Connect with us
Sunday,24-November-2024
تازہ خبریں

(جنرل (عام

شاہد انصاری: صحافت کی دنیا میں موبائل جرنلزم کا اولین سفیر

Published

on

صحافت کے بدلتے ہوئے مزاج کو جس نے وقت سے پہلے بھانپ لیا ہو آج وہی لوگ کامیاب صحافت کے علمبردار ہیں اور اس صنف پر بہترین شہسواری بھی کر رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی نے صحافت کے جس نئے دور کا آغاز کیا اس میں موبائل جرنلزم اپناڈنکا پیٹتا نظر آرہا ہے۔ ایک وہ وقت تھاجب کیمرہ اور لائٹ کے بغیر کسی الیکٹرانک کوریج کا تصور نہیں کیا جاتا تھا لیکن اب ایک صحافی محض بہتر کوالیٹی موبائل فون سے نہ صرف الیکٹرانک رپورٹ تیار کررہا ہے بلکہ اسی موبائل سے الیکٹرانک انٹرویو کا کام بھی لیا جارہا ہے۔مہاراشٹر کالج سے اردو اور ہندی میں بطور ایک سبجیکٹ جرنلزم لیکر 2007 میں گریجویشن کرنے والے شاہد انصاری نے جب اپنے کریئر کا آغاز کیا تو انہوں نے جرنلزم میں ڈپلومہ حاصل کیا اور الیکٹرانک جرنلزم میں اپنی قسمت آزمائی شروع کردی ۔ آئی ٹی این نیوزپی سیون نیوز،لیمن نیوز،دی آر کے بی شومیں اپنے جھنڈے گاڑنے کے بعد انہوں نے نیوز ایکسپریس میں پانچ برس تک پرنسپل نامہ نگار کے بطور خدمات انجام دیں اور اب ای ٹی وی بھارت میں سینئیر کنٹنٹ ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں شاہد انصاری نے اپنے فیلڈ کے علاوہ بھی ہر وہ کچھ سیکھا اور سمجھا جو انکے اس پیشے کا حصہ ہے اسی لیے اُنہوں نے ڈیسک ،فیلڈ رپورٹنگ،پی سی آر ،فلیش فائر ایڈیٹنگ سمیت ہر اس فیلڈ میں مہارت حاصل کی جو اس پیشے کی ضرورت ہے۔

عروس البلاد ممبئی میں یوں تو صحافیوں کی بڑی تعداد آباد ہے لیکن جن صحافیوں نے اوائل عمری میں ہی دور اس اثرات ڈالے ہیں ان میں شاہد انصاری کا نام بھی نمایاں ہے۔بجا طور پر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ جب موبائل جرنلزم کا آغاز ہوا تو ممبئی میں جس صحافی نے سب سے پہلے اس ہنر پر دسترس حاصل کی وہ شاہد انصاری ہی ہیں۔ ایک مقامی نیوز چینل آئی ٹی این سے اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے شاہد انصاری کی داستان بھی دلچسپ ہے ۔ممبئی کے ناگپاڑہ میں رہائش کے دوران جب انہوں نے قدم قدم پرناانصافیوں کا انبار دیکھا تو اس کے خلاف آواز اٹھانے کا بیڑا اٹھایا ۔ابھی انہوں نے گریجویشن کی تکمیل بھی نہیں کی تھی کہ چھوٹی چھوٹی اسٹوریز پر کام کرنا شروع کردیا اور کمزور و ناتواں لوگوں کی آواز بننے لگے۔کہتے ہیں کہ ایک پولس کانسٹیبل کسی غریب گھرانے کو پریشان کررہا تھا اور وہ گھرانہ دردر کی ٹھوکریں کھاکر تھک چکا تھا ۔پچاس سالہ بوڑھی خاتون جس کی پھول سی بچی پر کچھ ناپاک نگاہیں مرکوز ہورہی تھیں کہ اچانک شاہد انصاری کو اس کی خبر ہوئی اور انہوں نے اپنی رپوررٹنگ کے ذریعہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی۔ نتیجتاً اعلیٰ افسران نے اس گھرانے کو ظلم سے آزاد کرایا اور خاطی پولس کانسٹیبل پر کارروائی ہوئی ۔اس کامیابی نے شاہد کے حوصلے کو بڑھایا اور انہوں نے پوری مستعدی کے ساتھ صحافت کے ذریعہ خدمت کا بیڑا اٹھالیا۔ممبئی سے ای ٹی وی بھارت پر جو رپورٹنگ دیکھنے کو ملتی ہے وہ شاہد انصاری کی ہوتی ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک موبائل سے شوٹ کی ہوئی اسٹوری پر بیک گرائونڈ میں جب شاہد انصاری کا وائس اوور ہوتا ہے تو کوئی یہ کہہ نہیں سکتا کہ یہ محض موبائل سے کسی نے مکمل اسٹوری کی ہے۔

موبائل جرنلزم جسے ’’موجو‘‘بھی کہا جاتا ہے اب الیکٹرانک میڈیا میں عام ہوچکا ہے۔کیمرہ مین،لائٹ اینڈ سائونڈ،اوبی وین کی جگہ اب جرنلسٹ محض ایک موبائل فون اور ہینڈی اسٹک سے پوری اسٹوری کور کرتا ہے اور اسے خود ہی ایڈٹ کرکے اپنے ٹیلی کاسٹ اسٹیشن کو بھیج دیتا ہے۔حالانکہ جب کوئی پلان انٹرویو رہتا ہی تو ہی یا خاص موقعوں پر ہی کیمرہ مین ساتھ میں ہوتے ہیں۔ شروع شروع میں جب یہ تکنیک عام ہوئی اور موجو جرنلزم کا آغاز ہوا تو بیشتر صحافیوں نے اس جرنلزم کی تکنیک سیکھنے کے بجائے کنارہ کشی اختیار کرلی لیکن شاہد انصاری نے ابتداء میں ہی اس جرنلزم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیا اور اس قدر مہارت حاصل کی کہ اب ای ٹی وی بھارت جیسی کمپنی میں وہ ممبئی سے اکیلے نمائندگی کرتے ہیں۔شاہد کا لگن اسٹوری کرنے کی مہارت و صلاحیت ہی ہے کہ ممبئی کرائم رپورٹر ایسو سی ایشن،ٹیلی ویژن جرنلسٹ ایسو سی ایشن نے انہیں اپنا ممبر بنا رکھا ہے جبکہ مہاراشٹر حکومت کا ایکریڈیشن کے ساتھ ممبئی پریس کلب کی رکنیت بھی حاصل ہے۔ کہتے ہیں کہ میڈیا میں کام کرنے کے لئے مختلف زبانوں کا جاننا انتہائی ضروری ہے لہذا شاہد انصاری نے اس میں بھی خاص مہارت حاصل کررکھی ہے اور جہاں قومی زبان ہندی اور اردو پر عبور حاصل ہے وہیں مراٹھی ،عربی اور انگریزی بھی بولتے اور سمجھتے ہیں۔کمپیوٹر کی تعلیم ایسی کہ جس ویڈیو کو ایڈٹ کردیں تو اچھے خاصے ایڈیٹر بھی حیران ہوجائیں کہ یہ کس سافٹ ویئر یا ایپ سے ایڈٹ ہوا ہے۔

مرحوم نصیر احمد کے برخوردار شاہد انصاری نے یوں تو سیکڑوں اسٹوریز پر کام کیا ہے لیکن جن اسٹوریز نے مہاراشٹر پر دور رس اثرات مرتب کئے ان میں بائیکلہ جیل کی اسٹوری اہم ہےجس میں قیدی کے قتل کے الزام میں چھ پولس اہلکاروں کو جیل کی ہوا کھانی پڑی اور کئی ایک اہلکار معطل کردئے گئے،کہتے ہیں کہ اس اسٹوری کو نہ کرنے اور اسے خبر کو دبا دینے کے لئے شاہد انصاری پر بہت زور پڑا تھا لیکن انہوں نے اپنی جان کو جوکھم میں ڈالتے ہوئے تمام ثبوتوں کی روشنی میں اسٹوری کی اور جمہوریت کی حفاظت کا فریضہ ادا کیا۔ایک دوسری اسٹوری جس نے مہاراشٹر کی سیاست میں بھونچال لا دیا تھا وہ این سی پی کے لیڈر چھگن بھجبل کے پاس پڑے کالے دھن کی اسٹوری تھی جس کی بنیاد پر اینٹی کرپشن بیورو نے ممبئی،ناگپور اور کوکاتہ میں چھاپے ماری کی اور پچاس سے زائد جعلی اکائونٹ کے خلاف معاملہ درج کر چھگن بھجبل کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجا۔اسی طرح اینٹی کرپشن بیورو کے ڈپٹی پولس سپرٹنڈنٹ کے خلاف کی گئی اسٹوری بھی کافی اہم تھی جو حکومتی ملازمین کو کرپشن کے معاملے میں گرفتار کرتا تھا اور اُن سے پھر خود ہی وصولی کیا کرتا تھا۔شاہد انصاری کی اس طرح کی اسٹوریز نےجہاں ان کی ساکھ بنائی ہے وہیں لٹتی صحافت کے عصمت کو داغدار ہونے سے بھی بچایا ہے اور کرائم رپورٹنگ کے ساتھ ساتھ پالیٹکل اور کمیونیٹی رپورٹنگ کے ذریعہ معاشرے میں ایک بدلاؤ کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کی۔۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ممبئی میں کرائم رپورٹنگ ایک مشکل اور جاں گسل کام ہے ایسے میں شاہد انصاری نے نہ صرف انڈرورلڈ کی ان خبروں کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے جس سے سول سوسائٹی نا آشنا تھی۔ پولس ڈپارٹمنٹ کے آپسی اختلافات کو بھی جس کا فائدہ اٹھا کر سماج دشمن عناصر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں اس مسئلے سے بھی پردہ اٹھا کر انہوں نے بڑا کارنامہ انجام دیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وکی پیڈیا پر شاہد انصاری کو ہندوستان کے اُن چنندہ موجو جرنلسٹوں میں شمار کیا جاتا ہے جنہوں میں موجو جرنلزم میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔۔۔

(جنرل (عام

ممبئی میٹرو لائن 3 : ممبئی کے باندرہ کرلا کمپلیکس میٹرو اسٹیشن میں آگ لگ گئی، ٹرین سروس روک دی گئی، لوگ پریشان

Published

on

bkc metro station fire

ممبئی : ممبئی کے باندرہ-کرلا کمپلیکس (بی کے سی) میٹرو اسٹیشن کے تہہ خانے میں جمعہ کو آگ لگ گئی۔ جس کی وجہ سے ٹرین سروس معطل کردی گئی۔ حکام کے مطابق آگ رات 1.10 بجے کے قریب لگی۔ آگ اسٹیشن کے اندر 40-50 فٹ کی گہرائی میں لکڑی کی چادروں، فرنیچر اور تعمیراتی سامان تک محدود تھی۔ جس کی وجہ سے علاقے میں دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔ ایک شہری اہلکار نے بتایا کہ آگ میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فائر انجن اور دیگر آگ بجھانے والی گاڑیاں صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر موجود ہیں۔ تاہم، بی کے سی اسٹیشن پر ٹرین خدمات دوپہر 2:45 تک مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔

بی کے سی میٹرو اسٹیشن ممبئی میٹرو ریل کارپوریشن کے تحت آرے جے وی ایل آر اور بی کے سی کے درمیان 12.69 کلومیٹر طویل (ممبئی میٹرو 3) یا ایکوا لائن کوریڈور کا حصہ ہے، جس کا افتتاح گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ ممبئی میٹرو 3 نے اپنے آفیشل ‘ایکس’ ہینڈل پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ بی کے سی اسٹیشن پر مسافروں کی خدمات کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے کیونکہ انٹری/ایگزٹ اے4 کے باہر آگ لگ گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اسٹیشن دھویں سے بھر گیا۔ فائر ڈیپارٹمنٹ ڈیوٹی پر ہے۔ ہم نے مسافروں کی حفاظت کے لیے خدمات بند کر دی ہیں۔ ایم ایم آر سی اور ڈی ایم آر سی کے سینئر عہدیدار موقع پر موجود ہیں۔ متبادل میٹرو سروس کے لیے براہ کرم باندرہ کالونی اسٹیشن جائیں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔

ممبئی میٹرو 3 نے ایک پوسٹ میں کہا کہ بی کے سی میٹرو اسٹیشن پر ٹرین خدمات 14.45 پر مکمل طور پر بحال کردی گئیں۔ ہم ہونے والی زحمت کے لیے مخلصانہ معذرت خواہ ہیں اور تمام مسافروں کے صبر اور سمجھ بوجھ کے لیے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ آپ کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ممبئی میٹرو حکام کے مطابق آگ اے4 کے داخلی اور خارجی دروازوں کے قریب لگی، جس سے اسٹیشن کے داخلی دروازے پر دھواں پھیل گیا۔ اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کے عملے کو فوری طور پر موقع پر بھیجا گیا اور آگ بجھانے کا کام کیا۔ شکر ہے کہ اس واقعے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے،’ سپریم کورٹ کا پی آئی ایل پر سماعت سے انکار

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو اشتعال انگیز تقاریر کرنے سے روکنے کے لیے رہنما خطوط جاری کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر کا موازنہ غلط بیانی یا جھوٹے دعوے کے کیس سے نہیں کیا جا سکتا۔ ان میں فرق ہے۔ عدالت نے درخواست گزار سے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آئی کہ نفرت انگیز تقریر کیا ہوتی ہے۔ آپ نے مسئلہ سے انحراف کیا۔ درخواست میں نفرت انگیز تقریر کے جرم کو غلط پیش کیا گیا ہے۔ اگر کوئی شکایت ہے تو آپ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے پی آئی ایل کو سننے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط بیانی میں فرق ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ، اس نے ‘ہندو سینا سمیتی’ کے وکیل سے کہا جس نے پی آئی ایل دائر کی تھی کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں نوٹس جاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم آئین ہند کے آرٹیکل 32 کے تحت موجودہ رٹ پٹیشن پر غور کرنے کے لئے مائل نہیں ہیں، جو دراصل ‘مبینہ بیانات’ کا حوالہ دیتی ہے۔ مزید برآں، اشتعال انگیز تقریر اور غلط بیانی میں فرق ہے۔ اگر درخواست گزار کو کوئی شکایت ہے تو وہ قانون کے مطابق معاملہ اٹھا سکتے ہیں۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ کیس کی خوبیوں پر تبصرہ نہیں کر رہا ہے۔ پی آئی ایل نے عدالت سے اشتعال انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے اور امن عامہ اور قوم کی خودمختاری کو خطرے میں ڈالنے والے بیانات دینے والے افراد کے خلاف تعزیری کارروائی کا حکم دینے کی درخواست کی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل کنور آدتیہ سنگھ اور سواتنتر رائے نے کہا کہ لیڈروں کے تبصرے اکثر اشتعال انگیز ہوتے ہیں، جو ممکنہ طور پر عوامی بے چینی کا باعث بن سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے جمعرات کو اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں ڈاکٹروں کو ہدایت کی درخواست کی گئی تھی کہ وہ مریضوں کو ان کی تجویز کردہ دوا سے منسلک تمام ممکنہ خطرات اور مضر اثرات کے بارے میں آگاہ کریں۔ جب دہلی ہائی کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تو معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ عدالت نے کہا، ‘یہ عملی نہیں ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو، ایک ڈاکٹر 10-15 سے زیادہ مریضوں کا علاج نہیں کر سکے گا اور کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے جا سکتے ہیں۔ درخواست گزار کے وکیل پرشانت بھوشن نے دلیل دی کہ اس سے طبی لاپرواہی کے معاملات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ بنچ نے کہا کہ ڈاکٹر سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں جس میں طبی پیشہ کو کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ کے دائرے میں لایا گیا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت کا بڑا اعلان… لارنس گینگ کے گولڈی-انمول-روہت کو مارنے والوں کو ایک کروڑ روپے تک کا نقد انعام۔

Published

on

Karni-Sena-&-Lawrence

جے پور : کھشتریہ کرنی سینا کے قومی صدر راج سنگھ شیخاوت ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں۔ انہوں نے بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کے بھائی انمول بشنوئی کو قتل کرنے والے شخص کے لیے ایک کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا ہے۔ یہی نہیں راج سنگھ شیخاوت نے لارنس گینگ کے حواریوں کو مارنے پر مختلف انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ راج سنگھ نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کرکے انعام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل لارنس پر انعام کا اعلان کر چکے ہیں لیکن صرف لارنس ہی نہیں اس کے پورے گینگ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ ایسے میں گینگ کے کارندوں پر انعامی رقم کا اعلان کیا جا رہا ہے۔

راج سنگھ شیخاوت کا کہنا ہے کہ دادا میرے گرو ہیں اور وہ ان کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ وہ سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کو دادا کہہ کر مخاطب کر رہے تھے کیونکہ سماج کے بہت سے لوگ اور گوگامیڈی کے حامی انہیں دادا کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ شیخاوت نے کہا کہ دادا کو گینگسٹر لارنس بشنوئی گینگ نے قتل کیا تھا۔ قتل کے بعد گینگ نے قتل کی ذمہ داری بھی قبول کرلی۔ ایسے میں وہ صرف لارنس پر انعام کا اعلان کرنے کے بجائے اس گینگ کے تمام ارکان کو مارنے والوں کو نقد انعام دیں گے۔ انعام کی رقم کھشتریہ کرنی سینا خاندان کی طرف سے دی جائے گی۔

1… انمول بشنوئی (لارنس بشنوئی کا بھائی) – ایک کروڑ روپے
گولڈی برار پر 51 لاکھ روپے …2
3… روہت گودارا پر 51 لاکھ روپے
4… سمپت نہرا پر 21 لاکھ روپے
5… وریندر چرن پر 21 لاکھ روپے

کچھ دن پہلے بھی راج سنگھ شیخاوت نے گینگسٹر لارنس بشنوئی پر نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی پولیس والا لارنس کو مارتا ہے یا انکاونٹر کرتا ہے وہ جیل میں ہوتا ہے۔ وہ اس پولیس اہلکار کو ایک کروڑ گیارہ لاکھ گیارہ ہزار ایک سو گیارہ روپے کا نقد انعام دیں گے۔ حال ہی میں جب راج سنگھ شیخاوت نے لارنس بشنوئی کے انکاؤنٹر پر پولیس والوں کے لیے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔ ان دنوں سکھدیو سنگھ گوگامیڈی کی اہلیہ شیلا شیخاوت نے کہا کہ ان کے بیان کا شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ ایک الگ تنظیم کے صدر ہیں اور ان کا گوگامیڈی کی طرف سے بنائی گئی شری راشٹریہ راجپوت کرنی سینا سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اگر وہ کوئی اعلان کرتے ہیں تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے، ہماری تنظیم اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ شیلا شیخاوت نے یہ بھی کہا کہ گوگامیڈی سے محبت کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں، یہ ان پر منحصر ہے کہ کون کب کیا اعلان کرتا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com