Connect with us
Wednesday,09-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اردو کی کلاسیکی شاعری میں عشق کا اظہار براہِ راست نہیں ہوتا: پروفیسر ابنِ کنول،اردو شاعری میں عشق کی کیفیات نے روح سے جسم تک کا سفر مکمل کرلیا ہے: پروفیسر نجمہ رحمانی

Published

on

Urdu-Shayari

ہماری تہذیب میں عشق کی باتیں اشاروں، کنایوں، تشبیہات اور استعارات میں کہی جاتی ہیں جبکہ مغربی تہذیب میں عشق کا اظہار بلاواسطہ کھُل کر کیا جاتا ہے۔
اس کے برعکس اردو کی کلاسیکی شاعری میں عشق کا اظہار کبھی براہِ راست نہیں کیا جاتا۔ یہ بات شعبہئ اردو، دہلی یونیورسٹی، کے سابق صدر اور معروف افسانہ نگار پروفیسر ابنِ کنول نے سینٹ اسٹیفنز کالج میں یک روزہ سیمینار بعنوان ’اردو شاعری میں عشق کی ایمائی کیفیات‘ میں اپنے صدارتی خطاب میں کہی۔
انہوں نے کہاکہ سیمینار کا موضوع ہماری مشرقی تہذیب سے تعلق رکھتا ہے۔اس بارے میں انہوں نے مختلف شعرا کے کلام کی مثالیں بھی پیش کیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عشق ہمارے ادب کا اہم اور شاعری کا بنیادی موضوع ہے۔ غیراردو داں طبقے میں اردو شاعری کی مقبولیت کا سبب ہی عشق کا بیان ہے۔ یہ طبقہ ہماری شاعری سے محبت کرتا ہے اور شاعری میں عشق کی پیشکش کو کہیں پیش کرنا چاہتا ہے۔ اس سے قبل انہوں نے سیمینار میں پیش کیے گئے مقالات پر فرداً فرداً تبصرہ بھی کیا۔
دہلی یونیورسٹی کے شعبہئ اردو کی صدر اور مہمانِ خصوصی پروفیسر نجمہ رحمانی نے کہا کہ اردو کے کلاسیکل شعرا کے کلام میں عشق کی متعدد کیفیات ملتی ہیں۔ میرؔ اپنے عشق پر خود ہی فریفتہ ہیں اور اپنے جذبے کے دیوانے ہیں۔ اسی لیے اُن کے یہاں رقیب بھی نہیں ہے۔ لیکن فیضؔ نے رقیب کو دوست بنا لیا ہے۔ انہوں نے سماج کی بدلتی ہوئی اخلاقی اقدار کے حوالے سے کہا کہ اردو شاعری میں عشق کی کیفیات نے روح سے جسم تک کا سفر مکمل کرلیا ہے۔ عشق ایک آفاقی جذبہ ہونے کے سبب روحانیت کا محور، رشتوں کی کشش اور تصوف کا مرکزہے۔ اس جذبے سے سرشار دل ہمیشہ ایمان دار ہوتا ہے، وہ درد آشنا ہوتا ہے اور دوسروں کے دکھ درد کو سمجھتا ہے۔
سیمینار کی نظامت کرتے ہوئے ڈاکٹر شمیم احمد نے کہا کہ اردو کے شعرا نے محبوب کے ساتھ ساتھ وطن اور سماج سے بھی عشق کیا ہے۔ سیمینا ر میں گیارہ مقالے پیش کیے گئے۔ پروفیسر مشتاق قادری نے ’اقبالؔ کی شاعری میں عشقِ رسولؐ‘،پروفیسر محمد ساجد حسین نے ’عشقِ رسولؐ اور اردو کلامِ غالبؔ‘، ڈاکٹر احمد امتیاز نے ’خواجہ میردردؔ کا تصورِ عشق: چند معروضات‘، ڈاکٹر علی احمد ادریسی نے اقبالؔ کا تصورِ عشق‘، ڈاکٹر ناصرہ سلطانہ نے ’داغؔ کی شاعری میں تصورِ عشق‘، ڈاکٹر عطیہ رئیس نے ’حسرتؔ کا تصورِ عشق‘، ڈاکٹر سطوت اللہ خالد نے ’اسرارالحق مجازؔ کی عشقیہ شاعری‘، ڈاکٹر عبدالرحمن نے ’مثنویاتِ میرؔ کا پسندیدہ موضوع:عشق‘، ڈاکٹر صبا عنبرین نے فیضؔ کی شاعری میں عشق کی کیفیت‘، توحید حقانی نے ’میرحسن کی مثنوی سحرالبیان میں نوجوان کرداروں کا عشق اور شمیم احمد نے میرتقی میرؔ کی غزلیات میں عشق کا بیان‘ کے موضوع پر مقالے پیش کیے۔
قومی کونسل براے فروغِ اردو زبان کے اشتراک سے منعقد ہ اس سیمینار میں دہلی یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اساتذہ، ریسرچ اسکالر، طلبہ و طالبات اور شعبہئ تاریخ کی ڈاکٹر ثبینا کاظمی اور شعبہئ فارسی کے ڈاکٹر ظفر امام بھی موجود تھے۔ اسی دوران سینٹ اسٹیفنز کالج میں بی اے (پروگرام)، سال دوم، کی طالبہ نمرہ بابا نے فیض احمد فیضؔ کی غزل ’گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے‘ اور بی اے آنرس (انگلش)، سال سوم، کی طالبہ اقرا شمیم نے اقبال کی نظم مسجدِ قرطبہ کے ابتدائی اشعار پیش کیے۔

سیاست

قانون کا مذاق بنا دیا… مہاراشٹر سماجوادی پارٹی کا ایم این ایس کی غنڈہ گردی اور مراٹھی مورچہ پر تبصرہ

Published

on

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی ہندی تنازع پر میراروڈ میں تشدد پر مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایم این ایس نے قانون کا مذاق بنا دیا ہے۔ اس سے قبل بھی ایم این ایس نے غنڈہ گردی کی تھی, لیکن سرکار اس پر کوئی کارروائی کرنے سے قاصر ہے۔ ایسے سرکار کو چاہئے کہ وہ تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ میراروڈ میں جس بیوپاری اور تاجر کو ایم این ایس نے تشدد کا نشانہ بنایا وہ راجستھانی تھا, اسلئے اس کی حمایت میں دوسرے تاجر بھی کھڑے ہوئے, اگر یہی واقعہ کوئی رکشہ ٹیکسی ڈرائیو کے ساتھ پیش آتا تو کوئی آواز نہیں اٹھتی اور معاملہ کو دبا دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایس کی غنڈہ گردی کے خلاف تاجروں نے جو احتجاج کیا وہ ضروری تھا, لیکن اس پر ایم این ایس کا احتجاج غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کسی کو بھی ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہے, اس لئے میری وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ ہے کہ وہ ایم این ایس کے غنڈوں پر کارروائی کرے اور قانون کی حکمرانی قائم ہو۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی اور ہندی کا تنازع میں تشدد ناقابل برداشت ہے, ایسے میں سرکار کو ایسے عناصر پر کارروائی کرنا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com