(جنرل (عام
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ حجاب کے مسئلہ میں سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا : جنرل سکریٹری بورڈ

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ حجاب کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔ یہ فیصلہ بورڈ کی لیگل کمیٹی اور سکریٹریز کی آن لائن میٹنگ میں کیا گیا۔ یہ اطلاع آج یہاں جاری ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔
بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس کو جاری بیان میں کہا ہے کہ مؤرخہ 14/ مارچ کو بورڈ کی لیگل کمیٹی اور سکریٹریز کی آن لائن میٹنگ ہوئی تھی، جس میں لیگل کمیٹی کے کنوینر یوسف حاتم مچھالہ سینئر ایڈوکیٹ، ایم، آر، شمشاد ایڈووکیٹ، طاہر حکیم ایڈوکیٹ، فضیل احمد ایوبی ایڈوکیٹ، نیاز احمد فاروقی ایڈوکیٹ کے علاوہ بورڈ کے سیکریٹریز مولانا محمد فضل الرحیم مجددی اور مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی، نیز ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس، کمال فاروقی، مولانا صغیر احمد رشادی امیر شریعت کرناٹک، مولانا عتیق احمد بستوی اور کے رحمن خان نے شرکت کی، اس میٹنگ میں حجاب کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلہ کا جائزہ لیا گیا، اور محسوس کیا گیا کہ اس میں بہت سے نقائص ہیں، اس میں فرد کی آزادی کو پوری طرح نظر انداز کر دیا گیا ہے، اور اسلام میں کس عمل کو لازمی درجہ حاصل ہے، اور کس کو نہیں؟، اس کے بارے میں عدالت نے اپنی رائے سے فیصلہ کرنے کی کوشش کی ہے، حالانکہ کسی بھی قانون کی تشریح کا حق اس قانون کے ماہرین کو ہوتا ہے، اس لئے قانون شریعت کا کوئی مسئلہ ہو تو اس میں علماء کی رائے کو اہمیت حاصل ہوگی؛ لیکن فیصلہ میں اس پہلو کو پیش نظر نہیں رکھا گیا ہے، اس لئے عدالت کے اس فیصلہ سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوسکے، چنانچہ اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے۔ اب بجا طور پر مسلمانوں میں یہ احساس پیدا ہو رہا ہے کہ عدالتیں بھی شرعی ومذہبی امور و معاملات میں متعصبانہ ذہنیت کا شکار ہوتی جا رہی ہیں، اور اکثر دستوری تحفظات کی من مانی تشریح کرتی ہیں۔ بورڈ اس پر گہری تشویش اور رنج کا اظہار کرتا ہے، تاہم بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے عنقریب مناسب قدم اٹھائیگا اور سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا۔
بورڈ اسی کے ساتھ ساتھ علماء، دانشوران، ملی قائدین، تعلیمی ماہرین، سرمایہ داروں اور تاجروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ گرلس اسکول قائم کریں، اسلامی ماحول اور اخلاقی اقدار کے ساتھ معیاری تعلیم کا انتظام کریں، لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں، پرائیوٹ اداروں سے مسلمان سماجی رہنما ملاقات کر کے ان کو ساتویں کلاس سے اوپر لڑکیوں کے لئے علاحدہ کلاس روم قائم کرنے کی ترغیب دیں، اور جس ریاست میں سرکار اسکارف پر پابندی لگائے، وہاں حکومت کے خلاف بھرپور مگر پرامن احتجاج کریں، بورڈ نے ملت کی ان بچیوں کو بھی مبارکباد پیش کی ہے، جنہوں نے بے پردہ ہونے کو قبول نہیں کیا، اور انہوں نے اسلامی شعار پر ثابت قدمی اختیار کی ہے، بورڈ مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ صبر سے کام لیں، قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں، اور بورڈ کی ہدایات کا انتظار کریں۔
(جنرل (عام
عمارت کا گرنا : مہاراشٹر کے کلیان میں بڑا حادثہ، شری سپتشرنگی بلڈنگ کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا، 6 افراد کی موت

ممبئی : مہاراشٹر کے تھانے کے قریب کلیان شہر میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے۔ چار منزلہ عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا ہے۔ اس عمارت کا نام سپت شرنگی ہے اور اس کے ملبے میں کچھ لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں موقع پر پہنچ گئی ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ عمارت سے آٹھ افراد کو بچا لیا گیا ہے تاہم اطلاعات ہیں کہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ، میونسپل حکام اور پولیس کی جانب سے تقریباً دو گھنٹے سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ معلومات کے مطابق کلیان ایسٹ میں سپتشرنگی عمارت کی دوسری منزل کا سلیب گر گیا جس سے کئی لوگ پھنس گئے۔ اب تک چھ افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں کیونکہ کچھ لوگ اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس واقعہ نے کافی ہلچل مچا دی ہے۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یہ عمارت بہت پرانی ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی میونسپل کارپوریشن کے افسران موقع پر پہنچ گئے۔
امدادی کارروائیاں تاحال جاری ہیں اور زخمیوں کو نکالا جا رہا ہے۔ عمارت کا سلیب گرا تو بہت زوردار آواز آئی۔ اب زخمیوں کے نام سامنے آ رہے ہیں۔ وہ ہیں ارونا روہیداس گرنارائن (عمر 48)، شرویل شریکانت شیلار (عمر 4)، ونائک منوج پادھی، یش کشیر ساگر (عمر 13)، نکھل کھرات (عمر 27)، شردھا ساہو (عمر 14)۔ مرنے والوں کے نام ہیں – پرمیلا ساہو (عمر 58)، نامسوی شیلر، سنیتا ساہو (عمر 37)، سجتا پاڈی (عمر 32)، سشیلا گجر (عمر 78)، وینکٹ چوان (عمر 42)۔ میونسپل اہلکار موقع پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس واقعے کی اصل وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ اس واقعے کی کئی تصاویر اور ویڈیوز بھی اب سامنے آرہی ہیں۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی لوکل چلتی ٹرین معذور ڈبے میں نابینا خاتون کی پٹائی ملزم گرفتار

ممبئی : ممبئی کی لوکل ٹرین میں معذور کے ڈبے میں ایک نابینا خاتون کی پٹائی کرنے کے الزام میں محمد اسماعیل حسن علی کو گرفتار کرنے کا دعوی ریلوے پی آر پی نے کیا ہے۔ ممبئی کے سی ایس ٹی ریلوے اسٹیشن سے ٹٹوالا جانے والی ٹرین میں محمد اسماعیل حسن علی اپنی حاملہ اہلیہ 10 سالہ بیٹی کے ساتھ معذور کے ڈبے میں سفر کر رہا تھا, اس دوران نابینا خاتون 33 سالہ ڈبہ میں داخل ہوئی تو دیگر مسافروں نے معذور خاتون کیلئے سیٹ چھوڑنے کی حسن علی سے درخواست کی تو اس نے انکار کر دیا, اس دوران متاثرہ نے اسے گالی دی تو 40 سالہ حسن علی طیش میں آگیا اور اس نے خاتون کی پٹائی شروع کردی۔ ڈبے میں موجود مسافروں نے کسی طرح نابینا کو بچایا اور یہ مارپیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی, جس کے بعد سوشل میڈیا پر اس پر تبصرہ بھی شروع ہوگیا تھا۔ اس کو نوٹس لیتے ہوئے کلیان جی آر پی نے کارروائی کرتے ہوئے ممبرا کے ساکن محمد اسماعیل حسن کو گرفتار کر لیا اور اس معاملے کی مزید تفتیش کرلا پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے۔ حسن علی کے خلاف بلا کسی عذر کے معذوروں کے ڈبے میں سفر کرنے، مارپیٹ، نابینا مسافر کی حق تلفی کرنے کا بھی معاملہ درج کیا گیا ہے۔
(جنرل (عام
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے… حکومت نے سپریم کورٹ سے ایسا کیوں کہا؟ جانئے اور کیا دلائل دیے گئے۔

نئی دہلی : مرکزی حکومت نے بدھ کو سپریم کورٹ میں وقف پر بحث کے دوران ایک اہم بات کہی۔ حکومت نے کہا کہ وقف، جو ایک اسلامی تصور ہے، اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ اس لیے اسے آئین کے تحت بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ حکومت یہ بات وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کی آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کے جواب میں کہہ رہی ہے۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے عدالت کو بتایا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا، جو مرکز کی طرف سے پیش ہوئے، نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ وقف کو بنیادی حق نہیں سمجھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہیں ہو جاتا کہ وقف اسلام کا لازمی حصہ ہے، اس پر کوئی دعویٰ نہیں کیا جا سکتا۔ “اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے کہ وقف ایک اسلامی تصور ہے، لیکن جب تک یہ نہ دکھایا جائے کہ وقف اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے، باقی تمام دلیلیں بے کار ہیں،” مہتا نے کہا، لائیو لا کے مطابق۔
مہتا نے اپنی تقریر کا آغاز ایکٹ کا دفاع کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کو سرکاری اراضی پر دعویٰ کرنے کا حق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر اسے ‘وقف از صارف’ اصول کے تحت وقف کے طور پر درجہ بندی کیا گیا ہو۔ ‘یوزر کے ذریعہ وقف’ کا مطلب ہے کہ اگر کوئی زمین طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی ہو تو اسے وقف قرار دیا جاتا ہے۔ مہتا نے صاف کہا، ‘سرکاری زمین پر کسی کا کوئی حق نہیں ہے۔’ ایک پرانے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جائیداد حکومت کی ہے اور اسے وقف قرار دیا گیا ہے تو حکومت اسے بچا سکتی ہے۔ سالیسٹر جنرل نے مزید کہا، ‘صارفین کے ذریعہ وقف کوئی بنیادی حق نہیں ہے، اسے قانون نے تسلیم کیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی حق قانون سازی کی پالیسی کے طور پر دیا جائے تو وہ حق ہمیشہ واپس لیا جا سکتا ہے۔’
-
سیاست7 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا