(جنرل (عام
شاہد انصاری: صحافت کی دنیا میں موبائل جرنلزم کا اولین سفیر

صحافت کے بدلتے ہوئے مزاج کو جس نے وقت سے پہلے بھانپ لیا ہو آج وہی لوگ کامیاب صحافت کے علمبردار ہیں اور اس صنف پر بہترین شہسواری بھی کر رہے ہیں۔ ٹیکنالوجی نے صحافت کے جس نئے دور کا آغاز کیا اس میں موبائل جرنلزم اپناڈنکا پیٹتا نظر آرہا ہے۔ ایک وہ وقت تھاجب کیمرہ اور لائٹ کے بغیر کسی الیکٹرانک کوریج کا تصور نہیں کیا جاتا تھا لیکن اب ایک صحافی محض بہتر کوالیٹی موبائل فون سے نہ صرف الیکٹرانک رپورٹ تیار کررہا ہے بلکہ اسی موبائل سے الیکٹرانک انٹرویو کا کام بھی لیا جارہا ہے۔مہاراشٹر کالج سے اردو اور ہندی میں بطور ایک سبجیکٹ جرنلزم لیکر 2007 میں گریجویشن کرنے والے شاہد انصاری نے جب اپنے کریئر کا آغاز کیا تو انہوں نے جرنلزم میں ڈپلومہ حاصل کیا اور الیکٹرانک جرنلزم میں اپنی قسمت آزمائی شروع کردی ۔ آئی ٹی این نیوزپی سیون نیوز،لیمن نیوز،دی آر کے بی شومیں اپنے جھنڈے گاڑنے کے بعد انہوں نے نیوز ایکسپریس میں پانچ برس تک پرنسپل نامہ نگار کے بطور خدمات انجام دیں اور اب ای ٹی وی بھارت میں سینئیر کنٹنٹ ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں شاہد انصاری نے اپنے فیلڈ کے علاوہ بھی ہر وہ کچھ سیکھا اور سمجھا جو انکے اس پیشے کا حصہ ہے اسی لیے اُنہوں نے ڈیسک ،فیلڈ رپورٹنگ،پی سی آر ،فلیش فائر ایڈیٹنگ سمیت ہر اس فیلڈ میں مہارت حاصل کی جو اس پیشے کی ضرورت ہے۔
عروس البلاد ممبئی میں یوں تو صحافیوں کی بڑی تعداد آباد ہے لیکن جن صحافیوں نے اوائل عمری میں ہی دور اس اثرات ڈالے ہیں ان میں شاہد انصاری کا نام بھی نمایاں ہے۔بجا طور پر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ جب موبائل جرنلزم کا آغاز ہوا تو ممبئی میں جس صحافی نے سب سے پہلے اس ہنر پر دسترس حاصل کی وہ شاہد انصاری ہی ہیں۔ ایک مقامی نیوز چینل آئی ٹی این سے اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے شاہد انصاری کی داستان بھی دلچسپ ہے ۔ممبئی کے ناگپاڑہ میں رہائش کے دوران جب انہوں نے قدم قدم پرناانصافیوں کا انبار دیکھا تو اس کے خلاف آواز اٹھانے کا بیڑا اٹھایا ۔ابھی انہوں نے گریجویشن کی تکمیل بھی نہیں کی تھی کہ چھوٹی چھوٹی اسٹوریز پر کام کرنا شروع کردیا اور کمزور و ناتواں لوگوں کی آواز بننے لگے۔کہتے ہیں کہ ایک پولس کانسٹیبل کسی غریب گھرانے کو پریشان کررہا تھا اور وہ گھرانہ دردر کی ٹھوکریں کھاکر تھک چکا تھا ۔پچاس سالہ بوڑھی خاتون جس کی پھول سی بچی پر کچھ ناپاک نگاہیں مرکوز ہورہی تھیں کہ اچانک شاہد انصاری کو اس کی خبر ہوئی اور انہوں نے اپنی رپوررٹنگ کے ذریعہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی۔ نتیجتاً اعلیٰ افسران نے اس گھرانے کو ظلم سے آزاد کرایا اور خاطی پولس کانسٹیبل پر کارروائی ہوئی ۔اس کامیابی نے شاہد کے حوصلے کو بڑھایا اور انہوں نے پوری مستعدی کے ساتھ صحافت کے ذریعہ خدمت کا بیڑا اٹھالیا۔ممبئی سے ای ٹی وی بھارت پر جو رپورٹنگ دیکھنے کو ملتی ہے وہ شاہد انصاری کی ہوتی ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک موبائل سے شوٹ کی ہوئی اسٹوری پر بیک گرائونڈ میں جب شاہد انصاری کا وائس اوور ہوتا ہے تو کوئی یہ کہہ نہیں سکتا کہ یہ محض موبائل سے کسی نے مکمل اسٹوری کی ہے۔
موبائل جرنلزم جسے ’’موجو‘‘بھی کہا جاتا ہے اب الیکٹرانک میڈیا میں عام ہوچکا ہے۔کیمرہ مین،لائٹ اینڈ سائونڈ،اوبی وین کی جگہ اب جرنلسٹ محض ایک موبائل فون اور ہینڈی اسٹک سے پوری اسٹوری کور کرتا ہے اور اسے خود ہی ایڈٹ کرکے اپنے ٹیلی کاسٹ اسٹیشن کو بھیج دیتا ہے۔حالانکہ جب کوئی پلان انٹرویو رہتا ہی تو ہی یا خاص موقعوں پر ہی کیمرہ مین ساتھ میں ہوتے ہیں۔ شروع شروع میں جب یہ تکنیک عام ہوئی اور موجو جرنلزم کا آغاز ہوا تو بیشتر صحافیوں نے اس جرنلزم کی تکنیک سیکھنے کے بجائے کنارہ کشی اختیار کرلی لیکن شاہد انصاری نے ابتداء میں ہی اس جرنلزم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیا اور اس قدر مہارت حاصل کی کہ اب ای ٹی وی بھارت جیسی کمپنی میں وہ ممبئی سے اکیلے نمائندگی کرتے ہیں۔شاہد کا لگن اسٹوری کرنے کی مہارت و صلاحیت ہی ہے کہ ممبئی کرائم رپورٹر ایسو سی ایشن،ٹیلی ویژن جرنلسٹ ایسو سی ایشن نے انہیں اپنا ممبر بنا رکھا ہے جبکہ مہاراشٹر حکومت کا ایکریڈیشن کے ساتھ ممبئی پریس کلب کی رکنیت بھی حاصل ہے۔ کہتے ہیں کہ میڈیا میں کام کرنے کے لئے مختلف زبانوں کا جاننا انتہائی ضروری ہے لہذا شاہد انصاری نے اس میں بھی خاص مہارت حاصل کررکھی ہے اور جہاں قومی زبان ہندی اور اردو پر عبور حاصل ہے وہیں مراٹھی ،عربی اور انگریزی بھی بولتے اور سمجھتے ہیں۔کمپیوٹر کی تعلیم ایسی کہ جس ویڈیو کو ایڈٹ کردیں تو اچھے خاصے ایڈیٹر بھی حیران ہوجائیں کہ یہ کس سافٹ ویئر یا ایپ سے ایڈٹ ہوا ہے۔
مرحوم نصیر احمد کے برخوردار شاہد انصاری نے یوں تو سیکڑوں اسٹوریز پر کام کیا ہے لیکن جن اسٹوریز نے مہاراشٹر پر دور رس اثرات مرتب کئے ان میں بائیکلہ جیل کی اسٹوری اہم ہےجس میں قیدی کے قتل کے الزام میں چھ پولس اہلکاروں کو جیل کی ہوا کھانی پڑی اور کئی ایک اہلکار معطل کردئے گئے،کہتے ہیں کہ اس اسٹوری کو نہ کرنے اور اسے خبر کو دبا دینے کے لئے شاہد انصاری پر بہت زور پڑا تھا لیکن انہوں نے اپنی جان کو جوکھم میں ڈالتے ہوئے تمام ثبوتوں کی روشنی میں اسٹوری کی اور جمہوریت کی حفاظت کا فریضہ ادا کیا۔ایک دوسری اسٹوری جس نے مہاراشٹر کی سیاست میں بھونچال لا دیا تھا وہ این سی پی کے لیڈر چھگن بھجبل کے پاس پڑے کالے دھن کی اسٹوری تھی جس کی بنیاد پر اینٹی کرپشن بیورو نے ممبئی،ناگپور اور کوکاتہ میں چھاپے ماری کی اور پچاس سے زائد جعلی اکائونٹ کے خلاف معاملہ درج کر چھگن بھجبل کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیجا۔اسی طرح اینٹی کرپشن بیورو کے ڈپٹی پولس سپرٹنڈنٹ کے خلاف کی گئی اسٹوری بھی کافی اہم تھی جو حکومتی ملازمین کو کرپشن کے معاملے میں گرفتار کرتا تھا اور اُن سے پھر خود ہی وصولی کیا کرتا تھا۔شاہد انصاری کی اس طرح کی اسٹوریز نےجہاں ان کی ساکھ بنائی ہے وہیں لٹتی صحافت کے عصمت کو داغدار ہونے سے بھی بچایا ہے اور کرائم رپورٹنگ کے ساتھ ساتھ پالیٹکل اور کمیونیٹی رپورٹنگ کے ذریعہ معاشرے میں ایک بدلاؤ کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کی۔۔ اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ممبئی میں کرائم رپورٹنگ ایک مشکل اور جاں گسل کام ہے ایسے میں شاہد انصاری نے نہ صرف انڈرورلڈ کی ان خبروں کو دنیا کے سامنے پیش کیا ہے جس سے سول سوسائٹی نا آشنا تھی۔ پولس ڈپارٹمنٹ کے آپسی اختلافات کو بھی جس کا فائدہ اٹھا کر سماج دشمن عناصر اپنا الو سیدھا کرتے ہیں اس مسئلے سے بھی پردہ اٹھا کر انہوں نے بڑا کارنامہ انجام دیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وکی پیڈیا پر شاہد انصاری کو ہندوستان کے اُن چنندہ موجو جرنلسٹوں میں شمار کیا جاتا ہے جنہوں میں موجو جرنلزم میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔۔۔
(جنرل (عام
مالیگاؤں دھماکہ کیس میں عدالت نے سبھی ساتوں ملزمین کو بری کر دیا، عدالت کے فیصلے پر اسد الدین اویسی برہم، پی ایم مودی پر بھی نشانہ سادھا

حیدرآباد/ممبئی : اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے مہاراشٹر کے بہت چرچے مالیگاؤں دھماکہ کیس میں سابق بی جے پی ایم پی پرگیہ ٹھاکر اور کرنل پروہت سمیت سبھی ساتوں ملزمین کے بری ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ حیدرآباد کے ایم پی اویسی نے این آئی اے عدالت کے فیصلے پر پانچ سال کا وقت مانگا ہے۔ ستمبر 2008 میں مالیگاؤں میں ایک زور دار دھماکہ ہوا۔ اس میں چھ افراد مارے گئے۔ یہی نہیں 100 افراد زخمی بھی ہوئے۔ رمضان کے مہینے میں ہونے والے اس دھماکے کی ابتدائی جانچ پولس اور اے ٹی ایس نے کی تھی، تاہم بعد میں اس کی جانچ این آئی اے کو سونپ دی گئی۔ این آئی اے عدالت نے 17 سال بعد جمعرات کو اپنا فیصلہ سنایا۔
اویسی نے پانچ بڑے سوال پوچھے :
- مالیگاؤں دھماکہ کیس کا فیصلہ مایوس کن ہے۔ دھماکے میں 6 نمازی شہید اور 100 کے قریب زخمی ہوئے۔ اسے اس کے مذہب کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ جان بوجھ کر ناقص تفتیش/استغاثہ بری ہونے کا ذمہ دار ہے۔
- دھماکے کے 17 سال بعد عدالت نے تمام ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔ کیا مودی اور فڑنویس کی حکومتیں اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گی، جس طرح انہوں نے ممبئی ٹرین دھماکوں کے ملزمین کی بریت پر روک مانگی تھی؟ کیا مہاراشٹر میں سیکولر سیاسی جماعتیں احتساب کا مطالبہ کریں گی؟ ان 6 لوگوں کو کس نے مارا؟
- یاد کریں کہ 2016 میں اس کیس میں اس وقت کے پراسیکیوٹر روہنی سالیان نے عوامی طور پر کہا تھا کہ این آئی اے نے ان سے کہا تھا کہ وہ ملزم کے ساتھ نرمی برتیں۔ یاد رہے کہ 2017 میں این آئی اے نے سادھوی پرگیہ کو بری کرنے کی کوشش کی تھی۔ وہی شخص 2019 میں بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بنے۔
- کرکرے نے مالیگاؤں کی سازش کو بے نقاب کیا اور بدقسمتی سے 26/11 کے حملوں میں پاکستانی دہشت گردوں کے ہاتھوں مارا گیا۔ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نے کھلے عام کہا کہ اس نے کرکرے پر لعنت بھیجی تھی اور ان کی موت اسی لعنت کا نتیجہ ہے۔
- کیا این آئی اے/اے ٹی ایس حکام کو ان کی ناقص تفتیش کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا؟ میرے خیال میں ہمیں اس کا جواب معلوم ہے۔ یہ مودی سرکار ہے جو دہشت گردی کے خلاف سخت ہے۔ دنیا یاد رکھے گی کہ اس نے دہشت گردی کا ملزم رکن اسمبلی بنایا۔
دھماکہ ہوا، کس نے کیا؟
این آئی اے عدالت نے 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں فیصلہ سنایا۔ استغاثہ نے ثابت کیا کہ مالیگاؤں میں دھماکہ ہوا تھا، لیکن یہ ثابت نہیں کر سکا کہ اس موٹر سائیکل میں بم رکھا گیا تھا۔ عدالت نے نتیجہ اخذ کیا کہ زخمیوں کی تعداد 101 نہیں بلکہ 95 تھی اور کچھ میڈیکل سرٹیفکیٹس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔
جرم
منشیات فروشوں کے خلاف پولس کا ایکشن، پوائی میں رنگ کے گودام کی آڑ میں منشیات ایم ڈی کی فیکٹری چلانے کا پردہ فاش ابتک ۸ گرفتار

ممبئی ساکی ناکہ منشیات مخالف دستہ نے پوائی ہیرا نندانی رنگ کے گودام کی آڑ میں منشیات کے کاروبار کو بے نقاب کر کے ۴۴ کروڑ کی منشیات ایم ڈی ضبط کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس معاملہ میں اب تک پولس نے ۸ ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ ۲۴ جولائی کو ساکی ناکہ پولس اسٹیشن کی حدود میں منشیات فروشی کے لئے تین منشیات فروش آنے والے تھے۔ اس اطلاع پر پولس نے جال بچھا کر انہیں گرفتار کیا اور وسئی پالگھر سے ۴ کلو ۵۳ گرام وزن ایم ڈی ضبط کی منشیات اور اس کا سازو سامان کل ۸ کروڑ کا مالیت ضبط کیا گیا۔ میسور کرناٹک میں اسی بنیاد پر پولس نے ایم ڈی فیکٹری بے نقاب کیا۔ پالگھر میں بھی پولس نے چھاپہ مار کر چار کلو ایم ڈی ضبط کی تفتیش کے دوران ۲۶ جولائی کرناٹک میسور سے ایک کو گرفتار کیا گیا اس دوران ملزمین سے تفتیش کے بعد ۳۰ جولائی کو مفرور ملزمین کی تلاش شروع کی گئی, اور ہیرا نندانی پوائی میں چھاپہ مار کارروائی گی گئی, یہاں رنگ کے گودام کی آڑ میں منشیات کی فیکٹری چلائی جا رہی تھی, اس گودام سے پولس نے ۴۴ کروڑ کی منشیات ضبط کی ہے۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر کی ایما پر ڈی سی پی دتہ نلاوڑے نے انجام دی ہے۔
(جنرل (عام
مہاراشٹر حکومت نے رکھشا بندھن سے پہلے لاڈلی بہنوں کے اکاؤنٹس میں 13ویں قسط کے 2984 کروڑ بھیجنے کا دیا گرین سگنل، جانئے تازہ ترین اپ ڈیٹ

ممبئی : مہاراشٹر کی پیاری بہنوں کے لیے خوشخبری ہے۔ ماہ جولائی کی قسط اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا پیغام جلد ہی ان کے موبائل پر آجائے گا۔ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کی قیادت والی مہایوتی حکومت نے ‘لاڈلی بہنوں’ کو جولائی کے مہینے کے لیے اعزازیہ دینے کی منظوری دے دی ہے۔ مہایوتی حکومت کی مہتواکانکشی ‘لاڈلی بیہن’ اسکیم سے مستفید ہونے والی اہل خواتین کے لیے 2984 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔ ریاست کے خواتین اور بچوں کی ترقی کے محکمے نے ایک حکومتی فیصلہ جاری کر کے جولائی کی قسط کی رقم منتقل کر دی ہے۔ معلومات کے مطابق یہ سرکاری رقم 30 جولائی کو جاری کی گئی تھی، حکومت کے اس فیصلے کے بعد اب لاڈلی بہنوں کو جلد ہی جولائی کی رقم مل جائے گی۔ مہاراشٹر حکومت فی الحال روپے دے رہی ہے۔ لاڈلی بہنوں کو 1500 ماہانہ۔ حکومت نے گزشتہ سال اسمبلی انتخابات سے قبل یہ اسکیم شروع کی تھی۔ یہ اسکیم کی 13ویں قسط ہے۔
مکھی منتری ماجھی لاڈکی بہین یوجنا مہاراشٹر کی مہایوتی حکومت کی ایک مہتواکانکشی اسکیم ہے۔ حکومت نے جون کے مہینے کی قسط 2.25 کروڑ اہل خواتین میں تقسیم کی تھی۔ حکومت نے 26.34 لاکھ خواتین کو ادائیگی روک دی تھی کیونکہ وہ نااہل تھیں۔ حکومت نے کہا تھا کہ یہ ادائیگی عارضی طور پر روک دی گئی ہے۔ اب تک، مہاراشٹر حکومت نے لاڈلی بہن یوجنا سے فائدہ اٹھانے والی خواتین کو 12 قسطوں میں 18000 روپے دیے ہیں۔ اب حکومت نے 13ویں قسط کے لیے رقم کی منظوری دے دی ہے۔ مہاراشٹر کے خواتین اور بچوں کی بہبود کے محکمے کے مطابق، درخواستوں کی جانچ پڑتال کے دوران، یہ پایا گیا کہ 26.34 لاکھ خواتین یا تو لاڈلی بہان یوجنا کے لیے نااہل تھیں یا انہوں نے قواعد کی خلاف ورزی کی تھی۔
خواتین اور بچوں کی بہبود کے محکمے نے درخواستوں کی جانچ کرتے ہوئے پایا کہ بہت سی مستفید خواتین ایک سے زیادہ سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ کچھ معاملات میں ایک ہی خاندان کی دو سے زیادہ خواتین مستفید ہوئیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس اسکیم کے لیے کچھ مردوں نے جعلی دستاویزات کے ساتھ اپلائی بھی کیا تھا اور اب تک فوائد حاصل کر رہے تھے۔ خواتین اور بچوں کی بہبود کا محکمہ فی الحال این سی پی کوٹہ سے وزیر آدیتی تٹکرے سنبھال رہے ہیں۔ محکمہ خزانہ بھی این سی پی کے پاس ہے۔ ڈپٹی سی ایم کی حیثیت سے اجیت پوار مہاراشٹر کے خزانے کے مالک ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو 13ویں قسط کی رقم رکھشا بندھن کے تہوار سے پہلے پیاری بہنوں کے کھاتوں میں پہنچ جائے گی۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا