سیاست
شیوسینا کا بائیکاٹ ،مراٹھا کرانتی مورچہ کا فیصلہ

اسمبلی انتخابات کے عین وقت پرمراٹھا کرانتی مورچہ نے فیصلہ لیا ہےکہ شیوسینا کو مراٹھا سماج ووٹ نہیں دیں گے۔
ممبئی:مراٹھا کرانتی مورچہ کے ذریعہ خاموش احتجاج لاکھوں کی تعداد مین درج کرایا گیا تھاتاکہ مراٹھا سماج کے مسائل حل ہوسکے ،انہیں تعلیم اور روزگار میں ریزرویشن مل سکے۔مراٹھا سماج کی تعداد دیکھ کر تمام سیاسی پارٹیوں نے مراٹھا مسائل کو حل کرنے کا دم بھرنے لگے ۔ بیک وقت ریاست کی تمام پارٹیوں نے مراٹھا سماج کی حمایت میں مبالغہ آرائی سے کام لیا۔ لاکھوں کی تعداد میں خاموش مظاہر ہ کرنے والوں کے قائد نظر نہیں آئے مراٹھا مورچہ کو سماجی مورچہ کی شکل میں نکالاگیا جس میں کسی شخص کو سیاسی شہرت بٹورنے کا موقع نہیں دیا گیا تھا۔ مراٹھا مورچہ کے چھپے ہوئے قائدین تمام مثبت ،منفی پہلوں پر باریکی سے مطالعہ کرنے کے بعد کچھ نتائج پر عمل کرنے کے لیے صحیح وقت کا انتظار کررہے تھے وہ وقت اب آچکا ہے۔انہوں نے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ایک بہت ہی بڑا جھٹکا دینے والا فیصلہ سنایا ہے۔ مراٹھا کرانتی مورچہ کے ذمہ داران نے کہا ہے کہ اسمبلی انتخابات میں مراٹھا سماج شیوسینا کو ووٹ نہیں کریں گا۔ اس کی وجوہات انہوں نے بیان کی ہے کہ مراٹھا کرانتی مورچہ ریاست بھر میں مختلف اضلاع میں نکالاگیا لیکن ادھو ٹھاکرے کسی ایک مورچہ میں شریک نہیں ہوئے تھے۔شیوسینا کا مراٹھی روزنامہ میں مراٹھا کرانتی مورچہ کی ہنسی اڑائی گئی تھی خاموش احتجاج کو مکا مورچہ کہہ کر مراٹھا سماج کے لوگوں کی دل آزاری کی گئی تھی۔ اورنگ آباد کے شیوسینا کے لیڈر امباداس دانوے مراٹھا کرانتی مورچہ میں بدنظمی پھیلاتے ہوئے نوجوان کارکنوں کو زودکوب کرنے کا کام کیا تھا۔
مراٹھا ریزرویشن کے خلاف شیوسینا نے پہلے ہی دن سے مخالفت کرنا شروع کردی تھی۔ شیوسینا بھون پر بالاصاحب ٹھاکرے کا فوٹو اوپر کی جانب جبکہ شیواجی مہاراج کا فوٹو نیچے لگا کر مراٹھا سماج کے جذبات کو مجروع کیا گیا تھا۔ مراٹھا کرانتی مورچہ نے جب ممبئی میں مورچہ کے تعلق سے پروگرام کا انعقاد کیا تو بی ایم سی پر قابض شیوسینا حکومت نے مراٹھا مورچے کو سہولت دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا تھا کہ پہلے روپئے جمع کرواؤ پھر سہولت کی بات کرو۔
شیوسینا کے قد آور لیڈر سنجے راؤت نے ٹی وی نائن پر انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے نذدیک مراٹھا ریزرویشن سے اہم مسئلہ رام مندر کی تعمیر کا ہے۔ مراٹھا سماج نے ۱۹؍ فروری کو شیواجی کے جنم دن کا جشن منایا تو شیو جینتی کے موقع پر شیوسینکوں نے مراٹھا سماج میں آپسی دراڑ پیدا کرنے کا کام کیا۔اتنی بڑی غلطیاں کرنے کے بعد کون سا سماج متحد ہوکر اپنے ووٹ کا غلط استعمال کرسکتا ہے؟اگر بات صرف سیاسی پلیٹ فار م پر ایک غلط جملہ کہنے کی ہو تو قابل معافی ہوتی ہے اور معافی کے بعد انہیں دوبارہ موقع دے دیا جاتا ہے۔ مراٹھا ریزرویشن کے معاملہ میں شیوسینا نے اتنی زیادتی کی ہے تو سماج حساب کتاب برابر کرنے کی تیاری تو ضرور کریں گا۔ مراٹھا سماج میں مسلم سماج سے زیادہ تعلیم یافتہ اور سیاسی شعور والے افراد موجود ہیں جو ایک غلطی کرنے والوں کو بھی سبق سکھائے بنا خاموش نہیںرہتے ہیں۔ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق یہ خبر ۲۸؍ ستمبر تھی لیکن چینلوں پر اسے بتانے میں تاخیر کی گئی اور فارم کی آخری تاریخ کے وقت منظر عام پر لائی جارہی ہے تاکہ شیوسینا پارٹی کو اس موضوع پر سیاست کرنے کا یا صفائی پیش کرنے کا موقع ہی نہیں دیا جائے۔ اس ضمن میں ایسا تو نہیں کہ بی جے پی کو پہلے ہی کچھ خبر معلوم ہوچکی تھی اس لیے اتحاد کرنے میں شش و پنج میں مبتلا تھی ؟ یا مراٹھا ووٹ شیوسینا کو نہ مل کر بی جے پی کو مل جائے تو زیادہ سیٹیں ملنے کے بعد ۵؍سال تک بی جے پی پارٹی کا ہی وزیر اعلیٰ ریاست میں برقرار رہے گا اور مراٹھا سماج کے کاموں کو اولیت دینے کا کام کریں گا۔ بہر حال سیاست نے دوسرا رخ اختیار کرلیا ہے ۲۴؍ تاریخ کو نتائج ظاہر ہونے کے بعد تمام سچائی سامنے آجائے گی۔
سیاست
میرا روڈ واقعہ کے بعد اب نشے میں دھت ایم این ایس لیڈر کے بیٹے کا سکینڈل! راکھی ساونت کی دوست کی گاڑی ٹکرا گئی

ممبئی : میرا روڈ واقعے کے بعد اب ممبئی کے ایم این ایس لیڈر کے بیٹے کے نشے کی حالت میں کار سے ٹکرانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ راکھی ساونت کی سابقہ دوست راجشری مورے نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ ایم این ایس لیڈر جاوید شیخ کے بیٹے راحیل جاوید شیخ نے ممبئی کے اندھیری میں ان کی گاڑی کو ٹکر ماری۔ راج شری مورے نے کہا ہے کہ مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کا بیٹا اس وقت شراب کے نشے میں گاڑی چلا رہا تھا۔ انسٹاگرام پر، راج شری نے جائے وقوعہ کا ایک ویڈیو پوسٹ کیا، جس میں ملزم کی شناخت ایم این ایس لیڈر جاوید شیخ کے بیٹے راحیل جاوید شیخ کے طور پر کی گئی ہے۔ فوٹیج میں راحیل نیم عریاں نظر آرہا ہے، وہ جارحانہ نظر آرہا ہے اور اسے گالی گلوچ کا استعمال کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔ کلپ میں ایک جگہ انہیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، ‘میرے والد ایم این ایس کے ریاستی نائب صدر ہیں۔
ویڈیو میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ ملزم پولیس افسران کے ساتھ گرما گرم بحث کرتا ہے اور جارحانہ انداز میں راج شری کے پاس آتا ہے اور اسے شکایت درج کرانے کا چیلنج کرتا ہے۔ مراٹھی میں، اسے یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، “جا کر پولیس کو بتاؤ کہ میں جاوید شیخ کا بیٹا ہوں، پھر آپ دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔ واقعے کے بعد، راجشری نے راحیل جاوید شیخ کے خلاف درج ایف آئی آر کی ایک تصویر شیئر کی، اس نے مزید الزام لگایا کہ مقامی مراٹھی کمیونٹی کے بارے میں ان کے حالیہ تبصروں کی وجہ سے انہیں ایم این ایس کارکنوں اور حامیوں کی طرف سے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور راحیل کے خلاف مراٹھی زبان کے خلاف جاری بحث نے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مہاراشٹر میں ہندی اور مراٹھی کے درمیان جاری تنازعہ کے درمیان، راج شری نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ ممبئی میں مقامی مراٹھی آبادی کی صورت حال مزید خراب ہو جائے گی اگر مہاجرین شہر چھوڑ دیں گے۔ ان کے تبصرے کے بعد، ورسووا کے ایم این ایس کارکنوں نے اوشیوارا پولیس اسٹیشن میں راج شری مورے کے خلاف شکایت درج کرائی۔ اس کے جواب میں راجشری نے عوامی طور پر معافی مانگی اور متنازعہ ویڈیو کو اتار دیا۔
سیاست
ٹھاکرے برادران کے 20 سال کے بعد اکٹھے ہو کر سیاست میں ہلچل مچانے کے بعد کانگریس نئی حکمت عملی بنانے میں مصروف، تاکہ وہ بی جے پی کا مقابلہ کر سکے۔

ممبئی : مہاراشٹر میں ہندی بمقابلہ مراٹھی تنازعہ کے درمیان ایک بڑا سیاسی اپ ڈیٹ سامنے آیا ہے۔ اس بات کا امکان ہے کہ سال کے آخر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے پیش نظر کانگریس تنہا مقابلہ کر سکتی ہے۔ پارٹی کا ایک بڑا طبقہ چاہتا ہے کہ پارٹی ریاست کے ان دیہی اور نیم شہری علاقوں میں تنہا الیکشن لڑ کر اپنا کھویا ہوا میدان دوبارہ حاصل کرے جہاں بی جے پی تیزی سے اپنی پوزیشن مضبوط کر رہی ہے۔ فی الحال، ریاست میں، کانگریس شرد پوار کی نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) شرد چندر پوار اور ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا- ادھو بالاصاحب ٹھاکرے (یو بی ٹی) کے ساتھ اپوزیشن مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کا ایک جزو ہے۔ مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے ساتھ شیو سینا (اُبتھا) کی قربت نے حریفوں اور حلیفوں میں بے چینی پیدا کردی ہے۔
پارٹی رہنماؤں کی ایک بڑی تعداد کا خیال ہے کہ کانگریس کو دو جہتی نقطہ نظر پر غور کرنا چاہیے، پہلے اپنی تنظیمی طاقت کو تلاش کرنے کے لیے آزادانہ طور پر بلدیاتی انتخابات لڑنا چاہیے اور پھر ضرورت پڑنے پر انتخابات کے بعد اتحاد کے امکان کو تلاش کرنا چاہیے۔ مہاراشٹر کانگریس یونٹ کا ایک بڑا طبقہ چاہتا ہے کہ کانگریس کئی بلدیاتی اداروں میں تنہا الیکشن لڑے اور انتخابات کے بعد اتحاد کے لیے بات چیت کے دروازے کھلے رکھے، لیکن اس پر حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کو کرنا ہے۔ پارٹی کے سینئر عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس ماڈل کو میونسپل کارپوریشنوں، میونسپل کونسلوں، ضلع کونسلوں اور پنچایت سمیتیوں میں اپنایا جانا چاہئے، بشمول ممبئی، ناگپور، پونے اور ناسک جیسے سیاسی طور پر اہم شہری مراکز۔
مہاراشٹر میں 29 میونسپل کارپوریشنوں، 248 میونسپل کونسلوں، 32 ضلع پریشدوں اور 336 پنچایت سمیتیوں کے انتخابات اس سال کے آخر میں یا اگلے سال کے شروع میں ہونے والے ہیں۔ یہ انتخابات 2029 میں ہونے والے اگلے اسمبلی انتخابات سے پہلے ریاست میں سب سے بڑی انتخابی مشق ہیں۔ کانگریس کے سینئر لیڈر شیواجی راؤ موگھے نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات نچلی سطح کے کارکنوں کو تحریک دینے کا ایک ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام پارٹیاں محسوس کرتی ہیں کہ انہیں نچلی سطح پر کارکنوں کو مضبوط کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ نشستوں پر مقابلہ کرنا چاہیے جو اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات میں پارٹی امیدواروں کی جیت کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔
ریاستی یونٹ کا ماننا ہے کہ بلدیاتی انتخابات صرف کارپوریشن یا باڈی الیکشن نہیں ہیں بلکہ مہاراشٹر میں پارٹی کی واپسی کے لیے ایک اہم کڑی ہیں۔ رابطہ کرنے پر، مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی (ایم پی سی سی) کے ایک سینئر لیڈر نے کہا، “ہم اپنے اتحادیوں شیو سینا (اوباتھا) اور این سی پی (شردچندرا پوار) کے ساتھ انتخابات کے بعد کے اتحاد کو مسترد نہیں کر رہے ہیں لیکن کانگریس کو پہلے اپنی کھوئی ہوئی زمین کو دوبارہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ پارٹی کی ریاستی قیادت دیہی اور نیم شہری مہاراشٹر میں بی جے پی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سے پریشان ہے، خاص طور پر 2017-18 کے انتخابات میں بڑے میونسپل کارپوریشنوں پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد۔ ریاست میں نانا پٹولے کے ساتھ ساتھ مرکزی ہائی کمان نے راہول گاندھی کی پسند کے ہرش وردھن سپکل کو مہاراشٹر کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ ہائی کمان کیا فیصلہ لیتی ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
رئیس شیخ نے ممبئی کے قبرستان میں جگہ کی کمی کے لیے بی ایم سی کو ذمہ دار ٹھہرایا

ممبئی قبرستانوں میں جگہ کی قلت اور قبرستان میں استعمال مٹی کا معیار انتہائی خراب ہے, جس کی وجہ سے قبرستان میں مدفون میت گلنے سے قاصر ہے۔ ایسی مٹی کا استعمال بی ایم سی پر لازمی ہے۔ محکمہ صحت نے کوئی بھی نیا قبرستان اور شمسان بھومی ڈی پی میں مختص نہیں کی ہے۔ اس سے قبل اراکین اسمبلی اسلم شیخ اور ثنا شیخ نے اس پر توجہ مبذول کرائی ہے۔ قبرستان کے مسئلہ پر رئیس شیخ نے سرکار سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ کیا بی ایم سی اس پر اپنا جواب دے گی۔ انہوں نے کہا کہ سرکار ڈی پی پلان اور قبرستان اور شمسان بھومی سے متعلق معلومات فراہم کرے۔ انہوں نے بی ایم سی پر بھی غفلت کا الزام عائد کیا ہے, جس سے لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا ہے۔ اس پر ایوان اسمبلی میں وزیر موصوف ادے سامنت نے کہا کہ اس سلسلے میں بی ایم سی اور دیگر محکمہ کو ہدایت دی گئی ہے۔ قبرستان اور شمشان بھومی کی قلت یا فقدان نہیں ہوگا اور اراکین کو اس سے متعلق معلومات دی جائے اور اسمبلی کی میز پر اسے رکھا جائے گا۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا