Connect with us
Wednesday,27-August-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مذہب سے اوپر اٹھ کر کام کرنا تو جمعیۃ علماء ہند کے خمیر میں شامل، وظائف جاری کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی کا اظہار خیال

Published

on

Maulana Arshad Madani..

مسلمانوں کی سماجی، سیاسی اور معاشی ترقی کیلئے تعلیم کو لازم قرار دیتے جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ مذہب سے اوپر اٹھ کر کام کرنا تو جمعیۃ علماء ہند کے خمیر میں شامل ہے۔ یہ بات انہوں نے تعلیمی سال 2021-22 کے لئے میرٹ کی بنیاد پر منتخب ہونے والے 670 طلباء کو وظائف جاری کرتے ہوئے کہی۔ وظائف یافتگان میں ہندو طلباء بھی شامل ہیں۔ مولانا مدنی نے آج یہاں جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر سے تعلیمی سال 2021-2022 کے لئے میرٹ کی بنیاد پر منتخب ہونے والے 670 طلباء کو وظائف جاری کر دیئے ہیں، اسی کے ساتھ ضرورت مند طلباء کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر پچھلے سال ہی وظائف کی مجموعی رقم پچاس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ کر دی گئی تھی، دوسری اہم بات یہ ہے کہ ان منتخب شدہ طلباء میں اس بار بھی ایک قابل قدر تعداد ہندو طلباء کی بھی شامل ہے۔ مالی طور پر کمزور مگر ذہین اور محنتی طلباء کے لئے اعلیٰ اور پیشہ ورانہ تعلیم کے حصول میں مدد کرنے کے اہم مقصد کے پیش نظر جمعیۃ علماء ہند نے 2012 باضابطہ طور پر وظائف دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کیلئے حسین احمد مدنی چیری ٹیبل ٹرسٹ دیوبند اور مولانا ارشد مدنی پبلک ٹرسٹ کی جانب سے ایک تعلیمی امدادی فنڈ قائم کیا گیا ہے۔ اور ماہرین تعلیم پر مشتمل ایک ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے۔ جو میرٹ کی بنیاد پر ہر سال طلباء کو منتخب کرنے کا فریضہ انجام دیتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جمعیۃ علماء ہند جن کورسیز کے لئے وظائف دیتی ہے، ان میں میڈیکل، انجینئرنگ، بی ٹیک، ایم ٹیک، پالی ٹکنک، گریجویشن میں بی ایس سی، بی کام، بی اے، بی بی اے، ماس کمیونیکیشن، ایم کام، ایم ایس سی، ڈپلومہ آئی ٹی آئی جیسے کورسیز شامل ہیں۔ اور اس کے پیچھے صرف اور صرف یہی مقصد کار فرما ہے کہ غربت اور مالی پریشانی کے شکار ذہین بچے کسی روکاوٹ کے بغیر اپنی تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔ اور کورسیز مکمل کر کے جب باہر نکلیں تو ملک وقوم کی ترقی اور خوشحالی میں شراکت دار بن سکیں، تعلیمی وظائف جاری کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اللہ کی نصرت و تائید سے ہم اپنے اعلان کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوئے۔

جمعیۃ علماء ہند کا دائرہ کار بہت وسیع ہے، اور وسائل انتہائی محدود، اس کے باوجود اس بار بھی ہم گزشتہ برسوں کے مقابلہ کہیں زیادہ تعداد میں ضرورت مند طلباء کو اسکالر شپ تقسیم کر پائے۔ یہ ہمارے لئے انتہائی اطمینان اور سکون کا باعث ہے۔ اور آئندہ برسوں میں وظائف کے مجموعی فنڈ میں ہم مزید اضافہ کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں ہم ضرورت مند طلباء کی مدد کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھی بات یہ ہے کہ اس اسکالر شپ کے لئے ضرورت مند غیر مسلم طلباء بھی درخواستیں دیتے ہیں۔ اس بار بھی ان کی طرف سے بڑی تعداد میں درخواستیں موصول ہوئی تھیں، ان میں سے جو بھی میرٹ پر پورا اترا اسے اسکالر شپ کے لئے ماہرین کی کمیٹی نے منتخب کر لیا۔

مولانا مدنی نے کہاکہ مذہب سے اوپر اٹھ کر اور بلاامتیاز مذہب و مسلک اپنی فلاحی وامدادی سرگرمیوں کو انجام دینا تو جمعیۃ علماء کے خمیر میں شامل ہیں اور جمعیۃ علماء نے ہر موقع پر اس کا عملی ثبوت بھی دیا ہے، انہوں نے آگے کہا کہ سچرکمیٹی کی رپورٹ کو منظر عام پر آئے ایک دہائی سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، لیکن مسلمانوں کی اقتصادی اور تعلیمی پسماندگی میں اب بھی کوئی قابل قدر بہتری نہیں آسکی ہے، اس کی بنیادی وجہ غربت ہے۔ سچر کمیٹی نے بھی کھلے لفظوں میں اس بات کی وضاحت کی تھی کہ غربت کی وجہ سے بڑی تعداد میں ذہین اور محنتی مسلم بچے درمیان میں ہی اپنی تعلیم چھوڑ دینے پر مجبور ہو جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ مسلم طبقہ کی سماجی واقتصادی پسماندگی ختم نہیں ہو پاتی۔ انہوں نے یہ وضاحت کی کہ اعلیٰ اور خاص طور پیشہ ورانہ تعلیم کے لئے تعلیمی وظائف شروع کرنے کے پس پشت جمعیۃ علماء ہند کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ قوم کے ذہین بچے محض مالی پریشانی کی وجہ سے اپنی تعلیم ترک کرنے پر مجبور نہ ہوسکیں، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ایسا ہوگا تو یہ قوم اور ملک دونوں کا مشترکہ نقصان ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جس طرح چھوٹی چھوٹی چیزوں کو لیکر کچھ لوگ دانستہ تنازعہ کھڑا کر رہے ہیں، اور جس طرح ملک کا جانب دار میڈیا اس طرح کے تنازعات کو ہوا دیکر پورے ملک میں ایک ہیجان سا برپا کر دیتا ہے اس کی کاٹ کے لئے یہ ضروری ہے کہ صاحب حیثیت مسلمان آگے آئیں، اور اپنے پیسوں سے اپنے بچے اور بچیوں کے لئے الگ الگ اعلیٰ تعلیمی ادارے قائم کریں، تاکہ قوم کے بچے اور بچیاں اپنی تہذیبی اور مذہبی شناخت کے ساتھ تعلیم حاصل کرسکیں۔ مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ جب ہم اس کے لئے اجتماعی کوشش کریں اور ایک کار گرر و ڈمیپ تیار کریں۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ ہمارے تمام تر مسائل کا حل تعلیم ہے، اور ہم تعلیم کے ہتھیار سے ہی فرقہ پرستوں کے ہر حملہ کا نہ صرف جواب دے سکتے ہیں، بلکہ اپنے لئے کامیابی و کامرانی کی راہیں بھی کھول سکتے ہیں۔

(جنرل (عام

ایک افسوسناک واقعہ… ویرار ایسٹ میں واقع رمابائی اپارٹمنٹ کی 10 سال پرانی 4 منزلہ عمارت کا ایک حصہ منہدم، جس سے 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی۔

Published

on

Virar

ممبئی : ویرار ایسٹ میں رمابائی اپارٹمنٹ کا ایک حصہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب اچانک گر گیا۔ اس حادثے میں 3 افراد کی موت ہو گئی اور متعدد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، فائر بریگیڈ، این ڈی آر ایف اور ایمبولینس کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ دو پروں والی اس عمارت کا ایک بازو مکمل طور پر گر گیا۔ جس حصے میں یہ حادثہ ہوا، وہاں چوتھی منزل پر ایک سالہ بچی کی سالگرہ کی تقریب جاری تھی۔ جس کی وجہ سے متاثرین کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ انتظامیہ نے احتیاط کے طور پر عمارت کے دوسرے ونگ کو بھی خالی کرا لیا ہے۔ جائے حادثہ پر راحت اور بچاؤ کا کام جاری ہے اور نقصان کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔ یہ عمارت 10 سال پرانی بتائی جاتی ہے۔

ڈی ایم ایم او نے کہا کہ رمابائی اپارٹمنٹ کا جو حصہ گرا وہ چار منزلہ تھا۔ یہ حادثہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ریسکیو ٹیمیں پھنسے ہوئے لوگوں کو بحفاظت نکالنے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ عمارت بہت پرانی تھی۔ اسے مرمت کی ضرورت تھی۔ میونسپل کارپوریشن اسے پہلے ہی خطرناک قرار دے چکی تھی۔ لیکن، اس پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ اس واقعہ سے علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ لوگ خوفزدہ ہیں۔ وہ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ انتظامیہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر لے جانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ڈی ایم ایم او کے مطابق عمارت کا پچھلا حصہ گر گیا۔ یہ حصہ چامنڈا نگر اور وجے نگر کے درمیان نارنگی روڈ پر واقع تھا۔ یہ واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ انتظامیہ ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ ان کا علاج جاری ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ہائی کورٹ کے ججوں کی بڑی تعداد کا تبادلہ، سپریم کورٹ کالجیم نے 14 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ کالجیم نے مختلف ہائی کورٹس کے 14 ججوں کے تبادلے کی سفارش کی ہے۔ اس اقدام میں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، مدراس، راجستھان، دہلی، الہ آباد، گجرات، کیرالہ، کلکتہ، آندھرا پردیش اور پٹنہ ہائی کورٹس کے جج شامل ہیں۔ کالجیم کی طرف سے جاری بیان کے مطابق 25 اور 26 اگست کو ہونے والی میٹنگوں کے بعد تبادلوں کی سفارش مرکز کو بھیجی گئی ہے۔

اس سفارش کے تحت جسٹس اتل شریدھرن کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سے چھتیس گڑھ ہائی کورٹ، جسٹس سنجے اگروال کو چھتیس گڑھ ہائی کورٹ سے الہ آباد سینئر جسٹس، جسٹس جے نشا بانو کو مدراس ہائی کورٹ سے کیرالہ ہائی کورٹ، جسٹس دنیش مہتا کو راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس دنیش مہتا کو راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ اور جسٹس ہرنیگن کو پنجاب ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ راجستھان ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس ارون مونگا (اصل میں پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ سے) دہلی ہائی کورٹ سے راجستھان ہائی کورٹ، جسٹس سنجے کمار سنگھ الہ آباد ہائی کورٹ سے پٹنہ ہائی کورٹ تک۔

جسٹس روہت رنجن اگروال کو الہ آباد ہائی کورٹ سے کلکتہ ہائی کورٹ، جسٹس مانویندر ناتھ رائے (اصل میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ، موجودہ گجرات ہائی کورٹ) کو آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس ڈوناڈی رمیش (اصل میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ) کو الہ آباد ہائی کورٹ سے واپس آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس سندیپ نٹور کو گجرات ہائی کورٹ سے واپس آندھرا پردیش ہائی کورٹ، جسٹس سندیپ ناتھ کو گجرات ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ چندر شیکرن سودھا کیرالہ ہائی کورٹ سے دہلی ہائی کورٹ، جسٹس تارا ویتاستا گنجو دہلی ہائی کورٹ سے کرناٹک ہائی کورٹ اور جسٹس سبیندو سمانتا کلکتہ ہائی کورٹ سے آندھرا پردیش ہائی کورٹ۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی چندو کاکا صرافہ کے نام پر دھوکہ دہی ملزم تین سال بعد گرفتار

Published

on

chandu kaka

ممبئی : ممبئی پونہ کے مشہور صرافہ چندو کاکا کی جی ایس ٹی سرٹیفکیٹ کا غلط استعمال زیورات کی خرید وفروخت کرنے والے کو ممبئی کے ایم آئی ڈی سی پولس نے گرفتار کر کے ۳۱ لاکھ سے زائد کے زیورات برآمد کئے ہیں۔ ملزم نے انٹرنیشنل جیموجیکل انسٹی ٹیوٹ کے نام پر جی ایس ٹی نمبر اپ ڈیٹ کرنے کے بہانے اور سونے کے زیورات خریدنے کے لئے اپنی شناخت پوشیدہ رکھ کر خود کو چندو کاکا جوہری کے نام پر پیش کیا اور اس نے بتایا کہ وہ دو نئے سونے کے شو روم کھولنے والا ہے, اور اسی نبیاد پر جی ایس ٹی نمبر حاصل کیا اور پھر چندو کاکا کی سرٹیفکیٹ کا غلط استعمال کرکے شکایت کنندہ کی کمپنی منی جیولرس ایکسپرٹ ڈائمنڈ ایم آئی ڈی سی اندھیری سے ٢٧ لاکھ کے زیورات جیولری باندرہ میں حاصل کی اور اندھیری مہا کالی میں واقع شکایت کنندہ کی دکان سے چار لاکھ سے زائد کے زیورات کورئیر کے معرفت منگوائے تھے, اس طرح ۳۱ لاکھ روپے کی دھوکہ دہی کی گئی۔ پولس نے اس معاملہ میں مقدمہ درج کر کے ملزم سے متعلق ڈیجیٹل طریقے سے تفتیش شروع کر دی اور ملزم سے ۱۰۰ فیصد زیورات برآمد کرلئے ہیں, اس کے خلاف پولس نے ۲۰۲۳ میں مقدمہ درج کیا تھا اب اسے باقاعدہ طور پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم ۲۰۲۳ سے مطلوب تھا۔ ملزم کی شناخت کارتیک پنکج 32 سالہ کے طورپر کی گئی۔ ملزم اسی طرح صرافہ بازار میں جوہریوں کو بے وقوف بنایا کرتا تھا اس ۲۰۲۳ سے یہ مطلوب تھا۔ پولس نے اس کا سراغ لگایا اور اب اس دھوکہ باز کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔ یہ کارروائی ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی کی ایما پر ڈی سی پی زون ١٠ نے انجام دی ہے۔ پولس اس معاملہ میں یہ بھی معلوم کر رہی ہے کہ اس نے کتنے افراد اور کاروباری کے ساتھ دھوکہ دہی کی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com