(جنرل (عام
طالبان کی نئی حکومت سے حقوق انسانی کے احترام اور ہندوستان سے خوشگوار تعلقات کی امید، مجلس عاملہ کے اجلاس میں مولانا محمود مدنی جمعیۃ علماء ہند کے مستقل صدر منتخب

طالبان سے اسلامی اقدار اور نبوی کردار کی روشنی میں حقوق انسانی کا احترام کی امید کرتے ہوئے ملک کے تمام طبقات کے ساتھ منصفانہ معاملہ کریں گے، نیز خطے کے تمام ممالک بالخصوص ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو خوش گوار اور مستحکم بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ یہ بات جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مجلس عاملہ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
جمعیۃ علمائے ہند کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق انہوں نے طالبان سے امید ظاہر کی کہ اپنی سر زمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو نے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں افغانستان کے ساتھ ہندستان کے قریبی، تہذیبی روابط رہے ہیں، اور نئے افغانستان کی تعمیر و ترقی میں ہندستان کا بہت اہم کردار ہے، جس کا جیتا جاگتا ثبوت افغانی پارلیامنٹ کی جدید عمارت، ملک کے طول و عرض میں چلنے والے ترقیاتی منصوبے اور وسیع شاہ راہیں ہے، ایسی صورت حال میں بہتر یہی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری رکھی جائیں تا کہ گزشتہ چالیس سال سے جنگ و خوف کے سایے میں زندگی بسر کرنے والے افغان عوام سکون کی سانس لے سکیں اور ہر طرح کے بیرونی خطرات سے محفوظ رہیں۔
واضح رہے کہ مجلس عاملہ میں ملک میں طویل عرصے سے جاری کسانوں کی تحریک پرتفصیل سے تبادلہ خیال ہوا، اور مولانا محمود مدنی نے اپنے صدارتی خطاب میں مزید کہا کہ جمہوریت کی طاقت یہ ہے کہ ہر ایک اپنے مطالبات اور مسائل پر احتجاج کا حق رکھتا ہے، کسانوں کو بھی اپنے حق کے لیے تحریک چلانے کا بنیادی وآئینی حق حاصل ہے، لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ موجودہ سرکار ایسی تحریکوں کو ایڈریس کرنے بجائے اسے کچلنے پر یقین رکھتی ہے، حالاںکہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ان کا یہ بنیادی حق تسلیم کیا ہے، جس کے تحفظ کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔ سبھی پہلوؤں پر غور و خوض کے بعد مجلس عاملہ نے اعلان کیا کہ کسانوں کی حسب سابق حمایت کی جائے گی۔
مجلس عاملہ نے اصلاح معاشرہ کی زمینی تحریک کو موجودہ دور میں سب سے اہم فریضہ متصور کرتے ہوئے اس سلسلے میں شعبہ اصلاح معاشرہ کی طرف سے تحریر کردہ رہ نما اصول کو منظوری دی اور سماج و برادری کے بااثر افراد کو جوڑ کر بامعنی و بامقصد تحریک چلانے کو اولین ذمہ داری قرار دیا۔ واضح ہو کہ جمعیۃ علماء ہند ۲۲۹۱ء سے معاشرتی اصلاح کی تحریک چلا رہی ہے، بالخصوص ۱۹۹۱ء میں اس وقت کے صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت فدائے ملت مولانا سید اسعد مدنی ؒ نے اسے ایک تحریک کی شکل دی تھی، اور بیل گاڑیوں پر گاؤں گاؤں سفر کرکے سماج سدھار کا کام کیا تھا، ان کی اتباع میں ملک میں بہت ساری ایسی تحریکیں شروع ہوئیں، وہ اپنے اپنے انداز میں جاری ہیں، جمعیۃ علماء ہند نے جدید صورت حال میں ایک منظم اور نئے انداز میں تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اسے نتیجہ خیز بنا یا جا سکے۔
واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کی صدارت کے لیے سبھی اکیس ریاستوں کی مجالس عاملہ کی طرف سے متفقہ طور سے مولانا محمود اسعد مدنی کے نام کی تجویز آئی ہے جسے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹر ی مولانا حکیم الدین قاسمی نے مجلس عاملہ میں پیش کیا۔ مجلس عاملہ نے منظور کرتے ہوئے اگلے ٹرم کی صدارت کے لیے ’مولانا محمود مدنی‘ کے نام پر مہر ثبت کی، اس طرح مولانا مدنی نے تجاویز پر دستخط کر کے عہدہ صدارت کا چارج سنبھال لیا۔
