(جنرل (عام
زبانوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا : منیش سسودیا

دہلی کے نائب وزیراعلی، دہلی منیش سسودیا نے کہا کہ اردو اکادمی، دہلی بہت محنت کرتی ہے۔ اس پروگرام میں آنے کا مقصد تقریر کرنا نہیں، بلکہ آپ سے ملاقات کرنا ہے۔ اس لیے میں چاہتا ہوں کہ آپ ہمیں بھی بتائیں کہ آپ نے اردو کیوں سیکھی ہے۔ آپ کے تاثرات سن کر ہمیں اچھا لگے گا۔ یہ بات انہوں نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام جلسہ تقسیم انعامات میں شرکت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ اگر میں انعامات تقسیم کر کے واپس ہو جاتا تو مجھے شاید اردو کی مقبولیت کا احساس نہیں ہوتا۔ طلباء و طالبات میں تنوع بہت ہے۔ مختلف شعبوں کے لوگ اردو سیکھ رہے ہیں۔ جو لوگ اچھا کہنا سننا چاہتے ہیں، وہ سب لوگ اردو سیکھ رہے ہیں اور اسی کا نام ہندوستان ہے۔ ہمیں تمام ہندوستانی زبانوں پر فخر ہے، اگر کوئی جاننا چاہتا ہے کہ کون سی زبان کس مذہب کی ہے تو میں کہوں گا کہ وہ اس ہال میں آئیں اور دیکھیں کہ کوئی زبان کسی مخصوص مذہب کی زبان نہیں ہے۔ تمام زبانیں ہندوستان کی زبانیں ہیں، اور زبان سیکھنے میں کوئی مذہب حائل نہیں ہوتا۔
اس موقع پر استقبالیہ خطاب میں اردو اکادمی، دہلی کے سکریٹری محمد احسن عابد نے کہا کہ یہ کورس اردو اکادمی کی جانب سے 35 برسوں سے جاری ہے، اور دہلی کے لوگ اس کورس سے استفادہ کر رہے ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ جو لوگ اپنے تعلیمی دور میں اردو نہیں سیکھ سکے ہیں، لیکن وہ اردو اور اردو ثقافت سے تعلق رکھتے ہیں، انھیں یہ موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اردو سیکھیں۔ دہلی حکومت اردو کے فروغ کے لیے سنجیدہ ہے اور اس سلسلے میں عملی سطح پر کام کر رہی ہے۔ اکادمی اس کورس کو مزید مفید اور پر اثر بنانے کے سلسلے میں کام کر رہی ہے۔ ۳۵ برسوں میں اس کورس سے مستفید ہونے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔
اس موقع پر اردو اکیڈمی کے وائس چیرمین حاجی تاج محمد نے نائب وزیر اعلی کا استقبال کرتے ہوئے اردو کی ترویج و اشاعت اور ترقی کی جانب توجہ دلائی، اور کہا کہ اس زبان نے ملک کی قومی یکجہتی کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
اس جلسہئ تقسیم انعامات میں ٹاپرز کو نقد انعام اور مومینٹو سے نوازا گیا، جن میں اردو اکادمی کے ۷ سینٹرز کے اول، دوم اور سوم ٹاپرز شامل تھے۔ ان دو برسوں میں ۷ سینٹروں کے ۱۵ طلباء و طالبات نے اول انعام حاصل کیا، ۱۵ طلباء و طالبات نے دوم انعام اور ۱۲ طلباء و طالبات نے سوم انعام حاصل کیا۔ اردو اکادمی، دہلی کی جانب سے انعامات حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کو سرٹیفکیٹ، شیلڈ اور حوصلہ افزائی کے لیے نقد رقم سے بھی نوازا گیا۔ خیال رہے کہ اردو اکادمی، دہلی کی جانب سے دہلی میں ۷ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، جہاں غیر اردو داں طبقے کو اردو سکھائی جاتی ہے۔ یہ سینٹری مناوہار، قدوائی نگر، چاند نگر، بستی حضرت نظام الدین، لکشمی نگر، میوروہار اور کشمیری گیٹ میں ہیں۔ اس پروگرام کی نظامت اطہر سعید نے کی۔ پروگرام میں ٹاپرز نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ انھوں نے نائب وزیراعلی منیش سسودیا کے سوال کہ اردو کیوں سیکھی کا تشفی بخش جواب دیا۔ سامعین کو اندازہ ہوا کہ اردو کی مقبولیت آج بھی نوجوانوں اور بڑوں کے سر چڑھ کر بولتی ہے۔ اس پروگرام میں اردو اکادمی کی گورننگ کونسل کے اراکین شبانہ بانو، جاوید رحمانی، سلیم چودھری، سلیم صدیقی، رفعت علی زیدی، اسرار قریشی، محمود خان، محمد ضیاء اللہ اور نفیس منصوری وغیرہ نے بالخصوص شرکت کی۔ پروگرام میں مہمانان خصوصی کا استقبال اکادمی کے عہدیداران نے گلدستہ پیش کر کے کیا۔ مہمان خصوصی کے طور پر دہلی کے نائب وزیراعلی منیش سسودیا کے علاوہ محکمہ فن، ثقافت والسنہ کے پرنسپل سکریٹری وکرم دیودت نے شرکت کی۔
(جنرل (عام
مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔
سیاست
مہاراشٹر مراٹھی ہندی تنازع قانون ہاتھ میں لینے والوں پر سخت کارروائی ہوگی وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

ممبئی مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے ہندی مراٹھی لسانیات تنازع پر یہ واضح کیا ہے کہ لسانی تعصب اور تشدد ناقابل برداشت ہے, اگر کوئی مراٹھی زبان کے نام پر تشدد برپا کرتا ہے یا قانون ہاتھ میں لیتا ہے, تو اس پر سخت کارروائی ہوگی, کیونکہ نظم و نسق برقرار رکھنا سرکار کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا روڈ ہندی مراٹھی تشدد کے معاملہ میں پولس نے کیس درج کر کے کارروائی کی ہے۔ مراٹھی اور ہندی زبان کے معاملہ میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی سفارش پر طلبا کے لئے جو بہتر ہوگا وہ سرکار نافذ العمل کرے گی کسی کے دباؤ میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندی زبان کی سفارش خود مہاوکاس اگھاڑی کے دور اقتدار میں کی گئی تھی, لیکن اب یہی لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ عوام سب جانتے ہیں, انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو ۵۱ فیصد مراٹھی ووٹ اس الیکشن میں حاصل ہوئے ہیں۔ زبان کے نام پر تشدد اور بھید بھاؤ ناقابل برداشت ہے, مراٹھی ہمارے لئے باعث افتخار ہے لیکن ہم ہندی کی مخالفت نہیں کرتے, اگر دیگر ریاست میں مراٹھی بیوپاری کو کہا گیا کہ وہاں کی زبان بولو تو کیا ہوگا۔ آسام میں کہا گیا کہ آسامی بولو تو کیا ہوگا۔ انہوں نے قانون شکنی کرنے والوں پر سخت کارروائی ہوگی۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ترکی کے لمین میگزین میں گستاخانہ خاکے کی اشاعت کے خلاف رضا اکیڈمی کا احتجاج

ممبئی : ترکی کے معروف “لمین میگزین” میں پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے منسوب گستاخانہ خاکہ شائع کیے جانے پر دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں آج بعد نماز جمعہ ممبئی کے سیفی جوبلی اسٹریٹ واقع ہانڈی والی مسجد میں رضا اکیڈمی کی جانب سے ایک پُرامن احتجاجی مظاہرہ کا انعقاد کیا گیا۔ اس احتجاج کی قیادت رضا اکیڈمی کے سربراہ اسیر مفتی اعظم الحاج محمد سعید نوری اور مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کی۔ مظاہرے میں سینکڑوں عاشقانِ رسول ﷺ نے شرکت کی اور گستاخانہ خاکے کے خلاف اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔
اس موقع پر الحاج محمد سعید نوری نے کہا : “نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی پوری امت مسلمہ کے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔ ہم ترک حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس گستاخ میگزین کے خلاف سخت ترین کارروائی کرے، اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے عناصر کو سخت سزا دے۔”
مقررین نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایسے گستاخانہ اقدامات کے خلاف ٹھوس عالمی قانون سازی کریں تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی جرأت نہ کر سکے۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے نعرۂ تکبیر اللہ اکبر”لبیک یا رسول اللہ ﷺ جیسے نعرے بھی لگائے، لیکن پورا احتجاج پُرامن ماحول میں اختتام پذیر ہوا۔
-
سیاست9 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا