Connect with us
Sunday,22-September-2024

مہاراشٹر

مالیگاؤں میں ۱۶؍اگست کو احتجاج اور دھرنا

Published

on

مالیگائوں:کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنا یہ کشمیری عوام کیساتھ ناانصافی اور جمہوریت کے قتل کے مترادف ہے۔ کل سرکار نے بل پیش کیا۔ وہیں سرکار نے جموں کشمیر میںبڑے پیما زنے پر پولس بندوبست لگایا۔ کچھ ہونے والا ہے ایسا اشارہ مل رہا تھا اور جب بل پیش کیا گیا تو یہاں کے لیڈروں کو، یہاں کی عوام کو بندھک بناکر جمہوریت کے تقاضے کو پورا نہ کرتے ہوئے کشمیری عوام کیلئے یہ بل پیش کیا گیا اور آرٹیکل 370 اور دفعہ 35(A) کو ختم کردینے کا کام حکومت نے کیا ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اس طرح کے جملوں کا اظہار کل دوپہر دو بجے انسانیت بچائو سنگھرش سمیتی کی پریس کانفرنس سے رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کا دانشور اور دیگر سیکولر پارٹیاں کل ۵؍اگست کے دن کو کالا دن مانتے ہیں کیونکہ یہاں کی عوام کو گھروں میں رہنے پر مجبور کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ کو نظربند کرتے ہوئے عوامی سہولیات کو ہٹاکر انٹرنیٹ سہولیات ختم کرکے دنیا سے یہاں کی عوام کا ناطہ توڑ کر بل پیش کرنا یہ قابل مذمت ہے۔ اس بل کو اکثریت سے پاس کرلیا گیا یہ ملک کیلئے اچھا نہیں، یہ جمہوریت کا قتل ہے، عوام کیساتھ ناانصافی ہے۔ ذاتی طور پر سنگھرش سمیتی مانتی ہے کہ یہ کشمیریوں کیساتھ ناانصافی کے مترادف ہے۔ کشمیر کو لداخ سے الگ کردیا گیا! اب کشمیر مرکزی حکومت کے زیرانصرام ہے۔ یہاں راجیہ پال کی جگہ اپ راجیہ پال کردیا گیا۔ مقصد صرف اتنا ہے کہ یہاں سے ہمیشہ مسلم وزیراعلیٰ ہی چنے گئے جبکہ حکومت اب مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ یہاں پچھڑے سماج اور مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے کا کام سرکار کررہی ہے اور یہ آرایس ایس اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی پالیسی اور ذہنیت ہے اور اس طرح پچھڑے سماج، دلت سماج اور مسلمانوں کو بھیدبھائو کی نظر سے دیکھا جائے۔ نوٹ بندی پر بھی موصوف نےمختصراً کہا کہ کیا نوٹ بندی سے دہشت گردی ختم ہوگئی بلکہ سرکار نوٹ بندی کے بعد ناکام ثابت ہوئی۔ اس ملک میں آزادی کیلئے ہندو مسلمان سبھی نے قربانی دی اور آزادی دلائی ہے۔ جبکہ موجودہ حکومت کا 370 آرٹیکل کے حقوق ختم کرنے کی کوشش ناانصافی ہے۔ رکن اسمبلی آصف شیخ نے تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں صرف ودھان سبھا کی سفارش پر راشٹرپتی شاسن لگا ہے۔ قاعدے کے حساب سے یہاں بھی جمہوریت کے خلاف اس بل کو پاس کیا گیا ہم اس کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ اس پریس کانفرنس میں انسانیت بچائو سنگھرش سمیتی کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ چونکہ شہر میں ان دنوں سیلابی کیفیت، بقرعید کے تہوار، ۱۵ ؍ اگست یعنی کرانتی دن اس طرح کے حالات ہیں اس لئے کسی قسم کا جلسہ یا آندولن نہیں کریں گے لیکن۱۵؍اگست کی رات ایک مذمتی سبھا لیں گے اور دوسرے دن یعنی ۱۶؍اگست کو پرامن طریقے سے دھرنا یا احتجاج کیا جائے گا جس کیلئے جگہ کا ابھی تعین نہیں ہے ہاں لیکن کسی بھی قسم کا جلسہ یا جلوس نہیں ہوگا۔ اس پریس کانفرنس میں انسانیت بچائو سنگھرش سمیتی کے اراکین سمیت پپو انائونسر، صابر گوہر اور اردو مراٹھی اخباروں کے صحافی حضرات موجود تھے۔

سیاست

ونچیت بہوجن اگھاڑی نے سب سے پہلے 11 اسمبلی سیٹوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کیا

Published

on

ممبئی : مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کا اعلان ہونے میں ابھی وقت ہے۔ مہاوکاس اگھاڑی اور مہاوتی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم آخری مراحل میں ہے۔ اس سے پہلے ونچیت بہوجن اگھاڑی نے امیدوار کا اعلان کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ وی بی اے کے سربراہ ڈاکٹر پرکاش امبیڈکر نے ممبئی میں ایک پریس کانفرنس کی اور 11 اسمبلی سیٹوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کیا۔ اس میں تجربہ کار بی جے پی لیڈر اور نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کا ناگپور جنوب مغربی اسمبلی حلقہ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ وی بی اے نے لیوا پاٹل برادری سے آنے والی ٹرانسجینڈر شمیبھا پاٹل کو بھی ٹکٹ دیا ہے۔ شمیبا شمالی مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع کی راور اسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑیں گی۔

ونچیت بہوجن اگھاڑی نے ناگپور ساؤتھ ویسٹ اسمبلی حلقہ سے دیویندر فڑنویس کے خلاف امیدوار کھڑا کیا ہے۔ یہاں سے ونے بھانگے کو امیدوار قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ وی بی اے نے اورنگ آباد ایسٹ سے بی جے پی کے اتل سیو، راور سے کانگریس کے شریش چودھری، ناندیڑ ساؤتھ سے کانگریس کے موہن ہمبردے اور سندھ کھیڈ راجہ سے این سی پی کے راجیندر شنگانے کے خلاف امیدواروں کا اعلان کیا ہے۔

وی بی اے کی پہلی فہرست
اسمبلی سیٹ کے امیدوار
راور —– شمیبھا پاٹل (تیسرا ونگ)
سندھ کھیڈ راجہ —– سویتا منڈھے
واشم —– میگھا کرن ڈونگرے
دھامنگاؤں ریلوے —– نیلیش وشوکرما
ناگپور ساؤتھ ویسٹ —– ونے بھانگے
ساکولی —– ڈاکٹر اویناش ننھے
ناندیڑ جنوبی —– فاروق احمد
لوہا —– شیو نارنگلے
اورنگ آباد ایسٹ —– وکاس ڈنڈگے
شیوگاؤں —– کسان چوان
خانپور —– سنگرام مانے

اس سے پہلے لوک سبھا انتخابات میں بھی ونچیت بہوجن اگھاڑی نے بڑی تعداد میں امیدوار کھڑے کیے تھے۔ لیکن ان کا کوئی بھی امیدوار الیکشن جیتنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ اب سب کی نظریں اس بات پر ہوں گی کہ کیا وی بی اے اسمبلی میں کھاتہ کھولنے میں کامیاب ہوتا ہے۔

کثیر رنگی اسمبلی انتخابات طے ہیں، دوسری طرف، تین سرکردہ لیڈران، سابق ایم پی راجو شیٹی، سمبھاجی راجے چھترپتی، ایم ایل اے بچو کڈو نے ایک نیا اتحاد بنالیا ہے جس کا نام پریورتن مہا شکتی ہے۔ اس لیے مہاراشٹر میں کثیر رنگی انتخابات ہوں گے۔ مہا وکاس اگھاڑی، مہا یوتی، پریورتن مہا شکتی، ونچیت بہوجن اگھاڑی اور مہاراشٹر نو نرمان سینا اہم پانچ دعویدار ہوں گے۔

Continue Reading

مہاراشٹر

پونے دھماکہ کیس : بمبئی ہائی کورٹ نے منیب اقبال میمن کو ضمانت دے دی۔

Published

on

بمبئی : ایک رپورٹ کے مطابق، بمبئی ہائی کورٹ نے 20 ستمبر کو، 2012 کے پونے سلسلہ وار بم دھماکوں کے کیس کے ایک ملزم منیب اقبال میمن کو تقریباً 12 سال جیل میں گزارنے کے بعد ضمانت دی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ میمن کو اپنی رہائی کے لیے اتنی ہی رقم کی ضمانتوں کے ساتھ ایک لاکھ روپے کا ذاتی بانڈ پیش کرنا ہوگا۔

جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور شرمیلا یو دیش مکھ پر مشتمل ایک ڈویژن بنچ نے مبین سولکر کی اپیل کے جواب میں فیصلہ جاری کیا، جس میں فروری کے خصوصی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا جس نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ستمبر 2022 میں، جسٹس موہتے ڈیرے نے پہلے میمن کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی، یہ ماننے کی معقول بنیادوں کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے کہ وہ الزامات کا قصوروار نہیں ہے۔

ہائی کورٹ نے مقدمے کی سماعت کے عمل کو تیز کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کو دسمبر 2023 تک کارروائی مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ میمن کے وکیل مبین سولکر نے دلیل دی کہ ان کے مؤکل، ایک 42 سالہ درزی کو 12 سال سے زائد عرصے سے بغیر مقدمہ چلائے حراست میں رکھا گیا تھا، خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کا ایک تیز ٹرائل کا حق، جو ضمانت پر اس کی رہائی کی ضمانت دیتا ہے۔

یہ دھماکے یکم اگست 2012 کو پونے کے جنگلی مہاراج روڈ پر ہوئے تھے جس میں ایک شخص زخمی ہوا تھا۔ جائے وقوعہ پر ایک نہ پھٹنے والے بم کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔ مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے میمن کو سات دیگر افراد کے ساتھ اس واقعہ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ میمن کو مختلف قوانین کے تحت متعدد الزامات کا سامنا ہے، جن میں تعزیرات ہند (آئی پی سی)، غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے)، مہاراشٹرا کنٹرول آف آرگنائزڈ کرائم ایکٹ (مکوکا)، دھماکہ خیز مواد ایکٹ، اور اسلحہ ایکٹ شامل ہیں۔

Continue Reading

سیاست

دھاراوی میں مسجد کے غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے کی کارروائی معطل، ورشا گائیکواڑ کی انٹری، لوگوں سے امن کی اپیل

Published

on

Dharavi-Varsha-Gaikwad

ممبئی : ممبئی کی سب سے بڑی کچی بستی دھاراوی میں حالات کشیدہ ہیں۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے کارکن دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع 25 سالہ محبوب سبحانی مسجد کے ایک غیر مجاز حصے کو منہدم کرنے پہنچے۔ اس کے خلاف مقامی لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ مشتعل افراد نے میونسپل کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی۔ دریں اثنا، شمالی وسطی ممبئی لوک سبھا حلقہ سے رکن پارلیمنٹ ورشا گایکواڑ، جس کا دائرہ اختیار دھراوی پر ہے، موقع پر پہنچ گئیں۔ گایکواڑ نے لوگوں سے امن اور صبر برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ مسجد کے غیر قانونی حصے کو گرانے کی کارروائی بھی روک دی گئی ہے۔ یہ کام چھ دنوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔

دھاراوی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ممبئی کے ایڈیشنل کمشنر آف پولیس دھاراوی پہنچ گئے۔ اے سی پی نے صورتحال کا جائزہ لیا۔ اسی درمیان رکن اسمبلی ورشا گائیکواڑ بھی داخل ہوگئی ہیں۔ مسجد کے ٹرسٹی اور ورشا گائیکواڑ نے پولیس کے ساتھ میٹنگ کی ہے۔ اس دوران مسجد کمیٹی نے خود وقت مانگا ہے۔ اس پر بی ایم سی نے انہیں 6 دن کا وقت دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ٹھاکرے گروپ کے اہلکار بھی موقع پر پہنچ گئے ہیں۔

دراصل، دھاراوی میں 25 سال پرانی محبوب سبحانی مسجد کے غیر مجاز حصے کو گرایا جانا ہے۔ جی-نارتھ کے انتظامی وارڈ سے بی ایم سی کے اہلکاروں کی ایک ٹیم صبح تقریباً 9 بجے دھاراوی میں 90 فٹ روڈ پر واقع محبوب سبحانی مسجد کے مبینہ غیر قانونی حصے کو منہدم کرنے پہنچی تھی۔ جلد ہی مقامی لوگوں کی بڑی تعداد وہاں جمع ہو گئی۔ انہوں نے میونسپل کارپوریشن کے اہلکاروں کو اس گلی میں داخل ہونے سے روک دیا جہاں مسجد واقع ہے۔

سڑک پر بھیڑ بڑھنے کی اطلاع ملتے ہی پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی اور سیکورٹی بڑھا دی۔ مقامی لوگوں نے بات کی اور پولیس نے کشیدہ صورتحال سے نکلنے کا راستہ تلاش کرنا شروع کر دیا۔ لیکن فی الحال دھاراوی میں حالات کشیدہ ہیں۔ لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ دھاراوی تھانے کے باہر بھی لوگوں کا ہجوم ہے۔ دھاراوی پولیس اسٹیشن کو دھاراویکاروں نے گھیر لیا ہے۔

پولیس افسران نے لوگوں کو سمجھایا اور ٹریفک کو ہموار کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے عوام سے امن و امان برقرار رکھنے اور پتھراؤ نہ کرنے کی اپیل کی۔ پولیس کی طرف سے سمجھانے کے بعد مشتعل افراد نے سڑک کے ایک حصے سے ٹریفک کو بہ آسانی چلنے دیا۔ سب سڑک کے پار بیٹھے ہیں۔ مسجد کے پاس پوری سڑک پر لوگ بیٹھے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ مسجد کو نہ گرایا جائے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com