Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری کے سانحہ ارتحال سے قوم و ملت کا عظیم نقصان : مولانا عرفی قاسمی

Published

on

Maulana-Arfi-Qasmi

جمعےۃ علماء ہند کے صدر اور دار العلوم دیوبند کے معاون مہتمم، امیر الہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری کے سانحہئ ارتحال کو قوم و ملت کا عظیم نقصان قرار دیتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ مولانا علم و عمل اور فضل و کمال کی تجسیم تھے، وہ ورع و تقوی اور تدین و پرہیز گاری کی چلتی پھرتی تصویر تھے۔

انہوں نے آج یہاں جاری تعزیتی پیغام میں انہوں نے بے داغ اور صاف ستھری زندگی گزاری اور دار العلوم دیو بند سے لے کر جمعےۃ علماء ہند تک جہاں بھی رہے، اپنے اصول پسندی، نجابت و شرافت اور دین پرستی کے سبب عوام و خواص کے محبوب نظر بنے رہے۔ ان کے انتقال سے تعلیم و تربیت اور تدریس و تحریک کی دنیا میں ایسا زبردست خلا پیدا ہوگیا ہے، جس کی تلافی مستقبل قریب میں بہت مشکل نظر آتی ہے۔ انھوں نے مولانا کے اوصاف حمیدہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ مجاہد آزادی شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ کے داماد تھے اور انھوں نے اپنے طرز عمل اور مدہب پسندی سے یہ ثابت کردیا کہ وہ واقعی اکابر و اسلاف کے حقیقی جانشیں اور سچے وارث تھے۔ انھوں نے حرص و طمع اور شہرت و ناموری سے دور رہ کر جس طرح اسلاف کی روایتوں کا امین بن کر دکھایا، وہ بلا اختلاف مسلک و مشرب ہم سب کے لیے مثال اور نمونہ ہے، جس پر نئی نسل کو چلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم ایک عمدہ اور کام یاب منتظم کار ہونے کے ساتھ ایک مقبول اور ذی استعداد مدرس بھی تھے، انھوں نے درجہ علیا اور حدیث کی کتابوں کا جس طرح کامیابی کے ساتھ درس دیا، وہ اس دورقحط الرجال میں عنقا ہے۔ وہ اپنی ایک خاص ادا اور مخصوص لہجے میں اور رواں اسلوب میں درس دیا کرتے تھے، اور کتاب میں آنے والے مضامین و مشمولات تک ہی اپنی تقریر مرکوز کرتے تھے اور ادھر ادھر کے غیر متعلق واقعات اور حکایت بیانی سے گریز کرتے تھے۔ ان کے درس میں صرف مغز ہوتا تھا۔ وہ لچھے دار تقریر کرنے کے بجائے کتاب کے مسائل و مباحث کی تشریح کو اپنا مطمح نظر بناتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ وہ ایک دور رس منتظم اور زمانہ شناس تحریکی شخص تھے۔

انہوں نے دار العلوم کے منصب اہتمام کے ساتھ جمعےۃ علماء ہند جیسی عالمی مؤقر و معتبر تنظیم کے پلیٹ فارم سے جو قومی اور ملکی خدمات انجام دی ہیں، اور ملک میں امن و شانتی کے قیام اور قومی یک جہتی کے فروغ اور فرقہ وارانہ یک جہتی کی اشاعت کے لیے جو جدو جہد کی ہے، وہ تاریخ میں آب زر سے لکھی جائیں گی۔ مولانا مرحوم ایک بہترین مربی و رجال ساز بھی تھے، انھوں نے اپنی اولاو و احفاد اور ماتحتوں کی ایسی مثالی تربیت کی ہے کہ وہ دور سے اپنے چہرے بشرے اور اپنی نقل و حرکت سے شناخت میں آجاتے ہیں۔ ان کے دونوں فرزند مفتی سلمان منصورپوری اور مفتی عفان منصور پوری نہ صرف ولد صالح کی حیثیت کے حامل ہیں، بلکہ علمی صلاحیت کے اعتبار سے بھی مولانا مرحوم کے سچے اور حقیقی وارث بھی ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published.

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com