Connect with us
Wednesday,16-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اردو کی کلاسیکی شاعری میں عشق کا اظہار براہِ راست نہیں ہوتا: پروفیسر ابنِ کنول،اردو شاعری میں عشق کی کیفیات نے روح سے جسم تک کا سفر مکمل کرلیا ہے: پروفیسر نجمہ رحمانی

Published

on

Urdu-Shayari

ہماری تہذیب میں عشق کی باتیں اشاروں، کنایوں، تشبیہات اور استعارات میں کہی جاتی ہیں جبکہ مغربی تہذیب میں عشق کا اظہار بلاواسطہ کھُل کر کیا جاتا ہے۔
اس کے برعکس اردو کی کلاسیکی شاعری میں عشق کا اظہار کبھی براہِ راست نہیں کیا جاتا۔ یہ بات شعبہئ اردو، دہلی یونیورسٹی، کے سابق صدر اور معروف افسانہ نگار پروفیسر ابنِ کنول نے سینٹ اسٹیفنز کالج میں یک روزہ سیمینار بعنوان ’اردو شاعری میں عشق کی ایمائی کیفیات‘ میں اپنے صدارتی خطاب میں کہی۔
انہوں نے کہاکہ سیمینار کا موضوع ہماری مشرقی تہذیب سے تعلق رکھتا ہے۔اس بارے میں انہوں نے مختلف شعرا کے کلام کی مثالیں بھی پیش کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عشق ہمارے ادب کا اہم اور شاعری کا بنیادی موضوع ہے۔ غیراردو داں طبقے میں اردو شاعری کی مقبولیت کا سبب ہی عشق کا بیان ہے۔ یہ طبقہ ہماری شاعری سے محبت کرتا ہے اور شاعری میں عشق کی پیشکش کو کہیں پیش کرنا چاہتا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے سیمینار میں پیش کیے گئے مقالات پر فرداً فرداً تبصرہ بھی کیا۔
دہلی یونیورسٹی کے شعبہئ اردو کی صدر اور مہمانِ خصوصی پروفیسر نجمہ رحمانی نے کہا کہ اردو کے کلاسیکل شعرا کے کلام میں عشق کی متعدد کیفیات ملتی ہیں۔ میرؔ اپنے عشق پر خود ہی فریفتہ ہیں اور اپنے جذبے کے دیوانے ہیں۔ اسی لیے اُن کے یہاں رقیب بھی نہیں ہے۔ لیکن فیضؔ نے رقیب کو دوست بنا لیا ہے۔ انہوں نے سماج کی بدلتی ہوئی اخلاقی اقدار کے حوالے سے کہا کہ اردو شاعری میں عشق کی کیفیات نے روح سے جسم تک کا سفر مکمل کرلیا ہے۔ عشق ایک آفاقی جذبہ ہونے کے سبب روحانیت کا محور، رشتوں کی کشش اور تصوف کا مرکزہے۔ اس جذبے سے سرشار دل ہمیشہ ایمان دار ہوتا ہے، وہ درد آشنا ہوتا ہے اور دوسروں کے دکھ درد کو سمجھتا ہے۔
سیمینار کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر شمیم احمد نے کہا کہ اردو کے شعرا نے محبوب کے ساتھ ساتھ وطن اور سماج سے بھی عشق کیا ہے۔ سیمینا ر میں گیارہ مقالے پیش کیے گئے۔ پروفیسر مشتاق قادری نے ’اقبالؔ کی شاعری میں عشقِ رسولؐ‘،پروفیسر محمد ساجد حسین نے ’عشقِ رسولؐ اور اردو کلامِ غالبؔ‘، ڈاکٹر احمد امتیاز نے ’خواجہ میردردؔ کا تصورِ عشق: چند معروضات‘، ڈاکٹر علی احمد ادریسی نے اقبالؔ کا تصورِ عشق‘، ڈاکٹر ناصرہ سلطانہ نے ’داغؔ کی شاعری میں تصورِ عشق‘، ڈاکٹر عطیہ رئیس نے ’حسرتؔ کا تصورِ عشق‘، ڈاکٹر سطوت اللہ خالد نے ’اسرارالحق مجازؔ کی عشقیہ شاعری‘، ڈاکٹر عبدالرحمن نے ’مثنویاتِ میرؔ کا پسندیدہ موضوع:عشق‘، ڈاکٹر صبا عنبرین نے فیضؔ کی شاعری میں عشق کی کیفیت‘، توحید حقانی نے ’میرحسن کی مثنوی سحرالبیان میں نوجوان کرداروں کا عشق اور شمیم احمد نے میرتقی میرؔ کی غزلیات میں عشق کا بیان‘ کے موضوع پر مقالے پیش کیے۔
قومی کونسل براے فروغِ اردو زبان کے اشتراک سے منعقد ہ اس سیمینار میں دہلی یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ، ریسرچ اسکالر، طلبہ و طالبات اور شعبہئ تاریخ کی ڈاکٹر ثبینا کاظمی اور شعبہئ فارسی کے ڈاکٹر ظفر امام بھی موجود تھے۔ اسی دوران سینٹ اسٹیفنز کالج میں بی اے (پروگرام)، سال دوم، کی طالبہ نمرہ بابا نے فیض احمد فیضؔ کی غزل ’گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے‘ اور بی اے آنرس (انگلش)، سال سوم، کی طالبہ اقرا شمیم نے اقبال کی نظم مسجدِ قرطبہ کے ابتدائی اشعار پیش کیے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

سڑک کے کنکریٹ کام میں لاپرواہی برتنے والے ٹھیکیدار کے خلاف سخت کارروائی، اگلے 2 سال کے لیے ٹینڈر میں حصہ لینے پر پابندی، جرمانہ بھی عائد

Published

on

Road

بریہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) کے دائرہ کار میں سڑکوں کو گڑھوں سے پاک بنانے کے مقصد سے تیزی سے سیمنٹ کنکریٹ سڑکوں کی تعمیر جاری ہے۔ بی ایم سی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے پر زور دے رہا ہے کہ یہ کام اعلیٰ ترین معیار کے مطابق ہو۔ کم معیار یا لاپرواہی برتنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔

اسی سلسلے میں، آرے کالونی کے علاقے میں سڑک کے کنکریٹ کے کام میں ناقابل قبول تاخیر کرنے والے ٹھیکیدار کو اگلے 2 سال کے لیے بی ایم سی کے تمام محکموں کی ٹینڈر کارروائی میں شرکت سے روکا گیا ہے، اور 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ اسی طرح، 2 ریڈی مکس کنکریٹ (آر ایم سی) پلانٹس کی رجسٹریشن منسوخ* کر دی گئی ہے اور انہیں 6 ماہ کے لیے کسی بھی بی ایم سی پروجیکٹ کے لیے کنکریٹ مکس کی فراہمی سے منع کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ، 2 سڑک کنٹریکٹرز پر 20-20 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے۔ یہ تمام کارروائیاں بی ایم سی کمشنر جناب بھوشن گگرانی کی ہدایت پر کی گئی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ سڑکوں کے کنکریٹ کام میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی یا خامی برداشت نہیں کی جائے گی اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

مخصوص واقعات :

  1. آرے کالونی – دنکر راؤ دیسائی روڈ :
  • ایڈیشنل کمشنر (پروجیکٹس) جناب ابھیجیت بانگر کے معائنے میں کام کا معیار خراب پایا گیا۔
  • ٹھیکیدار کو نوٹس جاری کی گئی، 5 لاکھ کا جرمانہ عائد کیا گیا اور فوری اصلاح کی ہدایت دی گئی۔
  • مرمت میں بھی تاخیر پر، 2 سال کے لیے ٹینڈر میں شرکت پر پابندی لگا دی گئی۔
  1. ڈاکٹر نیتو مانڈکے روڈ، ایم-ایسٹ وارڈ – 20 مارچ 2025 :
  • اچانک معائنے کے دوران، سلمپ ٹیسٹ میں فرق پایا گیا (پلانٹ پر 160ایم ایم، سائٹ پر 170ایم ایم)۔
  • کنکریٹ لوڈ مسترد کر دیا گیا، گاڑی واپس بھیجی گئی، آر ایم سی پلانٹ پر 20 لاکھ کا جرمانہ لگا اور 6 ماہ کی پابندی عائد ہوئی۔
  1. کاراگروہ روڈ، بی وارڈ – 1 اپریل 2025 :
  • پلانٹ پر سلمپ 65ایم ایم جبکہ سائٹ پر 180ایم ایم پایا گیا۔
  • ٹھیکیدار اور آر ایم سی پلانٹ کو نوٹس دی گئی، غلطی تسلیم کرنے کے باوجود 20 لاکھ روپے کا جرمانہ اور 6 ماہ کی سپلائی پابندی لگائی گئی۔

سلمپ ٹیسٹ کی اہمیت :
سلمپ ٹیسٹ کنکریٹ کی “ورک ایبلیٹی” یعنی کام کرنے کی صلاحیت کو جانچنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس سے سیمنٹ اور پانی کے تناسب کا پتہ چلتا ہے۔ اگر پانی زیادہ ہو جائے تو معیار پر منفی اثر پڑتا ہے۔ اسی لیے بی ایم سی نے ریڈی مکس پلانٹس اور سائٹس – دونوں جگہوں پر سلمپ ٹیسٹ لازمی قرار دیا ہے۔

ایڈیشنل کمشنر جناب ابھیجیت بانگر نے کہا کہ بی ایم سی افسران خود کام کا معائنہ کر رہے ہیں، اور اگر کوئی خامی پائی گئی تو ذمہ دار فرد یا ادارے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ تمام کنٹریکٹرز کو ہوشیار رہنا ہوگا، کیونکہ معیار کے ساتھ کوئی سمجھوتہ قبول نہیں ہوگا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

اورنگ زیب کے مقبرے کا تنازع ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا، مغل حکمران کی اولاد نے انتونیو گوٹیرس کو لکھا خط، مقبرے کی حفاظت کا کر دیا مطالبہ

Published

on

Antonio Guterres

ممبئی : مغل حکمران اورنگزیب کے مقبرے کے تنازع پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے بیان کے بعد بھی معاملہ ٹھنڈا ہوتا نظر نہیں آرہا ہے۔ مہاراشٹر کے چھترپتی سمبھاجی نگر میں مغل بادشاہ اورنگزیب کے مقبرے پر تنازعہ ہے۔ مقبرے کے تحفظ کا معاملہ اب اقوام متحدہ (یو این) تک پہنچ گیا ہے۔ مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی اولاد یعقوب حبیب الدین نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کو خط لکھ کر اورنگ زیب کے مقبرے کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ تنازعہ مہاراشٹر میں ہندو تنظیموں کی جانب سے مقبرے کو ہٹانے کا مطالبہ کرنے کے بعد شروع ہوا تھا۔ اب اس تنازعہ میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔

مہاراشٹر کے ناگپور میں اورنگ زیب کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے پر تشدد پھوٹ پڑا۔ اس وقف املاک کے متولی (نگران) شہزادہ یعقوب نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو بھیجے گئے ایک خط میں لکھا ہے کہ اورنگ زیب کے اس مقبرے کو قومی ورثہ قرار دیا گیا ہے اور اسے قدیم یادگاروں اور آثار قدیمہ کے مقامات اور باقیات ایکٹ 1958 کے تحت محفوظ کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ تعمیراتی قانون کی دفعات کے تحت اورنگزیب کے اس مقبرے کو قومی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔ یا کوئی اور سرگرمی محفوظ یادگار کے ارد گرد کی جا سکتی ہے۔ یعقوب نے گٹیرس کی قبر کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔

خط میں متولی (نگران) شہزادہ یعقوب نے 1972 میں عالمی ثقافتی اور قدرتی ورثے کے تحفظ کے لیے ہندوستان کے یونیسکو کنونشن پر دستخط کرنے کا بھی ذکر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ ایسی یادگاروں کے ساتھ کسی قسم کی توڑ پھوڑ یا لاپرواہی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔ اورنگ زیب کا یہ مقبرہ اورنگ آباد ضلع کے خلد آباد میں واقع ہے۔ ہندو تنظیموں کے مطالبے اور مارچ کے بعد اس کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ انتونیو گوٹیرس ایک پرتگالی سیاست دان اور سفارت کار ہے۔ گوٹیرس 1995 سے 2000 تک پرتگال کے وزیر اعظم رہے۔ گوٹیرس نے اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کی تنظیم میں بھی دس سال کام کیا۔ گوٹیرس اقوام متحدہ کے نویں سیکرٹری جنرل ہیں۔ وہ اس سے قبل بھارت کا دورہ کر چکے ہیں۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

لاڈلی بہنوں کے ساتھ مہایوتی سرکار کا فریب… قسط میں کمی اور لاڈلی بہنوں کی قسطوں میں تخفیف دغابازی : ابو عاصم اعظمی

Published

on

Abu Asim Azmi

ممبئی : ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے لاڈلی بہن کی قسط میں تخفیف کو ان سے دھوکہ قرار دیا ہے, انہوں نے کہا کہ الیکشن کی شب میں جس طرح سے ووٹوں کے لئے غیر قانونی طریقے سے نقدی تقسیم کی جاتی ہے۔ ایک ہزار اور دو ہزار روپے ووٹ کے لئے علاقوں میں تقسیم فی کس ووٹ کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح الیکشن سے قبل لاڈلی بہن اسکیم کے تحت خواتین کو لالچ دیا گیا, یہ ایک طرح کی مہایوتی سرکار کی فریب دہی ہے, اور اب مطلب نکال گیا ہے تو پہچانتے نہیں۔۔ انہوں نے کہا کہ کیا مہایوتی سرکار ان لاڈلی بہنوں کا ووٹ بھی واپس کرے گی, جو ان بہنوں نے انہیں الیکشن میں دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ لاڈلی بہن اسکیم کے سبب سرکاری خزانہ پر بوجھ پڑا, سرکاری ملازمین ڈاکٹروں اور دیگر عملہ کی تنخواہیں بھی تاخیر سے دی گئی ہے۔ ایسے میں سرکار نے لاڈلی بہنوں کے ساتھ فریب کیا ہے۔ الیکشن کے بعد قسط میں اضافہ کا اعلان کیا تھا اور ۲۱ سو روپیہ دینے کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن اب ۱۵ سو روپیہ سے بھی اس میں تخفیف کر کے ۵ سو روپیہ کر دیا گیا ہے۔ سرکار نے دو کروڑ سے زائد خواتین کو لاڈلی بہن اسکیم میں شامل کیا تھا, اب بہانے اور حیلہ سے انہیں نااہل بھی قرار دیا جارہا ہے یہ دھوکہ ہے ان بہنوں کے ساتھ جنہوں نے ووٹ دیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com