Connect with us
Thursday,17-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

Published

on

Court-&-Waqf

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔

مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’

سیاست

اسمبلی احاطہ میں جتیندرآہواڑ اور بی جے پی لیڈر گوپی چندپڈلکر کے کارکنان میں تصادم، رکن اسمبلی ہی محفوظ نہیں ہے تو کیا فائدہ… آہواڑ برہم و نالاں

Published

on

Awhad-And-Gopichand

ممبئی مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے احاطے میں این سی پی لیڈر و رکن اسمبلی جتیندرآہواڑ اور بی جے پی لیڈر گوپی چندپڈلکر کے کارکنان کے مابین تصادم کے بعد ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔ بی جے پی رکن اسمبلی پڈلکر اور رکن اسمبلی جتیندر آہواڑ کے مابین گالی گلوج بھی ہوئی تھی۔ اسمبلی میں جہاں عوام کے مسائل پیش کئے جاتے ہیں اب یہ عوامی مندر میں تصادم کی واردات ہوئی ہے۔ دونوں کارکنان میں تصادم اس حد تک شدید تھا کہ ایک دوسرے کے کپڑے بھی پھٹ گئے اس پر سیاسی اور عوامی حلقے میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ این سی پی لیڈر جتیند آہواڑ نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں دھمکی دی جارہی ہے, ان کو سوشل میڈیا پر ایس ایم ایس کے معرفت گالیاں دی گئی۔ اسمبلی میں ایک رکن اسمبلی ہی محفوظ نہیں تو کیا فائدہ رکن اسمبلی منتخب ہو کر۔ جتیندر آہواڑ نے کہا کہ پڈلکر کے کارکنان نے ہی حملہ کیا تھا, ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ انہیں اقتدار کا تکبر ہے, اس متعلق پڈلکر نے کچھ بھی کہنے سے گریز کیا ہے جبکہ اسمبلی میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں اور سیکورٹی کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد جتیندر آہواڑ برہم اور نالاں ہے اور انہوں نے صحافیوں سے خطاب کے دوران اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر کی سیاست میں ہلچل تیز، ادھو ٹھاکرے اور فڑنویس کی ملاقات نصف گھنٹے میٹنگ

Published

on

uddhav-fadnavis

ممبئی : ممبئی مہاراشٹر کی سیاست میں اب سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ ادھو ٹھاکرے اور دیویندر فڑنویس کی نصف گھنٹہ ملاقات سے سرگوشیاں شروع ہو گئی ہے۔ اس موقع پر ادیتہ ٹھاکرے بھی موجود تھے۔ یہ میٹنگ قانون ساز کونسل کے لیڈر رام شندے کی کیبن میں منعقد ہوئی۔ بدھ کو وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ادھو ٹھاکرے کو سرکار میں شمولیت کی پیشکش کی تھی, جس کے بعد سے ہی چہ میگوئیاں شروع ہو گئی تھی۔ اب اس میٹنگ سے مزید سیاسی ہلچل تیز ہو گئی ہے۔ اس میٹنگ میں دونوں لیڈران میں نصف گھنٹے تبادلہ خیال ہوا۔ ادھو ٹھاکرے نے اس موقع پر فڑنویس کو ایک کتاب بھی دی جو ہندی لازمی کیوں؟ کے موضوع پر تھی سہ لسانی فارمولہ کے بعد ریاستی سرکار نے ہندی کے خلاف احتجاج کے بعد ہندی لازمیت کے جی آر کو منسوخ کر دیا تھا, لیکن اس معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے, جو فیصلہ کرے گی کہ ہندی لازمی رکھی جائے یا نہیں۔ اسی درمیان عوامی تحفظ بل سے متعلق گورنر سے ملاقات کے لئے حکمت عملی کی میٹنگ کے لئے کانگریس صدر ہرش وردھن سپکال بھی اپوزیشن لیڈر امباداس کی کیبن میں داخل ہوئے ہیں, جن سرکشا بل کو لے کر گورنر سے میٹنگ کے انعقاد پر ادھو سے ان کی ملاقات اور تبادلہ خیال ہوگا۔

Continue Reading

سیاست

یتیموں کی فیس سرکار ادا کریگی، رئیس شیخ کے مطالبہ پر ایوان اسمبلی میں وزیر موصوفہ کی وضاحت

Published

on

Raees-Shaikh

مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں بھیونڈی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے یتیموں کی تعلیمی فیس اور اسکولی فیس سے متعلق سرکار سے سوال کرتے ہوئے یہ واضح کرنے کی درخواست کی ہے کہ یتیموں کو ایس سی کی طرز پر مکمل فیس کی فراہمی اور سہولت میسر ہوگی ایک جی آر 2003 ء میں اس مناسبت سے جاری کیا گیا تھا لیکن اس کی کوئی سہولت ان بچوں کو میسر نہیں آئی ہے, جبکہ سرکاری نوکریوں میں بھی انہیں سہولت میسر کرنے سے متعلق سرکار نے کیا قدم اٹھایا اور اب تک کتنے یتیموں کو سرکاری نوکری ملی ہے, جس پر زیر موصوفہ نے کہا کہ یتیموں کو اسکول فیس 100 فیصد فراہم ہوگی اور آج سے ہی اس جی آر پر مکمل عمل آوری ہوگی اور ایس سی ریزرویشن کے طرز پر یتیموں کو ریزرویشن فراہم کرنا مشکل ہے۔ کیونکہ دونوں کی درجہ بندی علیحدہ ہے, لیکن اس کے باوجود یتیموں کو جو بھی سہولیات فراہم ہے, اسے نافذ العمل کیا جائے گا۔ اس پر رئیس شیخ نے کہا کہ یتیموں کی سہولت سے متعلق سرکلر تو جاری ہے, لیکن اب تک اس پر عمل آوری نہیں کی جاتی جس پر وزیر موصوفہ نے کہا کہ اب تک سرکاری نوکری میں ایک فیصد ریزرویشن میں 714 یتیموں کو نوکری ملی ہے, اس پر رئیس شیخ نے کہا کہ 2018 سے کئی بچے فیس نہ ملنے کے سبب ڈراپ آؤٹ یعنی اپنا تعلیمی سلسلہ منقطع کر چکے ہیں, اگر فیس فراہمی کا اعلان آپ کر رہے ہیں تو کیا اس سال ہی فیس فراہم ہوگی اور انہیں فیس مرحلہ وار طریقے سے دی جائے گی کہ یکمشت فیس ادا کی جائے گی, کیونکہ یتیموں کو داخلہ سے پہلے فیس فراہم نہیں ہوتی ہے اور انہیں یہ فیس ادائیگی میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ایسی صورتحال میں داخلہ کے وقت ہی انہیں فیس کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے اس پر وزیر موصوفہ نے کہا کہ فیس سے متعلق تمام احکامات جاری کئے گئے ہیں اور آج سے ہی یہ سرکلر پر سختی سے عمل آوری ہوگی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com