Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اردو سمیت تمام ہندوستانی زبانوں میں سائنس کو مقبول بنانا وقت کی اہم ضرورت : نکل پراشرا

Published

on

Director Nickel Prashara

حکومت ہند کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت سائنس کو عوام میں مقبول بنانے کی غرض سے قائم شدہ ادارہ وگیان پرسار کے زیر اہتمام یہاں انڈیا انٹرنیشنل سنٹر میں ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا، جس میں اردو سمیت تمام ہندوستانی زبانوں کے ذریعہ سائنسی علوم کو عوام تک پہنچانے کی حکمت عملی اور اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وگیان پرسار کے ڈائرکٹر نکل پراشرا نے کہاکہ ہندوستانی زبانوں کا ذریعہ استعمال کئے بغیر سائنس کو عوام تک نہیں پہنچایا جاسکتا۔ عام لوگوں سے مخاطب ہونے کے لئے ان کی زبان میں گفتگو کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ہندوستانی زبانوں میں کتب و رسائل کی اشاعت کے ذریعہ سائنس کو مقبول بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اردو زبان کے ذریعہ سائنس کو فروغ دینے کے لئے گزشتہ ماہ سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر، سری نگر کے اشتراک سے اردو سائنس کانگریس کا انعقاد کیا گیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ اردو میں ”تجسس“ کے نام سے ایک ماہانہ میگزین 2019 سے شائع ہو رہا ہے۔

وگیان پرسار کے زیر اہتمام منعقدہ اس ورکشاپ میں مختلف زبانوں کے سائنسی ماہرین نے شرکت کی اور ہندوستانی زبانوں کے ذریعہ سائنس کو مقبول عام بنانے پر زور دیا گیا۔ ہندی اور انگریزی کے علاوہ اردو، کشمیری، ڈوگری، پنچابی، گجراتی، مراٹھی، کنڑ، تمل، تیلگو، بنگالی، آسامی، میتھلی اورنیپالی کے ماہرین نے شرکت کی۔ اس موقع پر وگیا پرسار کی مختلف زبانوں میں شائع شدہ مطبوعات بھی رکھی گئی تھیں۔
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نکل پراشر نے کہا کہ سماج میں ہر سطح پر سائنس کی ترسیل اور مقبولیت کو یقینی بنانے کے لئے مقامی زبانوں کو ذریعہ بناناایک موثر طریقہ ثابت ہوگا۔

وگیان پرسارکے سائنس داں ڈاکٹر ٹی وی وینکٹیشورن نے کہا کہ کسی بھی پیغام کی موثر ترسیل کے لئے مادری زبان کا سہارا لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وگیان بھاشا پروجیکٹ میں سرکاری اور غیر سرکاری ایجنسیوں اور اداروں کا تعاون درکار ہے۔

اس ورکشاپ میں مختلف تنظیموں کے ذریعہ سائنس کو مقبول بنانے کی کاوشوں کا ذکر کیا گیا، اور مختلف اداروں اور تحریکوں کے مابین ربط پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ سائنس کلب قائم کرنے کے کام کو مزید توسیع دی جائے اور شاعری اور ادب جیسی سرگرمیوں سے بھی سائنس کے فروغ کا کام لیا جائے۔ ماضی میں ہندوستانی زبانوں میں سائنسی ادب اور سرمایہ اور تحریک آزادی میں سائنس دانوں کے رول کی روشنی میں مستقبل میں ہندوستانی زبانوں میں سائنس پر نئے لکھنے والوں کو راغب کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

ماہرین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اپنی مادری زبان میں سوچنے اور غور کرنے کی فطری صلاحیت کو بروئے کار لاکر ہم سائنسی ایجادات اور نئے کاموں کے لئے راہ ہموار کرسکتے ہیں۔ حکومت ہند تمام ہندوستانی زبانوں کا فروغ چاہتی ہے اور وگیان پرسار کے پروگراموں سے ان مقاصد کی تکمیل میں مدد ملے گی۔

ڈاکٹر نکل پراشر نے کہا کہ علم کا ذخیرہ اتنی تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ ہم نے اب تک اسکول کالج میں جو پڑھا ہے، وہ قطعی ناکافی ہے، لہٰذا نئے علوم و فنون سے خود کو باخبر رکھنا اور علم کی ترقی کی رفتار کے ساتھ ہم قدم ہو کر چلنا اشد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسکول کالج کی نصابی سرگرمیوں سے باہر سائنس کلب، سائنسی کھانے، مقبول عام سائنس کی کتابیں، اخباروں میں سائنسی خبروں اور سوشل میڈیا کے پیغامات کے ذریعہ سائنس کو عوام تک پہنچانے کو ترجیح دی جانی چاہئے۔

انہوں نے بتایاکہ وگیان پرسار کا زمینی سطح کی سرگرمیوں کے لئے ہر ضلع تک پہنچنے کا ارادہ ہے۔ اس کام میں رضاکار اداروں اور افراد کا رول اہم ہوگا۔ وگیان بھاشا پروجیکٹ کے تحت وگیان پرسار سائنس کو مقبول عام بنانے میں کلیدی رول ادا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

وگیان پرسار، حکومت ہند نے 1989 میں قائم کیا تھا۔ یہ ادارہ 32 سال سے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت ایک خود مختار ادارے کے طور پر ہندوستانی زبانوں اور انگریزی کے ذریعہ سائنس اور ٹیکنالوجی سے عوام کو وابستہ کرنے کی خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس کا مقصد عوام میں سائنسی مزاج اور سائنسی رویہ کو فروغ دینا بھی ہے۔ یہ ادارہ کتابوں اور رسائل کی اشاعت کے ذریعہ اور ڈیجیٹل ذرائع ابلاغ کے استعمال سے نیز براہ راست عوام تک پہنچ کر سائنس کو مقبول بنانے کے لئے مستقبل کا لائحہ عمل بھی ترتیب دے رہا ہے۔

وگیان پرسار کے سائنس داں ڈاکٹر نمیش کپور نے بتایا کہ وگیان پرسار علاقائی زبانوں کے ذریعہ سائنس کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اردو کے ساتھ اب کشمیری زبان کو بھی وگیان پرسار کے پروگراموں کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ اردو میں سائنس اور طب پر حال ہی میں کئی کتابیں شائع ہوئی ہیں، اور اردو ماہنامہ ”تجسس“ کو بھی اچھی پذیرائی حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کشمیری زبان میں سائنس کو مقبول بنانے کے لئے حال ہی میں وگیان پرسار نے سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے ساتھ ایک میمورنڈم پر دستخط کئے ہیں۔

اس ورکشاپ میں وگیان پرسار کے سائنس دانوں کے علاوہ سابق چانسلر، کشمیر سینٹرل یونیورسٹی معراج الدین میر، پروفیسر شاہد رسول (سری نگر)، ڈاکٹر گوہررضا، ڈاکٹر کونکنی داس گپتا، حسن ضیاء اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق استاد پروفیسر زاہد حسن خاں نے بھی شرکت کی۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com