Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

سیاست

کانپور تشدد : کلیدی ملزم سمیت 24 گرفتار، حالات پر امن

Published

on

Kanpur-Police

اترپردیش کے ضلع کانپور کے بیکن گنج تھانے کے نئی سڑک علاقے میں گذشتہ کل دو گروپوں میں پیش آئے پر تشدد واقعہ کے سلسلے میں پولیس نے ابھی تک کلیدی ملزم حیات ظفر ہاشمی سمیت 24 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

اس ضمن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانپور کے پولیس کمشنر وجئے سنگھ مینا نے بتایا، جمعہ کو 18 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جب کہ 6 مزید افراد کو آج گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ابھی تک شناخت کئے گئے 36 ملزمین میں سے پولیس نے 24 کو گرفتار کر لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی تفتیش میں کچھ سازش رچنے والوں کے نام سامنے آئے ہیں، ان کی شناخت حیات ظفر ہاشمی جو کہ ایم ایم جوہر فینس ایسوسی ایشن کا قومی صدر ہے۔ ایم ایم کے ہی ریاستی صدر جاوید احمد خان، ممبر محمد راہی اور محمد سفیان کے طور پر کی گئی ہے۔ پولیس کمشنر نے بتایا کہ ذرائع سے پتہ چلا تھا کہ انہوں نے شہر چھوڑ دیا ہے، اور جاوید احمد لکھنؤ میں یوٹیوب چینل چلاتا ہے۔ اطلاع کے مطابق لکھنؤ میں انہیں ٹریک کیا گیا، اور کرائم برانچ کی ٹیم نے انہیں ہفتہ کو حضرت گنج علاقے سے گرفتار کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ 6 موبائل اور کچھ دستاویزات برآمد کئے گئے ہیں، جنہیں فورنسک ٹیسٹ کے لئے بھیجا جائے گا۔ ان کے بینک اکاونٹ چیک کئے جائیں گے، اور اس نکتے کی جانچ کی جائے گی آیا ان کا کسی دوسری تنظیم بشمول پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) سے تو نہیں ہے۔ انہیں آج عدالت میں پیش کر کے عدالت سے ان کی 14 دنوں کو پولیس تحویل طلب کی جائے گی۔

مینا نے کہا کہ ابھی تک گرفتار ملزمین نے پانچ۔چھ افراد کے نام بتائے ہیں لیکن ان ارادوں اور سازشوں کو جاننے کے لئے تفصیلی تحقیق کی جائے گی۔ عدالت سے ان کی 14 دنوں کی پولیس حراست طلب کی جائے گی تاکہ پورے نیٹ ورک کا انکشاف کیا جاسکے۔ تاکہ جو افراد بھی اس سازش کے پیچھے ہیں ان کی شناخت کی جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ خاطیوں کے خلاف گینگسٹر ایکٹ، نیشنل سیکورٹی ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی، اور یہ پیغام دینے کے لئے کہ ایسی حرکتیں قطعی برداشت نہیں کی جائیں گی شرپسند عناصر اور سازش رچنے والوں کی ملکیت کو قرق و منہدم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا پی ایف آئی نے منی پور اور مغربی بنگال میں 3/6/2022 کو اس تعلق سے بند کا اعلان کیا تھا، اور ہمیں ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ ان کا اس سے کچھ تعلق ہے۔ یہ تفتیش کا موضوع ہے اور جلد ہی اسے مکمل کرلیا جائے گا۔

پولیس کمشنر نے کہا کہ متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ کچھ ٹیم تشدد میں شامل افراد کی شناخت پر کام کر رہی ہیں، تو کچھ ملزمین کی گرفتار کے لئے کوشاں ہیں۔ سازش کے اینگل کو انکار نہیں کیا جاسکتا۔ واقعہ کے سلسلے اس بات کا اشارہ دیتے ہیں کہ کچھ افراد نے شہر کا ماحول خراب کرنے کی سازش رچی تھی۔

وہیں دوسری جانب متاثرہ علاقے میں آج حالات پرامن ہیں۔ ضلع انتظامیہ کی ہدایت پر بازار مکمل طور سے بند رہے۔ کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعہ سے نپٹنے کے لئے کثیر تعداد میں پولیس نفری تعینات کی گئی ہے۔ جمعہ کی دیر رات حالات کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے سر پشند عناصر سے پوری سختی کے ساتھ نپٹنے کی ہدایت دی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ پیغمبر محمدؐ کے خلاف بی جے پی ترجمان نپور شرما کے ذریعہ کئے گئے قابل اعتراض تبصرے کے خلاف ضلع کانپور کے بیکن گنج تھانہ علاقے میں جمعہ کو اعلان کیا گیا بندو مظاہرہ دو گروپوں کے درمیان کشیدگی کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ اس پرتشدد جھڑپ میں متعدد افراد کے زخمی ہوئے تھے۔

اس تعلق سے جمعہ کی شام اپنے بیان میں اڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (نظم نسق) پرشانت کمار نے بتایا تھا کہ متاثرہ علاقے میں اضافہ پولیس تعینات کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ سازش رچنے والوں اور شرپسند عناصر کے خلاف گینگسٹر کے تحت کاروائی کی جائے گی۔ ان کی املاک قرق یا منہدم کی جائیں گی۔

پولیس اطلاع کے مطابق بی جے پی ترجمان نپور شرما کے ذریعہ پیغمبر محمد ؐ کے خلاف کئے گئے قابل اعتراض تبصرے کے سلسلے میں ایک گروپ مشتعل تھا اور اپنا احتجاج درج کرانے کے لئے جمعہ کی نماز کے بعد نئی سڑک پر جمع ہوا تھا۔ مظاہرین بی جے پی ترجمان کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے کہ دیکھتے ہی دیکھتے کچھ شرپسند عناصر نے پتھر بازی شروع کردی، جس کے بعد ماحول بگڑ گیا۔ مظاہرہ دو گروپوں کے مابین پرتشدد جھڑپ کی شکل اختیار کر گیا۔ حالات اس قدر بے قابو ہو گئے کہ شرپسند عناصر کی جانب سے پتھراؤ کے ساتھ فائرنگ و بمباری کی بھی اطلاعات ہیں۔

اے ڈی جی پرشانت کمار کے مطابق کانپو رکے بیکن گنج تھانے کے نئی سڑک علاقے میں کچھ افراد نے بازار کی دوکانیں بند کرانے کی کوشش کی، جس کی دوسرے گروپ کے ذریعہ مخالفت کی گئی۔ اس کی وجہ سے دونوں گروپوں میں تشدد پھوٹ پڑا، اور پتھر بازی شروع ہوگئی۔ اس ضمن میں اطلاع ملنے کے بعد پولیس کمشنر کے ساتھ اعلی افسران موقع پر پہنچے، اور ضروری طاقت کا استعمال کرتے ہوئے حالات کو کنٹرول کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ کو حکومت نے کافی سنجیدگی سے لیا ہے، اور اس کے لئے اضافی پولیس فورس بشمول 12 کمپنی پی اے سی کو وہاں روانہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کچھ افسران بھیجے جا رہے ہیں۔ وہاں جن جن بھی افراد نے پتھراؤ کیا ہے، ان کی پہچان کرائی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کو وافر مقدار میں ویڈیو فوٹیج موصول ہوئے ہیں، جن کی بنیاد پر آگے کی کاروائی کی جائے گی۔

سیاست

بہار میں ووٹر لسٹوں کی دوبارہ تصدیق کا حکم… ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے تحقیقات کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ یہ درخواست الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کے فیصلے کے خلاف ہے۔ ای سی آئی بہار میں ووٹر لسٹ کی دوبارہ جانچ کا کام کر رہی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ ای سی آئی کا یہ حکم درست نہیں ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے لاکھوں لوگ ووٹ ڈالنے سے روک سکتے ہیں، یعنی ان کے نام ووٹر لسٹ سے نکالے جا سکتے ہیں۔ لائیو لا نے ایکس پر پوسٹ کیا، ‘بہار میں ووٹر لسٹوں کی دوبارہ تصدیق کے حکم کے الیکشن کمیشن آف انڈیا کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نامی تنظیم نے یہ عرضی دائر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ای سی آئی کا یہ حکم صوابدیدی ہے۔ یہ لاکھوں لوگوں کو ووٹ ڈالنے سے روک سکتا ہے۔

اس سے پہلے الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بوتھ لیول آفیسرز (بی ایل او) بہار میں تقریباً 1.5 کروڑ گھروں کا دورہ کر چکے ہیں۔ یہ دورہ جمعہ کو مکمل ہوا۔ 24 جون 2025 تک، بہار میں 7,89,69,844 (تقریباً 7.90 کروڑ) ووٹر ہیں۔ ان میں سے 87 فیصد ووٹرز کو گنتی کے فارم دیے گئے ہیں۔ یہ اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) کے دوران کیا گیا ہے۔ کچھ گھر بند تھے یا ان میں رہنے والے اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ کچھ لوگ دوسرے شہروں میں گئے تھے، یا کہیں سیر پر گئے ہوئے تھے۔ اس لیے بی ایل او ان گھروں تک نہیں پہنچ سکے۔ بی ایل او اس کام کے دوران تین بار گھروں کا دورہ کریں گے۔ اس لیے یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔

اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق مختلف پارٹیوں کے 1,54,977 بوتھ لیول ایجنٹ (بی ایل اے) بھی اس کام میں مدد کر رہے ہیں۔ 2 جولائی تک کے اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے 52,689 بی ایل اے کی تقرری کی ہے۔ آر جے ڈی کے پاس 47,504، جے ڈی یو کے پاس 34,669 اور کانگریس کے پاس 16,500 بی ایل اے ہیں۔ اس کے علاوہ راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی کے 1913 بی ایل اے، سی پی آئی (ایم ایل) ایل کے 1271، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے 1153، سی پی ایم کے 578 اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے 270 ہیں۔ بی ایس پی کے پاس 74، این پی پی کے پاس 3 اور عام آدمی پارٹی کے پاس 1 بی ایل اے ہے۔ ہر بی ایل اے ایک دن میں 50 تصدیق شدہ فارم جمع کرا سکتا ہے۔

ووٹر لسٹ کی تصدیق 2 اگست 2025 سے شروع ہوگی۔ ڈرافٹ ووٹر لسٹ کے جاری ہونے کے بعد کوئی بھی پارٹی یا عام شہری 2 اگست 2025 سے ووٹر لسٹ پر دعویٰ یا اعتراض درج کرا سکتا ہے۔ حتمی ووٹر لسٹ 30 ستمبر 2025 کو جاری کی جائے گی۔ اس کے بعد بھی آپ ڈی ایم (ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ آفیسر) اور ضلع مجسٹریٹ آفیسر سے اپیل کر سکتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ووٹرز کے لیے خوشخبری سنا دی۔ اب ووٹر لسٹ میں نام شامل کرنا اور بھی آسان ہو گیا ہے۔ آپ فارم ای سی آئی پورٹل اور ای سی این ای ٹی ایپ سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ آپ کو یہ فارم پہلے سے بھرے ہوئے ملیں گے۔ اگر آپ چاہیں تو آپ خود بھرا ہوا فارم ای سی این ای ٹی ایپ پر اپ لوڈ کر سکتے ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

امریکہ اب دنیا کی واحد سپر پاور نہیں رہا… بری سفارت کاری، ناکام حکمت عملی، یوم آزادی پر جانیے اس کے زوال کی کہانی

Published

on

America

واشنگٹن : امریکا آج اپنا یوم آزادی منا رہا ہے۔ 4 جولائی 1976 کو امریکہ برطانیہ کی غلامی سے آزاد ہوا اور دنیا کے قدیم ترین جمہوری نظام کی بنیاد رکھی گئی۔ آزادی کے بعد امریکہ نے دنیا کو باور کرایا کہ ایک نئی قیادت سامنے آئی ہے، ایک ایسی قوم جو جمہوریت، آزادی اور عالمی قیادت کی اقدار کا پرچم اٹھائے گی۔ لیکن آج، جیسا کہ ہم 2025 میں امریکہ کے لیے اس تاریخی دن پر نظر ڈالتے ہیں، ایک حقیقت عیاں ہوتی ہے : امریکہ اب دنیا کی واحد سپر پاور نہیں ہے۔ اس کی وجہ صرف بیرونی چیلنجز نہیں ہیں، بلکہ اندر سے ابھرنے والے سیاسی اور اسٹریٹجک عدم استحکام بھی اس زوال کی وجہ ہیں۔ امریکہ اب عالمی جغرافیائی سیاست کا واحد کھلاڑی نہیں رہا۔ ٹائم میگزین میں لکھتے ہوئے سابق امریکی صدر براک اوباما کے خصوصی مشیر ڈینس راس جو کہ اب واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار نیئر ایسٹ پالیسی کے مشیر بھی ہیں، نے لکھا ہے کہ امریکہ نے ایک بہت مہنگی جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے اور اس سے بہت محدود فوائد حاصل کیے ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور تھا۔ اس نے دنیا کی قیادت کی۔ سوویت یونین کے انہدام نے جغرافیائی سیاست پر امریکہ کی گرفت کو نمایاں طور پر مضبوط کیا۔ 1990 کی دہائی سے 2000 کی دہائی کے وسط تک، امریکہ نے سفارت کاری، فوجی طاقت، اقتصادی اثر و رسوخ اور تکنیکی قیادت کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کو اپنی شرائط پر چلایا۔ لیکن اس عرصے میں کچھ اہم غلط فیصلوں نے آہستہ آہستہ امریکہ کی پوزیشن کو کمزور کرنا شروع کر دیا۔ خاص طور پر 2003 میں عراق کی جنگ میں امریکہ کا داخلہ بہت غلط فیصلہ تھا۔ عراق جنگ میں امریکہ بغیر کسی ٹھوس حکمت عملی کے ایک طویل اور مہنگی جنگ میں الجھ گیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ امریکہ کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا اور ملکی سطح پر بھی قیادت کے تئیں عدم اعتماد بڑھ گیا۔

انہوں نے لکھا کہ روس ابھی تک ہمیں چیلنج نہیں کر رہا تھا لیکن 2007 میں میونخ سیکیورٹی فورم میں ولادیمیر پوٹن نے ایک قطبی دنیا کے خیال کی مذمت کرتے ہوئے اس بات کا اشارہ دیا کہ آنے والے وقت میں کیا ہونا ہے اور کہا کہ روس اور دیگر لوگ اسے قبول نہیں کر سکتے۔ اس وقت ان کے دعوے نے امریکی بالادستی کی حقیقت کو تبدیل نہیں کیا۔ لیکن آج حقیقت بالکل مختلف ہے۔ بین الاقوامی سطح پر، ہمیں عالمی حریف کے طور پر چین اور روس کا سامنا ہے، چین کے ساتھ اقتصادی اور فوجی دونوں طرح کا چیلنج ہے۔ علاقائی سطح پر ہمیں ایران اور شمالی کوریا کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ امریکہ اقتصادی، تکنیکی اور عسکری طور پر اب بھی دنیا کی سب سے مضبوط طاقت ہو سکتا ہے… لیکن ہمیں اب ایک کثیر قطبی دنیا میں کام کرنا چاہیے جس میں ہمیں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ اور یہ رکاوٹیں بین الاقوامی سے لے کر ملکی سطح تک ہوں گی۔

انہوں نے لکھا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور جے ڈی وینس جیسے لیڈروں کی قیادت میں ایک نئی امریکی قوم پرستی ابھری ہے، جس کی کتاب امریکہ کو عالمی رہنما کے طور پر تصور نہیں کرتی ہے۔ ان کا خیال ہے کہ امریکہ کو صرف اپنی قومی ترجیحات پر توجہ دینی چاہیے، چاہے وہ عالمی اتحاد کو نقصان پہنچائے۔ انہوں نے لکھا کہ “2006 میں میں ایک ایسے امریکہ کے بارے میں لکھ رہا تھا جو عراق میں ہمارے کردار پر بحث کر رہا تھا لیکن پھر بھی بین الاقوامی سطح پر امریکی قیادت پر یقین رکھتا تھا۔ عراق اور افغانستان کی جنگوں نے دنیا میں ہمارے کردار کی قیمت کے بارے میں بنیادی سوالات اٹھائے اور اس اتفاق رائے کو ختم کر دیا کہ امریکہ کو قیادت کرنی چاہیے۔”

ڈینس راس کا خیال ہے کہ امریکی خارجہ پالیسی کی اب سب سے بڑی کمزوری اس کے بیان کردہ مقاصد اور ان کے حصول کے لیے وسائل کے درمیان عدم توازن ہے۔ افغانستان سے عجلت میں واپسی ہو، یا شام میں نیم دلانہ مداخلت، یا یوکرائن کے تنازع میں حمایت پر اٹھنے والے سوالات، ہر جگہ یہی نظر آرہا ہے کہ امریکہ نے اپنے مقرر کردہ اہداف کے حصول کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہیں کی۔ اگر قیادت میں تبدیلی نہ لائی گئی اور حالات کو درست نہ کیا گیا تو امریکہ کی پالیسی نہ صرف ناکام ہوگی بلکہ اس کی عالمی ساکھ کو مزید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے لکھا ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے زیادہ تر امریکی شراکت دار دور ہوتے جا رہے ہیں اور ان کا امریکہ پر عدم اعتماد گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ امریکہ کو ایک مضبوط روس اور ایک جارح چین کا سامنا ہے اور اگر امریکہ اپنے اتحادیوں کو ناراض کرتا رہا تو وہ ناکام ہو جائے گا۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com