Connect with us
Tuesday,07-October-2025
تازہ خبریں

جرم

ٹاورکی تعمیرکے نام پرمدن پورہ کی عیسی سمنارچال کے مکینوں سے بلڈرعبدالکریم کی دھوکہ دہی

Published

on

ajmal-heights

جعلسازی اور بدعنوانی تو اب جیسے حضرت انسان کے خون کے ساتھ گردش کر رہی ہیں. جہاں ہر طرف رشوت کا بازار گرم ہے، وہیں ٹھگی اور جعلسازی کے معاملات سر اٹھائے کھڑے ہیں. جنوبی ممبئی میں مدن پورہ جو کہ مسلم اکثریتی علاقہ ہے. اس علاقے کی بات کی جائے، تو انگریزی دور حکومت میں بھی اس علاقے کی آن بان شان قائم تھی۔ کہتے ہیں کہ خلافت ہاؤس کا پہلا جلوس جس میں مہاتما گاندھی نے شرکت کی تھی۔ جب وہ جلوس مدن پورہ سے گزرا، تو یہاں کی عوام نے بڑے ہی پرتپاک انداز میں اس جلوس کا استقبال کیا تھا۔

یہاں کے عوام چال میں چھوٹے چھوٹے کمرے میں رہ کر اپنی زندگی سے جدوجہد کرتے تھے۔ انگریزی دور میں بنائی گئی یہ چال آج بھی مدن پورہ میں موجود ہے۔ ان میں سے کچھ چال تو ۱۲۰ سال پرانی ہے۔ اور بیشتر چال از سر ٹو تعمیر (پاور) کے نام پر صفحہ ستی سے مٹا دی گئی۔ عروس البلاد میں اپنا آشیانہ بنانا سورج کو چراغ دکھانے کے برابر ہے. ایک چھوٹے سے جھونپڑے کی قیمت بھی یہاں لاکھوں میں ہے. ایسے میں ایک ایسی ہی چال کو ۲۰۰۸ میں ایک بلڈر عبدالکریم نے ازسر ٹو تعمیر کے نام پر ڈھا دیا۔ بلڈر نے وہاں کے مکینوں کو ہتھیلی پر چاند دکھایا. اپنے آشیانے کا خواب آنکھوں میں سجائے چال کے مکینوں نے چال خالی کر کے بلڈر کو سونپ دی. مگر ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا.

آج ۲۰۲۱ء میں بھی وہ خواب خواب ہی ہے۔ دراصل تقریباً ۲۰ سالوں سے مدن پورہ کی قدیم عمارت کے بدلے جدید بلڈنگ بنانے کا کام شروع ہوا تھا۔ اور بہت سی چالوں کو توڑ کر ٹارو بھی بتائے گئے ہیں، مگر بچارے عیسی سمار چال کے مکینوں کے ساتھ دھوکہ ہوگیا. اپنے بچوں کے مستقبل کو محفوظ کرنے کا سوچ کر اپنے آباء و اجداد کے گھروں کو چھوڑنے راضی ہوگئے. اس طویل عرصے میں ان میں سے بیشتر اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ بلڈر نے اپنی سست رفتاری کا مظاہرہ کیا کہ جو بچے تھے، وہ اب جوان ہو چکے تھے۔

دراصل عبدالکریم نے یہاں کے مکینوں کے ساتھ جعلسازی کی۔ نہ وقت پر کرایہ ادا کیا اور نہ ہی اپنے قول فعل کے مطابق بلڈنگ تعمیر کی سالوں گزر گئے، تب کہیں جا کر بلڈنگ کا کام شروع ہوا۔ جب فلیٹس کی بکنگ شروع ہوئی۔ بلڈر صاحب نے اپنے ایمان اور تمام قاعدے قانون کو بالائے طاق رکھ کر ایک فلیٹ دو یا اس سے مزید افراد کو فروخت کیا، تو کہیں ایسا بھی ہوا کہ ایک فلیٹ کا رجسٹریشن دو لوگوں کے نام پر ہوا۔ حد تو تب ہوگئی، جب .B.M.C میں دیا گیا نقشہ ہی بدل دیا گیا، اور مکین اس بات سے لاعلم رہے۔ اب دس سال گزر چکے تھے۔ کرایہ مل رہا تھا۔ اور نہ ہی فلیٹ اب لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا تھا۔ ۲۰۱۷ میں نیاز احمد انصاری (نجو بھائی) نے ہمت کر کے مکینوں کو جمع کیا، ان سے پیسے جمع کر کے نجو بھائی کی کاوش سے پرائیوٹ انجیر کو مقرر کر کے لفٹ لگوائی گئی۔ لائٹ کا کنیکشن جوڑا گیا۔ پانی کی لائن لائی گئی۔ اور بیشتر مکینوں نے جو صرف چار دیواری بلڈر نے بنائی تھی، جسے لوگوں نے اپنے ذاتی خرچ سے لاکھوں روپے خرچ کر کے فلیٹ کی شکل دی۔ اب معاملہ یہی ختم نہیں ہوا۔ ایسے بہت سے حضرات اب بھی موجود ہیں، جنھیں نہ تو گھر ملا ہے، اور نہ ہی گھر کے بدلے رقم۔ عبدالکریم اور اس کے دوست ظفر دونوں نے عوام کی گاڑھی کمائی کو پانی کی طرح بہا کر برباد کر دیے۔ اور لوگوں کو صرف جھوٹے دلاسے اور تسلی دیتے رہے۔ بہت سے لوگوں کو پارکنگ میں فلیٹ دے دیا گیا۔ پارکنگ کی جگہ بیچ دی گئی۔ سات منزلہ پارکنگ میں پہلے منزلے سے ہی بلڈر نے گودام کی شکل میں جگہ فروخت کرنا شروع کر دی۔ پرانے مکینوں کو پانجویں منزل پر فلیٹ دے دیا گیا، کسی کو اوپر کا فلیٹ بول کر نیچے کا فلیٹ دے دیا گیا، تو کسی کو آج تک صرف تسلی مل رہی ہے۔

نیاز احمد انصاری (نجو بھائی) نے گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہمارے والدین نے ہمیں ایک لیگل گھر دیا تھا، مگر ہم ہمارے بچوں کو غیر قانونی گھر دینے پر مجبور ہیں. کیونکہ بلڈر نے کسی کو پارکنگ ایریا میں فلیٹ دیا، تو کسی کو رفیوجی ایریا میں جو کہ سراسر غیر قانونی ہے۔ انھوں نے اور بھی خلاصہ کیا کہ نلڈنگ میں پائی لائٹ بھی غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔ لوگوں کی مجبوری تھی کہ وہ مزید کرائے سے نہیں رہ سکتے تھے۔ ساتھ ہی یہ بھی بتایا ک عبدالکریم بلڈر کے علاوہ اس کے دو اور پارٹنر تھے، اتم پروہت اور منوج پروہت. یہ دونوں پاٹنر عبدالکریم بلڈر کے فائنانسر تھے، جنہیں بعد میں عبدالکریم نے دھوکہ دیا، اور جو فلیٹس ان حضرات کے نام تھے، جیسا معاہدہ لوگوں کے درمیان ہوا تھا۔ عبدالکریم نے ان حضرات (فائنانسر) کے فلیٹ بھی ان کے علم میں لائے بغیر دیے۔ اور جب لوگوں نے اپنے پیسے کا تقاضہ کیا تو عبدالکریم نے ہاتھ اٹھا دیے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ منوج پروہت اور اتم پروہت نے کورٹ کی مدد سے بلڈنگ کے 24 فلیٹس کو سیل کروا دیا اور پہ شرط رکھی، کہ جب تک ہماری قم ہمیں نہیں ملتی، ہم کورٹ کیس واپس نہیں لیں گے، اور فلیٹس ایسے ہی سیل رہیں گے۔ اب وہ ۲۳ فیمیلی جنھوں نے موٹی رقم دے کر فلیٹس خریدا تھا، اور اسے سجایا تھا، ان کے سروں پر سے چھت غائب تھی۔ وہ سبب ایک عجیب سے کرب میں مبتلا تھے۔ اب تو عبدالکریم سامنے آ رہا تھا اور نہ ہی اس کا ساتھی ظفر نہ ہی کسی کا فون ریسیو ہو رہا تھا۔ بڑی مشکل سے عبدالکریم نے لوگوں سے وعدہ کیا کہ ان کا گھر جلد ہی کورٹ کے ذریعے آزاد کرا لیا جائے گا۔

عبدالکریم نے نیا پانسہ پھینکا اور ڈونگری کے رہنے والے فراز مستری اور ان کے بھائی سے رابطہ کر کے یہ کہا کہ آپ لوگ یہ بلڈنگ کے مالکانا حق حاصل کر سکتے ہیں، اگر آپ لوگ منوج اور اتم کے پیسے ادا کرو تو، یہ بلڈنگ آپ کی ملکیت ہوگی۔ آپ لوگ اسکو مزید ڈیولپ بھی کر سکتے ہو، اور آٹھ ماہ قبل فراز مستری جو کہ ایک بزنسں مین بھی ہے۔ اس نے بلڈنگ کے مالکانہ حق حاصل کر لیے۔ اور عبدالکریم کے پرانے فنائنسر کا پہیہ ادا کر دیا۔ اب کہانی میں نیا موڑ آ گیا۔

فراز اینڈ کمپنی نے بلڈنگ میں آتے ہی بڑے بڑے وعدے اور دعوت شروع کروادی. خود فراز مستری نے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر کے B.M.C کے (ای) وارڈ میں شکایت کر کے بلڈنگ کے کئی غیر قانونی فلیٹس کو تڑوا دیا، کہ مکینوں میں خوف و ہراس پھیل جائے۔ پھر شروع ہوا وصولی کا دھندہ، لوگوں کو ڈرایا کہ تمہارا فلیٹ بھی توڑ دیا جائے گا، یہ فلیٹ بھی غیر قانونی ہے۔ لہذا آپ لوگ ۵ لاکھ فی فلیٹ کے حساب سے مجھے ادا کریں تاکہ میں .B.M.C آفیسروں سے اس معاملے کو آگے بڑھنے سے روک سکوں۔ مزید دشواری نہ ہوئی کہ پوری بلڈنگ کو کلر کرنے کے نام پر ڈھانک دیا گیا. 5 ماہ گزر جانے کے بعد بھی کوئی خاص کام نہیں ہوا۔ صرف وعدے اور دلاسے کا دوسرا دور بھی جاری ہے. فراز مستری نے باونسرس کے ذریعے بھی لوگوں کو ہراساں کرنا شروع کیا۔ اور اپنے اثر رسوخ اور پیسے کا بھر پور فائدہ اٹھا رہا ہے۔ لوگوں سے کہا گیا کہ : Stamp Duty کے پیسے ادا کرو. کئی ماہ گزر جانے کے بعد بھی لوگوں کے Stamp Duty کا رجسٹریشن، آج تک نہیں ہوا۔ لوگ اسی طرح پریشان ہیں، اور خوفزدہ بھی۔

بلڈنگ کے چوتھے اور پانچویں منزلے پر فراز مستری نے مکمل طور پر اپنا قبضہ جما دیا ہے۔ اور پارکنگ کی جگہ پر فلیٹ بنوا کر لوگوں کو خود فروخت کرنا چاہتا ہے۔ مزید یہ بھی کوشش کی گئی کہ ٹیرس پر دو فلیٹ اور بنا کر اسے بھی بیچ دیا جائے، جس کی مزمت اجمل ہائٹس کی سوسائٹی نے کی، اور قانونی چارہ جوئی کا بھی سہارا لیا، مگر اب بھی دور تک کہیں خوش آئندہ مستقبل لوگوں کو نظر نہیں آ رہا ہے۔ یہ وہی مثل ہے کہ دیکھیں اب اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا۔ فراز مستری نے ٹاور کے لوگوں کو دو حصوں میں بانٹ دیا ہیں، (Purchese یہ Tenants) تاکہ وہ جو چاہے کرتا پھرے۔ اور لوگ آپس میں لڑتے رہیں. نجو بھائی نے مزید بتایا کہ بلڈنگ کا ازسر نو تعمیر کے لیے .R. M. K ریالٹی کمپنی سے معاہدہ ہوا تھا۔ اس نے مقامی حضرات کے ساتھ دھوکہ کیا۔ آج بھی 6 فلیٹس پرانے مقامی لوگوں کو نہیں ملے ہیں، جس میں 6 فیملی ہے۔ ایک جونی مسجد کا روم ہے، اور ایک پنچو تعزیہ کا روم ہے۔ بلڈر عبدالکریم اینڈ کمپنی .M.R.K ریالٹی نے GYM کے ساتھ ریڈنگ روم، میت کو غسل دینے کی جگہ اور بڑے پیمانے پر بلڈنگ میں جدید کاری کے خواب لوگوں کو دکھائے تھے، جو آج بھی خواب ہی ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ .G.S.T کے نام پر Purcheser حضرات سے 5 سے 6 لاکھ روپے لیے گئے، جب کے .M.R.K ریالٹی کا اپنا .G.S.T اکاونٹ ہے ہی نہیں. وہ لیتے وقت .G.S.T کے نام پر پیسے وصولے ہیں، اور دیتے وقت کہتے ہیں کیسی .G.S.T.

یہی وجہ ہے کہ آج تک لفٹ کمپنی کا 7 لاکھ .G.S.T بقایا ہے، اب وہ 4 فیمیلی مسجد کا فلیٹ اور پنچا تعزیہ کا روم کون دے گا؟ کب دے گا؟ کہاں سے دے گا؟ یہ سوال آج بھی سوال ہی ہے۔ فراز مستری نے ہاتھ اٹھا دیا ہیں۔ تو یہ 6 فلیٹس کون دے گا.

(جنرل (عام

نئی ممبئی : واشی ریلوے اسٹیشن پر 19 سالہ کالج کی لڑکی سے چھیڑ چھاڑ کرنے والا شخص گرفتار

Published

on

vasi

نئی ممبئی : ایک 19 سالہ کالج کی طالبہ کے ساتھ ہفتہ کی صبح واشی ریلوے اسٹیشن پر اس وقت چھیڑ چھاڑ کی گئی جب وہ اپنے فون پر بات کر رہی تھی۔ صبح 11:40 بجے کے قریب پیش آنے والے اس چونکا دینے والے واقعے نے ایک بار پھر عوامی نقل و حمل کی جگہوں پر خواتین کی حفاظت کے حوالے سے خدشات کو جنم دیا ہے۔ پولیس کے مطابق نوجوان خاتون پلیٹ فارم پر اپنی ٹرین کے انتظار میں کھڑی تھی کہ ایک شخص اس کے قریب آکر کھڑا ہوگیا۔ جب وہ ابھی کال پر تھی، ملزم نے مبینہ طور پر اسے نامناسب طریقے سے چھوا تھا۔ حیران اور پریشان لڑکی نے فوری طور پر ایک خاتون گورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) اہلکار سے رابطہ کیا جو اسٹیشن پر ڈیوٹی پر تھی اور اسے کیا ہوا تھا اس سے آگاہ کیا۔

واشی جی آر پی کے سینئر انسپکٹر کرن انڈرے نے کہا، “شکایت کنندہ صبح 11.40 بجے کالج سے گھر واپس آ رہی تھی جب ملزم پلیٹ فارم پر اس کے پاس آ کر کھڑا ہو گیا، جب وہ کال پر بات کر رہی تھی، ملزم نے اسے نامناسب طریقے سے چھوا، متاثرہ نے فوری طور پر ایک آن ڈیوٹی خاتون جی آر پی اہلکاروں کو مطلع کیا۔ اسی دوران، ملزم فرار ہو گیا تھا، “آئی ٹی او کی رپورٹ کے مطابق۔ جی آر پی افسران نے فوری طور پر اسٹیشن سے سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا اور ملزم کی شناخت کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ ایک تلاش شروع کی گئی تھی، اور مشتبہ شخص کو واقعے کے صرف دو دن بعد، پیر کو اس کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ سینئر انسپکٹر انڈرے نے تصدیق کی، “ملزم کی تصویر سی سی ٹی وی سے حاصل کی گئی تھی اور اسے پیر کو اس کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔”

پولیس نے کہا کہ ملزم کو تعزیرات ہند کی متعلقہ دفعات کے تحت چھیڑ چھاڑ اور عورت کی شرم گاہ کو مجروح کرنے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس سال کے شروع میں، واشی جی آر پی نے یکم جولائی کی رات پنول-سی ایس ایم ٹی جانے والی ٹرین میں ایک 17 سالہ لڑکی کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں ایک 21 سالہ شخص کو گرفتار کیا تھا۔ واشی جی آر پی کے سینئر انسپکٹر کرن انڈرے نے بتایا کہ گرفتار ملزم کی شناخت اندراجیت مکھیا کے طور پر ہوئی ہے جو کھارگھر میں ایک مٹھائی کی مٹھایاں میں کام کرتا ہے۔ متاثرہ کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے، ملزم مکھیا کے خلاف بھارتیہ نیا سنہتا اور پوکسو ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

ٹی این کھانسی کے شربت کے نمونوں میں ملاوٹ، ایم پی راجستھان میں بچوں کی موت کے بعد پیداوار روک دی گئی۔

Published

on

MP

چنئی : دیش اور راجستھان میں بچوں کی حالیہ اموات کے بعد پیداوار میں فوری طور پر روک لگا دی گئی اور ریگولیٹری کارروائی کو تیز کیا گیا۔ تمل ناڈو فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ایس ڈی اے) کے عہدیداروں نے تصدیق کی کہ کانچی پورم ضلع کے سنگوورچاتھرم میں فرم کے مینوفیکچرنگ یونٹ میں معائنے کے دوران جمع کیے گئے شربتوں کے ٹیسٹ کے نتائج سے انکشاف ہوا کہ دوائیں ملاوٹ والی تھیں۔ کمپنی کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ نتائج کی وضاحت کرے اور اگلے نوٹس تک پیداوار بند کرے۔ یہ کریک ڈاؤن تامل ناڈو حکومت کی طرف سے کھانسی کے شربت برانڈ کولڈریف پر ریاست گیر پابندی کے بعد ہے، جو یکم اکتوبر سے نافذ کیا گیا تھا، ان خدشات کے بعد کہ اس دوا کا تعلق مدھیہ پردیش اور راجستھان میں کم از کم 11 بچوں کی گردے کے مشتبہ فیل ہونے کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ محکمہ صحت کے حکام نے مزید خطرے سے بچنے کے لیے مقامی مارکیٹ سے شربت کا ذخیرہ بھی صاف کر دیا ہے۔

حکام کے مطابق، اسی مینوفیکچرر نے اپنے کھانسی کے شربت راجستھان، مدھیہ پردیش اور پڈوچیری سمیت متعدد ریاستوں کو فراہم کیے تھے، جس سے ممکنہ طور پر غیر محفوظ پروڈکٹ کی رسائی کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے تھے۔ پچھلے ہفتے جمع کیے گئے نمونے تفصیلی تجزیہ کے لیے سرکاری لیبارٹریوں میں بھیجے گئے تھے اور ابتدائی نتائج نے آلودگی کی تصدیق کی تھی۔ حفاظتی خوف کے لہر کا اثر ریاستوں میں محسوس کیا گیا ہے۔ ہفتے کے روز، مدھیہ پردیش حکومت نے کولڈریف کی فروخت پر پابندی کا اعلان کیا جب 7 ستمبر سے مشتبہ گردوں کی ناکامی کی وجہ سے نو بچوں کی موت کی اطلاع ملی۔ چھندواڑہ اور ناگپور کے کیسوں سمیت کم از کم 13 بچے زیر علاج ہیں۔ راجستھان میں، بحران نے انتظامی کارروائی شروع کردی ہے۔ ریاستی حکومت نے منشیات کے معیار کے تعین کے عمل کو متاثر کرنے کے الزامات کے بعد اپنے ڈرگ کنٹرولر راجا رام شرما کو معطل کر دیا۔

راجستھان کے میڈیکل اور ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے مزید جائزہ اور حفاظتی منظوری تک جے پور میں قائم کیسنز فارما کے ذریعہ تیار کردہ 19 ادویات کی سپلائی کو بھی روک دیا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کوالٹی کنٹرول میں فرق کو واضح کرتا ہے اور ادویات کی پیداوار اور تقسیم کی سخت نگرانی کی فوری ضرورت ہے۔ تمل ناڈو میں حکام سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مقامی منشیات بنانے والوں کے معائنے کو تیز کریں گے اور کسی بھی ممکنہ طور پر غیر محفوظ کنسائنمنٹس کو ٹریک کرنے اور واپس بلانے کے لیے دوسری ریاستوں کے ساتھ رابطہ قائم کریں گے۔ عوامی تحفظ کے خدشات بڑھنے کے ساتھ، حکام نے کہا کہ مینوفیکچرر کی وضاحت اور طویل مدتی اصلاحی اقدامات کے بارے میں مزید اپ ڈیٹس تحقیقات کے اختتام پر عمل میں آئیں گی۔

Continue Reading

جرم

ممبئی : خصوصی پی او سی ایس او عدالت نے اوٹرس کلب چائلڈ جنسی زیادتی کیس میں ڈپٹی کمشنر آف پولیس سے جواب طلب کیا

Published

on

court

ممبئی : جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کی خصوصی عدالت (پی او سی ایس او) نے جمعہ کو ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) سے باندرا میں قائم اوٹرس کلب کے عہدیداروں کے خلاف مزید تحقیقات کی درخواست پر جواب داخل کرنے کو کہا، ستمبر 2023 میں ایک ویٹر کے ذریعہ کلب میں ایک نابالغ لڑکے کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے معاملے میں عدالت نے مرچن گوان کی سماعت کی تھی۔ شکایت کنندہ کے والد، ایک تاجر کی جانب سے۔ مبینہ واقعے کے وقت متاثرہ لڑکے کی عمر 7 سال تھی۔ یہ استدعا کی گئی کہ عدالت ڈی سی پی سے ان کی نگرانی میں مزید تحقیقات پر جواب طلب کرے۔ عدالت نے اب سماعت اگلے ہفتے مقرر کی ہے۔

شکایت کنندہ نے کلب کے عہدیداروں کے خلاف باندرہ پولیس کی طرف سے پیش کی گئی کلوزر رپورٹ کو چیلنج کیا تھا، جن کا نام بھی شکایت میں تھا۔ دعویٰ کیا گیا کہ حقائق کو منیجنگ کمیٹی کے علم میں لانے کے بعد بھی وہ کارروائی کرنے میں ناکام رہے۔ اس لیے اس نے پولیس میں شکایت درج کرائی اور مطالبہ کیا کہ عہدیداروں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر قانونی کارروائی کی جائے۔ والد نے دعویٰ کیا تھا کہ عہدیداروں نے اسے بازو مروڑانے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ انہوں نے انہیں یقین دلایا کہ یہ معاملہ پریوینشن آف سیکسول ہراسمنٹ کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کیس کمیٹی کے پاس نہیں جا سکا کیونکہ یہ بچوں کے ساتھ جنسی ہراسانی سے متعلق تھا، والد نے دلیل دی۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com