Connect with us
Friday,25-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

موجودہ عہد میں مذہبی ، ملی اور سماجی تنظیموں کی اہمیت

Published

on

Lucknow 2

موجودہ عہد میں مذہبی، ملّی اور سماجی تنظیموں کی اہمیت بڑی حد تک تبدیل ہوئی ہے باالخصوص جب ہم اقلیتی طبقوں کے تناظر میں اس کا جائزہ لیتے ہیں تو حالات خاصے تبدیل نظر آتے ہیں اور مذہبی و ملی تنظیموں کے حوالے سے تو منظر نامہ منفی نظر آتا ہے۔ بات چاہے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہو، شیعہ پرسنل لا بورڈ کی، آل انڈیا مسلم خواتین پرسنل لا بورڈ کی یا پھر مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کی سب ہی بورڈوں کی اہمیت پر سوالیہ نشان لگے ہیں۔

اقلیتی طبقے کے دانشور مانتے ہیں کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اہمیت بہت کم ہو گئی ہے اور دیگر بورڈوں کے وجود پر بھی سوالیہ نشان لگے ہیں اب یہ تنظیمیں یا ادارے صرف کاغذوں پر بھرم ضرور بنائے ہوئے ہیں لیکن حقیقت میں کوئی خاص اہمیت نہیں قاری محمد یوسف کہتے ہیں کہ ہم نے مسلم پرسنل لا بورڈ آف انڈیا کا قیام اس لیے کیا تھا کہ آل انڈیا مسلم پرسنلُ لا بورڈ کسی بھی محاذ پر کامیاب نہیں تھا۔ حتیٰ کہ بابری مسجد کے تحفظ اور تین طلاق جیسے اہم معاملوں میں بھی بورڈ کو ناکامی کا منھ دیکھنا پڑا تھا ، سابق ضلع جج بدر الدجیٰ نقوی کہتے ہیں کہ اگر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنی ہٹ دھرمی ضرورت سے زیادہ سخت گیری اور حد بندی کو ختم کرکے کام کیا ہوتا تو آج مسائل بالکل مختلف ہوتے۔

سبھی بورڈوں کا مقصد صرف میٹنگوں اور اجلاس کے قیام اور طعام تک محدود ہوکر رہ گیا جسکا نتیجہ آج ہمارے سامنے ہے، کسی پرسنل لا بورڈ کا کوئی ایک کام بھی تو ایسا نہیں جسکی بنیاد پر ملت اسلامیہ ان پر مزید بھروسہ کرسکے۔ یہی وجہ ہے کہ سبھی بورڈ اور بیشتر مذہبی و ملی تنظیمیں بے معنی ہو کر رہ گئی ہیں ،معروف سماجی کارکن طاہرہ حسن کہتی ہیں کہ کچھ پرانی سوچ رکھنے والے دقیانوسی علماء کرام نے ہندوستان کے مسلمانوں خاص طور پر اتر پردیش میں آباد مسلمانوں کے مسائل کو مزید پیچیدہ کردیا ہے۔ مذہبی اور شرعی مسائل تو حل کر نہیں سکے ساتھ ہی سیاست میں غیر ضروری دلچسپی لے کر معاشرے کی مذہبی تقسیم کی راہیں ہموار کر دی گئیں۔

ڈاکٹر سلمان خالد کہتے ہیں کہ جمعیۃ العلما کے علاوہ کوئی بھی ایسی تنظیم نہیں جسنے عملی طور پر لوگوں کو مختلف حوالوں سے راحت مہیا کرائی ہو، ساتھ ہی ڈاکٹر سلمان خالد یہ بھی کہتے ہیں کہ آر ایس ایس اور بی جے پی پر تنقید کرنے والے لوگوں کو یہ جائزہ لینا چاہئے کہ آر ایس ایس کی موجودہ کامیابی کے پی جے کتنی دہائیوں کی محنت ہے اس کے بر عکس اس محاسبے کی بھی ضرورت ہے کہ گزشتہ نصف صدی کے دوران کتنی تنظیمیں یا کتنے اشخاص ایسے سامنے آئے ہیں جن پر ملت اسلامیہ یقین اور فخر کر سکتی ہے جب کسی قوم کے بے صلاحیت لوگوں کو سردار بننے کے مواقع ملنے لگیں تو سمجھ لیجئے زوال طے ہے۔ اس تنزل اور تباہی کے پس منظر میں اپنی خامیاں جگ ظاہر ہیں جنکا اعتراف اب سب سے بڑی اقلیت کو کر لینا چاہئے اور اسی تناظر میں اپنے مستقبل کی حکمت عملی وضع کرکے معنی خیز پیش رفت کرنی چاہئے وگرنہ تو “ تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں “ جیسے حالات بن جائیں گے۔

آج مسلم طبقہ اپنے مذہبی سماجی معاشی اور دستوری حقوق کا تحفظ بھی نہیں کر پارہا ہے کچھ متعصب ذہنوں اور جماعتوں نے حالات کو تشویش ناک بنادیا ہے۔ اس کے باوجود بھی مسلکی نظریاتی اور ذات پات کے مسائل برابر سر اٹھائے ہوئے ہیں ایک کے بعد ایک چار پرسنل لا بورڈوں کا قیام اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ان بورڈوں کا وجود بے معنی ہوکر رہ گیا ہے اور بر سر اقتدار لوگوں کو بھی یہ بخوبی اندازہ ہو چکا ہے کہ مسلمانوں کا داخلی انتشار ہی ان کی تباہی کے لئے کافی ہے۔

جرم

ممبئی چن دیکھنے کے بہانے اسے چوری کرنے والا شاطر ملزم گرفتار

Published

on

arrest.

ممبئی اندھیری میں ایک خاتون کے گلے کے سونے کے زیورات دیکھنے کی غرض سے نکال کر زیورات لے کر فرار ہونے والے ایک ایسے شاطر چور کو ممبئی پولس نے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو مغربی بنگال جانے کے لیے ٹرین میں سوار تھا اسے ناسک اگت پوری سے پولس نے گرفتار کر لیا۔

اندھیری تیلی گلی سے شکایت کنندہ گزر رہی تھی اسی دوران ملزم نے ان سے زیورات دیکھنے کی غرض سے ۲۸ گرام سونے کی چن نکالی اور وہ اس چین کا معائنہ کررہا تھا, اسی دوران اس نے چین لے کر اس کے ساتھ دھوکہ دہی کی اور فرار ہو گیا۔ پولس نے اس معاملہ میں کیس درج کر لیا اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا معائنہ شروع کیا۔ پولس نے ملزم کا سراغ موبائل لوکیشن سے نکال لیا اور اسے اگت پوری اسٹیشن سے زیر حراست لیا۔ ملزم کی شناخت منور انور عبدالحمید ۵۰ سال کے طور پر ہوئی ہے۔ ۲۰۲۴ دسمبر میں وہ جیل سے رہا ہوا تھا اس کے خلاف ممبئی و اطراف میں چوری کے ۶ معاملات درج ہیں, یہ ملزم جرائم پیشہ ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر اور ڈی سی پی کی سربراہی میں حل کر لیا گیا ہے۔

Continue Reading

تفریح

فحش مواد پر حکومت کی سخت کارروائی، اے ایل ٹی بالاجی، اللو سمیت کئی او ٹی ٹی پلیٹ فارمز بھارت میں بند

Published

on

ULLU-ALTBalaji

نئی دہلی، 25 جولائی 2025* — حکومتِ ہند نے فحش اور غیر اخلاقی مواد کی نمائش کرنے والے کئی او ٹی ٹی (او ٹی ٹی) پلیٹ فارمز کے خلاف سخت قدم اٹھاتے ہوئے اے ایل ٹی بالاجی، اللو اور دیگر کچھ پلیٹ فارمز کو ملک بھر میں بلاک کر دیا ہے۔ یہ کارروائی شہریوں اور سماجی تنظیموں کی جانب سے موصول ہونے والی متعدد شکایات کے بعد کی گئی ہے۔

وزارتِ اطلاعات و نشریات نے ایک داخلی جانچ کے بعد پایا کہ مذکورہ پلیٹ فارمز پر نشر ہونے والے شوز اور ویب سیریز میں ایسے مناظر اور مکالمے شامل تھے جو نہ صرف اخلاقی اقدار کے خلاف تھے بلکہ گھریلو ماحول اور بچوں کے لیے بھی غیر موزوں تھے۔

ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے بیان میں کہا، “یہ تخلیقی آزادی پر پابندی نہیں بلکہ ڈیجیٹل مواد کو قانونی اور اخلاقی دائرے میں رکھنے کی کوشش ہے۔ ہر پلیٹ فارم پر لازم ہے کہ وہ متعین رہنما اصولوں پر عمل کرے۔”

حکومت کی جانب سے پہلے ہی ان پلیٹ فارمز کو انتباہ جاری کیا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود ان پر فحش مناظر، نیم عریاں لباس، اور جنسی مکالموں پر مبنی مواد نشر ہوتا رہا، جس کے نتیجے میں یہ سخت قدم اٹھایا گیا۔

گزشتہ چند برسوں میں او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کی مقبولیت میں خاصی اضافہ ہوا ہے، خاص طور پر نوجوانوں میں، لیکن ان پر سینسر شپ یا کسی بھی قسم کی سخت نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے ایسے مواد کی فراوانی دیکھی گئی۔

اس فیصلے کے بعد ملک میں ڈیجیٹل مواد کے ضابطے کو لے کر ایک نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ کچھ حلقے اسے اظہارِ رائے کی آزادی پر حملہ قرار دے رہے ہیں، جبکہ دوسروں کا کہنا ہے کہ معاشرتی اقدار اور بچوں کی حفاظت کے لیے ایسا اقدام ضروری ہے۔

فی الحال، جن پلیٹ فارمز کو بند کیا گیا ہے وہ بھارت میں دستیاب نہیں ہیں۔ وزارت نے عندیہ دیا ہے کہ اگر دیگر او ٹی ٹی پلیٹ فارمز نے ضابطہ اخلاق پر عمل نہ کیا تو ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

یہ پیش رفت بھارت میں ڈیجیٹل میڈیا کے ضابطے کے سلسلے میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

Continue Reading

(Monsoon) مانسون

ممبئی شہر میں بارش بی ایم سی اور پولس الرٹ، بلا ضرورت گھر سے نہ نکلیں ممبئیکر: ممبئی پولس

Published

on

Rain

ممبئی شہر میں موسلادھار بارش کے سبب عام شہری نظام متاثر ہوگیا, شہر کے مضافاتی علاقوں میں پانی جمع ہونے کے سبب سڑکیں بھی زیر آب ہوگئی۔ سینٹرل ہاربر اور ویسٹرن لائنوں پر پٹری پر پانی جمع ہونے کی شکایت بھی موصول ہوئی, جس کے سبب ٹرینوں کی آمدورفت بھی متاثر رہی۔ اسی وجہ سے مسافروں کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا. ممبئی شہر میں گزشتہ شب سے بارش کا سلسلہ دراز ہے, یہاں شہر میں ۱۲ ملی میٹر مغربی مضافات میں ۴۷ ملی میٹر اور شمالی مضافات میں ۴۷ ملی میٹر بارش درج کی گئی ہے۔ بارش کے سبب جھیلوں کی سطح آب میں بھی اضافہ درج کیا گیا ہے, اس کے ساتھ ہی تانسا جھیل بھی لبریز ہوگئی۔ ممبئی بی ایم سی نے بتایا ہے کہ بارش کے دوران معمولات ٹرین بیسٹ اور دیگر خدمات معمولات پر ہے۔ بی ایم سی نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر و مضافات میں پانی کی نکاسی کے عمل میں کوئی رکاؤٹ نہ ہو اس لئے بی ایم سی عملہ نے جگہ جگہ شکایت موصول ہونے کے بعد پانی کی نکاسی کے عمل کو درست کیا۔ ممبئی پولس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ شہر میں شدید بارش کے سبب بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے سے گریز کرے اور اگر وہ کوئی سیلابی کیفیت سے دوچار یا متاثر ہے تو ایسے میں پولس کنٹرول روم سے رابطہ کرے۔ ممبئی پولس نے بارش کے پیش نظر الرٹ جاری کیا ہے۔ سمندری ساحل اور سمندری علاقوں میں جانے سے گریز کرنے کی درخواست کی ہے, یہ اپیل ممبئی پولس نے اپنے ایکس پر کی ہے۔ ممبئی شہر میں آئندہ ۲۴ گھنٹے شدید بارش کی پیشگوئی بھی محکمہ موسمیات نے جاری کی ہے۔ شہر میں بارش کے سبب نشیبی علاقے کرلا، اندھیری سب وے سمیت دیگر مقامات زیر آب آگئے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com