Connect with us
Friday,19-September-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

بامبے ہائی کورٹ : لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کسی بھی مذہب کا لازمی حصہ نہیں ہے, صوتی آلودگی کے قوانین کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کرنے کی ہدایت

Published

on

loudspeakers-&-m.-high-court

ممبئی : بمبئی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کسی بھی مذہب کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ عدالت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ شور کی آلودگی کے اصولوں اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔ جسٹس اے ایس گڈکری اور ایس. سی. چانڈک کی بنچ نے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے یہ ریمارکس دیئے۔ بنچ نے کہا کہ شور صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ کوئی بھی یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اگر اسے لاؤڈ سپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہ ہو تو اس کے حقوق کسی طرح متاثر ہوتے ہیں۔ بامبے ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت کو لاؤڈ اسپیکر، وائس ایمپلیفائر اور عبادت گاہوں کے پبلک ایڈریس سسٹم کے شور کو کنٹرول کرنے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ اسپیکر کی ڈیسیبل کی حد کو کیلیبریشن اور آٹو فکسیشن کے ذریعے کنٹرول کیا جانا چاہیے۔

عبادت گاہوں اور دیگر اداروں کو ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ صوتی آلات میں اندرونی میکانزم کے انتظامات کریں۔ حکومت کو تمام پولیس افسران کو آواز کی حد کی پیمائش اور جانچ کے لیے ایک ایپ اپ لوڈ کرنے کی ہدایت کرنی چاہیے۔ جسٹس اجے گڈکری اور جسٹس شیام چانڈک کی بنچ نے یہ اہم فیصلہ سنایا ہے۔ جاگو نہرو نگر ریذیڈنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن نے اس معاملے پر عرضی داخل کی تھی۔ عرضی میں کرلا علاقے میں ایک عبادت گاہ کے لاؤڈ اسپیکر سے ہونے والی صوتی آلودگی پر پولیس کی بے عملی کا مسئلہ اٹھایا گیا ہے۔ قواعد کے مطابق لاؤڈ سپیکر کا ڈیسیبل لیول دن میں 55 اور رات کو 45 مقرر کیا گیا ہے۔ اگر کسی علاقے میں ایک سے زیادہ عبادت گاہیں ہیں، تو تمام عبادت گاہوں کے اسپیکرز، نہ کہ صرف ایک، مذکورہ ڈیسیبل لیول ایک ساتھ ہونا چاہیے۔

بنچ نے کہا کہ پولس کو آلودگی کی شکایات پر شکایت کنندہ کی شناخت ظاہر کئے بغیر کارروائی کرنی چاہئے۔ کئی بار شکایت کرنے والوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کے خلاف نفرت پھیلائی جاتی ہے۔ عام طور پر لوگ شور کی آلودگی کی شکایت اس وقت تک نہیں کرتے جب تک کہ یہ ناقابل برداشت نہ ہو جائے۔ اس لیے پولیس کو شکایت کنندہ کی شناخت کے حوالے سے محتاط رہنا چاہیے۔

بنچ نے کہا کہ شکایت موصول ہونے پر پولیس کو آواز کی آلودگی سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو خبردار کرنا چاہیے۔ اگر دوبارہ ایک ہی شخص اور عبادت گاہ کے خلاف شکایت موصول ہوتی ہے تو اس پر قواعد کے مطابق جرمانہ عائد کیا جائے۔ قانون میں پانچ ہزار روپے جرمانے کی گنجائش ہے۔ جرمانے کے بعد بھی اگر صورتحال بہتر نہیں ہوتی ہے تو پولیس عبادت گاہ پر نصب لاؤڈ سپیکر کو ضبط کرے اور اس کو دیا گیا لائسنس منسوخ کرنے پر بھی غور کرے۔ یہی نہیں، پولیس کو عبادت گاہ کے ٹرسٹی اور منیجر کے خلاف انوائرمنٹ پروٹیکشن ایکٹ اور شور کی آلودگی کے قوانین کے تحت شکایت درج کرنی چاہیے۔ بنچ نے کہا کہ چونکہ آلودگی کے اصولوں کی خلاف ورزی پر سزا کا قانون سخت نہیں ہے، اس لیے لوگ بے خوف ہو کر اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔

اپنے 39 صفحات پر مشتمل فیصلے میں بنچ نے واضح کیا ہے کہ صوتی آلودگی انسانی صحت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ جمہوری نظام میں کوئی شخص یا گروہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ قانون پر عمل نہیں کرے گا۔ ایسے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی نہیں بن سکتے۔ عوامی مفاد میں لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی اجازت سے انکار کیا جا سکتا ہے۔ اگر اجازت نہیں دی جاتی ہے تو، کوئی بھی شہری آئین ہند کے آرٹیکل 19 اور 25 کے تحت اپنے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا حقدار نہیں ہے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

مالیگاؤں بم دھماکہ 2008ء بری ملزمین کے خلاف کیس قابل قبول، این آئی اے اور ملزمین کو ہائیکورٹ کا نوٹس

Published

on

ممبئی : ممبئی مالیگاؤں بم دھماکہ 29 ستمبر 2008 ء کیس میں بامبے ہائیکورٹ نے بی جے پی کی سابق رکن پارلیمان سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور لیفٹینٹ کرنل سری کانت پرساد پروہت سمیت 7 بری ملزمین کے خلاف نوٹس جاری کی ہے۔ قومی سلامتی ایجنسی این آئی اے کو بھی نوٹس ارسال کی گئی ہے اس میں ہائیکورٹ نے اس معاملہ پر جواب طلب کیا ہے. دفاعی وکیل متین شیخ نے عدالت کو بتایا کہ وہ دو ہفتوں میں فیصلے کی نقول اور دیگر دستاویزات عدالت کے سپرد پیش کریں گے. انہوں نے بتایا کہ نچلی عدالت کی سزا اور فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے اس معاملہ میں ہائیکورٹ نے اب باضابطہ طور پر سزا کو چیلنج کرنے والی عرضداشت کو قبول کر کے جواب طلب کیا ہے۔

جمعیۃ العلماء کے وکیل متین شیخ اور شاہد ندیم انصاری اس معاملہ کی پیروی کر رہے ہیں. مالیگاؤں بم دھماکہ کے الزام میں این آئی اے نے 7 ملزمین کے خلاف مقدمہ چلایا تھا اس میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور دیگر کیخلاف سزا موت کا بھی مطالبہ کیا تھا. لیکن ثبوتوں کی عدم دستیابی کے سبب عدالت نے انہیں بری کر دیا تھا اس برات کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ بامبے ہائیکورٹ کے چیف جسٹس چندر شیکھر اور جسٹس گوتم انکھڈے کی دو رکنی بینچ اس معاملہ میں سماعت کرے گی۔ مالیگاؤں بم دھماکہ میں ملوث سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، سری کانت پرسادو پروہیت, رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجے راہیرکر، سدھاکر دیویدی اور سوامی دیانند پانڈے پر این آئی اے کی خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا. این آئی اے کی عدالت نے ملزمین کو بری کر دیا تھا, جس کو متاثرین نے چیلنج کیا ہے۔

Continue Reading

جرم

ممبئی مینا تائی ٹھاکرے مجسمہ بے حرمتی ایک گرفتار, حالات پرامن، ہر زاویے سے تفتیش جاری

Published

on

meena & uddhav

‎ممبئی : ممبئی دادرشیواجی پارک میں مینا تائی ٹھاکرے کے مجسمہ کی بے حرمتی کے بعد ممبئی شہر میں حالات کشیدہ ہوگئے تھے پولس نے ۲۴ گھنٹے کے دوران ہی ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے اس گرفتاری کے بعد اب حالات پرامن ہوگئے ہیں, لیکن کشیدگی ہنوز برقرار ہے بتایا جاتا ہے کہ ملزم نے مجسمہ پر سرخ رنگ پھینکنے کا ارتکاب ذاتی رنجش اور جائیداد کے تنازع میں کیا ہے۔

‎پولس نے دادر میں مینا تائی ٹھاکرے کے مجسمے پر سرخ پینٹ پھینکنے کے معاملے میں اوپیندر پاوسکر کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزم ٹھاکرے خاندان کے کارکن کا رشتہ دار ہے۔ ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کر لیا ہے اور ٹھاکرے باپ بیٹے پر جائیداد کے تنازعہ میں مداخلت کا الزام لگایا ہے۔ یہ بھی سمجھا جاتا ہے کہ ملزم نے بار بار آدتیہ ٹھاکرے اور شریدھر پاوسکر کے خلاف دادر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی ہے۔ شریدھر پواسکر بالاصاحب ٹھاکرے کے سابق باڈی گارڈ تھے۔ تاہم ان کے اہل خانہ نے واضح کیا ہے کہ وہ اپیندر پاوسکر کو نہیں جانتے۔ پولیس معاملے کی مزید تفتیش کر رہی ہے اور میناتائی ٹھاکرے کے مجسمے کے اطراف اور علاقہ میں سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ فورنسک ٹیم نے پینٹ کے نمونے جمع کر لیے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کرنے کا دعوی کیا ہے شیواجی پارک میں الرٹ جاری کیا گیا ہے اس کی تصدیق ڈی سی پی مہندر پنڈت نے کی ہے اور کہا ہے کہ اس معاملہ کی انکوائری جاری ہے اور ابھی کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا. اس معاملہ میں پولس پر زاویہ اور نقطہ نظر سے انکوائری کر رہی ہے اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ میناتائی ٹھاکرے کے مجمسہ پر رنگ پھینکنے کا مقصد فساد برپا کرنے کی سازش تو نہیں تھی۔

Continue Reading

سیاست

بھیونڈی سڑک توسیعی منصوبے میں مذہبی مقامات کا تحفظ، رکن اسمبلی رئیس شیخ کی میونسپل کمشنر سے ملاقات کے بعد مذہبی مقامات کی تحفظ کی یقین دہانی

Published

on

rais

ممبئی سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی رئیس شیخ نے بھیونڈی سڑک توسیعی منصوبہ میں مذہبی مقامات مسجد، مندر، گرودوارہ، سماج مندر کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے. ڈی پی پلان میں ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ بھیونڈی اور کلیان کی سڑک توسیعی پروجیکٹ متاثرین کی باز آبادکاری اور انہیں معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ رئیس شیخ پر الزام عائد کیا جارہا تھا کہ وہ بلڈر لابی کو فائدہ پہنچانے کے لئے ڈی پی پلان کے حامی ہے, جس کے بعد آج رئیس شیخ نے میونسپل کمشنر بھیونڈی نظام پورہ سے ملاقات کر کے یہ واضح کیا ہے کہ سڑک اور ڈی پی پلان و پالیسی ایم ایل اے تیار نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ سڑک توسیع اور ڈی پی پلان کو تبدیل کیا جائے اور مذہبی مقامات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے جس پر میونسپل کمشنر بھیونڈی نظام پورہ نے رئیس شیخ کو یقین دلایا کہ مذہبی مقامات کے تحفظ کو برقرار رکھا جائے گا. سروے میں اگر وہ حائل ہے تو اس کے باوجود ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ پروجیکٹ میں ضروری تبدیلی کی جائے انہوں نے کہا کہ مذہبی مقامات کسی بھی نوعیت کا ہو اس کا تحفظ ہو گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com