Connect with us
Thursday,21-August-2025
تازہ خبریں

جرم

تریپورہ میں 12مساجد پرحملے ہوئے۔ جمعیۃ علماء ہند کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم، اپنے پیغمبرکی توہین ہرگز برداشت نہیں کرسکتے : محمود مدنی

Published

on

Maulana Mahmood Madani

تریپورہ میں گزشتہ ہفتہ ہونے والے فسادات اور آتش زدگی کی واردات کے سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی فیکٹ فائنڈنگ نے اپنی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ تریپورہ میں کل 12 مساجد پر حملے ہوئے ہیں، اور ان مساجد میں پانی ساگر کی مسجد بھی شامل ہے، جس کے بارے میں وہاں کی پولیس نے دعوی کیا تھا کہ آتش زنی کی کوئی واردات نہیں ہوئی ہے۔

اس رپورٹ کی روشنی میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ تری پورہ میں مسجدوں میں آگ لگائی گئی، اور وہاں ایک مظاہرے میں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی گئی، لیکن اس پر تاحال کوئی خاطر خواہ کارروائی نہیں ہوئی، ارباب اقتدار کا رویہ ملک کے اتحاد و رواداری اور سالمیت کے لیے نقصان دہ ہے، ہم تری پورہ حکومت اور وہاں کی پولس انتظامیہ سے ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اہانت رسول کے مرتکبین کو سخت سزا دے، اور فساد پھیلانے والوں پر قدغن لگائے۔

مولانا مدنی نے دعوی کیا کہ تری پورہ کے ڈی جی پی نے جو طرز اختیار کیا، اور کاروائی کرنے کے بجائے اسے ’فیک نیوز‘ بتایا، اس سے یہ حقیقت سمجھنا آسان ہوگیا ہے کہ ریاست میں فساد کرنے والے نو دنوں تک کیسے بلا خوف سڑک پر دہشت مچاتے رہے، ظاہر ہے کہ جب پولس انتظامیہ اور اعلی افسران ایسی سوچ کے حامل ہوں، تو کچھ بھی ہونا عین ممکن ہے۔

واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے دورے کے بعد جن مساجد کی نشاندہی کی ہے وہ درج ذیل ہیں:اس ٹیم میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی، مولانا عبدالمومن صدر جمعیۃ علماء تری پورہ، مولانا غیور احمد قاسمی اور مولانا یسین جہازی وغیرہ شامل تھے۔

(۱) نرورا ٹیلہ ضلع سپاہی جولا، تری پورہ کی مسجد جو راجدھانی اگرتلہ سے تقریباً 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ 23 اکتوبر 2021 کو شرپسندوں نے رات تقریباً دس بجے اس مسجد میں آگ زنی کی۔ وفد نے یہاں پہنچ کر مقامی لوگوں سے بات چیت کی تو معلوم ہوا کہ اس گاؤں میں 45 گھر مسلمانوں کے اور 200 گھر غیر مسلم کے ہیں۔ ہندو مسلم میں باہمی اتحاد ہے، لیکن کچھ شرپسندوں نے باہر سے آکر مسجد کی بے حرمتی کی اور باہمی اتحاد کو نقصان پہنچایا۔ (۲) اگرتلہ کرشنا نگر مسجد میں فسادیوں نے دو دن تک اذان و نماز نہیں ہونے دی، اور مسجد کی کھڑکی کو نقصان پہنچایا۔ (۳) اگر تلہ چندرا مسجد میں شرپسندوں نے سور کے گوشت پھینکے۔ (۴) راجدھانی اگرتلہ سے 320 کلو میٹر دور راتاچھارا میں واقع مسجد میں شرپسندوں نے پتھر بازی کی، لیکن جانی مالی کوئی نقصان نہیں ہوا۔ اس گاؤں میں تقریباً 45 گھر مسلمانوں کے ہیں، اور 100 غیر مسلم گھر ہیں۔ (۵) جامع مسجد حاجی گاؤں پال بازار راتا چھیرا کمار گھاٹ میں 22 اکتوبر 2021 کو شرپسند عناصر نے مسجد پر حملہ کیا، اور پنکھا، کھڑکی، دروازہ اور قرآن مجید وغیرہ جلا دیے، اور مائیک اٹھا لے گئے. اس مسجد کے امام مولانا عبد الجلیل نے بتایا کہ تقریباً لاکھوں کا نقصان ہوا ہے۔ (۶) سایہ دار پارک راتاچھار مسجد پر پتھراؤ کیا گیا، لیکن کوئی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔ البتہ ہزاروں کی بھیڑ نے دہشت انگیزی کی، جس سے علاقے کے سبھی مسلمان گھروں کو چھوڑ کر بھاگ گئے، جو اب رفتہ رفتہ واپس آ رہے ہیں۔ مقامی افراد کے چہروں پر خوف و ہراس چھائے ہوئے تھے۔ (۷) جامع مسجد چام ٹیلہ پانی ساگر نورتھ تری پورہ میں کھڑکیاں، دیوار کی جالیاں اور پنکھوں کو توڑ دیا گیا ہے۔ یہاں غیر مسلم آبادی کی اکثریت ہے، جب کہ کل 12 گھروں میں مسلمان آباد ہیں۔ (۸) مسجد سی آر پی ایف پانی ساگریہ مسجد نشیبی جگہ میں واقع ہے۔ اس مسجد کو مکمل طور پر آگ لگا دی گئی ہے۔ قرآن پاک، چٹائیاں، پنکھے اور چھتوں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی متصل امام صاحب کے کمرے کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ (۹) جامع مسجد درگاہ بازار کی مسجد کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔ کھڑکی، دروازے، مائک جلا کر راکھ کر دیے گئے ہیں۔ یہاں جلے ہوئے قرآن مجید کے حصے بھی ملے۔ (۰۱) مہارانی بازار ضلع گومتی اودے پور کی چھ مسجدوں کی بجلیاں کاٹ دی گئی تھیں، اور نمازیوں کو دھمکی دی گئی۔ (۱۱) سونامورا اتر کلم چورا کی مسجد کو شرپسندوں نے نقصان پہنچایا تھا، لیکن بازار اور اہل محلہ نے مل کر مسجد کی مرمت کا کام کرلیا ہے۔ (۲۱) بلوچر ضلع سپاہی جالا میں اذان بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔ پھر بعد میں ہندو مسلم کی مشترکہ میٹنگ ہوئی، جس میں باہمی میل ملاپ کی بات کی گئی ہے، اور حالات مکمل طور پر پرامن ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ ان کے پاس ان مساجد کی تصاویر بھی ہیں۔ ان میں سے تین مساجد کو مکمل طور سے خاکستر کر دیا گیا۔

جرم

جلگاؤں سلیمان خان ہجومی تشدد ملزمین پر سخت کارروائی کا مطالبہ، رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی کا جلگاؤں دورہ اہل خانہ سے ملاقات و اظہار ہمدردی

Published

on

ممبئی مہاراشٹر سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے جلگاؤں جامنیر میں مسلم نوجوان سے ہجومی تشدد پر سخت کاررائی کا مطالبہ کرتے ہوئے پولس کی تفتیش پر بھی شبہ ظاہر کیا ہے اور اہم ملزمین کو بچانے کا الزام بھی اہل خانہ نے عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلگاؤں جامنیر میں سلیمان خان پر ہجومی تشدد اس کی کیا غلطی تھی صرف یہی کہ وہ مسلمان تھا اس لئے اس میں ملوث خاطیوں پر مکوکا کا اطلاق کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۱۴ سے نفرت کا ماحول عروج پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے۔ چار پانچ گھنٹے تک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان فرقہ پرستوں اور غنڈوں کی اتنی ہمت کہ وہ سرعام ایک نوجوان کو نشانہ بنائے مسلم نوجوان کے قتل کے معاملہ میں ایس آئی ٹی انکوائری کے ساتھ خاطیوں کو پھانسی کی سزا دی جائے۔ کیس کو پختہ کرنے کا بھی مطالبہ ابوعاصم اعظمی نے کیا ہے۔ چشم دید گواہ کے مطابق گرفتاری عمل میں لائی جائے جو تشدد میں ملوث ہے, وہ سب یہاں کے رکن اسمبلی کے کارکن ہے انہیں بچانے کی کوشش جاری ہے۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے, انگریزوں کے تلوے چاٹنے والے برسراقتدار ہے۔ مسلم لڑکیوں کو ہٹاؤ یہ پمفلٹ تقسیم کیا جارہا ہے اس پر بھی کارروائی ہو نی چاہئے۔

‎آج مہاراشٹر سماجوادی پارٹی رہنما ابوعاصم اعظمی نے جامنیر میں سلیمان کے خاندان سے ملاقات کی، جسے بنیاد پرستوں نے اس کے خاندان کے سامنے صرف ایک غیر مسلم لڑکی سے بات کرنے پر بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اعظمی نے مقتول کے گھر والوں سے اظہار ہمدردی کی اور کہا کہ میں ایک باپ کی آنکھوں میں نفرت کی آگ میں اپنے جوان بیٹے کو کھونے کا درد اور ماں کی سسکیوں میں بے بسی دیکھی۔ میں نے سوگوار خاندان کو یقین دلایا کہ ہم ہر ممکن تعاون کریں گے۔

جلگاؤں پولس سے ملاقات کی اورخاندان کے ذریعہ نامزد 2 اہم ملزمین کے خلاف گرفتاری اور کارروائی میں تاخیر پر جواب طلب کیا۔ اس کے ساتھ ہی ابوعاصم اعظمی نے ‎کسی بھی مردہ بیٹے کو واپس نہیں لایا جاسکتا لیکن سوگوار خاندان کے لیے میں وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سلیمان کے اہل خانہ کو 25 لاکھ روپے کی مالی امداد کرے، خاندان کے ایک فرد کو سرکاری ملازمت دی جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی خاطیوں بخشا نہ جائے ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے اور ملزموں کے خلاف مکوکا کے تحت کارروائی کی جائے۔

ریاست میں اقتدار کے لیے پھیلائی جا رہی نفرت براہ راست نفرت انگیز تقاریر سے نفرت انگیز جرائم کو جنم دے رہی ہے۔ میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے مطالبہ کرتا ہوں کہ نفرت کے خلاف قانون بنایا جائے اور ان کے وزراء پر مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی پر پابندی لگائی جائے۔ ‎آج ریاست کو نفرت کے خلاف قانون کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ جب تک نفرت انگیز تقاریر بند نہیں ہو گی، نفرت پر مبنی جرائم پر قدغن لگانا ممکن نہیں ہے ۔

Continue Reading

بین الاقوامی خبریں

سی بی آئی نے سعودی عرب میں 1999 میں قتل کیس میں 26 سال سے زیادہ عرصے سے مفرور ملزم کو کیا گرفتار، حکام نے بتایا

Published

on

arrested-

نئی دہلی : سی بی آئی نے اس ہفتے کے شروع میں ایک ملزم کو گرفتار کیا جو 1999 میں سعودی عرب میں قتل کے ایک کیس میں 26 سال سے زیادہ عرصے سے فرار تھا، ایک اہلکار نے ہفتہ کو بتایا۔ محمد دلشاد کو 11 اگست کو اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ بدلے ہوئے نام اور نئے پاسپورٹ کے ساتھ جدہ کے راستے مدینہ واپس آیا تھا۔ حکام کے مطابق، دلشاد، جو ریاض میں موٹر مکینک اور سیکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتا تھا، نے 1999 میں اپنے کام کی جگہ پر ایک شخص کو مبینہ طور پر قتل کر دیا تھا۔ وہ سعودی حکام کو چکمہ دے کر بھارت فرار ہو گیا، جہاں اس نے دھوکہ دہی سے نئی شناخت حاصل کی اور پاسپورٹ حاصل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دلشاد نئے پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچتا رہا اور اس عرصے کے دوران اکثر خلیجی ملک کا سفر کرتا رہا۔

حکام نے بتایا کہ سعودی عرب کی درخواست پر سی بی آئی نے اپریل 2022 میں مفرور ملزم کا سراغ لگانے اور اس کے خلاف مقامی طور پر مقدمہ چلانے کے لیے کیس کو اپنے ہاتھ میں لیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے اتر پردیش کے بجنور ضلع میں دلشاد کے آبائی گاؤں کا سراغ لگایا، جس کے بعد ایک لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) جاری کیا گیا۔ تاہم، یہ طریقہ کارگر ثابت نہیں ہوا کیونکہ ایل او سی ان کی پرانی دستاویزات کی بنیاد پر جاری کیا گیا تھا، اس لیے وہ بیرون ملک سفر کرتے رہے۔

سی بی آئی کے ترجمان نے کہا کہ تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ دلشاد نے جعلی شناخت کی بنیاد پر قطر، کویت اور سعودی عرب کا سفر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسی نے کئی تکنیکی لیڈز اور انٹیلی جنس جمع کی جس سے نئے پاسپورٹ کا پتہ لگانے میں مدد ملی اور اس کے نتیجے میں ایک تازہ ایل او سی جاری کیا گیا۔ اس سے بے خبر دلشاد آسانی سے 11 اگست کو مدینہ سے جدہ کے راستے اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پہنچا۔ اس کے پہنچنے پر محکمہ امیگریشن نے سی بی آئی کو اطلاع دی اور ملزم کو حراست میں لے لیا گیا۔

Continue Reading

جرم

جلگاؤں مسلم نوجوان کے ساتھ ہجومی تشدد، مسلمانوں پر ہونے والے تشدد اور ناانصافی پر پابندی عائد ہو، خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا ابوعاصم اعظمی کا مطالبہ

Published

on

Mob violence

ممبئی : جلگاؤں کے جامنیر میں اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب ایک مسلم نوجوان کو شرپسندوں نے صرف اس لئے تشدد کا نشانہ بنایا کیونکہ وہ ایک غیر مسلم دوشیزہ کے ساتھ سائبر کیفے میں تھا اور اس کی خبر شرپسندوں کو ہوئی اور لو جہاد کے شبہ میں نوجوان سلیمان کو سائبر کیفے کے باہر پہلے زدوکوب کیا اور پھر اسے 25 کلو میٹر دور گاؤں میں لے جاکر ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا, اس کے کپڑے پھاڑ دئیے برہنہ کر کے اسے نیم مردہ حالت میں پھینک دیا۔ جب اسے اسپتال لیجایا گیا تو ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ ہندو و مسلمان کے نام پر تشدد اور ہجومی تشدد پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی ہو۔ یہ مطالبہ آج یہاں سماجوادی پارٹی لیڈر و رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو روزانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے, ہجومی تشدد کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے, اتنا ہی نہیں اگر کوئی غریب مسلم نوجوان کسی غیر مسلم دوشیزہ سے بات کرتا ہے یا اس کا معاشقہ ہے تو اسے تشدد کا نشانہ بنا کر موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے ہر ایک بالغ شہری کو اپنے پسند کی شادی کا حق دستور نے دیا ہے, لیکن یہ فرقہ پرست صرف غریبوں پر اس قسم کی زور آزمائی کرتے ہیں, اگر امیر کسی غیر مسلم سے شادی کرے تو سب معاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حالات انتہائی خراب اور بد سے بدتر ہوچکے ہیں, اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ ریاستی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس سے ہمارا مطالبہ ہے کہ خدارا اسے روک کر نظم ونسق برقراری کی سعی کرے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں پر سخت کارروائی ہو اور اسے انصاف ملے ساتھ ہی اس قسم کی وارداتوں میں ملوث افراد کو عبرت ناک سزا دی جائے۔ ابوعاصم اعظمی نے کہا کہ آج مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دی گئی ہے, اگر مسلمان اتنے ہی ناپسند ہے تو انہیں پھینک دیجئے یا جیل میں بند کروا دیجئے ریاست میں جس طرح سے حالات خراب ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com