(جنرل (عام
ممبئی کے گنجان آباد علاقے کورونا سے پاک! صرف 3 کنٹونمنٹ زون باقی
ممبئی کے گنجان آباد علاقے، جو کورونا کی پہلی لہر میں ہاٹ اسپاٹ تھے، اب کورونا سے پاک ہیں۔ یہ ممبئی والوں کے لیے بڑی راحت کی خبر ہے۔ ممبئی کے 24 وارڈز میں سے صرف 2 وارڈز میں 3 کنٹونمنٹ زون ہیں۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ممبئی کے جھونپڑپٹی علاقوں میں اب گنے چنے کورونا کے کیس باقی ہیں۔ اس کے برعکس سیل زدہ عمارتوں اور فلور کی تعداد تشویشناک ہے۔ بی ایم سی کے ایڈیشنل کمشنر سریش کاکانی نے کہا کہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اب ممبئی کی گنجان آبادی میں روزانہ کورونا کے چند ہی کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔ سیل شدہ عمارتوں کی تعداد بھی کنٹرول میں ہے، لیکن فلور کو سیل یو رہے ہیں، کیونکہ اگر ایک یا دو مریض فلور پر پائے جاتے ہیں تو پوری عمارت کو سیل نہیں کیا جا رہا ہے۔
عمارتوں میں رہنے والوں کو تھوڑا زیادہ آگاہ ہونا پڑے گا۔اس وقت ممبئی میں روزانہ 300 سے 400 کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔ لوگوں کو ان اعداد و شمار کو مزید نیچے لانے کے لیے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ واضح کریں کہ کورونا کے معاملات میں کمی کی وجہ سے ممبئی میں صحت یابی کی شرح 97 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ وہیں، شرح نمو 0.05 فیصد پر رکی ہوئی ہے، جبکہ ریٹ( ڈبلنگ شرح) روزانہ بہتر ہو رہی ہے۔ ممبئی میں کورونا کی دوگنی شرح ( ڈبلنگ شرح) 1434 دن تک پہنچ گئی ہے۔ کورونا کی تیسری لہر آنے کے خوف کے درمیان ممبئی والوں کے لیے راحت کی خبر ہے۔ 24 وارڈز میں سے 22 وارڈز میں ایک بھی کنٹونمنٹ زون نہیں ہے۔ گوونڈی میں صرف 2 کنٹونمنٹ زون باقی ہیں اور 1 کاندیولی علاقے میں۔ 0.31 لاکھ عوام یہاں رہائش پذیر ہیں۔
مائیکرو کنٹونمنٹ زون کے بارے میں بات کی جائے تو ممبئی میں ان کی تعداد کم کر کے 55 ہوگئی ہے۔ یعنی 55 عمارتوں میں 5 سے زائد کورونا مریض ہیں۔ اندھیری ویسٹ میں زیادہ سے زیادہ 14 مائیکرو کنٹونمنٹ زون ہیں، جبکہ بھانڈپ میں اس کی تعداد 7 ہے۔ گوونڈی، بھائیکلہ اور گرانٹ روڈ میں 6-6 کنٹونمنٹ زون ہیں۔ ممبئی کے 24 وارڈز میں سے 13 وارڈز میں ایک بھی مائیکرو کنٹونمنٹ زون نہیں ہے۔ ممبئی میں روزانہ اوسطاً 300 سے 400 مریض مل رہے ہیں، جبکہ یہاں کورونا مریضوں کی دستیابی کی وجہ سے 1636 منزلیں سیل ہیں۔ اس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ روزانہ ملنے والے مریضوں کی کل تعداد میں سے، عمارتوں میں پائے جانے والے مریضوں کی تعداد کیا ہو گی۔ 2.18 لاکھ لوگ بند فلور پر رہتے ہیں۔ بوریولی علاقے میں زیادہ سے زیادہ سیل شدہ منزل 194 ہے۔ اندھیری ویسٹ دوسرے نمبر پر ہے ، جہاں 171 فلور سیل ہیں۔ کاندیولی میں اس کی تعداد 158 اور ملنڈ میں 131 ہے۔ ساتھ ہی، باندرہ ایسٹ اور کرلا میں ایک بھی فلور سیل نہیں ہے۔ ممبئی کے 24 وارڈوں میں سے 8 میں 100 سے زائد فلور سیل ہیں جبکہ 14 میں 100 سے کم ہیں۔ 2 وارڈز میں ایک بھی فلور سیل نہیں ہے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ممبئی : ڈاکٹر بابا صاحب امیبڈکر پورنتیتیہ پر دادر رکشہ لیجانے پر ہنگامہ، پولس کے رکشہ روکنے پر امبیڈکری عوام میں ناراضگی، حالات قابو میں

ممبئی : ممبئی دادر چیتنہ بھومی رکشہ لیجانے پر پابندی کے باوجود چونا بھٹی اور باندرہ میں آٹورکشہ سے دادرچیتبہ بھومی جانے پر پولس کی رکاؤٹ کے بعد امیبڈکری حاضرین وزائرین نے اس کے خلاف سراپا احتجاج کیا. گزشتہ ماٹونگا کے درمیان سائن دادر کے درمیان رکشہ کو روک کر پولس نے امیبڈکری عوام کو بسوں میں چیتنہ بھومی روانہ کر دیا. آج دوپہر میں اس وقت چونا بھٹی میں ہنگامہ برپا ہوا گیا جب ٹریفک پولس اور شہری پولس نے رکاؤٹ لگا کر دادر کی جانب رکشہ جانے سے روک دی, جس کے امیبڈکری عوام نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے نعرہ بازی کی اور سڑک جام کردیا, لیکن بعد میں حالات قابو میں آگیا اور اب سڑکیں معمولات پر ہے اور سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں ہے. اسی طرح شام ساڑھے ۶ بجے دادر جانے پر رکشہ میں لوگ بضد تھے پولس کے روکنے پر ان لوگوں نے احتجاج کیا, لیکن پولس نے بھیڑ کو سمجھا بجھا کر قابو میں کر لیا. اس سے ممبئی کے مضافاتی علاقوں میں کچھ توقف کیلئے کشیدگی تھی لیکن اب حالات پرامن ہے. ۶ دسمبر کے پیش نظر پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے جس کے سبب ۶ دسمبر پرامن اور بخیر و عافیت اختتام کو پہنچا. پولس نے قانون اور ٹریفک اصولوں کی تابعداری کے لیے رکشہ کو روک کر لوگوں کو بسوں میں دادر چیتنہ بھومی روانہ کردیا, جبکہ شہر میں رکشہ ممنوعہ ہے اور مضافاتی علاقوں میں رکشہ کو اجازت ہے جبکہ دادر چیتنہ بھومی میں رکشہ لیجاناُ اس لئے ممنوعہ ہے۔ ممبئی پولس نے بتایا کہ حالات پوری طرح قابو میں ہے اور کسی بھی قسم کی کوئی گڑبڑی نہیں ہوئی ہے اور ۶ دسمبر پرامن طریقے سے اختتام کو پہنچا ہے. پولس نے شاہراہوں پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔ ممبئی پولس کمشنر دیوین بھارتی بذات خود انتظامات کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ ہر حالات سے باخبر رہتے ہیں اس لئے ممبئی میں ۶ دسمبر پرامن طریقے سے اختتام پذیر ہوا۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
بابری مسجد کے انہدام کی 33ویں برسی پر ممبئی کی سڑکیں اللہ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھیں، پرامن احتجاج و بازیابی کے لئے دعا، پولس الرٹ

ممبئی بابری مسجد کی ۳۳ویں برسی پر شہر و مضافات کی مسجدیں سڑکیں چوراہیں اللہ اکبر اللہ اکبر کی اذانوں سے اس وقت گونج اٹھیں جب ۳ بجکر ۴۵ منٹ پر شرپسندوں نے بابری مسجد کو اسی وقت شہید کیا تھا. مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ بابری مسجد عرش سے لے کر فرش تک مسجد ہے اور تاقیامت تک مسجد رہے گی, اس لئے مسلمانوں نے ۶ دسمبر کو سراپا احتجاج یوم سیاہ منایا۔ اس موقع پر بابری مسجد کی بازیابی کے لئے دعا بھی کی گئی. رضا اکیڈمی نے بابری مسجد کی شہادت پر یوم سیاہ منانے اور مسجدوں میں اجتماعی اذان دینے کا اعلان کیا تھا, اسی مناسبت سے مسلم اکثریتی علاقوں کے چوراہوں بالخصوص مینارہ مسجد سمیت دیگر مساجد میں رضا اکیڈمی نے اذان کا اہتمام کیا. اس موقع پر پولس نے سخت حفاظتی انتظامات کیے تھے, مسلم تنظیموں نے بابری مسجد کی شہادت پر اذان اور احتجاج کر کے یوم سیاہ بھی منایا. سوشل میڈیا پر بھی مسلمانوں نے بابری مسجد سے متعلق اسٹیٹس لگا کر بابری مسجد کی شہادت کے کرب کو یاد کیا اور ہر مسلمان غمگین نظر آیا۔
بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی : رضا اکیڈمی کی اپیل پر شہر میں اذانیں دی گئیں۔ بابری مسجد کی شہادت کی 33ویں برسی کے سلسلے میں رضا اکیڈمی نے شہر کے مختلف علاقوں میں دوپہر 3:45 بجے اذانیں دی۔ اس اقدام کا مقصد اس تاریخی واقعہ کی یاد تازہ رکھنا اور شہداء بابری مسجد کو خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے۔
رضا اکیڈمی کی جانب سے خصوصی طور پر کھتری مسجد، بنیان روڈ، مینارہ مسجد، محمد علی روڈ کارنر، بھنڈی بازار، نیر مانڈوی پوسٹ آفس، رضا کارانہ اذانیں دی گئیں. اس موقع پر علما نے بابری مسجد کی بازیابی کے لیے دعا کے ساتھ یہ واضح کیا کہ بابری مسجد کو دھوکہ سے لیا گیا ہے. بابری مسجد تاقیامت تک مسجد رہے گی, شرپسندوں نے اس مسجد کو شہید کر کے ملک کے دستور پر بدنما داغ لگایا ہے جو ہمیشہ ناانصافی کی طرح تازہ زخم رہے گا۔ رضا اکیڈمی کے سربراہ سعید نوری نے کہا کہ بابری مسجد کی شہادت پر یوم سیاہ منایا جاتا ہے, اس روز رضا اکیڈمی اذان کا اہتمام کرتی ہے اور اس ناانصافی کے خلاف پرامن احتجاج کیا جاتا ہے. انہوں نے کہا کہ شرپسندوں نے مسجد کو نشانہ بناکر اسے شہید کیا, جبکہ اس کو تحفظ حاصل تھا لیکن آج بھی اس کے خاطی آزاد ہے. سپریم کورٹ نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ بابری مسجد مندر توڑ کر تعمیر نہیں کی گئی تھی, جبکہ شرپسندوں نے ملک کے سینہ پر ظلم و ناانصافی کا ایک بدنما داغ لگایا ہے۔ بابری مسجد کی برسی پر ہر سال رضا اکیڈمی اذان دے کر اس کی یاد کو تازہ کرتی ہے. ایک کرب ہے ہمیشہ رہے گا۔ ممبئی پولس نے بابری مسجد کی برسی پر سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے اور شہر میں الرٹ جاری کیا گیا تھا۔
(جنرل (عام
فرقہ وارانہ سیاست کے خلاف لڑائی جاری رہے گی : بابری مسجد انہدام کی برسی پر ممتا بنرجی

کولکتہ، 6 دسمبر، بابری مسجد کے انہدام کے دن کے موقع پر، جسے ترنمول کانگریس ہر سال "یوم ہم آہنگی” کے طور پر مناتی ہے، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بعد میں نام لیے بغیر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ایک لطیف انتباہ دیا کہ کچھ مفادات کی فرقہ وارانہ سیاست کے خلاف ان کی لڑائی جاری رہے گی۔ وزیر اعلیٰ نے ہفتہ کو سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا، ’’جو لوگ ملک کو تباہ کرنے کے لیے فرقہ پرستی کی آگ بھڑکانے کے کھیل میں مگن ہیں، ان کے خلاف ہماری لڑائی جاری رہے گی۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے بابری مسجد کے انہدام کے دن کے موقع پر لوگوں سے ریاست میں امن اور ہم آہنگی کی وراثت کو بحال کرنے کی بھی اپیل کی۔ "اتحاد ہی طاقت ہے۔ شروع میں، میں ‘یوم اتحاد’/’ہم آہنگی کے دن’ کے موقع پر سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد اور مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ بنگال کی مٹی اتحاد کی مٹی ہے، یہ مٹی رابندر ناتھ کی مٹی ہے، نذر کی مٹی ہے، رام کرشن-وویکانند کی سرزمین، بوولکانند کی سرزمین، اس نے کبھی بھی ایسا نہیں کیا ہے۔ کیا یہ آنے والے دنوں میں ہوگا،” وزیراعلیٰ نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا۔ ان کے مطابق مغربی بنگال میں ہندومت، اسلام، سکھ مت، عیسائیت، جین مت اور بدھ مت سمیت تمام مذاہب کے لوگ کندھے سے کندھا ملا کر چلنا جانتے ہیں۔ "ہم اپنی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہم مانتے ہیں کہ مذہب ہر ایک کا ہے، لیکن تہوار سب کے ہیں۔” ہفتہ کی سہ پہر، ترنمول کانگریس وسطی کولکتہ کے ایسپلانیڈ میں اپنے سالانہ ‘سمپرتی دیوس (ہم آہنگی کا دن)’ پروگرام منعقد کرے گی۔ ترنمول کانگریس کے یوتھ اور اسٹوڈنٹس ونگز کے زیر اہتمام اس پروگرام میں پارٹی کی اعلیٰ قیادت شرکت کرے گی۔ دوسری طرف، مرشد آباد ضلع کے بیلڈنگا میں بابری مسجد کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب ہوگی، جس کا اہتمام اسی ضلع کے بھرت پور حلقہ سے ترنمول کانگریس کے اب معطل شدہ رکن اسمبلی ہمایوں کبیر نے کیا ہے۔ بیلڈنگا میں مجوزہ بابری مسجد اتر پردیش میں ایودھیا میں اصل تعمیر کے مطابق ہوگی، جسے 7 دسمبر 1992 کو منہدم کردیا گیا تھا۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