اجلاس میں صدر جمعۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی اور ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ بطور رکن مفتی ابوالقاسم نعمانی مہتمم و شیخ الحدیث دارالعلوم دیوبند، مولانا رحمت اللہ کشمیری، نائب امیرا لہند مولانا مفتی محمد سلمان منصور پوری، مولانا صدیق اللہ چودھری، مولانا مفتی محمد راشد اعظمی، مولانا شوکت علی ویٹ، مفتی محمد جاوید اقبال قاسمی، مولانا نیاز احمد فاروقی اور مفتی افتخار قاسمی کرناٹک شریک ہوئے، مدعو خصوصی کے طور پر مولانا محمد سلمان بجنوری دارالعلوم دیوبند، مفتی احمد دیولہ گجرات، مفتی محمد عفان منصور پوری، مولانا محمد عاقل گڑھی دولت، مولاناعلی حسن مظاہری، مفتی عبدالرحمن نوگاواں سادات، مولانا عبدالقدوس پالن پوری، ڈاکٹر مسعود احمد اعظمی، حاجی محمد ہارون بھوپال، ڈاکٹر سعید الدین قاسمی،قاری محمد ایوب اعظمی، مولانا عبدالقادر آسام جب کہ بذریعہ زوم مولانا ندیم احمد صدیقی، مولانا حافظ پیر شبیر احمد، مولانا محمد رفیق مظاہری، مفتی حبیب الرحمن الہ آباد، قاری محمد امین راجستھان شریک ہوئے۔
(جنرل (عام
وقف ایکٹ متعصبانہ قانون، جمہوریت پر حملہ… کورٹ میں لڑائی کے ساتھ جمہوری طریقے سے احتجاج بھی قانون واپسی تک جاری رہے گا : آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ

ممبئی : ممبئی وقف ایکٹ اقلیتوں کے ساتھ نا انصافی ہے اور اس میں کئی خامیاں ہیں مسلمانوں کو ان کے حقوق سے محروم کرنے کے لئے تعصب کی بنیاد پر وقف ایکٹ متعارف کروایا گیا ہے, اور یہ جمہوریت کو ختم کرنے والا قانون ہے۔ اس قانون کے خلاف اس وقت احتجاج جاری رہے گا, جب تک یہ واپس نہیں لیا جاتا اس قانون کے مفاذ سے نظم و نسق کا مسئلہ بھی پیدا ہو گیا ہے, اس قانون کے تحت ریاستی سرکاروں کے اختیارات بھی چھین لئے گئے ہیں, اس قسم کا اظہار خیالات آج یہاں جماعت اسلامی کے سربراہ سعادت اللہ حسینی نے کیا ہے, انہوں نے کہا کہ وقف ایکٹ مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے کہا کہ وقف ایکٹ میں جو قانون نافذ کیا گیا ہے, اس پر جے پی سی میں اعتراض کیا گیا تھا اب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔ اس پر عدالت نے عارضی راحت ضرور دی ہے, لیکن اس کی واپسی تک ہم اس پر اپنی قانونی اور جمہوری لڑائی جاری رکھیں گے, یہ ایک متعصبانہ قانون ہے, دیگر مذاہب کے لیے علیحدہ قانون موجود ہے۔ اور دستور ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے کہ اپنے رسم و رواج کے معرفت مذہبی ادارے اور عبادتیں کر سکتے ہیں, یہ حق سے محروم کرنے کی کوشش اس ایکٹ میں کی گئی ہے۔ غریبوں اور دیگر پسماندہ طبقات کی آڑ میں وقف ایکٹ کا اطلاق ایک دھوکہ اور فریب ہے سرکار نے وقف سے متعلق جو بدگمانیاں پیدا کی ہیں وہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے۔ اگر سرکار وقف ایکٹ کے معرفت غریبوں اور دیگر طبقات کا حق فراہمی کا کام کرنا چاہتی ہے, وقف ڈیولپمنٹ کارپوریشن کیوں چھین لیا گیا۔
وقف ایکٹ کی آڑ میں ہندوستانی جمہوریت اور ڈاکٹر باباصاحب امینڈکر کے دستور پرسرکار نے حملہ کیا ہے اور غنڈہ گردی کی جارہی ہے, یہ کہا جارہا ہے کہ یہ قانون تسلیم کرنا ہی ہوگا, یہ قانون صرف مسلمانوں کو ہی متاثر نہیں کرے گا, بلکہ دستور کی روح پر حملہ ہے۔ غریبوں بیواؤں کے اگر وزیر اعظم اتنے ہی ہمدورد ہے تو بلقیس بانو کو انصاف کیوں نہیں دیا۔ گجرات فساد میں احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری مظلومہ انصاف کی متلاشی مظلومہ قبر میں پہنچ گئی, گجرات میں ۱۱ سال میں مسلمانوں پر کیا مظالم کئے گئے, یہ سب جانتے ہیں یہ سرکار مسلمانوں کی آبیاری نہیں بلکہ تباہی چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اس بل کی شدید مخالفت کی ہے لیکن اس کے باوجود اس منظور کیا گیا, ۲۰۱۳ میں وقف قانون متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا, اس قانون کو اس وقت لانے کی کیا ضرورت تھی, جب یہ قانون منظور کیا گیا تو بی جے پی بھی اس کی حامی تھی اس کی مخالفت نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون آرٹیکل ۲۴،۲۵،۱۱ کی صریحا خلاف ورزی ہے جو ہمارے حقوق کی تحفظ کرتا ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری فضل الرحمن مجددی نے کہا کہ اب وقف ایکٹ کے معرفت واقف کو یہ ثابت کرنا ہوگا یہ وہ مسلمان ہے اس میں جے پی سی میں باعمل مسلمان ہونے کی شرط رکھی گئی ہے۔ یہ قانون کی خلاف وزری ہے پہلے یہ کہا گیا تھا کہ پانچ سال مسلمان ہونا شرط ہے, لیکن اب اس میں باعمل اور ثابت کرنا ہوگا کہ آپ مسلمان ہیں اور اسلام پر عمل پیرا کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تنازع کی صورت میں اس زمین کو سرکاری زمین قرار دیا جائے گا۔ وقف ایکٹ اور وقف سے متعلق غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں اور سوشل میڈیا میں ان غلط فہمیوں کو ہوا دیا گیا۔ میڈیا میں بھی یہ پھیلایا گیا کہ وقف کی ملکیت اتنی زیادہ ہے اور الہ آباد ہائیکورٹ کے کیس میں تو یہ کہا گیا کہ اب وقف کے معاملہ ہائیکورٹ کو ہی سپریم کورٹ انصاف کیلئے جانا پڑا ہے۔ یہ سراسر غلط ہے یہ ہائیکورٹ کے باہر لب سڑک ایک مسجد کا تنازع تھا, جس کو کاظمی صاحب نے نمازیوں کے لئے تعمیر کروائی تھی اس طرح سے بدگمانیاں پھیلائی جارہی ہے۔
مونسہ بشری عابدی نے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے جو بھی احتجاج کا اعلان کیا ہے اس میں مسلم خواتین پیش پیش رہے گی۔ مسلم خواتین کو سرکار لالی پاپ نہیں دے سکتی, کیونکہ وہ سرکار کی نیت اور منشیات کو جانتی ہے۔ انہوں کہا کہ بتی گل سے لے کر ہر طرح کے احتجاج میں خواتین شامل ہے اور ہم اس قانون کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔ اس پریس کانفرنس میں مولانا محمود دریا بادی، امن کمیٹی سربراہ فرید شیخ، سمیت دیگر مذاہب کے نمائندے بھی شریک تھے۔ :
جرم
ممبئی انسانی اسمگلنگ ریکیٹ کا پردہ فاش مغربی بنگال اور حیدرآباد گرفتاری

ممبئی : ممبئی وڈالاٹی ٹی پولیس نے انسانی اسمگلنگ کے کیس میں حیدر آباد، مغربی بنگال سے بچہ انسانی اسمگلروں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وڈالا ٹی ٹی پولیس اسٹیشن میں شکایت کنندہ امر دھیرنے 65 سالہ نے خاکروب نے 5 اگست 2024 ء کو اپنے نواسہ کی گمشدہ کی شکایت درج کروائی تھی, اس کے بعد یہ معلوم ہوا کہ انیل پورنیہ اسما شیخ، شریف شیخ، آشا پوار نے ایک لاکھ 60 ہزار روپے میں بچہ کو فروخت کیا ہے۔ اس کے بعد ملزم انیل پورنیہ،اسما شیخ، شریف شیخ کے خلاف انسانی اسمگلنگ کا کیس درج کر لیا گیا تھا ملزم انیل پورتیہ، اسما شیخ کو ممبئی سے گرفتار کیا گیا, اس میں ملوث ملزمہ آشا پوار بھی ملوث تھی۔ اس کے بعد پولیس نے آشا پوار کی تلاش شروع کر دی اور حیدر آباد سے اسے گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس تفتیش میں ملزمین نے بتایا کہ متاثرہ بچہ کو بھونیشور اسٹیشن اڑیسہ میں ریشماں نامی خاتون نے فروخت کیا, اس کی ٹیکنیکل تفتیش کی گئی تو معلوم ہوا کہ ملزمہ یہاں بھونیشور میں دانت کے اسپتال میں زیر ملازمت ہے, اور یہاں ہائی ٹیک اسپتال میں کام کرتی ہے, لیکن بھونیشور میں جب پولیس ٹیم پہنچی تو اس نے یہاں سے ترک ملازمت کر لی تھی, اور پھر معلوم ہوا کہ مطلوب ملزمہ مغربی بنگال میں ہے۔ اس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش شروع کر دی اور پولیس نے مغوی بچہ اور دیگر تین بچوں کو برآمد کر لیا۔ اس ایک ساتھ ہی ریشماں سنتوش کمار بنرجی 43 سالہ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا, اس کے ساتھ ہی تین سال کے بچہ کو عدالت میں حاضر کیا گیا تو بچہ کی تحویل پولیس کو دیدی گئی تمام مرحلہ مکمل کرنے کے بعد پولیس نے بچہ کا میڈیکل کروایا تو اس کے جسم پر زخموں کے نشان پائے گئے۔ ملزمین نے بچہ کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے اس لئے بچہ پر ظلم و ستم کا کیس بھی درج کیا گیا, یہ کارروائی ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر اور اسپیشل کمشنر دیوین بھارتی ایڈیشنل کمشنر انیل پارسکر اور ڈی سی پی راگسودھا کی ایما پر کی گئی۔
جرم
میرابھائندرتقریبا 32 کروڑ کی منشیات ضبطی، ایک ہندوستانی خاتون سمیت دو نائیجرائی گرفتار، سوشل میڈیا پر گروپ تیار کر کے ڈرگس فروخت کیا کرتے تھے

ممبئی : میرا بھائیندر پولیس نے ایک ہندوستان خاتون سمیت دو غیر ملکی ڈرگس منشیات فروشوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے۔ میرا بھائیندر کرائم برانچ کو اطلاع ملی تھی کہ کاشی میرا میں شبینہ شیخ کے مکان پر منشیات کا ذخیرہ ہے اور وہ منشیات فروشی میں بھی ملوث ہے، اس پر پولیس نے چھاپہ مار کر 11 کلو 830 گرام وزن کی کوکین برآمد کی ہے۔ اس کے خلاف نوگھر پولیس میں این ڈی پی ایس کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا، گرفتار ملزمہ نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ یہ منشیات غیر ملکی شہری انڈے نامی شخص سے خریدا کرتی تھی اور انڈری میرا روڈ میں ہی مقیم ہے اسے بھی گرفتار کیا گیا اور اس کے قبضے سے بھی منشیات ضبط کی گئی اور نائیجرائی نوٹ 1000 برآمد کی گئی اور 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ بھی ملی ہے۔ اس معاملہ میں تفتیش کے بعد دو نائیجرنائی اور ایک ہندوستانی خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے قبضے سے دو کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبط کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 100 امریکن ڈالر کی 14 نوٹ چار موبائل فون اس کے علاوہ 22 کروڑ تیس لاکھ روپے کی منشیات ضبطی کا بھی دعوی کیا ہے, یہ کارروائی میرا بھائیندر پولیس کمشنر مدھو کر پانڈے ایڈیشنل کمشنر دتاترے شندے، اویناش امبورے سمیت کرائم برانچ کی ٹیم نے انجام دی ہے۔ کرائم برانچ نے بتایا کہ یہ کوکین یہ نائیجرائی پیٹ میں چھپا کر یہاں لایا کرتے تھے۔ یہ کوکین ساؤتھ امریکہ میں تیار کیا جاتا ہے، یہ کوکین ہوائی جہازکے معرفت انسانی جسم میں چھپا کر لایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ممبئی ائیر پورٹ پر پہنچایا جاتا ہے اور پھر ممبئی میں سڑکوں کے راستے سے متعدد علاقوں میں فروخت کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا پر متعدد گروپ تیار کرکے ملزمین ڈرگس فروخت کیا کرتے ہیں۔
-
سیاست6 months ago
اجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
ممبئی پریس خصوصی خبر5 years ago
محمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
سیاست5 years ago
ابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
جرم5 years ago
مالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم5 years ago
شرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 years ago
ریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم4 years ago
بھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 years ago
عبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا