Connect with us
Thursday,17-April-2025
تازہ خبریں

مہاراشٹر

انڈر گراؤنڈ ڈرینیج لائن کی تعمیرات غیر قانونی ،ناقص اور جان لیوا

Published

on

بھیونڈی:شہر میں گندے پانی کی نکاسی کے لئے انڈر گراونڈ ڈرینیج لائن بچھانے کے کام کے سلسلے میں مبینہ طور پر جاری بدعنوانی کا سلسلہ طویل ہوتا جا رہا ہے۔یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ مذکورہ پروجیکٹ میں جتنی بھی تعمیرات ہو رہی ہیں وہ کارپوریشن کے تعمیراتی قاعدے قانون کےمطابق نہیں ہیں ۔ناقص درجے کے ہیں اور پائپ لائن بچھانے کے کاموں میں بڑے پیمانے پر تکنیکی خامیاں پائی جا رہی ہیں ۔ساتھ ہی گزشتہ دنوں اوچت پاڑہ میں زیر تعمیر گہرےایس ٹی پی ٹینک میں گرنے سے ایک نوجوان کی موت بھی واقع ہوئی تھی۔اس ضمن میں محمد حنیف قریشی نے مذکورہ پروجیکٹ کی بدعنوانیوں اور نوجوان کی موت کے لئے کارپوریشن انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہراتےہوئےقتل کا معاملہ درج کرنے اور اس پورے پروجیکٹ کی تکنیکی طور پر جانچ کرنے اور غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔اسی سلسلے میں آج منعقدہ پریس کانفرنس میں سابق کارپوریٹر محمد حنیف قریشی نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ شہر کی تعمیر وترقی کےمنصوبوں کی ہم مخالفت نہیں کرتے لیکن تمام اصول وضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئےناقص درجہ کا غیر قانونی کام ہو رہا ہے اس کی شکایت ہم ۲۰۱۵؁ء سے کر رہے ہیں ۔اس سلسلہ میں پہلی شکایت ۲۹؍ دسمبر ۲۰۱۵؁ء کو کی گئی تھی۔ جس میں انھوں نے کہا کہ نگر رچنا وبھاگ کے قانون ۱۹۶۶؍ کی قلم ۳۷؍(ایم آر ٹی پی ایکٹ) کے مطابق استعمال میں لی جا رہی قطعہ آراضی کا مقصدِ استعمال بدلے بغیر غیر قانونی تعمیر کاکا م جاری رکھا گیا ہے ۔بھیونڈی نظامپور شہر میونسپل کارپوریشن کی حدود میں واقع واحد سلاٹر ہاوس گزشتہ تین برسوں سے بند کر دیا گیا ہے۔ساتھ ہی قریش برادری کو جاری کئے گئے لائسنس کی تجدید بھی روک دی گئی ہے۔ جس کے سبب قریش برادری کو زبردست مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔کارپوریشن انتظامیہ سے کی گئی شکایت کے نتیجے میں گزشتہ سال ایڈیشنل میونسپل کمشنر شری اشوک کمار رنکھانب اور ڈپٹی کمشنر شری دیپک کر لیکر نے پربھاگ سمیتی نمبر چار کے اسسٹنٹ کمشنر کو سلاٹر ہاوس میں ایس ٹی پی پروجیکٹ کی غیر قانونی تعمیرات کی انکوائری کرنے اور انھیں منہدم کرنے کے احکامات جاری کی تھے، لیکن تادم تحریراس سلسلے میں میونسپل انتظامیہ نے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔شہر بھر میں ڈرینیج لائن کے پائپ بچھانے میں بے ترتیبی اور تعمیراتی ضوابط کا لحاظ نہیں رکھا گیا ہے ساتھ ہی پانی کے بہاؤ کی سمتوں کا بھی تکنیکی طور پر جائزہ لینے کے بجائے مقامی طور پر واقع صورتحال کے مطابق کے تحت کام کیا گیا ہے۔اوچت پاڑہ میں واقع ایس ٹی پی ٹینک جو ایک سوئمنگ پول کا منظر پیش کرتا ہے حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے سبب آصف ضیال صدیقی نامی نوجوان کی ڈوبنے سے موت ہو گئی ہے ۔ اس موت کی ذمہ داری میونسپل انتظامیہ اورٹھیکہ دار کی ہے۔ حنیف قریشی نے اخباری نامہ نگاروں کو مزید یہ بتایا کہ سابق. میونسپل کمشنر ڈاکٹر یوگیش مہسے (آئی اے ایس )نے مذکورہ بالا بنیادوں پر اس پروجیکٹ کو روک دیا تھا۔ ان کے تبادلے کے بعد آئے کمشنر منوہر ہرے نے مذکورہ کام کی دوبارہ شروعات کروادی ۔ انھوں نے مزید یہ کہا کہ کارپوریشن کے اکاونٹ آفیسر کو بھی ہم نے مذکورہ ٹھیکہ دار کا بل روکنے کے سلسلے میں مسلسل خط وکتابت کی ہے لیکن ساری کوشش لاحاصل رہی اور بڑے پیمانے پر مذکورہ ٹھیکہ دار کے غیر قانونی تعمیرات کے بل جاری کئے گئے ہیں ۔مذکورہ پریس کانفرنس میں حنیف قریشی نے کہا کہ اوچت پاڑہ میں ہوئی موت اور غیر قانونی تعمیرات کے سلسلے میں انھوں نے تھانے پولس کمشنر ،ڈی سی پی زون ۲ اور مہاراشٹر کے ڈائریکٹر جنرل آف پولس نیز ہائی کورٹ کے جج کے علاوہ وزیر اعلیٰ دیویندر فڈ نویس ،اربن ڈیولپمنٹ کےسیکریٹری کے علاوہ بھیونڈی کارپوریشن کے مئیر جاوید دلوی اور میونسپل کمشنر اشوک کمار رنکھانب کو تحریری طور پر شکایت کی ہے اور مذکورہ غیر قانونی تعمیرات کی تحقیقات کرنے نیز میونسپل انتظامیہ کی جانب سے کارروائی کی جارہی ہدایات پر عمل کروانے اور ایس ٹی پی ٹینک میں ڈوب کرمرنے والے نوجوان کی موت کی تحقیقات اور اس کے ملزمین کے خلاف تادیبی کارروائی کا پر زور مطالبہ کیا ہے۔اگر ہمارے مطالبات پورے نہیں ہوئے تو حق و انصاف کی حصولیابی کے لئے ہم ممبئی ہائی کورٹ میں پی آئی ایل داخل کریں گے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

ممبئی پریس خصوصی خبر

سڑک کے کنکریٹ کام میں لاپرواہی برتنے والے ٹھیکیدار کے خلاف سخت کارروائی، اگلے 2 سال کے لیے ٹینڈر میں حصہ لینے پر پابندی، جرمانہ بھی عائد

Published

on

Road

بریہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے دائرہ کار میں سڑکوں کو گڑھوں سے پاک بنانے کے مقصد سے تیزی سے سیمنٹ کنکریٹ سڑکوں کی تعمیر جاری ہے۔ بی ایم سی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے پر زور دے رہا ہے کہ یہ کام اعلیٰ ترین معیار کے مطابق ہو۔ کم معیار یا لاپرواہی برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

اسی سلسلے میں، آرے کالونی کے علاقے میں سڑک کے کنکریٹ کے کام میں ناقابل قبول تاخیر کرنے والے ٹھیکیدار کو اگلے 2 سال کے لیے بی ایم سی کے تمام محکموں کی ٹینڈر کارروائی میں شرکت سے روکا گیا ہے، اور 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ اسی طرح، 2 ریڈی مکس کنکریٹ (آر ایم سی) پلانٹس کی رجسٹریشن منسوخ* کر دی گئی ہے اور انہیں 6 ماہ کے لیے کسی بھی بی ایم سی پروجیکٹ کے لیے کنکریٹ مکس کی فراہمی سے منع کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ، 2 سڑک کنٹریکٹرز پر 20-20 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے۔ یہ تمام کارروائیاں بی ایم سی کمشنر جناب بھوشن گگرانی کی ہدایت پر کی گئی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ سڑکوں کے کنکریٹ کام میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی یا خامی برداشت نہیں کی جائے گی اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

مخصوص واقعات :

  1. آرے کالونی – دنکر راؤ دیسائی روڈ :
  • ایڈیشنل کمشنر (پروجیکٹس) جناب ابھیجیت بانگر کے معائنے میں کام کا معیار خراب پایا گیا۔
  • ٹھیکیدار کو نوٹس جاری کی گئی، 5 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا گیا اور فوری اصلاح کی ہدایت دی گئی۔
  • مرمت میں بھی تاخیر پر، 2 سال کے لیے ٹینڈر میں شرکت پر پابندی لگا دی گئی۔
  1. ڈاکٹر نیتو مانڈکے روڈ، ایم-ایسٹ وارڈ – 20 مارچ 2025 :
  • اچانک معائنے کے دوران، سلمپ ٹیسٹ میں فرق پایا گیا (پلانٹ پر 160ایم ایم، سائٹ پر 170ایم ایم)۔
  • کنکریٹ لوڈ مسترد کر دیا گیا، گاڑی واپس بھیجی گئی، آر ایم سی پلانٹ پر 20 لاکھ کا جرمانہ لگا اور 6 ماہ کی پابندی عائد ہوئی۔
  1. کاراگروہ روڈ، بی وارڈ – 1 اپریل 2025 :
  • پلانٹ پر سلمپ 65ایم ایم جبکہ سائٹ پر 180ایم ایم پایا گیا۔
  • ٹھیکیدار اور آر ایم سی پلانٹ کو نوٹس دی گئی، غلطی تسلیم کرنے کے باوجود 20 لاکھ روپے کا جرمانہ اور 6 ماہ کی سپلائی پابندی لگائی گئی۔

سلمپ ٹیسٹ کی اہمیت :
سلمپ ٹیسٹ کنکریٹ کی “ورک ایبلیٹی” یعنی کام کرنے کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس سے سیمنٹ اور پانی کے تناسب کا پتہ چلتا ہے۔ اگر پانی زیادہ ہو جائے تو معیار پر منفی اثر پڑتا ہے۔ اسی لیے بی ایم سی نے ریڈی مکس پلانٹس اور سائٹس – دونوں جگہوں پر سلمپ ٹیسٹ لازمی قرار دیا ہے۔

ایڈیشنل کمشنر جناب ابھیجیت بانگر نے کہا کہ بی ایم سی افسران خود کام کا معائنہ کر رہے ہیں، اور اگر کوئی خامی پائی گئی تو ذمہ دار فرد یا ادارے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ تمام کنٹریکٹرز کو ہوشیار رہنا ہوگا، کیونکہ معیار کے ساتھ کوئی سمجھوتہ قبول نہیں ہوگا۔

Continue Reading

سیاست

ایکناتھ شندے اور راج ٹھاکرے کی ملاقات سے گرمائی سیاست، مہاراشٹر میں کیوں شروع ہوئی بحث، کیا شندے بی جے پی کے علاوہ کسی اور سے اتحاد کریں گے؟

Published

on

Shinde-&-Raj

ممبئی : کیا مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ رہنے کے بعد اب نائب وزیر اعلیٰ کی ذمہ داری سنبھالنے والے ایکناتھ سنبھاجی شندے ہمیں پھر حیران کر دیں گے؟ منگل کو، ایکناتھ شندے نے حیرت انگیز طور پر ممبئی میں ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے کی رہائش گاہ پر عشائیہ کا اہتمام کیا۔ اس کے بعد مہاراشٹر کی سیاست گرم ہو گئی ہے۔ بات ہو رہی ہے کہ کیا ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیو سینا بی ایم سی اور دیگر بلدیاتی انتخابات کے لیے ایم این ایس کے ساتھ اتحاد کرنے جا رہی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ سیاست میں جو نظر آتا ہے وہ نہیں ہوتا۔ سیاسی بحثوں کے درمیان شندے نے میڈیا کو بتایا کہ وہ راج ٹھاکرے سے ملنے گئے تھے۔ ملاقات کے دوران دونوں نے بالا صاحب ٹھاکرے کی یادوں کے بارے میں بات کی۔

شندے کچھ بھی کہیں، شیوسینا اور ایم این ایس کے درمیان دوستی کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا، جو طویل عرصے سے عظیم اتحاد میں بے چینی محسوس کر رہے ہیں۔ اسمبلی انتخابات میں یہ ایکناتھ شندے ہی تھے جنہوں نے بی جے پی کے کہنے کے بعد بھی مہیم سے اپنا امیدوار واپس نہیں لیا تھا۔ جس کی وجہ سے راج ٹھاکرے کے بیٹے امیت ٹھاکرے کو شکست ہوئی۔ ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی نے یہ سیٹ جیتی تھی۔ یہ سب کچھ اس وقت ہوا جب راج ٹھاکرے اور ان کی اہلیہ نے اپنے بیٹے کی جیت کو یقینی بنانے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں لگا دیں۔ تب یہ سمجھا جاتا تھا کہ امیت ٹھاکرے کی شکست شندے کے امیدوار کھڑے کرنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ اسمبلی انتخابات کے کئی مہینوں بعد دونوں لیڈروں کے ایک ساتھ آنے کے بعد یہ بحث چل رہی ہے کہ کیا شندے ممبئی-تھانے سمیت مراٹھی پٹی یعنی کونکن میں کوئی نئی مساوات قائم کرنے جا رہے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ایکناتھ شندے نے راج ٹھاکرے سے ملاقات کی ہو، وہ راج ٹھاکرے سے کئی بار وزیر اعلیٰ کے طور پر بھی مل چکے ہیں، لیکن دونوں کے درمیان دراڑ اسمبلی انتخابات کے دوران واضح ہو گئی۔ بعض سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ اگر دونوں کی ملاقات ہوئی تو کوئی سیاسی بات چیت نہیں ہوگی بلکہ یہ ملاقات دراڑ کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔ شندے کی ٹھاکرے سے ملاقات کے بعد کہا گیا کہ دونوں کے نظریات ایک جیسے ہیں۔ اس کے بعد ہی یہ قیاس آرائیاں شروع ہوئیں کہ کیا شندے خود کو مضبوط کرنے کے لیے نئے اتحاد کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ راج ٹھاکرے لوک سبھا انتخابات میں این ڈی اے کا حصہ بن گئے تھے لیکن اس کا کوئی فائدہ نظر نہیں آیا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شیوسینا ہی تھی جس نے اسمبلی انتخابات میں ایم این ایس کے ساتھ اتحاد کی مخالفت کی تھی۔ اب اسمبلی انتخابات کے بعد دونوں لیڈروں کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ راج ٹھاکرے نے اجیت پوار کی پارٹی کے اسمبلی انتخابات میں 47 سیٹیں جیتنے پر خاص طنز کیا تھا۔ اجیت پوار کی این سی پی کے ساتھ شیوسینا کے تعلقات اچھے نہیں ہیں، جو عظیم اتحاد کا حصہ ہے۔ ناسک اور رائے گڑھ کے سرپرست وزراء کو لے کر دونوں پارٹیوں کے درمیان کشمکش جاری ہے۔ ایسے میں کیا شندے راج ٹھاکرے کو اپنا نیا ساتھی بنانے کا سوچ سکتے ہیں؟

تاہم وہ یہ فیصلہ بی جے پی چھوڑنے کے بعد لیں گے۔ اس میں شک ہے کیونکہ شندے کے چلے جانے سے بھی فڑنویس حکومت کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، ظاہر ہے شندے ایسا کرنے سے گریز کریں گے۔ یہ قیاس کیا جا رہا ہے کہ راج کے ساتھ، ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیو سینا یو بی ٹی سمیت ایم وی اے کو بڑا دھچکا دے گی، کیونکہ بی ایم سی پر ادھو ٹھاکرے کے گروپ کا غلبہ ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے بعد بھی سیاست جاری ہے۔ آج بی جے پی اپنے بل بوتے پر حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔ جہاں بی جے پی خود کو مضبوط کر رہی ہے، وہیں اجیت پوار اور ایکناتھ شندے بھی ایسا ہی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تینوں پارٹیوں میں اپوزیشن لیڈروں کی انٹری اسی کی ایک کڑی ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

لاڈلی بہنوں کے ساتھ مہایوتی سرکار کا فریب… قسط میں کمی اور لاڈلی بہنوں کی قسطوں میں تخفیف دغابازی : ابو عاصم اعظمی

Published

on

Abu Asim Azmi

ممبئی : ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے لاڈلی بہن کی قسط میں تخفیف کو ان سے دھوکہ قرار دیا ہے, انہوں نے کہا کہ الیکشن کی شب میں جس طرح سے ووٹوں کے لئے غیر قانونی طریقے سے نقدی تقسیم کی جاتی ہے۔ ایک ہزار اور دو ہزار روپے ووٹ کے لئے علاقوں میں تقسیم فی کس ووٹ کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح الیکشن سے قبل لاڈلی بہن اسکیم کے تحت خواتین کو لالچ دیا گیا, یہ ایک طرح کی مہایوتی سرکار کی فریب دہی ہے, اور اب مطلب نکال گیا ہے تو پہچانتے نہیں۔۔ انہوں نے کہا کہ کیا مہایوتی سرکار ان لاڈلی بہنوں کا ووٹ بھی واپس کرے گی, جو ان بہنوں نے انہیں الیکشن میں دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لاڈلی بہن اسکیم کے سبب سرکاری خزانہ پر بوجھ پڑا, سرکاری ملازمین ڈاکٹروں اور دیگر عملہ کی تنخواہیں بھی تاخیر سے دی گئی ہے۔ ایسے میں سرکار نے لاڈلی بہنوں کے ساتھ فریب کیا ہے۔ الیکشن کے بعد قسط میں اضافہ کا اعلان کیا تھا اور ۲۱ سو روپیہ دینے کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن اب ۱۵ سو روپیہ سے بھی اس میں تخفیف کر کے ۵ سو روپیہ کر دیا گیا ہے۔ سرکار نے دو کروڑ سے زائد خواتین کو لاڈلی بہن اسکیم میں شامل کیا تھا, اب بہانے اور حیلہ سے انہیں نااہل بھی قرار دیا جارہا ہے یہ دھوکہ ہے ان بہنوں کے ساتھ جنہوں نے ووٹ دیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com