مہاراشٹر
ممبئی: بی ایم سی نے شہر میں 10 فیصد پانی کی کٹوتی کو منسوخ کر دیا کیونکہ جھیلوں کی صلاحیت 81.44 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

ممبئی: بی ایم سی انتظامیہ نے ممبئی میں 10 فیصد پانی کی کٹوتی کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ اب ممبئی کے شہریوں کو بدھ 09 سے 100 فیصد پانی کی فراہمی ہوگی۔ پانی کی کٹوتی واپس لینے کا فیصلہ جھیلوں میں وافر مقدار میں پانی کی فراہمی کے بعد کیا گیا ہے۔ آج تک، جھیلوں میں پانی کا 81.44 فیصد ذخیرہ ہے جو اگلے 306 دنوں کے لیے کافی ہے۔ بی ایم سی کے مطابق جولائی کے مہینے میں کیچمنٹ کے علاقوں میں بارش کی شدت زیادہ تھی جس سے جھیلوں میں پانی کا ذخیرہ بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔ بی ایم سی کو توقع ہے کہ اگست اور ستمبر کے مہینوں میں بھی یہی شدت برقرار رہے گی۔ اس لیے 09 اگست سے پانی کی کٹوتی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس سال مون سون دیر سے آیا۔ 28 جون تک پانی کا ذخیرہ صرف 1.5 لاکھ ملین لیٹر تھا جو کل صلاحیت کا صرف 7.26 فیصد تھا۔ یہ پانی اگلے 27 دنوں کے لیے کافی تھا۔ اسی لیے بی ایم سی انتظامیہ نے شہر میں 10 فیصد پانی کی کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم جولائی کے مہینے میں کیچمنٹ ایریا میں بارش کی شدت بڑھنے لگی۔ وہاڑ، تانسا، تلسی اور موڈل ساگر جیسی جھیلیں پہلے ہی اپنی گنجائش سے زیادہ بہہ رہی ہیں۔ اور باقی تین جھیلوں میں 60 فیصد سے زیادہ پانی کے ذخائر ہیں۔ سات جھیلوں کی کل گنجائش 14 لاکھ 47 ہزار 363 ملین لیٹر ہے اور اب جھیلوں میں 11 لاکھ 78 ہزار 751 ملین لیٹر پانی کا ذخیرہ موجود ہے۔ بی ایم سی ممبئی کو روزانہ 3850 ملین لیٹر سپلائی کرتی ہے۔ انتظامیہ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ وہ اگست اور ستمبر کے مہینوں میں پانی کے ذخیرے کا جائزہ لینے کے بعد درست فیصلہ کرے گی۔ بی ایم سی نے شہریوں سے بھی اپیل کی ہے کہ اگر جھیلوں میں پانی کا وافر ذخیرہ موجود ہے تو بھی شہری احتیاط سے پانی کا استعمال کریں۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
بھیونڈی پڑگھا میں سابق سیمی رکن ثاقب ناچن سپرد خاک کر دیا گیا

ممبئی : بھیونڈی پڑگھا میں داعش کا امیر اور سابق سیمی رکن ثاقب ناچن کو سپرد خاک کر دیا گیا۔ گزشتہ شب ثاقب ناچن کے جسد خاکی کو ان کے گھر لایا گیا اور موٹر سائیکل ریلی کے ساتھ جسد خاکی کو صبح ساڑھے آٹھ بجے جلوس جنازہ نکالا گیا اور قبرستان میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور ثاقب ناچن کو اشکبار آنکھوں سے سوگواروں نے الوداع کہا۔ گرام پنچایت کے قبرستان میں ثاقب ناچن کی آخری رسومات کی ادائیگی سے قبل تھانہ اور بھیونڈی میں ہائی الرٹ کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی وشو ہندو پریشد اور ہندو تنظیموں کے احتجاج کا خدشہ تھا اس لئے جلوس جنازہ کے دوران پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔ ایس پی ضلع ڈاکٹر ایس سوامی جلوس جنازہ کی نگرانی کر رہے تھے۔ ممبرا، بھیونڈی، کرلا، کلیان سمیت دیگر مضافاتی علاقوں سے بھی سوگواروں نے شرکت کی ثاقب ناچن کے جلوس جنازہ میں سوگواروں کا اژدہام تھا۔ پولس کے مطابق دو ہزار سے ڈیڑھ ہزار سوگواروں نے جنازہ میں شرکت کی۔ پولس نے بتایا کہ جلوس جنازہ کے لئے تھانہ پڑگھا اور بھیونڈی میں ہائی الرٹ تھا۔ پولس نے جلوس جنازہ کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی ہے۔ ثاقب ناچن کو دلی میں برین ہیمرج کی شکایت پر اسپتال میں داخل کیا گیا, چار دنوں تک ناچن بسترمرگ پر تھا۔ پڑگھا میں ثاقب ناچن کو دہشت گرد نہیں بلکہ ایک مسیحا مانتے تھے, جبکہ ناچن پر دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے داعش سے تعلقات رکھنے کے الزام میں ۲۰۲۳ میں این آئی اے نے گرفتار کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی این آئی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ ناچن نے خود کو داعش کا امیر بنایا تھا اور وہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھا۔ اس لئے اسے گرفتار کیا گیا, اے ٹی ایس نے بھی پڑگھا سمیت تھانہ ممبئی میں ۲۲ مقامات پر چھاپہ مار کارروائی کی تھی اور داعش کے کئی متنازع دستاویزات اور لٹریچر بھی ضبط کئے گئے تھے۔ اس کے ساتھ ہی الیکٹرانک گیجزٹ اور آلات بھی ضبط کئے تھے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
مسلمانوں کو وقف کی ملکیت سے کوئی فائدہ میسر نہیں آیا، وقف کی املاک کی شرعی حیثیت سے مسلمانوں کو آگاہ کرنے کی کوشش : مفتی منظور ضیائی

ممبئی : وقف ایکٹ کے نفاذ کے بعد مفتی منظور ضیائی کی تصنیف وقف شریعت، سیاست اور اصلاحات۔ ہندوستانی تناظر میں کا رسم اجرا ممبئی کے پریس کلب میں منعقد کیا گیا, جس میں مفتی منظور ضیائی نے تصنیف سے متعلق برملا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصنیف وقف ایکٹ کے تناظر میں وقف کی شرعی حیثیت اور دیگر امور پر توجہ مرکوز کرتی ہے, انتہائی عرق ریزی سے اس تصنیف میں اسلامی تعلیمات کے حوالہ سے وقف سے متعلق مدلل بحث کی گئی ہے، مفتی منظور نے کہا کہ وقف ایکٹ پر احتجاجات کا سلسلہ دراز ہے, لیکن اب تک وقف کی املاک کی بندر بانٹ اور خرد برد بھی جاری تھی۔ اس ایکٹ پر احتجاج جمہوری حق ہے, لیکن اس سے قطع نظر نہیں کیا جاسکتا کہ اب تک وقف کی ملکیت کا کیا حشر ہوا ہے اور کون لوگ اس کی ملکیت پر قابض ہے۔ وقف کی ملکیت سے قبضہ جات کا خاتمہ بھی وقت کا تقاضہ ہے۔ یہ وقف راہ خدا میں ہوتی ہے, لیکن اس وقف کی ملکیت کا عام مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ بڑے بڑے احتجاجات جلسے جلوس تو منعقد کئے جارہے ہیں, لیکن آج تک وقف کی ملکیت پر کوئی اسپتال، تعلیمی ادارے اور طبی ادارے تعمیر کیوں نہیں کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی وظائف تک قوم کے ہونہاروں کو میسر نہیں ہے۔ اماموں کی حالت زار ہے, ایک امام کا ۱۲ سالہ بچہ موت و زیست کے درمیان سرکاری اسپتال میں تڑپ رہا ہے, انہیں وہ امام طبی امداد میسر نہیں کرواسکتا کیونکہ اس کے پاس کوئی وسائل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ کے تناظر میں جو تصنیف منظر عام پر لائی گئی ہے, اس میں حتی المقدور وقف کی حیثیت کو اجاگر کرنے کی سعی کی گئی ہے۔ مفتی منظور ضیائی سے جب یہ دریافت کیا گیا کہ وقف ایکٹ کے نفاذ کے بعد ہی یہ تنصیف منظر عام پر لانے کا کیا مقصد ہے تو انہوں نے کہا کہ وقف کی ملکیت اور اس کے شرعی تقاضوں سے متعلق تصنیف کی تیاری کا سلسلہ پہلے سے ہی جاری تھا, یہ اتفاق ہے کہ وقف ایکٹ کے بعد اس کا اجرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف کی املاک مسلمانوں کے لئے مختص ہے, لیکن وہ اس سے بے آج بے فیض ہے, کیونکہ اس میں خرد برد سے لے کر بدعنوانی عام ہے۔ ان سے یہ دریافت کیا گیا کہ اب وقف ایکٹ کے نفاذ سے مسلمانوں کو اب فائدہ ہوگا, تو انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اس لئے اس پر مزید کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا, اس رسم اجرا کی تقریب میں کانگریس لیڈر نظام الدین راعین، انجمن باشندگان بہار محمود الحسن حکیمی سمیت علما کرام، عمائدین شہر و معززین موجود تھے۔
جرم
مرکزی ایجنسی ڈی آر آئی نے نئی ممبئی کے جواہر لعل نہرو پورٹ پر پاکستانی سامان سے بھرے 39 کنٹینرز قبضے میں لیے جو دبئی کے راستے بھارت آئے تھے۔

نئی ممبئی : مرکزی ایجنسی ڈی آر آئی نے آپریشن ڈیپ مینی فیسٹ کے تحت نہوا شیوا میں جواہر لال نہرو پورٹ سے پاکستانی سامان سے لدے 39 کنٹینرز کو ضبط کیا ہے۔ ان کنٹینرز میں تقریباً 1,115 میٹرک ٹن سامان موجود تھا، جس کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 9 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔ ڈی آر آئی نے اس معاملے میں ایک شخص کو گرفتار بھی کیا ہے, جبکہ دیگر کے خلاف تفتیش جاری ہے۔ درحقیقت گزشتہ چند سالوں سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان براہ راست درآمد اور برآمد پر پابندی ہے۔ اس کے باوجود کچھ لوگ دبئی کے راستے پاکستانی سامان بھارت میں درآمد کرتے تھے۔ ہندوستانی حکومت اس پر تقریباً 200 فیصد کسٹم ڈیوٹی عائد کرتی تھی۔
پہلگام حملے کے بعد مرکزی حکومت نے پاکستانی مصنوعات کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔ 2 مئی 2025 سے پاکستان سے درآمد شدہ سامان کو تیسرے ملک کے ذریعے بھی ہندوستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ قبضے میں لیے گئے ڈبوں میں خشک کھجوریں ملی ہیں۔ پاکستانی تاریخوں پر یو اے ای کا لیبل لگا ہوا تھا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ یہ تاریخیں پاکستانی تھیں۔ یہ کھیپ سب سے پہلے پاکستان کی کراچی بندرگاہ سے دبئی کی جبلی علی بندرگاہ پر لائی گئی اور وہاں سے اسے بھارت بھیج دیا گیا۔ تحقیقات میں پاکستانی کمپنیوں اور بھارتی شہریوں کے درمیان رقم کے لین دین کا بھی انکشاف ہوا ہے۔
-
سیاست8 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا