Connect with us
Tuesday,20-May-2025
تازہ خبریں

سیاست

سرمائی اجلاس پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں ہونے کا قوی امکان : اوم برلا

Published

on

Om-Birla

لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے سرمائی اجلا س پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں منعقد کرائے جانے کا قوی امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر زیرتعمیر عمارت کو 30 اکتوبر 2022 تک ہمیں سونپ دیا جاتا ہے تو ہم ضروری آزمائشوں کے بعد اس سال موسم سرما کا اجلاس نئی عمارت میں کرنے کی حالت میں ہوں گے انہوں نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر کے کام پر اطمینان کا اظہار کیا مسٹر برلا نے اسپیکر کے طور پر اپنی تین برس کی میعادکار کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کی تشکیل 25 مئی 2019 کو ہوئی تھی اور اس کا پہلا اجلا س 17 جولائی 2019 کو ہوا تھا۔تب سے لیکر آج تک لوک سبھا کا تین برسوں کا سفر یادگار رہا۔
لوک سبھا کے اسپیکر نے گزشتہ روز یو این آئی اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کے آٹھویں اجلاس تک ایوان میں 995 اعشاریہ 45 گھنٹے کام ہوا، جوکہ پچھلے تین لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس تک کے کام کی مدت کے مقابلے سب سے زیادہ ہے۔14 ویں، 15 ویں اور 16 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے مقابلے میں 17 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس میں زیادہ بل پیش اورمنظور کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے دوران ضابطہ 377 کے تحت اراکین پارلیمان نے 3039 معاملے ایوان کے سامنے پیش کئے ۔ ضابطہ 377 کے تحت ایوان کے سامنے پیش کئے گئے معاملات پرمسلسل فالواپ کئے جانے کی وجہ سے اب تقریباً 98 فیصد معاملوں میں متعلقہ وزارتوں سے جواب موصول ہو رہے ہیں ۔17 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے دوران ضابطہ 193 کے تحت اراکین پارلیمان نے 9 معاملے ایوان کے سامنے رکھے ۔14 ویں، 15، ویں اور 16 ویں لوک سبھا کے مقابلے 17 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے دوران مختصر مدتی بحث کے تحت ہر معاملے میں اراکین کو بحث کا اوسطاً زیادہ وقت دیا گیا۔
مسٹر اوم برلا نے بتایا کہ 17 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس تک وقفہ صفر کے تحت معزز اراکین کے ذریعے 4648 معاملے یا اوسطاً 31 اعشاریہ 4 معاملے یومیہ اٹھائے گئے۔ یہ 14 ویں، 15ویں اور 16 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے مقابلے زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلی بار منتخب ہوکر آئے ممبران کو اپنی بات رکھنے کا موقع دینے میں ترجیح دی گئی اور پہلے ہی اجلا میں 208 ممبران نے وقفہ صفر کے دوران معاملات اٹھائے۔ نئی پہل کے تحت وقفہ صفر میں اٹھائے گئے معاملوں پر بھی وزارتوں کی طرف سے اب جواب مانگے جارہے ہیں۔
اسپیکر نے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے دوران وقفہ سوال میں زبانی جوابات کی اوسط تعداد 14 ویں سے 16 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے مقابلے میں زیادہ رہی۔
