Connect with us
Friday,04-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

شیخ آصف : سکول ڈراپ آؤٹ سے آئی ٹی آئیکون بن جانے تک

Published

on

Sheikh-Asif

وادی کشمیری سے تعلق رکھنے والے ایک کم تعلیم یافتہ نوجوان نے یہ بات ایک بار پھر ثابت کر دی کہ کچھ غیر معمولی کرنے کا جوش و جذبہ ہو تو کسی بھی کٹھن ترین رکاوٹ کو بھی سر کر کے نہ صرف کامیابی کا جھنڈا گاڑا جا سکتا ہے، بلکہ زندگی کے کسی بھی مشکل ترین شعبے میں بھی ایک فقید المثال کارنامہ انجام دیا جا سکتا ہے۔

سری نگر کے بٹہ مالو علاقے سے تعلق رکھنے والا شیخ آصف، جنہیں اقتصادی طور نا خوشگوار گھریلو حالات سے مجبور ہو کر آٹھویں جماعت میں ہی تعلیم کو خیر باد کہنا پڑا ہے، آج ایک معروف برطانیہ نیشن انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کمپنی کے مالک ہیں، اور طلباء کو ویب ڈیزائننگ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے آن لائن کلاسز دے رہے۔انہوں نے اپنے اس پسندیدہ شعبے کے مختلف موضوعات پر تین کتابیں بھی تصنیف کیں ہیں۔

جموں وکشمیر کے زیادہ سے زیادہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کا آئی ٹی کے شعبے سے جڑ کر اپنا اور اپنے وطن کا نام روشن کرنا ان کا خواب ہے، جس کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لئے وہ برسر جدو جہد میں ہیں۔

شیخ آصف کو اسکول ڈراپ آؤٹ سے بین الاقوامی سطح کا ایک آئی ٹی آئیکون بن جانے تک کے اس سفر کے دوران گوناگوں دشوار گذار مرحلوں کو طے کرنا پڑا ہے۔

انہوں نے اس کٹھن مگر کامیاب سفر کے بارے میں اپنی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے گھریلو حالات نے آٹھویں جماعت میں ہی تعلیم کو خیر باد کہہ دینے پر مجبور کر دیا، اور پھر کئی مشکل ترین راستوں کو طے کرنے کے بعد میں یہاں تک پہنچ گیا۔

انہوں نے کہا : ’میرے گھر والے آٹھویں جماعت میں ہی تعلیم چھوڑنے کے میرے فیصلے کے مخالف تھے، لیکن والد کی ناز ساز طبیعت کے باعث میں سال 2008 میں تعلیم سے دستکش ہو گیا۔‘

ان کا کہنا تھا : ’سال 2009 میں میرے والد نے میرے لئے کچھ کرکے ایک کمپیوٹر خرید لیا اور میں نے اس کے بارے میں بنیادی چیزیں سیکھنا شروع کیں کیونکہ اس میں مجھے کافی دلچسپی تھی، اور میں اسی میں اپنے کیرئر کو بنانے کا آرزو مند بھی تھا۔‘

شیخ آصف نے کہا کہ ان دنوں یہاں ’ٹیلی‘ کا کافی رجحان تھا، جس کو سیکھنے کے لئے میں ایک انسٹی ٹیوٹ میں گیا، لیکن وہاں مجھے یہ کہہ کر مایوس کر دیا گیا کہ ’یہ کام آپ کی سمجھ سے باہر ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد میں نے ایک ٹور اینڈ ٹراولز ایجنسی میں ایک گرفک ڈیزائنر کی حیثیت سے کام کرنا شروع کیا، جہاں 15 سو روپیے میری ماہانہ تنخواہ تھی، جس سے کسی حد تک گذارہ چل رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا: ’اس دوران میں کمپیوٹر کے باقی شعبوں جیسے ’ایکسل‘ وغیرہ سیکھتا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد مجھے ’ٹاٹا سکائی‘ میں کام مل گیا، جہاں مجھے اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے اور بروئے کار لانے کا کافی موقع نصیب ہوا، اور میں نے آئی ٹی کے کئی شعبوں میں مہارت حاصل کر لی۔

شیخ آصف نے کہا کہ سال 2014 میں کوئی اپنا کام ہی شروع کرنے کا خواب ابھی دیکھا ہی رہا تھا کہ اس سال کے قیامت خیز سیلاب نے اس خواب کو شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیا، اور مجھے ایک بار پھر کسی دوسرے کے دفتر میں ہی کام کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا : ’لیکن اس بار جس دفتر میں مجھے کام مل گیا، وہ میرے لئے کشمیر سے باہر جانے کا باعث بن گیا، اور میں اس دفتر کے کام کے سلسلے میں سال 2016 میں پہلے دلی اور پھر برطانیہ کی دارلحکومت لندن پہنچ گیا۔‘

موصوف نوجوان نے کہا کہ لندن میں بھی پہلے پہل مجھے کافی کشمکش کرنا پڑی۔ انہوں نے کہا : ’لندن میں کام کم ہونے کی وجہ سے میں کچھ مایوس ہی تھا کہ اچانک ایک دن میری ملاقات ایک کشمیری سے ہوئی، جنہوں نے مجھے اپنے ساتھ لیا، اور بات چیت کے دوران میں نے اپنی داستان بیان کی۔‘

ان کا کہنا تھا : ’جس کشمیری سے میری ملاقات ہوئی وہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کا رہنا والا تھا، اور لندن میں ہی کافی عرصے سے رہائش پذیر تھا، جہاں ان کا ایک ریستوران بھی تھا۔‘

آصف نے کہا : ’انہوں نے مجھے اپنے پاس رکھا، اور اپنا کام شروع کرنے میں کافی مدد کی۔‘

انہوں نے کہا : ’لندن میں میرا اپنا ’تھامس انفو ٹیک‘ کا سفر شروع ہوا۔ میرے کام کو دیکھ کر کئی لوگ میرے پاس گریفک ڈیزائننگ کا کام کرانے کے لئے آئے اور ان میں سے ایک کو ویب سائٹ تیار کرنی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا : ’جب میں نے اس شخص کی ویب سائیٹ تیار کی تو وہ بہت خوش ہوا، اور مجھے لاکھوں روپیے معاوضہ دیا، اور پھر میں نے ویب سائیٹ ڈیزائننگ میں مزید مہارت حاصل کر لی۔‘

شیخ آصف نے کہا کہ اس کے بعد میںنے حمزہ سلیم نامی ایک سابق گوگل ملازم کے ساتھ اپنا ویب سائیٹ ڈیزائننگ کا کام شروع کیا۔

انہوں نے کہا : ’اس سیٹ اپ کا نام ہم نے لندن کے ایک مشہور دریا ’تھامس انفو ٹیک‘ پر رکھا، اور اس کے بعد حمزہ سلیم سال 2018 میں منچسٹر منتقل ہوا، اور میں اپنے آبائی وطن کشمیر لوٹ آیا۔‘

ان کا کہنا ہے : ’میں قریب 9 سو طلباء کو آئن لائن ویب ڈیزائننگ اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ وغیرہ جیسے شعبوں میں آن لائن کلاسز دیتا ہوں، لیکن ان میں سے صرف 40 طلباء کا تعلق جموں وکشمیر سے ہے، جن میں سے 35 لڑکیاں ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ میں نے اس شعبے کے مختلف موضوعات پر تین کتابیں بھی تصنیف کی ہیں۔ شیخ آصف کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کا آئی ٹی سیکٹر کے ساتھ جڑ جانا میرا خواب ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح ہمارے نوجوان مسابقتی امتحانوں میں حصہ لے کر آئی اے ایس افسر، ڈاکٹر، انجینئر وغیرہ بن جاتے ہیں، اسی طرح انہیں آئی ٹی سیکٹر میں بھی اپنی قسمت آزمائی کرنی چاہئے۔

ان کا ماننا ہے کہ اس شعبے میں کافی وسعت ہے، اور کشمیری نوجوان اس کے ساتھ جڑ کر بین لاقوامی سطح پر اپنی صلاحیتوں اور ذہانت و ذکاوت کا لوہا منوا سکتے ہیں۔

سیاست

مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

D.-Fadnavis

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ترکی کے لمین میگزین میں گستاخانہ خاکے کی اشاعت کے خلاف رضا اکیڈمی کا احتجاج

Published

on

protest mumbai

ممبئی : ترکی کے معروف “لمین میگزین” میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے منسوب گستاخانہ خاکہ شائع کیے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں آج بعد نماز جمعہ ممبئی کے سیفی جوبلی اسٹریٹ واقع ہانڈی والی مسجد میں رضا اکیڈمی کی جانب سے ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس احتجاج کی قیادت رضا اکیڈمی کے سربراہ اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری اور مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کی۔ مظاہرے میں سینکڑوں عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کی اور گستاخانہ خاکے کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔

اس موقع پر الحاج محمد سعید نوری نے کہا : “نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی پوری امت مسلمہ کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ ہم ترک حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس گستاخ میگزین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے عناصر کو سخت سزا دے۔”

مقررین نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایسے گستاخانہ اقدامات کے خلاف ٹھوس عالمی قانون سازی کریں تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی جرأت نہ کر سکے۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے نعرۂ تکبیر اللہ اکبر”لبیک یا رسول اللہ ﷺ جیسے نعرے بھی لگائے، لیکن پورا احتجاج پُرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوا۔

Continue Reading

سیاست

مہاراشٹر میں مراٹھی کے نام پر تشدد ناقابل برداشت، وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

Published

on

fadnavis-azmi

مہاراشٹر سماجواری پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی نے مراٹھی بنام ہندی تنازع اور تشدد کے خلاف ریاستی وزیر اعلی دیویندرفڑنویس سے مطالبہ کیا ہے کہ مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اتربھارتی یہاں ممبئی میں کام کاج کی غرض سے آتے ہیں, ان کے بغیر ممبئی کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ لیکن لسانیات کے نام پر ان پر تشدد عام ہو گیا۔ ایم این ایس کے ہندی زبان اور اتربھارتیوں کے تشدد پر اعظمی نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پر اس پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ مراٹھی زبان کے نام پر شمالی ہند کے باشندوں کے خلاف نفرت اور تشدد کی سیاست کی جا رہی ہے۔ ممبئی میں روزی کمانے کے لیے آنے والے غریبوں کو بے رحمی سے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے, یہ غنڈہ گردی صرف غریبوں پر ہو رہی ہے، کسی بڑے کارپوریٹ پر تشدد کیوں نہیں برپا کیا جارہا ہے, غریبوں پر ہی یہ تشدد کیوں؟ یہ سوال اعظمی نے کیا ہے کہ ‎میں اپنے قومی صدر محترم سے اکھلیش یادو جی سے اپیل کرتا ہوں کہ نفرت کی اس سیاست کے خلاف پارلیمنٹ میں آواز حق بلند کر کے اتربھارتیوں کو انصاف دلائے اور سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ کی مبینہ پالیسی پر حکومت سے سوال کریں۔

‎میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ ان غنڈوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اعظمی نے مراٹھی کے نام پر تشدد کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس پر قدغن لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com