Connect with us
Saturday,14-June-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

بمبئی ہائی کورٹ کا حمایت بیگ کو راحت دینے سے انکار، پونے بیکری دھماکے کا دہشت گرد ناسک جیل کے انڈے سیل میں ہی رہے گا، جو کہ ہائی سیکیورٹی ہے۔

Published

on

Himayat-Beg

ممبئی : بمبئی ہائی کورٹ نے 2010 کے پونے جرمن بیکری دھماکہ کیس میں مجرم ہمایت بیگ کو راحت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ بیگ کو گزشتہ 12 سالوں سے ناسک جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ جس کے خلاف بیگ نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں بیگ نے دعویٰ کیا تھا کہ قید تنہائی سے اس کی دماغی صحت پر برا اثر پڑ رہا ہے اس لیے اسے وہاں سے دوسری جگہ منتقل کیا جانا چاہیے۔ لیکن جسٹس ریوتی موہتے ڈیرے اور جسٹس نیلا گوکھلے کی بنچ نے بیگ کو کوئی راحت دینے سے انکار کردیا۔ بنچ نے کہا کہ بیگ کا نفسیاتی صدمے کا دعویٰ درست نہیں لگتا۔ اس لیے فی الحال یہ کوئی تشویشناک بات نظر نہیں آتی۔ جہاں تک جیل میں بیگ کو کام تفویض کرنے کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں جیل کے قوانین کے مطابق فیصلہ کیا جانا چاہیے۔ اس سے قبل سرکاری وکیل نے کہا تھا کہ سنگین جرائم (جیسے دھماکوں) کے مجرموں کو دوسرے ملزمان سے الگ رکھا جاتا ہے۔ جیل میں قید تنہائی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔

بیگ نے 2018 میں ناسک سنٹرل جیل کے ذریعے ایک خط لکھا تھا۔ اس نے اپنے مالی طور پر کمزور خاندان کی روزی روٹی میں حصہ ڈالنے کے لیے کام کرنے پر زور دیا۔ بیگ کی نمائندگی کے لیے مقرر کردہ وکیل مجاہد انصاری نے کہا کہ انہیں 14 سال تک قید کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ ایک “ایگ سیل” میں بند ہے۔ اسے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے اور اس سیل کی وجہ سے وہ ذہنی طور پر پریشان ہے۔ انصاری نے کہا کہ کوئی نقصان نہیں ہوگا اگر انہیں عام بیرکوں میں منتقل کیا جائے جہاں کوئی سیکورٹی رسک نہ ہو۔ حکومتی وکیل پراجکتا شندے نے کہا کہ “اندا سیل”، ایک ہائی سیکورٹی ونگ، کسی بھی دوسری بیرک کی طرح ہے۔ اس میں کافی روشنی اور ہوا ہے۔ قیدی کو ورزش کرنے کے لیے ایک راستہ اور ایک لمبا کوریڈور ہے۔ دوسرے قیدی بھی ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کر سکتے ہیں۔ تفریح ​​کے لیے ایک ٹی وی اور ایف ایم ریڈیو فراہم کیا گیا ہے۔ قیدیوں کو روزانہ اخبارات اور کتابیں فراہم کی جاتی ہیں۔ اس سیل میں فیملی ممبرز اور وکلاء کو کال کرنے کے لیے سمارٹ کارڈ فون کی سہولت ہے اور یہاں تک کہ ای میٹنگ کی سہولت بھی ہے۔

