سیاست
سرمائی اجلاس پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں ہونے کا قوی امکان : اوم برلا

لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے سرمائی اجلا س پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں منعقد کرائے جانے کا قوی امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر زیرتعمیر عمارت کو 30 اکتوبر 2022 تک ہمیں سونپ دیا جاتا ہے تو ہم ضروری آزمائشوں کے بعد اس سال موسم سرما کا اجلاس نئی عمارت میں کرنے کی حالت میں ہوں گے انہوں نے نئے پارلیمنٹ ہاؤس کی تعمیر کے کام پر اطمینان کا اظہار کیا مسٹر برلا نے اسپیکر کے طور پر اپنی تین برس کی میعادکار کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کی تشکیل 25 مئی 2019 کو ہوئی تھی اور اس کا پہلا اجلا س 17 جولائی 2019 کو ہوا تھا۔تب سے لیکر آج تک لوک سبھا کا تین برسوں کا سفر یادگار رہا۔
لوک سبھا کے اسپیکر نے گزشتہ روز یو این آئی اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کے آٹھویں اجلاس تک ایوان میں 995 اعشاریہ 45 گھنٹے کام ہوا، جوکہ پچھلے تین لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس تک کے کام کی مدت کے مقابلے سب سے زیادہ ہے۔14 ویں، 15 ویں اور 16 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے مقابلے میں 17 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس میں زیادہ بل پیش اورمنظور کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے دوران ضابطہ 377 کے تحت اراکین پارلیمان نے 3039 معاملے ایوان کے سامنے پیش کئے ۔ ضابطہ 377 کے تحت ایوان کے سامنے پیش کئے گئے معاملات پرمسلسل فالواپ کئے جانے کی وجہ سے اب تقریباً 98 فیصد معاملوں میں متعلقہ وزارتوں سے جواب موصول ہو رہے ہیں ۔17 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے دوران ضابطہ 193 کے تحت اراکین پارلیمان نے 9 معاملے ایوان کے سامنے رکھے ۔14 ویں، 15، ویں اور 16 ویں لوک سبھا کے مقابلے 17 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے دوران مختصر مدتی بحث کے تحت ہر معاملے میں اراکین کو بحث کا اوسطاً زیادہ وقت دیا گیا۔
مسٹر اوم برلا نے بتایا کہ 17 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس تک وقفہ صفر کے تحت معزز اراکین کے ذریعے 4648 معاملے یا اوسطاً 31 اعشاریہ 4 معاملے یومیہ اٹھائے گئے۔ یہ 14 ویں، 15ویں اور 16 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے مقابلے زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلی بار منتخب ہوکر آئے ممبران کو اپنی بات رکھنے کا موقع دینے میں ترجیح دی گئی اور پہلے ہی اجلا میں 208 ممبران نے وقفہ صفر کے دوران معاملات اٹھائے۔ نئی پہل کے تحت وقفہ صفر میں اٹھائے گئے معاملوں پر بھی وزارتوں کی طرف سے اب جواب مانگے جارہے ہیں۔
اسپیکر نے کہا کہ 17 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے دوران وقفہ سوال میں زبانی جوابات کی اوسط تعداد 14 ویں سے 16 ویں لوک سبھا کے پہلے آٹھ اجلاس کے مقابلے میں زیادہ رہی۔
انہوں نے کہا کہ 1972 میں وقفہ سوال کا ضابطہ شروع ہونے کے بعد 17 ویں لوک سبھا کے دوران ہی تین بار ایسا ہوا کہ سبھی 20 نشان زد سوالات کے جواب دیئے گئے۔ ایسا 27 نومبر 2019، 20 دسمبر 2021 اور 10 فروری2022 کو ہوا۔
مسٹر اوم برلا نے بتایا کہ 17 ویں لوک سبھا میں اختراع اور ڈیجیٹل تکنیک کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی وجہ سے مالی وسائل میں کل 668.86 کروڑ روپے کی نمایاں بچت درج کی گئی۔سکریٹریٹ میں سبھی طرح کی خریداری میں جیم پورٹل کا ہی استعمال کیا جارہا ہے۔
مسٹر برلا نے بتایا کہ اراکین پارلیمان کی صلاحیت سازی کے لئے پارلیمانی تحقیق اور اطلاعاتی تعاون کا نظام(پرزم) قائم کیا گیا ہے۔ اس کے توسط سے اراکین پارلیمان کو 24 گھنٹے معلومات فراہم کرائی جاتی ہیں ۔ اس کے علاوہ اراکین کو مختلف موضوعات پر حوالہ جاتی اور قانون سازی سے متعلق نوٹس بھی فراہم کرائے جاتے ہیں۔ایوان میں بل پیش کئے جانے سے قبل متعلقہ موضوعات پر ماہرین کے توسط سے بریفنگ سیشن کا انعقاد کیا جاتا ہے۔قومی راجدھانی خطہ میں ممبران کی رہائش گاہوں پر ان کی خواہش کے مطابق کتابیں دستیاب کرانے کی سہولت فراہم کرائی گئی ہے۔ پارلیمنٹ کی لائبریری میں ممبران کے تبادلہ خیال کے لئے ہال کی تعمیر کا انتظام کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ معزز ممبران پارلیمنٹ کے ریڈنگ روم میں ڈاکٹرامبیڈکر سے متعلق کتابوں کی دستیابی،خصوصی ایپ کے ذریعے تمام ممبران پارلیمنٹ کو 40 زبانوں میں پانچ ہزار سے زیادہ جرائد اور اخبارات تک رسائی بہم پہنچائی گئی ہے۔ موجودہ اور سابق ممبران پارلیمنٹ کے لئے مفت ٹائپنگ اور فوٹو کاپی کرانے کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ پارلیمنٹ کی لائبریری سے آن لائن استفادہ کرنے کی سہولت سبھی کو فراہم کرائی جارہی ہے۔آن لائن پورٹل جولائی 2022 میں لانچ کیاجائے گا۔ پارلیمنٹ کی لائبریری میں بذات خود آنے کے لئے پورٹل پر سلاٹ بک کئے جائیں گے ۔لائبریری میں ایک کولاژکے ذریعے پارلیمنٹ کی لائبریری کے 100 سالہ سفر کو پیش کیا گیا ہے۔
نیتی آیوگ کے تعاون سے ملک کی سبھی بڑی لائبریریوں کے ساتھ پارلیمنٹ کی لائبریری کو مربوط کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔ ہندوستان کی قانون سازی سے متعلق لائبریری کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے پارلیمنٹ کی لائبریری اور 12 مجالس قانون ساز کی لائبریریوں کو مربوط کرنے کا عمل جاری ہے۔
لوک سبھا کے اسپیکر نے کہا کہ میٹا ڈیٹا طریقے سے کی ورڈ سرچ کے ذریعے لوک سبھا سے متعلق معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی جون 2022 کے آخر تک پہلی سے 14 ویں لوک سبھا کی بحث کے ہندی ایڈیشن کو ڈیجیٹائز کردیا جائے گا۔ 15 ویں سے 17 ویں لوک سبھا کی بحث کے ہندی ایڈیشن کو سال کے آخر تک ڈیجیٹائز کئے جانے کا امکان ہے۔
پورٹل پرتقریباً 46 لاکھ ڈیجیٹل پیج ای پی اے آر ایل آئی بی ڈاٹ این آئی سی ڈاٹ ان پر اپ لوڈ کئے گئے ہیں۔
جولائی 2022 کے آخر تک لوک سبھا کی سبھی بحث کے انگریزی ایڈیشن کو ڈیجیٹائز کردیا جائےگا۔
پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کے کام اور رفتار کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اطمینان بخش طریقے پر کام آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ نئی عمارت گرین بلڈنگ ہوگی، جہاں ماحولیات اور توانائی کے تحفظ کے سبھی انتظامات کئے جائیں گے۔ یہ عمارت جدیدترین سہولیات سے آراستہ ہوگی۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق عمارت کی تعمیر اپنے مقررہ وقت سے ایک ہفتہ پیچھے چل رہی ہے، جسے آنے والے وقت میں میک اپ کرلیا جائے گا۔
مسٹر برلانے 17ویں لوک سبھا کے دوران بطور اسپیکر متعدد ملکوں کے دورے کئے، جن میں چوتھی جنوب ایشیائی اسپیکرس چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لئے 2019 میں مالدیپ، کے شہر مالے کا دورہ ، 64 ویں دولت مشترکہ پارلیمانی کانفرنس میں شرکت کے لئے یوگانڈاکے کمپالا کا دورہ ، 141 ویں آئی پی یو اسمبلی میں شرکت کے لئے سربیا کے بلغراد کا دورہ ، چھٹی جی۔20 پارلیمانی اسپیکرس کی چوٹی کانفرنس شرکت کے لئے جاپان کی راجدھانی ٹوکیو کا دورہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے 2020 سے 2022 تک کناڈا ، آسٹریا، اٹلی، متحدہ عرب امارات، ویتنام، کمبوڈیا اورسنگاپور کا بھی دورہ کیا۔ اسی طرح سے 2019 سے 2022 تک بہت سے ملکوں کے پارلیمانی وفود نے بھی ہندوستان کا دورہ کیا، جن میں مالدیپ، کناڈا، منگولیا، ویتنام، آسٹریا وغیرہ شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ طلبا اور نوجوانوں کےدرمیان اپنے آئین کے تئیں بیداری پیدا کرنے کے لئے ایکشن پلان تیار کیا گیا ہے۔ پرائڈ کے ذریعے وزارت تعلیم اور کھیل ونوجوانوں کے امور کی وزارت کے تعاون سے ‘‘ اپنے آئین کو جانیں ’’ پہل کے تحت شہریوں پر مرکوز مختف طرح کے پروگرام کی شروعات کی جارہی ہے۔اسکول، کالج اور یونیورسٹی کی سطح پر مقابلہ جاتی کوئز کا انعقاد کیا جائے گا اور اس میں جیتنے والوں کو 25 جنوری 2023 کو پارلیمنٹ ہاؤس کے دورے کا موقع فراہم کیا جائے گا اور 26 جنوری 2023 کو یوم جمہوریہ کی تقریب میں انہیں شرکت کا بھی موقع حاصل ہوگا۔
مسٹر برلا نے بتایا کہ ہندوستان میں غیرملکی سفیروں کو ہندوستانی جمہوریت سے روشناس کرانے کے لئے ‘ ہندوستان میں جمہوری طرز عمل اور روایت’ کے موضوع پر ایک مختصر دستاویزی فلم بنائی جارہی ہے۔یہ فلم ہندوستان میں تعینات غیرملکی سفیروں کو مختلف بیچ میں دکھائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ لوک سبھا کے سکریٹری جنرل سکریٹریٹ کے تمام شعبوں کے سربراہان (ایڈیشنل سکریٹریز/ جوائنٹ سکریٹریز) کے ساتھ مستقل طور سے ہفتہ وار جائزہ میٹگ کریں گے۔سکریٹریٹ کے مختلف شعبوں اور اکائیوں کے کام کے درمیان ربط پیدا کرنے کی خاطر اور ان کو ایک دوسرے میں ضم کرنے کے لئے ایک کوآرڈی نیشن کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔سبھی شعبوں کے سربراہ سکریٹریٹ کی کارکردگی بڑھانے کے ساتھ ساتھ سکریٹریٹ کے اخراجات کی بچت کی سمت میں ضروری اقدامات کریں گے۔کام کو جلد نپٹانے کے لئے فائلوں کی موومنٹ کواب محدود کیاجائے گا۔
بین الاقوامی خبریں
میانمار کی ریاست راکھین میں ایک نئی جنگ شروع… اراکان آرمی کو پاکستان کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ کے چیلنج کا سامنا ہے۔

اسلام آباد : میانمار میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی (اے آر ایس اے) نے صوبہ رخائن میں اراکان آرمی پر حملہ کیا۔ اس حملے میں اراکان آرمی کے کئی جنگجوؤں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کے بیان کے مطابق یہ حملہ تاونگ پیو لٹ میں ہوا۔ اس دوران اراکان آرمی کے دو کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملہ 10 اگست کی رات تقریباً 11 بجے شروع ہوا اور تقریباً 50 منٹ تک جاری رہا۔ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس حملے میں اراکان آرمی کے کم از کم 5 جنگجو ہلاک اور 12 سے زائد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ اس دوران اراکان آرمی کے درجنوں جنگجو موقع سے فرار ہو گئے۔
گونج نیوز کی رپورٹ کے مطابق اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کو پاکستان کی حمایت حاصل ہے۔ یہ مسلح گروپ میانمار کی مسلم روہنگیا آبادی میں سرگرم ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس گروپ کو پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ سمیت کئی دوسرے دہشت گرد گروپس کی حمایت حاصل ہے۔ ایسے میں یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اراکان روہنگیا سالویشن آرمی کا عروج میانمار کی سرحد سے متصل ہندوستانی علاقوں کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ اراکان آرمی میانمار کا ایک باغی گروپ ہے جو 2009 میں تشکیل دیا گیا تھا تاکہ میانمار کی مغربی ریاست راکھین میں بدھ مت کی آبادی کے لیے زیادہ خود مختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔ فی الحال، اراکان آرمی میانمار کے راکھین صوبے کے 17 میں سے 15 قصبوں پر کنٹرول رکھتی ہے۔ یہ گروپ پہلے ہی مختلف دھڑوں کے ساتھ تنازعات میں گھرا ہوا ہے، جن میں میانمار آرمی اور دیگر عسکریت پسند گروپس جیسے اے آر ایس اے شامل ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اراکان آرمی کے چین کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
پاکستان ایک طویل عرصے سے میانمار میں اپنی موجودگی بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔ پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے اس کام کے لیے بنگلہ دیش کے بنیاد پرستوں کو بھی اپنے پیادوں کے طور پر استعمال کیا ہے۔ اس کے ذریعے وہ بنگلہ دیش میں پناہ گزینوں کے طور پر مقیم روہنگیا لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں اور انہیں اراکان روہنگیا سالویشن آرمی میں شامل ہونے پر اکسا رہے ہیں۔ پاکستان نے حال ہی میں بنگلہ دیش کے روہنگیا کیمپوں میں کئی کیمپ لگائے ہیں جن میں انہیں ہتھیار اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
بزنس
ممبئی اور مہاراشٹر میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کو اگلے پانچ سال تک نہیں دینا پڑے گا ٹول ٹیکس، جانیں سب کچھ

ممبئی : ممبئی اور مہاراشٹر کے دیگر حصوں میں الیکٹرک گاڑیوں کے مالکان کے لیے اچھی خبر ہے۔ اب انہیں ممبئی میں اٹل سیتو پر اپنی ای وی پر سفر کرتے ہوئے ٹول ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ حکومت کی جانب سے لیا گیا فیصلہ 22 اگست 2025 سے نافذ العمل ہو گا۔ نجی اور سرکاری گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں آئیں گی۔ اس فیصلے سے چار پہیہ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ الیکٹرک بسوں کو بھی فائدہ ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق اٹل سیٹو سے روزانہ تقریباً 60 ہزار گاڑیاں گزرتی ہیں۔ ان میں سے ایک بڑی تعداد الیکٹرک گاڑیوں کی ہے۔ حکومت نے 2030 تک ای وی کو ٹول ٹیکس سے چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اٹل سیٹو پر ایک کار کا ٹول 250 روپے ہے۔ یہ ٹول دسمبر 2025 سے لاگو ہے۔
ریاستی حکومت نے اپریل 2025 میں ‘مہاراشٹرا الیکٹرک وہیکل پالیسی’ کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت اٹل سیٹو، ممبئی-پونے ایکسپریس وے اور سمردھی ہائی وے پر برقی چار پہیہ گاڑیوں اور بسوں کو ٹول چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یہ کہا گیا تھا کہ الیکٹرک گاڑیوں کو ریاستی اور قومی شاہراہوں پر 50 فیصد رعایت ملے گی۔ ٹرانسپورٹ کمشنر وویک بھیمنوار نے کہا کہ اٹل سیٹو پر ٹول معافی کے لیے سافٹ ویئر تیار کیا گیا ہے۔ اس کا نفاذ جمعہ سے ہو جائے گا جبکہ یہ سہولت دیگر شاہراہوں پر بھی 2 روز میں شروع ہو جائے گی۔
پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ الیکٹرک مال بردار گاڑیاں اس کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گی۔ حکام کے مطابق، یہ چھوٹ سرکاری اور نجی شعبے میں ای وی کو اپنانے کو فروغ دینے کے لیے ہے۔ یہ نیا اصول اٹل سیتو پر شیواجی نگر اور گاون میں واقع ٹول بوتھوں پر جمعہ سے نافذ ہو جائے گا۔ حکام کو امید ہے کہ اس پالیسی سے ای وی کے استعمال میں اضافہ ہوگا اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایندھن پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ممبئی میں الیکٹرک گاڑیوں کا بڑھتا ہوا بیڑا ہے، جو اس اقدام سے براہ راست فائدہ اٹھائے گا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 18,400 لائٹ فور وہیلر، 2,500 ہلکی مسافر گاڑیاں، 1,200 بھاری مسافر گاڑیاں اور 300 درمیانے درجے کی مسافر گاڑیاں، کل 22,400 الیکٹرک گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔ اٹل سیٹو سے روزانہ اوسطاً 60,000 گاڑیاں گزرتی ہیں۔
سیاست
بھارتیہ جنتا پارٹی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے، پارٹی بہار اسمبلی انتخابات نئی قیادت میں لڑنا چاہتی ہے۔

نئی دہلی : بھارتیہ جنتا پارٹی میں نئے قومی صدر کی تلاش کافی عرصے سے جاری ہے۔ لیکن اب بی جے پی کو جلد ہی نیا قومی صدر ملنے کا امکان ہے۔ کیونکہ پارٹی قیادت چاہتی ہے کہ بہار اسمبلی انتخابات نئے قومی صدر کی قیادت میں لڑے جائیں۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق بہار اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کے اعلان سے قبل بی جے پی کو نیا قومی صدر مل جائے گا۔ قومی صدر کا انتخاب کئی وجوہات کی بنا پر تاخیر کا شکار ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ بات چیت ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس نے اس سلسلے میں تنظیم کے 100 سرکردہ لیڈروں سے رائے لی۔ اس میں پارٹی کے سابق سربراہوں، سینئر مرکزی وزراء اور آر ایس ایس-بی جے پی سے وابستہ سینئر لیڈروں سے بھی بی جے پی کے نئے قومی صدر کے نام پر مشاورت کی گئی۔
بی جے پی کے قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی دوسری وجہ نائب صدر کا انتخاب ہے۔ کیونکہ اس وقت بی جے پی کو نائب صدر کے انتخاب کی امید نہیں تھی لیکن جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفیٰ دینے سے نائب صدر کے امیدوار کا انتخاب بی جے پی کی ترجیح بن گیا۔ ان دنوں پارٹی اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہے کہ این ڈی اے اتحاد کے امیدوار کو آل انڈیا اتحاد کے امیدوار سے زیادہ ووٹ ملے۔
قومی صدر کے انتخاب میں تاخیر کی تیسری وجہ گجرات، اتر پردیش اور کرناٹک سمیت کئی ریاستوں میں ریاستی صدور کے انتخابات میں تاخیر ہے۔ پارٹی پہلے ریاستوں میں نئے صدور کا تقرر کرنا چاہتی ہے۔ یہ پارٹی کے آئین کے مطابق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ قومی صدر کے انتخاب سے پہلے اس کی 36 ریاستی اور یونین ٹیریٹری یونٹوں میں سے کم از کم 19 میں سربراہان کا انتخاب ہونا چاہیے۔ منڈل سربراہوں کے انتخاب کے لیے بھی یہی پالیسی اپنائی جارہی ہے۔ اس معاملے میں بی جے پی 40 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کو آگے لا کر اگلی نسل کو موقع دینا چاہتی ہے۔ ضلع اور ریاستی صدر کے عہدہ کے لیے امیدوار کا کم از کم دس سال تک بی جے پی کا سرگرم رکن ہونا ضروری ہے۔
-
سیاست10 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست6 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا