Connect with us
Tuesday,11-November-2025

(جنرل (عام

موجودہ عہد میں مذہبی ، ملی اور سماجی تنظیموں کی اہمیت

Published

on

Lucknow 2

موجودہ عہد میں مذہبی، ملّی اور سماجی تنظیموں کی اہمیت بڑی حد تک تبدیل ہوئی ہے باالخصوص جب ہم اقلیتی طبقوں کے تناظر میں اس کا جائزہ لیتے ہیں تو حالات خاصے تبدیل نظر آتے ہیں اور مذہبی و ملی تنظیموں کے حوالے سے تو منظر نامہ منفی نظر آتا ہے۔ بات چاہے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہو، شیعہ پرسنل لا بورڈ کی، آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لا بورڈ کی یا پھر مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کی سب ہی بورڈوں کی اہمیت پر سوالیہ نشان لگے ہیں۔

اقلیتی طبقے کے دانشور مانتے ہیں کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اہمیت بہت کم ہو گئی ہے اور دیگر بورڈوں کے وجود پر بھی سوالیہ نشان لگے ہیں اب یہ تنظیمیں یا ادارے صرف کاغذوں پر بھرم ضرور بنائے ہوئے ہیں لیکن حقیقت میں کوئی خاص اہمیت نہیں قاری محمد یوسف کہتے ہیں کہ ہم نے مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کا قیام اس لیے کیا تھا کہ آل انڈیا مسلم پرسنلُ لا بورڈ کسی بھی محاذ پر کامیاب نہیں تھا۔ حتیٰ کہ بابری مسجد کے تحفظ اور تین طلاق جیسے اہم معاملوں میں بھی بورڈ کو ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا تھا ، سابق ضلع جج بدر الدجیٰ نقوی کہتے ہیں کہ اگر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنی ہٹ دھرمی ضرورت سے زیادہ سخت گیری اور حد بندی کو ختم کرکے کام کیا ہوتا تو آج مسائل بالکل مختلف ہوتے۔

سبھی بورڈوں کا مقصد صرف میٹنگوں اور اجلاس کے قیام اور طعام تک محدود ہوکر رہ گیا جسکا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے، کسی پرسنل لا بورڈ کا کوئی ایک کام بھی تو ایسا نہیں جسکی بنیاد پر ملت اسلامیہ ان پر مزید بھروسہ کرسکے۔ یہی وجہ ہے کہ سبھی بورڈ اور بیشتر مذہبی و ملی تنظیمیں بے معنی ہو کر رہ گئی ہیں ،معروف سماجی کارکن طاہرہ حسن کہتی ہیں کہ کچھ پرانی سوچ رکھنے والے دقیانوسی علماء کرام نے ہندوستان کے مسلمانوں خاص طور پر اتر پردیش میں آباد مسلمانوں کے مسائل کو مزید پیچیدہ کردیا ہے۔ مذہبی اور شرعی مسائل تو حل کر نہیں سکے ساتھ ہی سیاست میں غیر ضروری دلچسپی لے کر معاشرے کی مذہبی تقسیم کی راہیں ہموار کر دی گئیں۔

ڈاکٹر سلمان خالد کہتے ہیں کہ جمعیۃ العلما کے علاوہ کوئی بھی ایسی تنظیم نہیں جسنے عملی طور پر لوگوں کو مختلف حوالوں سے راحت مہیا کرائی ہو، ساتھ ہی ڈاکٹر سلمان خالد یہ بھی کہتے ہیں کہ آر ایس ایس اور بی جے پی پر تنقید کرنے والے لوگوں کو یہ جائزہ لینا چاہئے کہ آر ایس ایس کی موجودہ کامیابی کے پی جے کتنی دہائیوں کی محنت ہے اس کے بر عکس اس محاسبے کی بھی ضرورت ہے کہ گزشتہ نصف صدی کے دوران کتنی تنظیمیں یا کتنے اشخاص ایسے سامنے آئے ہیں جن پر ملت اسلامیہ یقین اور فخر کر سکتی ہے جب کسی قوم کے بے صلاحیت لوگوں کو سردار بننے کے مواقع ملنے لگیں تو سمجھ لیجئے زوال طے ہے۔ اس تنزل اور تباہی کے پس منظر میں اپنی خامیاں جگ ظاہر ہیں جنکا اعتراف اب سب سے بڑی اقلیت کو کر لینا چاہئے اور اسی تناظر میں اپنے مستقبل کی حکمت عملی وضع کرکے معنی خیز پیش رفت کرنی چاہئے وگرنہ تو “ تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں “ جیسے حالات بن جائیں گے۔

آج مسلم طبقہ اپنے مذہبی سماجی معاشی اور دستوری حقوق کا تحفظ بھی نہیں کر پارہا ہے کچھ متعصب ذہنوں اور جماعتوں نے حالات کو تشویش ناک بنادیا ہے۔ اس کے باوجود بھی مسلکی نظریاتی اور ذات پات کے مسائل برابر سر اٹھائے ہوئے ہیں ایک کے بعد ایک چار پرسنل لا بورڈوں کا قیام اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ان بورڈوں کا وجود بے معنی ہوکر رہ گیا ہے اور بر سر اقتدار لوگوں کو بھی یہ بخوبی اندازہ ہو چکا ہے کہ مسلمانوں کا داخلی انتشار ہی ان کی تباہی کے لئے کافی ہے۔

(جنرل (عام

پی ایم مودی 15 نومبر کو بھگوان برسا منڈا جینتی کے ایم پی تقریب میں عملی طور پر شرکت کریں گے

Published

on

بھوپال، وزیر اعظم نریندر مودی 15 نومبر کو جبل پور سے براہ راست بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش کی تقریبات میں شامل ہوں گے، مدھیہ پردیش کی کابینہ نے پیر کی میٹنگ کے بعد اعلان کیا۔ علی راج پور میں ایک متوازی ریاستی سطح کا پروگرام منعقد کیا جائے گا، جبکہ تمام 55 اضلاع میں ضلعی سطح کے پروگراموں میں سماج کے مختلف طبقوں سے تعلیم اور کھیلوں میں کامیابی حاصل کرنے والے قبائلیوں کو اعزاز دیا جائے گا۔ مختلف اضلاع میں مختلف سماجی تنظیمیں بھی جشن میں شرکت کریں گی۔ مختلف مقامات پر جبل پور پروگرام مدھیہ پردیش کے قبائلی ورثے کی نمائش کرے گا۔ حکومت ایک ایپ لانچ کرنے کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے جو قبائلی بہبود کے لیے حکومت کی مختلف اسکیموں کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرے گی۔ "وزیراعظم کی موجودگی ہمارے نوجوانوں کو متاثر کرے گی۔ ہم کئی قبائلی فنکاروں کے ساتھ ثقافتی نمائش تیار کر رہے ہیں،” ایم ایس ایم ای کے وزیر چیتنیا کشیپ نے کابینہ کی میٹنگ کے بعد یہاں نامہ نگاروں کو بتایا۔ کابینہ نے بورڈ کے امتحانات میں ٹاپ رینک حاصل کرنے والے 1,100 قبائلی طلباء اور حکومتی تعاون سے قومی مقابلوں میں تمغے جیتنے والے 750 کھلاڑیوں کو نوازنے کا فیصلہ کیا۔ علی راج پور میں، ڈپٹی سی ایم جگدیش دیوڈا برسا منڈا اسمرتی استھال میں ہونے والے پروگرام کی قیادت کریں گے۔ وزیر نے کہا، ’’ہم اولگلن اور برسا کی قربانی کو یاد رکھیں گے۔ قبائلی آئیکون کے 51 فٹ کے مجسمے کی نقاب کشائی کی جائے گی۔ ضلع کلکٹروں سے کہا گیا ہے کہ وہ 15 نومبر کو منی میراتھن اور روایتی کھیلوں کا اہتمام کریں۔ وزیر اعظم کے خطاب کی اسکریننگ کے لیے اسکول آدھے دن تک کھلے رہیں گے۔ اسکولی تعلیم کے وزیر راؤ ادے پرتاپ سنگھ نے کہا، ’’ہر بچے کو برسا کی کہانی ضرور جاننی چاہیے۔‘‘ وزیر اعظم نریندر مودی نے 15 نومبر 2021 کو بھوپال میں جنجاتیہ گورو دیواس کی تقریبات میں شرکت کی۔ تقریب کے دوران، انہوں نے مدھیہ پردیش میں قبائلی برادری کے لیے ‘راشن آپ کے دوار’ (آپ کی دہلیز پر راشن) اسکیم کا آغاز کیا اور مدھیہ پردیش سکل سیل (ہیموگلوبینو پیتھی) کی شروعات کی۔ جبل پور میں پیر کی شام سے ریہرسل شروع ہوئی۔ گونڈ، بیگا اور بھریا فنکار جنگی نعروں اور لوک رقص کی مشق کر رہے ہیں۔ خواتین کا 500 رکنی طائفہ سائلہ رقص پیش کرے گا۔ ضلعی انتظامیہ نے 180 قبائلی کامیابی حاصل کرنے والوں کو مبارکباد کے لیے شناخت کیا ہے۔ عوامی نمائندے ہر بلاک میں تقریبات کی قیادت کریں گے۔ سماجی تنظیموں کو خون کے عطیہ کیمپوں اور شجرکاری مہم میں شامل کیا گیا ہے۔ وزیر نے کہا کہ 15 نومبر فخر اور خدمت کا دن ہو گا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

فلمی لیجنڈ دھرمیندر وینٹی لیٹر پر : ذرائع

Published

on

ممبئی، 10 نومبر :
بالی ووڈ کے عظیم اداکار دھرمیندر، جن کی عمر 89 سال ہے، کو سانس لینے میں دشواری کے بعد ممبئی کے ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے اور انہیں وینٹی لیٹر سپورٹ پر رکھا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کی ایک خصوصی ٹیم ان کی طبی حالت پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔

اطلاعات کے مطابق دھرمیندر کو چند دن قبل سانس لینے میں تکلیف محسوس ہونے پر اسپتال لایا گیا تھا۔ ابتدائی جانچ کے بعد ڈاکٹروں نے انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں داخل کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسپتال کے ذرائع نے بتایا کہ ان کے تمام ضروری جسمانی اشارے (پیرامیٹرز) فی الحال معمول کے مطابق ہیں، لیکن ان کی عمر کے پیشِ نظر مکمل نگرانی جاری ہے۔

اداکار کے بیٹے سنی دیول اور بوبی دیول اسپتال میں ان کے ساتھ موجود ہیں، جبکہ دیگر قریبی رشتہ دار اور فلمی شخصیات بھی ان کی عیادت کے لیے پہنچ رہے ہیں۔

دھرمیندر کی طبی خرابی کی خبر سامنے آتے ہی مداحوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر پرستاروں اور فلمی برادری کے افراد نے ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعائیں کی ہیں۔

دھرمیندر، جنہیں "ہی مین آف بالی ووڈ” کہا جاتا ہے، نے اپنے چھ دہائیوں پر محیط فلمی سفر میں بے شمار یادگار اور کامیاب فلموں میں کام کیا ہے۔ ان کی سادگی، محنت اور دلکش شخصیت نے انہیں ہمیشہ عوام کے دلوں میں زندہ رکھا ہے۔

فی الحال اسپتال یا خاندان کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے، تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان کی حالت پر مسلسل نظر رکھی جا رہی ہے اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں ان کی طبیعت میں بہتری آئے گی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

"باندرہ مندر میں مہاجر ووٹرز کے آخری لمحوں میں اندراج کا الزام ریاستی وزیر آشیش شیلار اور ایم ایل اے سندیپ دیش پانڈے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا دعویٰ”

Published

on

‎ممبئی : ممبئی رنگشاردا آڈیٹوریم کے قریب ایک گنیش مندر ہے۔ مندر میں بھگوان بستے ہیں کیا بوگس ووٹروں کو وہاں بسایا جاسکتا ہے جہاں بھگوان بستے ہیں ؟ اب وہاں مندر کا پتہ پرپانچ نام ووٹر لسٹ میں مندرج کیے گئے ہیں۔ کیا بی جے پی زیادہ سے زیادہ مہاجروں کے نام ووٹرلسٹ میں شامل کر رہی ہے تاکہ مہاجر تارکین وطن ممبئی کا مئیر بن جائے۔
‎وزیر آشیش شیلار کی رہائش گاہ سے متصلہ عمارت میں ووٹر لسٹ میں ایسا گڑبڑی کا انکشاف ہوا جس میں مندر کو ہی رہائش گاہ بنایا گیا ہے یہ سنسنی خیز انکشاف ایم این ایس لیڈر ہے
‎مہاراشٹر نو نرمان سینا نے باندرہ ویسٹ کے رکن وزیر آشیش شیلار کے ساتھ والی عمارت میں ووٹر لسٹ میں ایسا گڑبڑی کا انکشاف ایم این ایس نے کیا ہے۔ ایم این ایس لیڈر سندیپ دیش پانڈے نے آج ایک پریس کانفرنس میں کچھ چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں۔ سندیپ دیشپانڈے نے کہا، "آشیش شیلار دوسروں کے حلقوں کے لئے فکر مند ہے اور ووٹ لسٹ میں گڑبڑی تلاش کررہے ہیں لیکن ان کے حلقے میں ہی ووٹرس لسٹ میں گڑبڑی ہے ۔ آشیش شیلار کو اپنے حلقے کو چھپانے اور دوسروں کے انتخابی حلقوں کو اجاگر کرنے کی عادت ہے۔ ان کے حلقے کی تلاش کے بعد ووٹر لسٹ میں گھپلے سامنے آئے۔ ہم ان میں سے تین چار گڑابڑی پیش کر رہے ہیں۔ ہم ریٹرننگ آفیسر کے پاس باضابطہ شکایت کریں گے۔
‎”آشیش شیلا کی رہائش گاہ میں رنگ ترنگ بلڈنگ ہے۔ اس سارنگ ترنگ بلڈنگ میں نمبر 1 سے 28 تک فلیٹس ہیں۔ جہاں مکان نمبر 1 سے 28 ہے، اس عمارت میں دو نام پائے گئے، یہ باسو کالکو نامی خاتون ہونی چاہیے، اس کے شوہر کا نام باسو کالکو ہونا چاہیے۔ مکان نمبر 455۔ جہاں فلیٹ 8 سے 28 تک ہیں، جہاں فلیٹ 2 سے 28 تک ہیں۔ کیا ، جہاں فلیٹ نمبر 455 آیا ہے؟ ہمارا محکمہ وہاں رہتا ہے۔ وہاں کوئی مکان نمبر 455 نہیں ہے۔ ہم نے سوسائٹی کے سکریٹری سے بات کی۔ کیا کوئی ایسا شخص کرایہ پر وہاں مقیم تھا؟ اس نے کہا نہیں۔ معاشرے میں ان کا ایک اور نام ، انیتراج ریتیشور ہے۔ اس کے شوہر کا نام رتیشور راجاسیکارن شیورج ہے ، ہاؤس نمبر 12/33۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ کون سا نمبر ہے۔ اس سارنگ ترنگ سوسائٹی میں اس نام کاکوئی مقیم نہیں ہے 15-30 سال تو اس کا نام ووٹر لسٹ میں کیسے شامل ہوا ؟ یہ بات سندیپ دیشپانڈے نے کہی۔
‎”کنارا بلڈنگ میں 1 سے 14 فلیٹس ہیں، شیلار صاحب کے گھر سے یہ 2 سے 3 منٹ کی دوری پر ہے، وہاں نام فہد غلام محمد پٹھان ملا، اس کا گھر نمبر 77 ہے، اس کنارہ بلڈنگ میں 1 سے 14 فلیٹس ہیں، پھر گھر نمبر 77 کہاں سے آیا؟ یہ کیسے رجسٹرڈ تھا؟ کیا آشیش شیلار نیند میں تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com