکنے کے لیے میونسپل کمشنر کو ایک میمورنڈم دیا گیا تھا، آج 2019 میں اسے کانگریس کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، شہر کی تعمیر و ترقی کی کوئی بات نہیں کی جارہی ہیں، بس ایک دوسرے کے عیب گنا کر ان کی خامیوں کو اجاگر کیا جارہا ہے، کیا اسی لیے الیکشن لڑا جاتا ہے کہ دوسروں کے عیب اور خامیاں گنائی جائیں . مالیگاؤں مسلم اکثریتی شہر ہے. الحمداللہ امیدوار بھی مسلمان ہے، محبت اور جنگ میں سب جائز ہے مگر صاف ستھری سیاست ہی ملک میں انقلاب لاتی ہے، ہمارے اسلاف نے جو سیاست کی تھی آج بھی زندہ ہے ، مولانا آزاد کا تاریخی جملہ آج بھی ہمیں ان کی صاف ستھری ذہنیت کی یاد دلاتا ہے، مولانا آزاد نے سیاست سے تعلق سے کہا تھا کہ بے شک سیاست ایک گندی جگہ ہے مگر جب تک اس میں پڑھے لکھے لوگ شامل نہیں ہوگے یہ گندگی صاف نہیں ہوگی، آب اگر سیاست کا جائزہ لیا جائے تو یہی حال ہے کہ جب کچھ نہ بن سکا تو لیڈر بن گیا ، آج بھی ہمارے کتنے ہی ایسے لیڈر ہی جنھوں نے شاید ہی اسکول کا منہ دیکھا ہو، اب یہ حضرات کیا جانے ایک صاف ستھری سیاست ان کی نظر میں تو کرسی کی اہمیت ہے، انہیں اقتدار چاہیے،بھلے سے انہیں سیاست کی اے بی سی ڈی نہ آتی ہو، تب یہ تعمیر و ترقی اور عوامی مسائل پر نہیں بلکہ ایک دوسرے کی خامیاں بتاکر الیکشن جیتنے کی سعی کریں گے، اب ان میں ایسے حضرات بھی شامل ہوگئے ہیں جو کہ پڑھے لکھے ہیں، عالم دین ہے مگر جس طرح خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ بدلتا ہے، بالکل اسی طرز پر یہ اپنے سیاسی حریف کو دیکھ کر اسی رنگ میں بدل جاتے ہیں،جس طرح پہلوانی کا اکھاڑہ ہوتا ہے اسی طرح سیاسی دنگل ہوتا ہے، اس دنگل میں اپنے حریف کو پچھاڑ کر جیت کا مزہ چکھا جاتا ہے مگر اس سیاسی دنگل میں حریف کی غفلت سے زیادہ اگر اپنے اخلاق اور کردار و عمل کا عملی مظاہرہ پیش کریں تو انشاء اللہ تعالیٰ وہی فاتح ہوگا، جس نے اپنے حسن سلوک سے عوام کے دلوں کو جیتا ہے، جنگ اور جدل سے تو سکندر نے بھی آدھی دنیا فتح کی تھی مگر عربوں نے اپنے حسن سلوک اور کردار و عمل سے غیروں کے دلوں کو جیتا تھا، آج مسلمان جس خوف و دہشت کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں اگر ہمارے مسلم سیاستداں متحد ہوجائیں اور ایک پرچم تلے جمع ہوجائیں تو ہم اس سنگھی زعفرانی ٹولے کو شکست دے سکتے ہیں، ہم بابری مسجد اسی جگہ دوبارہ تعمیر کرسکتے ہیں، پھر کسی حکومت کو اتنی طاقت نہیں ہوگی کہ وہ مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کریں اور طلاق ثلاثہ بل پاس کریں مسلم نوجوانوں کا مآب لنچنگ کے نام پر قتل عام کریں۔
این آر سی کا حوالہ دے کر خوف و ہراس میں مبتلا کریں،مسلمانوں کو غدار وطن اور دہشت گرد کہے، یہ سب اس لئے ہے کہ اب مسلمانوں کا اتحاد ختم ہوگیا ہے. ورنہ غزہ بدر کے 313 ہزاروں باطلوں پر بھاری تھے. یہ کیا مسلمانوں کو حب الوطنی سکھائیں گے. وطن سے محبت کا جذبہ تو مسلمانوں کے خون میں شامل ہے. آج بھی ہندوستان کی سرزمین مسلمانوں کے خون سے لالہ زار ہیں. آزادی کی تحریک شیر میسور ٹیپو سلطان سے ملی تھی، اس لیے مسلمانوں کو ان مٹھی بھر فرقہ پرستوں سے خوفزدہ ہونے کی بجائے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا ہوگا. تب ہی مسلمان اس ملک میں آزادی سے رہ سکتا ہے، ان حقائق کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں اپنی حیثیث کو پہچانو یہ اسمبلی الیکشن تو ایک ٹریلر ہے. اگر اب بھی نہیں جاگے تو آگے اللہ حافظ۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

مولانا ساجد رشیدی بی جے پی کے دلال، ڈمپل یادو کے خلاف تبصرہ اعظمی برہم

Published

on

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈراور رکن اسمبلی ابوعاصم نے رکن پارلیمان ڈمپل یادو پر مولانا ساجد رشیدی کے متنازع تبصرہ کی مذمت کی اور کہا کہ مولانا موصوف بی جے پی کے دلال ہے اور اسی نہج پر ٹیلیویژن چینلوں پر بی جے پی کی حمایت بھی کرتے ہیں اکثر بحث میں وہ متنازع بیانات دیتے ہیں, مسجد میں ہر ایک کو جانے کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی مسجد میں ڈمپل یادو کو مدعو کیا گیا تھا لیکن مولانا ساجد نے انتہائی تضحیک آمیز تبصرہ کیا ہے۔ مسلمان کبھی بھی کسی خاتون کے خلاف اس قسم کا تبصرہ نہیں کرتا وہ خواتین کو احترام کرتے ہیں, لیکن جو تبصرہ مولانا ساجد نے کیا ہے وہ اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد میں ڈمپل یادو کی حاضری پر تبصرہ کرنے کا مولانا موصوف کو تبصرہ کا کوئی حق نہیں ہے, مولانا کو اپنے بیان پر شرمندہ ہونا چاہیے۔ انہیں شرم آنی چاہیے کہ انہوں نے ایک قابل احترام خاتون کے لئے تضحیک آمیز بیان جاری کیا ہے, اس کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی اعظمی نے کیا ہے۔

Continue Reading

سیاست

مہایوتی سرکار کے متنازع وزرا کی کابینہ میٹنگ، ریاستی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس وزرا کے متنازع بیانات سے ناراض

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی : ممبئی مہاراشٹر مہایوتی سرکار میں متنازع وزرا کے خلاف ریاستی وزیر اعلی ایکشن موڈ میں آگئے ہیں۔ کابینہ میٹنگ میں ان متنازع وزرا کی کلاس بھی لی گئی جو تنازع کا شکار پائے گئے تھے۔ وزیر اعلی نے ان وزرا کو تنبیہ بھی کی ہے۔ حال ہی میں وزیر سنجے شرساٹ کا پیسوں سے بھرا بیگ کے ساتھ ویڈیو وائرل ہوا تھا, اسی کے ساتھ وزیر زراعت مانک رائو کوکاٹے کا ایوان اسمبلی میں جنگلی رمی کھیلتے ہوئے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ان کے استعفی کا مطالبہ شروع ہوگیا تھا۔ اپوزیشن نے اب بھی متنازع وزرا کے استعفی کے مطالبہ کے ساتھ گورنر کو ایک میمورنڈم بھی شیوسینا یو بی ٹی نے دیا تھا۔ ان تمام وزرا کی وزیراعلی کو تبیہ کرنے کے ساتھ آئندہ تنازع سے دور رہنے کی صلاح بھی دی ہے, ساتھ ہی وارننگ دی ہے کہ آئندہ غلطی برداشت نہیں کی جائے گی۔ وزارت زراعت سمیت دیگر محکمہ سے متعلق کابینہ کی میٹنگ میں اہم فیصلے کئے گئے۔ کابینہ کی میٹنگ میں وزیر اعلی نے کہا کہ متنازع بیان اور تبصرہ ناقابل برداشت ہے, اس سے سرکار کی شبیہ خراب ہوتی ہے۔ ریاستی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس اپنے وزرا سے ناراض تھے اس لئے اس کابینہ کی میٹنگ میں باضابطہ طور پر متنازع وزرا کی کلاس لینے کے ساتھ انہیں سمجھایا گیا کہ وہ متنازع بیان دینے سے گریز کرے۔ دوسری طرف اپوزیشن نے متنازع وزرا کے خلاف سرکار کو گھیرنا شروع کر دیا ہے۔

مہاراشٹر ایم ایل اے ہوسٹل میں شندے سینا کے رکن اسمبلی سنجے گائیکواڑ نے ملازم کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا اس کے ساتھ ہی مانک رائو کوکاٹے کی ایوان میں جنگلی رمی کھیلتے ہوئے ویڈیو وائرل اور پھر سنجے شرساٹ کی متنازع ویڈیو کے بعد مہایوتی سرکار کے خلاف اپوزیشن حملہ آور تھی بتایا جاتا ہے کہ جلد ہی کابینہ میں بھی رد وبدل اور تبدیلی ممکن ہے, لیکن اس متعلق اب تک کوئی بھی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ اس مہایوتی سرکار میں نائب وزرا اعلی شندے اور اجیت پوار بھی شامل ہے, اس میں شندے اور اجیت پوار کے وزرا کی تبدیلی سے متعلق ایکناتھ شندے اور اجیت پوار فیصلہ لے سکتے ہیں جبکہ متنازع وزرا کی کرسی خطرہ میں ہے۔

Continue Reading

جرم

ممبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں بی سی سی آئی کے تجارتی سامان کی دکان سے جرسیاں چوری، میرین ڈرائیو پولیس نے سیکیورٹی مینیجر کے خلاف ایف آئی آر درج کی

Published

on

Wankhede-Stadium

ممبئی : وانکھیڑے اسٹیڈیم میں بی سی سی آئی کے سرکاری تجارتی سامان کی دکان سے 6.52 لاکھ روپے مالیت کی 261 آئی پی ایل جرسیاں چوری ہوگئیں۔ ممبئی کی میرین ڈرائیو پولیس نے اس معاملے میں ایک کیس درج کیا ہے۔ ایف آئی آر سیکیورٹی مینیجر فرخ اسلم خان (46) کے خلاف درج کی گئی ہے۔ ان کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 306 کے تحت کارروائی کی گئی ہے۔ پولیس نے کہا کہ بی سی سی آئی کے ملازم ہیمانگ بھرت کمار امین (44) نے اسلم کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ امین نے الزام لگایا کہ فرخ غیر مجاز طور پر اسٹور میں داخل ہوئے اور دہلی کیپٹلز، ممبئی انڈینز، رائل چیلنجرز بنگلور، کولکتہ نائٹ رائیڈرز، پنجاب کنگز اور چنئی سپر کنگز جیسی آئی پی ایل ٹیموں کی آفیشل جرسیاں چرا لیں۔ چوری ہونے والی 261 جرسیوں کی کل قیمت 6,52,500 روپے بتائی جاتی ہے۔

میرین ڈرائیو پولیس کا کہنا ہے کہ امین کی شکایت کی بنیاد پر فوری طور پر تفتیش شروع کردی گئی۔ پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کی مدد سے واقعے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مسروقہ سامان کی بازیابی کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔ حکام نے بتایا کہ فاروق کے خلاف چوری کا الزام سنگین ہے اور تحقیقات کے دوران تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھا جا رہا ہے۔ اس واقعہ کے بعد وانکھیڑے اسٹیڈیم جیسے باوقار مقام پر حفاظتی انتظامات پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ بی سی سی آئی کا تجارتی سامان کی دکان دوسری منزل پر واقع ہے اور شائقین میں بہت مقبول ہے۔ ساتھ ہی پولیس نے فرخ اسلم خان کو مرکزی ملزم بنایا ہے۔

وانکھیڑے اسٹیڈیم ممبئی میں واقع ایک تاریخی کرکٹ اسٹیڈیم ہے۔ 1974 میں قائم کیا گیا، یہ بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کا ہیڈکوارٹر اور ممبئی انڈینز کا ہوم گراؤنڈ ہے۔ میرین ڈرائیو کے قریب واقع اس اسٹیڈیم میں 33,000 تماشائیوں کی گنجائش ہے۔ یہ 2011 کرکٹ ورلڈ کپ فائنل سمیت کئی یادگار میچوں کا گواہ ہے، جس میں بھارت نے سری لنکا کو شکست دی تھی۔ جدید سہولیات سے آراستہ یہ اسٹیڈیم آئی پی ایل اور بین الاقوامی میچوں کی میزبانی کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com