ججوں نے ستمبر 2012 کے ایک سرکلر کا حوالہ دیا۔ اس سرکلر میں ہائی رسک قیدیوں کو مخصوص سیلوں/بیرکوں میں رکھنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ مہاراشٹر کے حلف نامہ کو نوٹ کرتے ہوئے کہ جیل میں جھگڑے اور حملوں کے واقعات ہوئے ہیں، انہوں نے کہا، ‘یہ جیل اتھارٹی کا کام ہے کہ وہ قیدیوں کے بارے میں خطرہ اور تاثر کا پتہ لگائے۔ چونکہ ہم مطمئن ہیں کہ درخواست گزار قید تنہائی میں نہیں ہے، ہمیں جیل حکام کو درخواست گزار کو عام بیرک میں منتقل کرنے کی ہدایت دینے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔’ انہوں نے ہدایت کی کہ بیگ کو “جیل کے قواعد و ضوابط کے مطابق” کام سونپا جا سکتا ہے، یہ فیصلہ بیگ کے لیے ایک دھچکا ہے، جو معمول کی زندگی میں واپس آنے کی امید کر رہا تھا، تاہم عدالت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ اس کے ساتھ جیل میں انسانی سلوک کیا جائے۔

جرم

ناگپاڑہ پولس کی کارروائی : ممبئی صرافہ سے لوٹ 12 گھنٹے میں معمہ حل، 20 کروڑ سے زائد کا مسروقہ مال برآمد

Published

on

Police

ممبئی : ممبئی پولیس نے 2 کروڑ 55 لاکھ روپے کے سونے کے زیورات لوٹنے والے گروہ کو بے نقاب کرتے ہوئے صد فیصد مسروقہ مال برآمد کرنے کا دعوی کیا ہے۔ اس معاملہ میں کل 5 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 12 جون کو ناگپاڑہ پولیس اسٹیشن کی حدود سے 8 بجکر 40 منٹ پر صبح شکایت کنندہ کا پوتا لور پریل آفس سے اپنی اسکوٹی پر جارہا تھا, اس کے پاس ایک بیگ تھا اس دوران 4 نامعلوم افراد نے اس کے ساتھ ہاتھا پائی کی اور اس بیگ کو چھین لیا, جس میں سونے کے بسکٹ کل 3000 گرام کا سونا موجود تھا۔ اس معاملہ میں پولیس نے کیس درج کر لیا اور پھر اس کی تفتیش شروع کر دی۔ ملزمین کو گرفتار کرنے کیلئے ٹیمیں تشکیل دی گئی اور بالآخر پولیس نے اس معاملہ میں پانچ ملزمین کو گرفتار کیا اور ان کے قبضے سے دو کروڑ 55 لاکھ روپے کے زیورات اور مسروقہ مال برآمد کر لیا ہے۔ یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر دیوین بھارتی کی سر براہی میں انجام دی گئی ہے۔ ممبئی میں اس قسم کی دن دہاڑے چوری پر قدغن لگانے کیلئے پولیس نے 12 گھنٹے میں ہی معمہ کو حل کر کے صد فیصد مسروقہ مال کی برآمدگی کی ہے۔

Continue Reading

سیاست

سنی سنگنا پور مندر سے 167 ملازمین برخاست 114 مسلم ملازمین بھی شامل

Published

on

Mandir

ممبئی : مہاراشٹر کے احمد نگر میں واقع سنی سنگنا پور مندر انتظامیہ نے 167 ملازمین کو ملازمت سے برخاست کر نے کا فیصلہ لیا ہے اس سے قبل 114 مسلم ملازمین کو ملازمت سے برطرف کرنے کا مطالبہ ہندو انتہا شدت پسند تنظیموں نے کیا تھا, جس کے بعد یہ کارروائی کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سرکل ہندو سماج نے مسلم ملازمین کے مندر میں کام کرنے پر اعتراض درج کروایا تھا اور 14 جون کو مندر کے احاطہ میں مورچہ نکالنے کی بھی دھمکی دی تھی, جس کے بعد مندر انتظامیہ نے یہ کارروائی کی ہے۔ ان ملازمین پر کارروائی ڈشپلن شکنی اور بے ضابطگی کے معاملہ میں کی گئی ہے, ایسا دعوی مندر انتظامیہ نے کیا ہے جن 167 ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے, ان میں 114 مسلم ملازمین بھی شامل ہے۔ سنی سنگنا پور مندر میں مسلم ملازمین کی تقرری پر اعتراض کیا گیا تھا اور ہندو تنظیموں نے انہیں فوری طور پر برطرف کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ سنی سنگنا پور مندر میں ایک بھی مسلم ملازم مندر کے اندر ڈیوٹی پر تعینات نہیں ہے, بلکہ وہ محکمہ کچرا اور محکمہ تعلیم میں زیر ملازمت تھے۔ 99 ملازمین گزشتہ پانچ ماہ سے غیر حاضر تھے, جبکہ 15 ملازمین مستقل ڈیوٹی انجام دے رہے تھے, ان میں کئی ملازمین کا تجربہ 20 سال سے زیادہ ہے۔ سنی سنگنا پور مندر میں مسلم ملازمین پر اعتراض درج کراتے ہوئے بی جے پی لیڈر اچاریہ تشار بھونسلے نے یہ واضح کیا تھا اگر ان ملازمین کو ڈیوٹی سے برخاست نہیں کیا گیا تو اس کے خلاف ہندو تنظیمیں سراپا احتجاج کریگی, ایسے میں انتظامیہ نے فورا سے پیشتر یہ فیصلہ لیا ہے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

فلسطین اور غزہ کے مظلومین کے لیے سنی مسجد بلال میں اجتماعی دعا، سید معین الدین اشرف کی عالمِ اسلام سے اتحاد و بیداری کی اپیل

Published

on

Syed-Moinuddin-Ashraf

ممبئی : آج بروز جمعہ، نمازِ جمعہ کے بعد سنی مسجد بلال (دو ٹانکی) میں ایک نہایت پر اثر، روح پرور اور ایمان افروز اجتماعی دعا کا انعقاد عمل میں آیا۔ یہ خصوصی دعا حضرت علامہ مولانا سید معین الدین اشرف صاحب، سجادہ نشین درگاہِ مخدوم اشرف جہاں گیر سمنانی (کچھوچھہ شریف) کی امامت میں فلسطین، غزہ اور قبلۂ اول مسجد اقصیٰ کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں کی گئی۔ اس دعائیہ محفل میں الحاج محمد سعید نوری (سربراہ رضا اکیڈمی)، حضرت سید نفیس اشرف، قاری مشتاق احمد، مولانا عارف سمیت دیگر ممتاز علما، ائمہ، اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ اجتماع میں بڑی تعداد میں عوام بھی موجود تھی جنہوں نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم اور مسجد اقصیٰ کی حرمت کی پامالی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

علامہ معین اشرف نے اپنے کلمات میں کہا کہ “فلسطین صرف ایک خطہ نہیں بلکہ امتِ مسلمہ کے قلب کی دھڑکن ہے، اور مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلۂ اول ہے۔ ان مقامات پر ہونے والے مظالم ہر مسلمان کے دل کو زخمی کر رہے ہیں۔ ہمیں دعا، اتحاد، شعور اور پرامن احتجاج کے ذریعے اپنا فریضہ انجام دینا ہوگا۔”

اس موقع پر الحاج سعید نوری نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ “اگر آج انسانی حقوق کی علمبردار تنظیمیں اور اقوامِ متحدہ خاموش رہیں تو یہ خاموشی کل کے بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہی انسانیت کا اصل معیار ہے۔” اجتماع کے اختتام پر اجتماعی دعا ہوئی جس میں فلسطین، غزہ، مسجد اقصیٰ اور پوری دنیا کے مظلوم مسلمانوں کے لیے گڑگڑا کر دعائیں کی گئیں۔ امن، سلامتی، امت مسلمہ کے اتحاد اور مظلوموں کی نصرت کے لیے خصوصی التجائیں کی گئیں۔

یہ دعائیہ محفل جہاں روحانی سکون کا باعث بنی، وہیں مسلمانوں میں عالمگیر یکجہتی اور بیداری کی ایک تازہ لہر دوڑ گئی۔ عوام نے عہد کیا کہ وہ فلسطین کے مسئلے کو زندہ رکھیں گے اور ہر سطح پر اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com