Connect with us
Thursday,03-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جموں۔کشمیر میں کووڈ19 کے چار نئے معاملات آئے سامنے

Published

on

Covid-19

جموں و کشمیر میں ابھی بھی کورونا وائرس کے اکا دُکا واقعات سامنے آرہے ہیں۔ محکمہ صحت کے مطابق کل جموں و کشمیر میں کووڈ کے چار نئے معاملات سامنے آئے جن میں سے تین کا تعلق کشمیر صوبے سے اور ایک کا تعلق جموں صوبے سے ہے۔ اس طرح یو ٹی میں کوروناوائرس کے مُثبت معاملوں کی تعداد 4 لاکھ 79 ہزار 323 تک پہنچ گئی ہے۔ آج مزید چارافراد صحت یاب ہوئے جو کشمیر صوبے سے تعلق رکھنے والے ہیں۔ ٹیکہ کاری مہم کے تحت گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں یو ٹی میں آٹھ سو سنتیس افراد کو کووڈ مخالف ٹیکے بھی لگوائے گئے جس سے یو ٹی میں لگائے گئے ان ٹیکوں کی مجموعی تعداد 2 کروڈ 47 لاکھ 08 ہزار 666 ہوگئی ہے۔ اسکے علاوہ جموں و کشمیر میں اٹھارہ سال کی عمر کی سو فی صد آبادی کو کورونا سے بچائو کے ٹیکے لگائے گئے ہیں۔

اس وقت صوبہ جموں میں پانچ اور کشمیر صوبے میں نو معاملات ایکٹو ہیں جن کا مختلف اسپتالوں میں علاج و معالجہ جاری ہے۔ جموں و کشمیر میں کووڈ کی بیماری سے مرنے والوں کی تعداد چار لاکھ سات ہزار پچاسی تک پہنچ گئی ہے جنمیں سے دو لاکھ چار سو تینتیس کا تعلق کشمیر صوبے سے جبکہ دو لاکھ تین سو باون کا تعلق جموں صوبے سے تھا۔ کوو ڈ کی بیماری میں مبتلا ہوئے جموں و کشمیر کے چار لاکھ چوتھر ہزار پانچ سو چوبیس افراد ابھی تک صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔ سفری بنیادوں اور مثبت مریضوں کے کنٹیکٹ میں آنے کی بنیادوں پر کووڈ کے دوران اڑسٹھ لاکھ اکتالیس ہزار نو سو سڑسٹھ افراد کو نگرانی میں رکھا گیا ۔لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کووڈ 19 ہیلپ لائین پر رابط کرکے علاجف و معالجے کی سہولیات حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ضرورت پڑنے پر لوگ چوبیس گھنٹے کام کرنے والی ایمرجنسی ایمبولنس خدمات کا بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

واضح رہے جہاں ملک میں اب کووڈ کے معاملات میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے وہیں جموں و کشمیر میں بھی کووڈ کی صورتحال میں کافی کمی واقع ہوئی ہے تاہم جمون و کشمیر انتطامیہ اس مرض پر قابو پانے کے لئے مختلف اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ دوبارہ یہ بیماری یو ٹی میں پھیلنے نہ پائے۔ اسکے لئے لوگوں کو بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی تلقین کی جارہی ہے۔

سیاست

واری کو اربن نکسل قرار دینے پر اپوزیشن برہم سرکار کے خلاف احتجاج

Published

on

Protest

ممبئی : مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں چوتھے روز واری کو اربن نکسل قرار دینے پر اپوزیشن نے ہنگامہ کرتے ہوئے سرکار پر واری کی توہین کرنے کا سنگین الزام عائد کیا ہے۔ مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے چوتھے روز اپوزیشن نے ودھان بھون کی سیڑھوں پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے سرکار کے وزراء پر کئی سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ ریاستی سرکار کی کابینہ میں شامل وزراء اپنے اختیارات کا غلط استعمال کر تے ہوئے ریاست میں سرکاری زمینات پر قبضہ کر رہے ہیں۔ جس طرح حکمراں محاذ ہندو مذہب کی مقدس یاترا واری کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وٹھورائے اور وارکروں کو اربن نکسل شہری ماؤ نواز قرار دے کر واری پالکھی کی توہین کر رہی ہے, یہ قابل مذمت ہے۔ مہاوکاس اگھاڑی کے اراکین نے حکمراں محاذ کے خلاف ودھان بھون کی سیڑھوں پر پرزور احتجاجی مظاہرہ کیا اور سرکار پر واری کا توہین کا الزام عائد کیا۔

اس مظاہرہ میں اراکین نے سرکار پر لعنت ملامت کر تے ہوئے نعرہ بازی بھی کی اور کہا کہ لعنت ہے گھوٹالہ باز سرکار پر کسان بھوکے مر رہے ہیں اور وزراء وارکری کو شہری نکسل اربن نکسلی قرار دے رہے ہیں۔ اس احتجاجی مظاہرہ میں شیوسینا لیڈر اپوزیشن امباداس دانوے، وجئے وردیتوار، سچن اہیر، جتندر آہواڑ وغیرہ شریک تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

جھوپڑپٹیوں کی اسکولوں کو قانونی حیثیت دی جائے، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ، وزیر تعلیم دادا بھوسے کا کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان

Published

on

Education-Minister-&-Azmi

‎ممبئی جھوپڑپٹیوں میں پرائیوٹ اور نجی اسکولوں کو غیر قانونی قرار دیئے جانے کے سبب طلبا کا مستقبل تاریک ہونے کا خطرہ لاحق ہے اس لئے ان اسکولوں کو اجازت دی جائے, تاکہ طلبا اور ان کے والدین کو کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔ سرکار کو اس متعلق غور کرنا چاہئے, کہ چھوٹی پرائیوٹ اسکولوں میں بہتر تعلیمی نظم ہے اور ایسے میں عوام کی ضرورت کو تکمیل تک پہنچا رہی ہے لیکن سرکار ان اسکولوں کو غیر قانونی قرار دے کر ان پر کیس تک درج کر رہی ہے۔ ان اسکولوں کے پاس وسائل محدود ہے اور یہ سرکاری شرائط کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔ لیکن ان سب کے باوجود والدین ان اسکولوں میں داخلہ کروانے کے لئے بھی قطار میں ہے اس لئے اسکولوں کی گنجائش کے پس منظر میں ان اسکولوں کو اجازت دی جائے, یہ مطالبہ آج یہاں مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں تعلیم پر بحث کے دوران ابوعاصم اعظمی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں میں جاری چھوٹے پرائیویٹ اسکولوں کو صرف اس لیے غیر قانونی قرار دیا جا رہا ہے کہ ان کے پاس مقررہ معیار کے مطابق زمین یا قطعہ اراضی میسر نہیں ہے, جبکہ یہ اسکول محدود وسائل کے ساتھ اچھی تعلیم فراہم کر رہے ہیں اور والدین بھی ان سے مطمئن ہیں۔

‎اس لئے ایسے اسکولوں کو خصوصی کیس سمجھا جائے اور انہیں تسلیم کیا جائے، اور ان کے لیے علیحدہ درجہ بندی کر اجازت کے عمل کا فیصلہ کرنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے۔

‎اس پر وزیر تعلیم دادا بھوسے نے ایک کمیٹی بنانے کا مثبت یقین دلایا اور اس کے متعلق کمیٹی بنانے کے بعد فیصلہ کرنے کا اعلان کیا ہے انہوں نے کہا کہ تعلیم سب کا حق ہے, اس کے تحت ان اسکولوں سے متعلق بھی غور وخوص ہوگا, لیکن جو شرائط رکھی گئی ہے, وہ ایسے تناظر میں رکھی گئی ہے کہ اگر اسکول میں کوئی حادثہ پیش آیا تو اس پر قابو پایا جاسکے۔ حفظ ماتقدم کے طور پر قانون مرتب کیا گیا تھا اسی نہج پر اب اس مسئلہ پر غور کیا جائے گا۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

مہاراشٹر اردو اکیڈمی کی تشکیل کی جائے، اردو زبان کی فروغ کے لئے فنڈ اور عملہ کی تقرری ہو : ابوعاصم اعظمی

Published

on

Abu-Asim-Azmi

ممبئی مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی میں رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے اردو کی فروغ کے لئے اردو اکیڈمی کی فوری تشکیل کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں کہا کہ گجراتی مراٹھی سمیت دیگر زبانوں کی اکیڈمیاں فعال ہے, لیکن اردو اکیڈمی کی حالت زار ہے۔ پہلے اس اکیڈمی میں 25 کا عملہ تعینات تھا, لیکن اب صرف سپرٹنڈنٹ ہی باقی ہے, باقی ماندہ 24 سبکدوش ہو چکے ہیں۔ اردو کی حالت زار پرسرکار کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس اکیڈمی کی تشکیل سے اردو کو فروغ ملے گی, اعظمی نے مطالبہ کیا کہ اردو اکیڈمی کو فنڈکی فراہمی کے سبب دشواریوں کا سامنا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کاغذ پر تو ایک کروڑ روپے فنڈ مختص کرتی ہے, لیکن یہ فنڈ فراہمی نہیں ہوتی۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ

‎اردو ہمارے ہی ملک کی زبان ہے۔ جب بھی وزیر اعلیٰ جی یا کوئی اور وزیر ایوان میں اپنی بات رکھتے ہیں، تو اردو شاعری کا سہارا لیتے ہیں۔ مگر جب اردو اکیڈمی کے قیام اور اردو زبان کی ترقی کی بات آتی ہے، تو حکومت ناانصافی کرتی ہے۔ اس لیے آج میں نے ایوان میں مطالبہ کیا ہے کہ جلد ازجلد اردو اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جائے اور اسے مؤثر انداز میں چلایا جائے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com