انہوں نے کہا کہ 1972 میں وقفہ سوال کا ضابطہ شروع ہونے کے بعد 17 ویں لوک سبھا کے دوران ہی تین بار ایسا ہوا کہ سبھی 20 نشان زد سوالات کے جواب دیئے گئے۔ ایسا 27 نومبر 2019، 20 دسمبر 2021 اور 10 فروری2022 کو ہوا۔
مسٹر اوم برلا نے بتایا کہ 17 ویں لوک سبھا میں اختراع اور ڈیجیٹل تکنیک کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی وجہ سے مالی وسائل میں کل 668.86 کروڑ روپے کی نمایاں بچت درج کی گئی۔سکریٹریٹ میں سبھی طرح کی خریداری میں جیم پورٹل کا ہی استعمال کیا جارہا ہے۔
مسٹر برلا نے بتایا کہ اراکین پارلیمان کی صلاحیت سازی کے لئے پارلیمانی تحقیق اور اطلاعاتی تعاون کا نظام(پرزم) قائم کیا گیا ہے۔ اس کے توسط سے اراکین پارلیمان کو 24 گھنٹے معلومات فراہم کرائی جاتی ہیں ۔ اس کے علاوہ اراکین کو مختلف موضوعات پر حوالہ جاتی اور قانون سازی سے متعلق نوٹس بھی فراہم کرائے جاتے ہیں۔ایوان میں بل پیش کئے جانے سے قبل متعلقہ موضوعات پر ماہرین کے توسط سے بریفنگ سیشن کا انعقاد کیا جاتا ہے۔قومی راجدھانی خطہ میں ممبران کی رہائش گاہوں پر ان کی خواہش کے مطابق کتابیں دستیاب کرانے کی سہولت فراہم کرائی گئی ہے۔ پارلیمنٹ کی لائبریری میں ممبران کے تبادلہ خیال کے لئے ہال کی تعمیر کا انتظام کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ معزز ممبران پارلیمنٹ کے ریڈنگ روم میں ڈاکٹرامبیڈکر سے متعلق کتابوں کی دستیابی،خصوصی ایپ کے ذریعے تمام ممبران پارلیمنٹ کو 40 زبانوں میں پانچ ہزار سے زیادہ جرائد اور اخبارات تک رسائی بہم پہنچائی گئی ہے۔ موجودہ اور سابق ممبران پارلیمنٹ کے لئے مفت ٹائپنگ اور فوٹو کاپی کرانے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ پارلیمنٹ کی لائبریری سے آن لائن استفادہ کرنے کی سہولت سبھی کو فراہم کرائی جارہی ہے۔آن لائن پورٹل جولائی 2022 میں لانچ کیاجائے گا۔ پارلیمنٹ کی لائبریری میں بذات خود آنے کے لئے پورٹل پر سلاٹ بک کئے جائیں گے ۔لائبریری میں ایک کولاژکے ذریعے پارلیمنٹ کی لائبریری کے 100 سالہ سفر کو پیش کیا گیا ہے۔
نیتی آیوگ کے تعاون سے ملک کی سبھی بڑی لائبریریوں کے ساتھ پارلیمنٹ کی لائبریری کو مربوط کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔ ہندوستان کی قانون سازی سے متعلق لائبریری کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے پارلیمنٹ کی لائبریری اور 12 مجالس قانون ساز کی لائبریریوں کو مربوط کرنے کا عمل جاری ہے۔
لوک سبھا کے اسپیکر نے کہا کہ میٹا ڈیٹا طریقے سے کی ورڈ سرچ کے ذریعے لوک سبھا سے متعلق معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جون 2022 کے آخر تک پہلی سے 14 ویں لوک سبھا کی بحث کے ہندی ایڈیشن کو ڈیجیٹائز کردیا جائے گا۔ 15 ویں سے 17 ویں لوک سبھا کی بحث کے ہندی ایڈیشن کو سال کے آخر تک ڈیجیٹائز کئے جانے کا امکان ہے۔
پورٹل پرتقریباً 46 لاکھ ڈیجیٹل پیج ای پی اے آر ایل آئی بی ڈاٹ این آئی سی ڈاٹ ان پر اپ لوڈ کئے گئے ہیں۔
جولائی 2022 کے آخر تک لوک سبھا کی سبھی بحث کے انگریزی ایڈیشن کو ڈیجیٹائز کردیا جائےگا۔
پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کے کام اور رفتار کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اطمینان بخش طریقے پر کام آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ نئی عمارت گرین بلڈنگ ہوگی، جہاں ماحولیات اور توانائی کے تحفظ کے سبھی انتظامات کئے جائیں گے۔ یہ عمارت جدیدترین سہولیات سے آراستہ ہوگی۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق عمارت کی تعمیر اپنے مقررہ وقت سے ایک ہفتہ پیچھے چل رہی ہے، جسے آنے والے وقت میں میک اپ کرلیا جائے گا۔
مسٹر برلانے 17ویں لوک سبھا کے دوران بطور اسپیکر متعدد ملکوں کے دورے کئے، جن میں چوتھی جنوب ایشیائی اسپیکرس چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لئے 2019 میں مالدیپ، کے شہر مالے کا دورہ ، 64 ویں دولت مشترکہ پارلیمانی کانفرنس میں شرکت کے لئے یوگانڈاکے کمپالا کا دورہ ، 141 ویں آئی پی یو اسمبلی میں شرکت کے لئے سربیا کے بلغراد کا دورہ ، چھٹی جی۔20 پارلیمانی اسپیکرس کی چوٹی کانفرنس شرکت کے لئے جاپان کی راجدھانی ٹوکیو کا دورہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے 2020 سے 2022 تک کناڈا ، آسٹریا، اٹلی، متحدہ عرب امارات، ویتنام، کمبوڈیا اورسنگاپور کا بھی دورہ کیا۔ اسی طرح سے 2019 سے 2022 تک بہت سے ملکوں کے پارلیمانی وفود نے بھی ہندوستان کا دورہ کیا، جن میں مالدیپ، کناڈا، منگولیا، ویتنام، آسٹریا وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ طلبا اور نوجوانوں کےدرمیان اپنے آئین کے تئیں بیداری پیدا کرنے کے لئے ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے۔ پرائڈ کے ذریعے وزارت تعلیم اور کھیل ونوجوانوں کے امور کی وزارت کے تعاون سے ‘‘ اپنے آئین کو جانیں ’’ پہل کے تحت شہریوں پر مرکوز مختف طرح کے پروگرام کی شروعات کی جارہی ہے۔اسکول، کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر مقابلہ جاتی کوئز کا انعقاد کیا جائے گا اور اس میں جیتنے والوں کو 25 جنوری 2023 کو پارلیمنٹ ہاؤس کے دورے کا موقع فراہم کیا جائے گا اور 26 جنوری 2023 کو یوم جمہوریہ کی تقریب میں انہیں شرکت کا بھی موقع حاصل ہوگا۔
مسٹر برلا نے بتایا کہ ہندوستان میں غیرملکی سفیروں کو ہندوستانی جمہوریت سے روشناس کرانے کے لئے ‘ ہندوستان میں جمہوری طرز عمل اور روایت’ کے موضوع پر ایک مختصر دستاویزی فلم بنائی جارہی ہے۔یہ فلم ہندوستان میں تعینات غیرملکی سفیروں کو مختلف بیچ میں دکھائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ لوک سبھا کے سکریٹری جنرل سکریٹریٹ کے تمام شعبوں کے سربراہان (ایڈیشنل سکریٹریز/ جوائنٹ سکریٹریز) کے ساتھ مستقل طور سے ہفتہ وار جائزہ میٹگ کریں گے۔سکریٹریٹ کے مختلف شعبوں اور اکائیوں کے کام کے درمیان ربط پیدا کرنے کی خاطر اور ان کو ایک دوسرے میں ضم کرنے کے لئے ایک کوآرڈی نیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔سبھی شعبوں کے سربراہ سکریٹریٹ کی کارکردگی بڑھانے کے ساتھ ساتھ سکریٹریٹ کے اخراجات کی بچت کی سمت میں ضروری اقدامات کریں گے۔کام کو جلد نپٹانے کے لئے فائلوں کی موومنٹ کواب محدود کیاجائے گا۔

(Monsoon) مانسون

ممبئی موسم باراں کے لئے بی ایم سی تیار، بی ایم سی ایجنسیوں اور محکمہ کو الرٹ رہنے کے احکامات جاری

Published

on

BMC-Chunav

‎ممبئی ہندوستان کے محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ مانسون جون کی پہلے ہفتے میں ممبئی آمد ہوگی۔ میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں مانسون سے پہلے کے کاموں کی تیاریوں کے مطابق، تمام ایجنسیوں کو ضرورت کے مطابق جائزہ اجلاس، مشترکہ دورے اور فوری سروے کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ، ممبئی مضافاتی ضلع ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین اور ایڈیشنل میونسپل کمشنر (مغربی مضافات)، ڈاکٹروپن شرما نے ہدایت کی ہے کہ نظام کو تیار رکھا جائے تاکہ ممبئی کے شہریوں کو مانسون کے موسم میں کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے اس موقع پر یہ اپیل بھی کی کہ تمام ایجنسیاں اپنے تجربات اور اچھی ہم آہنگی کے ساتھ اجتماعی طور پر اپنا حصہ ڈالیں تاکہ آئندہ مانسون کے موسم میں شہریوں کو کسی قسم کی تکلیف کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

‎اس سال مانسون کے پیش نظر، ایڈیشنل میونسپل کمشنر ڈاکٹر وپن شرما نے آج (20 مئی 2025) کو میونسپل کارپوریشن ہیڈ کوارٹر میں ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی میٹنگ منعقد کی۔ میٹنگ میں ایڈیشنل میونسپل کمشنر (مشرقی مضافات) ڈاکٹر امیت سینی، ایڈیشنل میونسپل کمشنر (پروجیکٹڈ)نے شرکت کی۔ میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنر (جنرل ایڈمنسٹریشن) ابھیجیت بنگر۔ کشور گاندھی کے ساتھ ڈپٹی کمشنرس، اسسٹنٹ کمشنرس، مختلف محکموں کے اکاونٹ ہیڈس اور ساتوں حلقوں کے متعلقہ افسران میٹنگ میں موجود تھے۔

‎اس میٹنگ کے دوران،ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ایمرجنسی مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹرمہیش نارویکر نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق جاری سرگرمیوں کے بارے میں کمپیوٹر پریزنٹیشن کے ذریعے معلومات فراہم کیں۔ میٹنگ میں میونسپل کارپوریشن کے مختلف محکموں کے سربراہان اور مرکزی اور مغربی ریلوے، ہندوستانی محکمہ موسمیات، ہندوستانی کوسٹ گارڈ، بحریہ، نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف)، ممبئی ٹریفک پولیس، مہاراشٹر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (مہا ڈا)، سلم ری ہیبلیٹیشن اتھارٹی (ایس آر اے)، ممبئی کے محکمہ پبلک ورکس ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈبلیو ڈی) سمیت مختلف اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اتھارٹی (ایم ایم آر ڈی اے)، ممبئی بجلی کی فراہمی اور ٹرانسپورٹ انڈرٹیکنگ (بی ای ایس ٹی)، ٹاٹا پاور، اڈانی انرجی وغیرہ۔

‎میونسپل حدود میں کسی بھی واقعے سے نمٹنے کے لیے ‘نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس ٹیم’ کا ایک دستہ شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ مشرقی اور مغربی مضافاتی علاقوں میں بھی تعینات کیا جانا چاہیے۔ ڈاکٹر شرما نے یہ بھی ہدایت کی کہ ٹریفک پولیس اس ٹیم کے لیے ایک خصوصی لین (گرین کوریڈور) تیار کرے تاکہ کسی آفت کی صورت میں فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ سکے۔ شرما نے متعلقہ ایجنسیوں کو ضروری احکامات بھی جاری کئے ۔ شہر، مشرقی اور مغربی مضافاتی علاقوں میں تعینات یونٹوں کے ساتھ، یہ یونٹ کسی واقعے کی جگہ پر فوری امدادی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں این ڈی آر ایف کی ٹیمیں تیار رہیں تاکہ جائے وقوعہ پر شہریوں کو راحت فراہم کرنا ممکن ہو سکے۔

‎اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مانسون کے دوران پانی جمع ہونے کے واقعات کی وجہ سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر رین واٹر ڈرینج ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر پمپس اور ڈیزل جنریٹر سیٹس کی تنصیب کا منصوبہ بنائیں۔ اس کے علاوہ، اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ مین ہول کے ڈھکن کھلے نہ رہ جائیں۔ ڈاکٹر نے یہ بھی ہدایت کی کہ ریلوے اور بارش کے پانی کی نکاسی کا محکمہ مشترکہ طور پر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں کہ ریلوے کے علاقے میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے مضافاتی مقامی ٹریفک میں خلل نہ پڑے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ذریعے درختوں کی شاخوں کو تراشنے کا عمل جاری ہے۔ اس کے علاوہ، ممبئی میونسپل کارپوریشن کے علاقے میں مختلف حکام کے دائرہ اختیار میں آنے والے علاقوں میں اشتہاری بورڈ موجود ہیں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ساختی استحکام کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا گیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ بل بورڈز اچھی حالت میں ہیں۔ ڈاکٹر شرما نے ہدایت کی ہے کہ جن بورڈز کا سٹرکچرل سٹیبلٹی سرٹیفکیٹ حاصل نہیں ہے ان کے لائسنس منسوخ کر دیے جائیں۔ اسی طرح انہوں نے متعلقہ کمپنیوں کو موبائل ٹاورز کے سلسلے میں اسٹرکچرل سٹیبلٹی سرٹیفکیٹ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ انہوں نے یہ بھی حکم دیا کہ متعلقہ ادارے مشترکہ مع…

Continue Reading

جرم

منشیات سمگلنگ کا بڑا ریکیٹ بے نقاب… بارہ کروڑ روپے کے 2 کلو 183 گرام ہیروئن برآمد، اس کارروائی میں 5 سمگلروں کو گرفتار کیا گیا۔

Published

on

Arrest

سری گنگا نگر : راجستھان میں جاری اسمگلنگ پر پولس انتظامیہ کی گہری نظر ہے۔ اسی سلسلے میں، منگل کو سری گنگا نگر ضلع میں پولیس نے منشیات کی اسمگلنگ کے ایک بڑے ریکیٹ کا پردہ فاش کیا اور ڈرگ مافیا کو سخت جھٹکا دیا۔ پولیس نے امرتسر اور ملوٹ سے اسمگل کی گئی 2 کلو 183 گرام غیر قانونی ہیروئن برآمد کی ہے, جس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت تقریباً 12 کروڑ روپے ہے۔ اس سنسنی خیز کارروائی میں 5 سمگلروں کو گرفتار کیا گیا جن کے قبضے سے 7 پستول (6 گلوک غیر ملکی پستول، 1 زیگانہ پستول)، 13 میگزین، 32 زندہ کارتوس برآمد ہوئے۔ اس کے علاوہ ایک کار اور ایک موٹر سائیکل بھی پولیس نے قبضے میں لے لی۔

ایس پی اور ڈی آئی جی گورو یادو نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ کارروائی ڈسٹرکٹ اسپیشل ٹیم (ڈی ایس ٹی) کی انٹیلی جنس اور فوری کارروائی کا نتیجہ ہے۔ یہ آپریشن آئی پی ایس بی نے کیا تھا۔ یہ آدتیہ اور ڈی ایس ٹی انچارج رام ولاس بشنوئی کی قیادت میں انجام دیا گیا۔ اس مشن میں ڈی ایس ٹی کے اشونی کا رول سب سے اہم تھا، جن کی درست معلومات اور حکمت عملی نے اسمگلروں کے منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار اسمگلر پنجاب کے امرتسر اور ملوٹ سے ہیروئن لا کر راجستھان میں سپلائی کرتے تھے۔ برآمد ہونے والے غیر ملکی ہتھیاروں سے واضح ہے کہ یہ گینگ صرف منشیات فروشی تک محدود نہیں تھا بلکہ منظم جرائم میں بھی ملوث تھا۔ پولیس اب اس نیٹ ورک کے پیچھے ماسٹر مائنڈ اور دیگر مشتبہ افراد کی تلاش کر رہی ہے۔

یہ کارروائی منشیات کی اسمگلنگ اور غیر قانونی ہتھیاروں کے خلاف سری گنگا نگر پولیس کی زیرو ٹالرنس پالیسی کی عکاسی کرتی ہے۔ ڈی آئی جی گورو یادو نے کہا، ‘ہمارا مقصد منشیات فروشوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔ نوجوانوں کو منشیات کی دلدل سے بچانے کے لیے ایسے اقدامات مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔ پولیس نے اس ریکیٹ کے بین الاقوامی رابطوں اور مقامی نیٹ ورک کا پتہ لگانے کے لیے گرفتار سمگلروں سے پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔ اس کارروائی سے ضلع کے اسمگلروں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

لیفٹیننٹ جنرل سمر ایوان ڈی کونہ نے پاکستان کو خبردار کر دیا، بھارتی فوج پاکستان میں کہیں بھی حملہ کر سکتی ہے، آرمی آفیسر کی سخت وارننگ

Published

on

نئی دہلی : آرمی ایئر ڈیفنس کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل سمر ایوان ڈی کونہا نے پاکستان کو سخت وارننگ دی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ بھارتی فوج پاکستان میں کہیں بھی حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل سمر ایوان ڈی کونہ نے یہ بات ‘آپریشن سندور’ کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر پاکستان اپنا آرمی ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) راولپنڈی سے خیبر پختونخواہ (کے پی کے) منتقل کر دے تو بھی وہ ہماری حملہ آور صلاحیت سے نہیں بچ سکے گا۔ بھارت نے آپریشن سندور میں پاکستانی ایئربیس کو نشانہ بنایا۔ اس آپریشن میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل ڈی کونہا نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے پاکستان کے ایک ہزار ڈرون حملے ناکام بنائے۔ فوج، بحریہ اور فضائیہ نے مل کر ان حملوں کو ناکام بنایا۔ انہوں نے کہا کہ تمام ہتھیار لے جانے والے ڈرون کو مار گرایا گیا اور اس میں کوئی شہری جانی نقصان نہیں ہوا۔

لیفٹیننٹ جنرل سمر ایوان ڈی کنہا نے نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے اندر گہرائی میں حملہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے ‘آپریشن سندور’ کی مثال دی۔ پورا پاکستان ہماری حدود میں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارت کے پاس ایسے ہتھیار ہیں جن سے وہ پاکستان کے کسی بھی حصے پر حملہ کر سکتا ہے۔ اگر پاکستان اپنا آرمی جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) راولپنڈی سے کے پی کے جیسی جگہوں پر منتقل کرتا ہے تو بھی اسے گہرا سوراخ تلاش کرنا پڑے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کو چھپنے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ملے گی۔ آپریشن سندور میں بھارت نے پاکستان کے خصوصی ایئربیس کو نشانہ بنایا۔ بھارت نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے دشمن کے ٹھکانوں کو تباہ کیا۔ لیفٹیننٹ جنرل ڈی کنہا نے انٹرویو میں کہا کہ میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ بھارت کے پاس پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے کافی ہتھیار ہیں۔ اس کا پورا حصہ ہماری حدود میں ہے۔ اس آپریشن میں بھارت کی اپنی تیار کردہ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا۔ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ڈرون اور گائیڈڈ ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا گیا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com