Connect with us
Saturday,21-September-2024

(جنرل (عام

اردو کی کلاسیکی شاعری میں عشق کا اظہار براہِ راست نہیں ہوتا: پروفیسر ابنِ کنول،اردو شاعری میں عشق کی کیفیات نے روح سے جسم تک کا سفر مکمل کرلیا ہے: پروفیسر نجمہ رحمانی

Published

on

Urdu-Shayari

ہماری تہذیب میں عشق کی باتیں اشاروں، کنایوں، تشبیہات اور استعارات میں کہی جاتی ہیں جبکہ مغربی تہذیب میں عشق کا اظہار بلاواسطہ کھُل کر کیا جاتا ہے۔
اس کے برعکس اردو کی کلاسیکی شاعری میں عشق کا اظہار کبھی براہِ راست نہیں کیا جاتا۔ یہ بات شعبہئ اردو، دہلی یونیورسٹی، کے سابق صدر اور معروف افسانہ نگار پروفیسر ابنِ کنول نے سینٹ اسٹیفنز کالج میں یک روزہ سیمینار بعنوان ’اردو شاعری میں عشق کی ایمائی کیفیات‘ میں اپنے صدارتی خطاب میں کہی۔
انہوں نے کہاکہ سیمینار کا موضوع ہماری مشرقی تہذیب سے تعلق رکھتا ہے۔اس بارے میں انہوں نے مختلف شعرا کے کلام کی مثالیں بھی پیش کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عشق ہمارے ادب کا اہم اور شاعری کا بنیادی موضوع ہے۔ غیراردو داں طبقے میں اردو شاعری کی مقبولیت کا سبب ہی عشق کا بیان ہے۔ یہ طبقہ ہماری شاعری سے محبت کرتا ہے اور شاعری میں عشق کی پیشکش کو کہیں پیش کرنا چاہتا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے سیمینار میں پیش کیے گئے مقالات پر فرداً فرداً تبصرہ بھی کیا۔
دہلی یونیورسٹی کے شعبہئ اردو کی صدر اور مہمانِ خصوصی پروفیسر نجمہ رحمانی نے کہا کہ اردو کے کلاسیکل شعرا کے کلام میں عشق کی متعدد کیفیات ملتی ہیں۔ میرؔ اپنے عشق پر خود ہی فریفتہ ہیں اور اپنے جذبے کے دیوانے ہیں۔ اسی لیے اُن کے یہاں رقیب بھی نہیں ہے۔ لیکن فیضؔ نے رقیب کو دوست بنا لیا ہے۔ انہوں نے سماج کی بدلتی ہوئی اخلاقی اقدار کے حوالے سے کہا کہ اردو شاعری میں عشق کی کیفیات نے روح سے جسم تک کا سفر مکمل کرلیا ہے۔ عشق ایک آفاقی جذبہ ہونے کے سبب روحانیت کا محور، رشتوں کی کشش اور تصوف کا مرکزہے۔ اس جذبے سے سرشار دل ہمیشہ ایمان دار ہوتا ہے، وہ درد آشنا ہوتا ہے اور دوسروں کے دکھ درد کو سمجھتا ہے۔
سیمینار کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر شمیم احمد نے کہا کہ اردو کے شعرا نے محبوب کے ساتھ ساتھ وطن اور سماج سے بھی عشق کیا ہے۔ سیمینا ر میں گیارہ مقالے پیش کیے گئے۔ پروفیسر مشتاق قادری نے ’اقبالؔ کی شاعری میں عشقِ رسولؐ‘،پروفیسر محمد ساجد حسین نے ’عشقِ رسولؐ اور اردو کلامِ غالبؔ‘، ڈاکٹر احمد امتیاز نے ’خواجہ میردردؔ کا تصورِ عشق: چند معروضات‘، ڈاکٹر علی احمد ادریسی نے اقبالؔ کا تصورِ عشق‘، ڈاکٹر ناصرہ سلطانہ نے ’داغؔ کی شاعری میں تصورِ عشق‘، ڈاکٹر عطیہ رئیس نے ’حسرتؔ کا تصورِ عشق‘، ڈاکٹر سطوت اللہ خالد نے ’اسرارالحق مجازؔ کی عشقیہ شاعری‘، ڈاکٹر عبدالرحمن نے ’مثنویاتِ میرؔ کا پسندیدہ موضوع:عشق‘، ڈاکٹر صبا عنبرین نے فیضؔ کی شاعری میں عشق کی کیفیت‘، توحید حقانی نے ’میرحسن کی مثنوی سحرالبیان میں نوجوان کرداروں کا عشق اور شمیم احمد نے میرتقی میرؔ کی غزلیات میں عشق کا بیان‘ کے موضوع پر مقالے پیش کیے۔
قومی کونسل براے فروغِ اردو زبان کے اشتراک سے منعقد ہ اس سیمینار میں دہلی یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ، ریسرچ اسکالر، طلبہ و طالبات اور شعبہئ تاریخ کی ڈاکٹر ثبینا کاظمی اور شعبہئ فارسی کے ڈاکٹر ظفر امام بھی موجود تھے۔ اسی دوران سینٹ اسٹیفنز کالج میں بی اے (پروگرام)، سال دوم، کی طالبہ نمرہ بابا نے فیض احمد فیضؔ کی غزل ’گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے‘ اور بی اے آنرس (انگلش)، سال سوم، کی طالبہ اقرا شمیم نے اقبال کی نظم مسجدِ قرطبہ کے ابتدائی اشعار پیش کیے۔

(جنرل (عام

سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو اجے کٹارا کے خلاف جھوٹے کیس کی جانچ کرنے کی ہدایت دی ہے۔

Published

on

supreme-court

نئی دہلی : سپریم کورٹ نے جمعہ کو سی بی آئی کو ہدایت دی کہ وہ اجے کٹارا کے خلاف درج جھوٹے مقدمے کی جانچ کرے۔ اجے کٹارا نتیش کٹارا قتل کیس میں اہم گواہ تھے۔ سپریم کورٹ نے یہ ہدایت اس وقت دی جب یہ بات سامنے آئی کہ جس شخص کے نام پر مقدمہ درج ہوا ہے اس کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کا ماننا ہے کہ ہندوستانی نظام انصاف میں گواہوں کی حالت بہت خراب ہے۔

جسٹس بیلا ایم ترویدی اور ستیش چندر شرما کی بنچ نے کہا کہ اجے کٹارا کو جھوٹا پھنسانے کے لیے جھوٹے اور من گھڑت دستاویزات کی بنیاد پر بھگوان سنگھ کے نام پر الہ آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں مقدمہ درج کرنے کی کوشش کی گئی۔ . اس کام میں کئی وکلاء بھی شامل تھے۔ بنچ نے کہا کہ یہ معاملہ بہت سنگین ہے کیونکہ عدالت کے افسر مانے جانے والے وکلاء بھی اس میں ملوث ہیں۔ انہوں نے بے ایمان لوگوں کی مدد کی اور اپنے فائدے کے لیے قانون کا غلط استعمال کیا۔

بنچ نے کہا کہ گواہ ہمارے ملک کے عدالتی نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ لیکن بھارتی عدالتی نظام میں گواہوں کی حالت بہت خراب ہے۔ اقتدار میں بیٹھے لوگ، ان کے غنڈے اور پیسے کے زور پر گواہوں کو دھمکیاں دیتے ہیں اور مقدمہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں۔ جبکہ مرکزی حکومت نے گواہوں کے تحفظ کی اسکیم بنائی ہے اور سپریم کورٹ نے اسے منظوری دے دی ہے، لیکن اس پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔

اس معاملے میں بھگوان سنگھ کے نام سے الہ آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں کٹارا کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔ لیکن سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ اس نے کوئی عرضی داخل نہیں کی ہے۔ کٹارا کے خلاف کارروائی کو منسوخ کرنے کے ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرتے ہوئے سنگھ کے نام سے سپریم کورٹ میں ایک اپیل دائر کی گئی تھی۔ اس کے بعد عدالت نے درخواست دائر کرنے میں ملوث وکلاء کا سراغ لگایا۔ بنچ نے کہا کہ کوئی بھی عدالت خود کو دھوکہ دہی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔

اجے کٹارا نتیش کٹارا قتل کیس میں اہم گواہ تھے۔ ان کی گواہی اور دیگر شواہد کی بنیاد پر نچلی عدالت نے سابق ایم پی ڈی پی یادو کے بیٹے اور بھتیجے وکاس یادو اور وشال یادو کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

دھرم ویر، سوراجیرکشک چھترپتی سمبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ (جنوبی) پروجیکٹ ہفتے کے ساتوں دن صبح 7 بجے سے دوپہر 12 بجے تک کام کرتا رہے گا۔

Published

on

Coastal-Haji-Ali-Road

برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن کے ذریعے دھرم ویر، سوراجیرکشک چھترپتی سنبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ (ساؤتھ) پروجیکٹ شاملا گاندھی مارگ (پرنسس اسٹریٹ) فلائی اوور سے باندرہ کے ورلی سرے تک تعمیر کیا جا رہا ہے – ورلی سی برج۔ اب تک اس منصوبے کا 92 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔

گنیشوتسودرمائن ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ 06 ستمبر 2024 سے 18 ستمبر 2024 تک 24 گھنٹے ٹریفک کے لیے کھلا تھا۔ اب، ہفتہ 21 ستمبر 2024 سے، ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ ہفتے کے 7 دن صبح 7 بجے سے دوپہر 12 بجے تک ٹریفک کے لیے کھلا رہے گا۔ اس لیے رات 12 بجے سے صبح 7 بجے تک ٹریفک کے لیے بند رہے گا۔

بندومادھو ٹھاکرے چوک، رجنی پٹیل چوک (لوٹس جنکشن) اور ایمرسنز ادیان سے میرین ڈرائیو تک جنوب کی طرف جانے والی لین، جبکہ میرین ڈرائیو، حاجی علی اور رجنی پٹیل چوک (لوٹس جنکشن) سے باندرہ ورلی ساگاری سیٹو (راجیو گاندھی ساگاری سیٹو) تک شمالی لینیں ہیں۔ ٹریفک کے لیے کھلا رہے گا۔

دریں اثنا، دھرمویر، سوراجیارکشک چھترپتی سنبھاجی مہاراج ممبئی کوسٹل روڈ پروجیکٹ (جنوبی) تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ڈرائیور حضرات حد رفتار اور ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل کریں۔ ٹریفک قوانین پر عمل کریں۔ ڈرائیونگ کے دوران اضافی احتیاط کریں۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے ایک عاجزانہ اپیل کی جارہی ہے کہ حادثات سے بچیں اور میونسپل انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ویسٹرن ریلوے کا گورے گاؤں اور کاندیولی کے درمیان 10 گھنٹے کا بڑا بلاک۔

Published

on

Local-Train

ہفتہ/اتوار کی آدھی رات یعنی 21/22 ستمبر، 2024 کو صبح 00:00 بجے سے 10:00 بجے تک گورےگاؤں اور کاندیولی اسٹیشنوں کے درمیان اپ اور ڈاؤن سست لائنوں اور ڈاؤن فاسٹ لائنوں پر گورےگاؤں اور کاندیولی اسٹیشنوں کے درمیان چھٹی لائن کی تعمیر میں سہولت فراہم کرنے کے لیے کاندیولی میں گھنٹوں کا ایک بڑا بلاک لیا جائے گا۔

ویسٹرن ریلوے کے چیف پبلک ریلیشن آفیسر شری ونیت ابھیشیک کے ذریعہ جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق، بلاک کے دوران اپ کی تمام سست لائن ٹرینیں بوریولی سے گورےگاؤں تک اپ فاسٹ لائن پر چلیں گی۔ اسی طرح تمام ڈاؤن سلو لائن ٹرینیں اندھیری سے ڈاؤن فاسٹ لائن پر چلیں گی اور ان ٹرینوں کو گورےگاؤں اسٹیشن کے پلیٹ فارم نمبر 7 تک لے جایا جائے گا۔ گورےگاؤں اور بوریولی اسٹیشنوں کے درمیان یہ ڈاون سلو لائن ٹرینیں 5ویں لائن پر چلیں گی اور پلیٹ فارم کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ ٹرینیں بلاک کی مدت کے دوران رام مندر، ملاڈ اور کاندیوالی اسٹیشنوں پر نہیں رکیں گی۔ یہ بھی نوٹ کریں کہ 04.30 بجے کے بعد اندھیری سے ویرار تک تمام ڈاؤن فاسٹ ٹرینیں بلاک کی مدت کی تکمیل تک ڈاؤن سست لائن پر چلیں گی۔ مزید برآں، چرچ گیٹ-بوریوالی روٹ پر کچھ سست ٹرین خدمات کو گورگاؤں اسٹیشن پر مختصر کر دیا جائے گا اور وہاں سے گورگاؤں اسٹیشن پر واپس جائے گا۔

مسافروں کو یہ بھی مطلع کیا جاتا ہے کہ اپ اور ڈاؤن میل / ایکسپریس ٹرینیں بلاک کی مدت کے دوران تقریباً 10 سے 20 منٹ کی تاخیر سے چلیں گی۔

بلاک کے دوران کچھ مضافاتی ٹرینوں کو منسوخ/ مختصر کر دیا جائے گا۔ منسوخ شدہ/ مختصر مدت کی ٹرینوں کی فہرست ضمیمہ I اور ضمیمہ II میں منسلک ہے۔ اس سلسلے میں تفصیلی معلومات متعلقہ اسٹیشن ماسٹر کے پاس موجود ہیں۔ مسافروں سے گزارش ہے کہ مہربانی کرکے مذکورہ انتظامات کو مدنظر رکھتے ہوئے سفر کریں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com