Connect with us
Wednesday,12-November-2025

سیاست

اخلاقی تعلیم کے معیار کو بلند کرنے کے لئے یومِ اطفال کا انعقاد

Published

on

Jawaharlal Nehru

جب ہم ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کا یوم پیدائش بشکلِ یومِ اطفال مناتے ہیں تو سب سے پہلے تو اس عظیم شخصیت یعنی جواہر لال نہرو کا تصور ہمارے ذہن میں آتا ہے جس نے بچوں کو ملک کا مستقبل قرار دیتے ہوئے یہ کہا تھا کہ بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت اور نشو ونما کرنے کا عمل اور نظریہ یہ بتاتا ہے کہ ہم اپنے ملک کے مستقبل کو سنوار رہے ہیں ، انٹیگرل یونیورسٹی کے بانی و چانسلر پروفیسر سید وسیم اختر کہتے ہیں کہ بچے ان پودوں کی طرح ہوتے ہیں جن کی مناسب و معقول نگہداشت اور تراش خراش سے یہ پودے سرسبز و شاداب پیڑوں یا اشجار میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور عدم توجہی سے سے یا تو سوکھ جاتے ہیں یا بے ہنگم و بے ترتیب ہوجاتے ہیں لہٰذا بچوں کی تعلیم و تربیت کی اہمیت کے پیش نظر ان کی مکمل نگرانی اور آبیاری ضروری ہے یومِ اطفال منانے کا مقصد بچوں میں تعلیم، صحت، اخلاق ،حب الوطنی ، انکساری ، احساسِ ذمہداری اور ذہنی تربیت کے حوالے سے شعوروآگہی کو اجاگر کر کرکے انہیں بہترین شہری اور آدمی سے انسان بناناہے تاکہ ہمارے ملک کے بچے مستقبل میں معاشرے کے بہترین شہری بن کر خوبصورت ملک و معاشرے کی تعمیر وتشکیل کر سکیں۔

اسی لئے انٹگرل کے نیشنل اسکول سے یونیورسٹی تک سبھی اداروں اور شعبوں میں بچوں کو ان کے حقوق سے آگاہ کرانے اور مہ داریوں کا احساس کرانےکے لیے اخلاقی تعلیم پر مبنی خصوصی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ اور اسی مقصد کے لئے اس بار بھی خصوصی لیکچروں کا ہتمام کیا گیا ،کسی بھیدرسگاہ کے اساتذہ اپنے طلبا میں تحریک پیدا کرتے ہیں ،وہ سوچیں کہ کس طرح بچے خود کو تعلیمی و سماجی لحاظ سے بہتر بناسکتے ہیں۔ اس دن تقریریں کی جاتی ہے، مختلف قسم کے مقابلوں کا اہتمام کیا جاتا ہے اور بچوں میں انعامات تقسیم کیے جاتے ہیں۔

ثقافتی پروگرام منعقد کیےجاتے ہیں۔بچوں کی بہتری اور فلاح و بہبود کے عنوانات پر غوروفکر کیا جاتا ہے۔ بچوں کی تعلیم و تربیت اور ایسے ہی عنوانات پر تقریریں ہوتی ہیں جن سے زندگی بہتر بن سکے ،سچ ہے کہ بچے ہماری قوم کے عظیم سرمایہ ہیں، بچے ہمارے دیش کا مستقبل ہیں اس لیے ان کی کامیابی کے لئے ہمیں غور و فکر کرنی چاہئے،عام طور پر ‘بچے’ کی تعریف 18 برس سے کم عمر کے بچے کے طور پر کی جاتی ہے۔

بچوں کے حقوق انسانی حقوق ہیں۔ ان حقوق میں بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی حفاظت کے لئے خصوصی ضرورتوں کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔ ان حقوق میں بچوں کے درمیان مساوات اور یکجہتی کو فروغ دینے کے عوامل بھی لازم و ملزوم ہیںکئی ممالک بچوں کے حقوق کے حوالے سے موجود بین الاقوامی معاہدوں پر دستخط کئے ہوئے ہیں مگر خاطر خواہ عمل نہیں ہوتا۔ ملکی آئین میں قوانین ہونے کے باوجود ان پر عمل در آمد نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ معاشرہ بحیثیت مجموعی بچوں کے لئے انتہائی غیر محفوظ بن کر رہ گیا ہے۔ آئے روز بچوں پر جنسی تشدد اور ہراسانی، قتل کی خبریں، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں اور یہ باور کرایا جاتا ہے کہ اعلیٰ حکام نے نوٹس لے لیا ہے اور جلد مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا لیکن ایک واقعے کی بازگشت کانوں سے نہیں جاتی کہ دوسرا واقعہ سر اٹھاتا ہے۔

بچوں پر تشدد کے کئی اقسام ہیں، جیسے گھریلو تشدد، جنسی تشدد، بچے کو مکمل طور پر نظر انداز کر دینا، آن لائن تشدد وغیرہ، پروفیسر سید وسیم اختر یہ بھی کہتے ہیں کہ ہمارے ملک کے آئین ودستور نے بچوں کے حقوق کی حفاظت اور ان کی بہتر پرورش کے لیے واضح احکامات دئے ہیں ،مرکزی اور ریاستی حکومتیں بھی بچوں کو بہتر زندگی ، عمدہ تعلیمی ماحول اور تحفظ فراہم کرنے کے لئے سنجیدہ ہیں لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے تعلیمی اداروں میں ایسا نظم قائم کریں جس سے آئین ودستور کی پاسداری کے ساتھ ساتھ بچوں کا مستقبل بھی روشن ہوسکے۔ یہی ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم کو صحیح خراج عقیدت بھی ہوگا اور ہمارے ملک کا مستقبل بھی سنور سکے گا۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

دی بیڈس آف بالی وود میں سمیر وانکھیڈے کو نشانہ بنایا گیا ، دلی ہائیکورٹ ہتک عزت مقدمہ متنازع سیریز سے قابل اعتراض مواد حذف کرنے کا حکم

Published

on

ممبئی : ممبئی دلی ہائیکورٹ نے این سی بی کے زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس افسر سمیر وانکھیڈے ہتک عزت کیس میں ریڈ چلیزانٹرٹینمینٹ شاہ رخ خان، گوری خان اور متعلقین کی سخت سر زنش کی ہے اور کہا ہے کہ فنکارانہ آزادی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کسی شخص کی تضحیک کی جائے اس کے بعد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ متنازع نیٹ فلکس سیریز دی بیڈس آف بالی ووڈ سے سمیر وانکھیڈے سے متعلق متنازع عکس بندی حذف کی جائے۔ سمیر وانکھیڈے نے ہائیکورٹ میں عرضداشت داخل کر کے یہ التجا کی تھی کہ دی بیڈس آف بالی ووڈ میں ان کی کردار کشی کی گئی ہے اور انہیں ہدف بنانے کیلئے یہ سیریز تیار کی گئی ہے اس کا مقصد ہی سمیر وانکھیڈے کی ذلیل اور تضحیک ہے اس سیریز کے کچھ حصے ملاحظہ فرمانے کے بعد ہائیکورٹ نے فلم سے متنازع حصے حذف کرنے کا حکم دیا ہے۔
سمیر وانکھیڈے کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ فلم میں جو کردار پیش کیا گیا ہے وہ سمیروانکھیڈے کا تقابل ہے اوروانکھیڈے کی شبیہ خراب کر نے کی نیت سے ہی یہ سیریز تیار کی گئی ہے دی بیڈس آف بالی ووڈ بدنیتی پر مبنی ہے اس لئے اس سیریز سے مذکورہ بالا اور متنازع مناظر اور قابل اعتراض ڈائیلاگ کو حذف کیا جائے جس پر عدالت نے متنازع اور قابل اعتراض مواد و مشمولات حذف کر نے کا حکم جاری کیا ہے اس سے قبل سمیر وانکھیڈے کی عرضی پر سماعت کر تے ہوئے عدالت نے شاہ رخ خان کی ریڈ چلیز، نیٹ فلکس، میٹا، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو نوٹس ارسال کر کے جواب داخل کر نے کی ہدایت دی تھی جس پر ریڈ چلیزنے اس فلم اور سیریز کو ڈرامائی قرار دیتے ہوئے اس میں یہ واضح کیا تھا کہ اس کا حقائق سے کوئی سروکار نہیں ہے لیکن اس کے باوجود دلی ہائیکورٹ نے یہ دریافت کیا کہ آیا فلمی ڈراما کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کسی کی کردار کشی کی جائے اور یہ کہتے ہوئے شاہ رخ خان اور فلم کمپنی کی سرزنش کی ہے۔ سمیر وانکھیڈے نے اپنی دلیل کے معرفت یہ ثابت کر نے کی کوشش کی کہ فلم میں جو کردار پیش کیا گیا ہے وہ سمیر وانکھیڈے کی مشابہت رکھتا ہے اور انہیں کو ہدف بنانے کیلئے اس کردار کو منفی طریقے سے پیش کیا گیا ہے اور اس میں اس کردار کے معرفت سمیر وانکھیڈے کا مضحکہ اڑانے کی کوشش کی گئی ہے جس سے وانکھیڈے کی ذلیل ہوئی ہے جسے عدالت نے قبول کر لیا ہے اور قابل اعتراض اور متنازع مشمولات حذف کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے یہ سمیر وانکھیڈے کیلئے ایک بڑی کامیابی ہے جبکہ شاہ رخ خان کو ایک زبردست جھٹکا لگا ہے۔

Continue Reading

بالی ووڈ

کرن جوہر، سدھارتھ ملہوترا اور دیگر نے دہلی دھماکے میں جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

Published

on

ممبئی، دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب پیر کی شام ہوئے خوفناک دھماکے نے پورے ملک کو صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔ اس المناک واقعے میں جانیں ضائع ہونے پر سوگ کا اظہار کرتے ہوئے، فلمساز کرن جوہر نے سوشل میڈیا پر لکھا، "میرا دل نئی دہلی کے حالیہ سانحے سے متاثر ہونے والے تمام متاثرین اور متاثرین کے ساتھ ہے، اپنی تمام محبتیں اور دعائیں اہل خانہ کو بھیج رہا ہوں۔ براہ کرم اس وقت محفوظ اور چوکس رہیں۔” سدھارتھ ملہوترا نے بھی اپنے غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "میرا دل لال قلعہ کے دھماکے سے متاثر ہونے والے ہر فرد کے لیے جاتا ہے۔ دہلی، مضبوط رہو اور محفوظ رہو،” اس کے بعد ہاتھ جوڑ کر ایموجی۔ نصرت بھروچا نے اپنی انسٹا اسٹوریز پر لکھا، "دہلی کے ریڈ فورٹ میٹرو اسٹیشن کے قریب کار بم دھماکے سے گہرا صدمہ۔ میری دعائیں اور خیالات اس مشکل وقت میں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں،” ہاتھ جوڑ کر ایموجیز کے ساتھ۔ ایشا کوپیکر نے مزید کہا، "دہلی میں ہونے والے المناک واقعے سے دل ٹوٹا ہے۔ متاثرین، ان کے خاندانوں اور متاثرہ سبھی کے لیے دعائیں۔ آئیے طاقت اور ہمدردی کے ساتھ ساتھ کھڑے ہوں۔ محفوظ رہیں!”۔ تجربہ کار اداکارہ جیا پردا نے اپنا دکھ ان الفاظ میں شیئر کیا، "دہلی کے لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب کار دھماکے کی خبر سن کر گہرا صدمہ پہنچا۔ یہ جان کر بہت دکھ ہوا کہ اس ہولناک حادثے میں کئی بے گناہ شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ اس مشکل وقت میں، میری تعزیت ان خاندانوں کے ساتھ ہے جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔” زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی۔ ٹالی ووڈ کے دل دہلا دینے والے اللو ارجن نے بھی سوشل میڈیا پر تعزیت پیش کی۔ ‘پشپا’ اداکار نے کہا، "دہلی کے لال قلعے کے قریب ہونے والے المناک واقعے سے بہت دکھ ہوا ہے۔ میری دلی دعائیں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، اور میں ایک بار پھر امن کی خواہش کرتا ہوں۔ (ہاتھ جوڑ کر ہندوستانی پرچم کا ایموجی)” روینہ ٹنڈن نے کہا، "ان تمام سوگوار خاندانوں سے تعزیت جو دہلی دھماکے میں اپنے پیاروں کو کھو بیٹھے۔ خوفناک خبر۔” کئی دیگر مشہور شخصیات نے بھی دہلی بم دھماکے کے متاثرین کے اہل خانہ کی مدد کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ای سی آئی نے بہار اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 14.55 فیصد پولنگ ریکارڈ کی ہے۔

Published

on

پٹنہ، بہار اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ میں منگل کو تیزی آئی، الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے صبح 9 بجے تک 14.55 فیصد ٹرن آؤٹ کی اطلاع دی جو پولنگ کے پہلے دو گھنٹوں کے لیے ایک متاثر کن اعداد و شمار ہے۔ ای سی آئی نے صبح 9 بجے تک 14.55 فیصد پولنگ ریکارڈ کی ہے، گیا جی میں سب سے زیادہ پولنگ 15.97 فیصد پولنگ کے ساتھ ریکارڈ کی گئی، اس کے بعد کشن گنج میں 15.81 فیصد پولنگ، جموئی میں 15.77 فیصد، 15.54 فیصد اور پورن ضلع میں 15.54 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔ ان کے علاوہ مغربی چمپارن میں 15.04 فیصد، مشرقی چمپارن میں 14.11 فیصد، شیوہر میں 13.94 فیصد، سیتامڑھی میں 13.49 فیصد، مدھوبنی میں 13.25 فیصد، سپول میں 14.85 فیصد، بھاگتی پور میں 13.7 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔ 13.43 فیصد، بنکا 15.14 فیصد، کیمور 15.08 فیصد، روہتاس میں 14.16 فیصد، اروال میں 14.95 فیصد، جہان آباد میں 13.81 فیصد، اورنگ آباد میں 15.43 فیصد، اور نوادہ میں 13.46 فیصد۔ 20 اضلاع کے 122 حلقوں میں سخت سیکورٹی کے درمیان پولنگ جاری ہے۔ فیز 1 کی طرح، حکام کو توقع ہے کہ پورے دن میں ٹرن آؤٹ بڑھے گا۔ خواتین ووٹرز اور پہلی بار ووٹروں کی بڑی تعداد صبح سویرے سے ہی پولنگ اسٹیشنوں کے باہر قطار میں کھڑی دیکھی گئی – خاص طور پر شیوہر، سپول، کشن گنج اور مغربی چمپارن جیسے اضلاع میں۔ بہار کے 20 اضلاع کے 122 اسمبلی حلقوں میں اس وقت سخت سیکورٹی میں پولنگ جاری ہے۔ جن 122 حلقوں میں پولنگ ہو رہی ہے، ان میں سے 101 جنرل، 19 ایس سی ریزرو اور دو ایس ٹی ریزرو ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com