Connect with us
Monday,07-April-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اسرائیل کی بنیاد ظلم وتشدد پر، فلسطین فلسطینیوں اور مسلمانوں کا تھا اور رہے گا، حیدرآباد میں پریس کانفرنس سے علماء و صحافیوں کا خطاب

Published

on

press conference in Hyderabad

مجلس علمائے ہند اور صحافیوں کی جانب سے حیدرآباد میں منعقدہ پریس کانفرنس میں اسرائیل کی جانب سے فلسطین اور غزہ کے باشندوں پر کی جانے والی بمباری اور تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی، اور مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی بنیاد ہی ظلم وتشدد پر مبنی ہے، فلسطین فلسطینیوں اور مسلمانوں کا تھا، اور رہے گا۔ دو ریاستی حل ناممکن ہے، اس کا کوئی تصور نہیں، آج وقت آ گیا ہے، کہ اسرائیلی ظلم کے خلاف بلا مسلک ومذہب متحدہ طور پر تمام اٹھ کھڑے ہوں، اور نہتے فلسطینیوں کی ہر سطح پر تائید حمایت اور مدد فراہم کی جائے۔

مسئلہ فلسطین صرف فلسطینیوں اور مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ سات دہائیوں سے انسانیت کے علمبرداروں سے اس بات کا تقاضہ کر رہا ہے کہ وہ انصاف کی بنیادوں پر بیت المقدس، فلسطین اور فلسطینیوں کو اسرائیلی مظالم اور اس کے قبضہ سے آزاد کرائیں۔ جنوبی ہند کے تاریخی شہر حیدرآباد میں تنظیم جعفریہ کی جانب سے دفتر علمائے ہند پر فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک پریس کانفرنس کا انعقاد عمل میں لایا گیا، جس کی صدارت ونگرانی تنظیم جعفریہ کے صدر مولانا سید تقی رضا عابدی نے کی۔ اس پریس کانفرنس کو شہر کے علماؤ اور مختلف صحافتی اداروں سے وابستہ صحافیوں نے مخاطب کیا۔ پریس کانفرنس کا آغاز قرات کلام مجید سے کیا گیا۔ اس اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے نگران جلسہ مولانا سید تقی رضا عابدی نے کہا کہ موجودہ وقت دراصل ہم سے امتحان لے رہا ہے۔

دیکھنا یہی ہے کہ اس امتحان میں کون کامیاب ہوگا، اور کون ناکام ہوگا۔ یہ امتحان ساری انسانیت سے ہے مسئلہ کسی مسلک یا مذہب کا نہیں ہے، بلکہ یہ مسئلہ انسانیت سے تعلق رکھتا ہے، اس لیے کہ آج فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے انسانیت کا قتل عام ہو رہا ہے۔ معصوم بچے چاہے کسی مذہب کے ہوں، وہ بچے ہیں اور ان کو نشانہ بناکر قتل کرنا درندگی اور شیطانیت ہے، اور یہی درندگی اور شیطانیت اسرائیل فلسطینیوں کے ساتھ کر رہا ہے۔ دراصل اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ اسرائیلی جنگی طیارے عام رہائشیوں کو نشانہ بناتے ہوئے فلسطینی بچوں کا چن چن کر قتل عام کر رہے ہیں۔ اسرائیل کی بربریت کا عالم یہ ہو چکا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے کیمپوں پر بھی بمباری کر رہا ہے۔ آج جو کوئی بھی اسرائیل کی کھلی دہشت گردی کی پردہ داری کر رہے ہیں، وہ ظلم کا ساتھ دیتے ہوئے خود بھی اس سفاکیت کے مجرم بن رہے ہیں۔ اسرائیل وہ ناجائز ریاست ہے جس نے پچھلے 70 برسوں میں فلسطینیوں پر مظالم کی انتہا کر دی ہے۔ حقیقتاً اسرائیل کی بنیاد ہی ظلم وتشدد پر رکھی گئی ہے۔ مولانا تقی رضا عابدی نے انقلاب اسلامی ایران کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس انقلاب کا آغاز وقت کے شاہ کے خلاف اسی وجہ سے تھا کہ اس نے اسرائیل کو تسلیم کیا تھا جس کی مخالفت میں ایرانی اٹھ کھڑے ہوئے چنانچہ آج بھی اسرائیل کا ساتھ دینے والوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا وقت ہے۔ مولانا نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی مزاحمت کو سلام کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کہتا ہے کہ ظالموں کے خلاف ڈٹ جاو اور آج مزاحمتی تحریک حماس ظالم اسرائیل کے خلاف ڈٹی ہوئی ہے۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے اجلاسوں، قرار دادوں کو بے معنی قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے خلاف عملی سخت اقدامات پر زور دیا۔ سینئر صحافی شجیع اللہ فراست نے پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے فارمولے کو یکسر خارج کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناممکن ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے مسلسل غزہ پر ہونے والی بمباری اور مقبوضہ فلسطین میں ہونے والے اسرائیلی تشدد کی مذمت کرنے کے لیے آج ہم جمع ہیں۔ فلسطین میں ہونے والی تازہ شہادتوں کے اعداد وشمار کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ اسرائیلی بربریت میں شہید ہونے والوں میں ہر تیسرا اور چوتھا ایک معصوم بچہ ہے۔غزہ ایک ایسا شہر ہے جو پہلے ہی سے تباہ حال ہے، اور ایک کھلی جیل بنا ہوا ہے اس کے باوجود اس کو مزید تباہ کیا جا رہا ہے۔ جو کچھ یہاں انفرا اسٹرکچر ہے، اس کو بھی برباد کیا جا رہا ہے۔

فلسطین میں ہونے والے اس ظلم کا آغاز آج نہیں بلکہ اس کی ابتدا پر غور کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ یہ وہ درد بھری کہانی ہے، جس کو دنیا کے روبرو بار بار پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ دراصل فلسطینیوں پر ظلم کی ابتدا صیہونیت کے آغاز سے ہوتی ہے۔ یہودیوں میں کچھ وہ ہیں جو عام زندگی بسر کرتے ہیں، لیکن بہت سے وہ صیہونی ہیں، جو اپنے سیاسی، معاشی اور انتہا پسندانہ ایجنڈوں پر کام کر رہے ہیں، جس میں ان کے علاوہ دوسروں کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔ دراصل اسی بے رحم صیہونیت نے 19ویں صدی کے اواخر میں ایسے حالات پیدا کیے اور برطانیہ، فرانس کے ہمراہ دیگر پشت پناہوں کی حمایت کے ساتھ بالفور اعلامیہ کروایا جس میں یہودیوں کے لیے ایک ملک کے قیام کا وعدہ کیا گیا۔ یہی وہ وقت تھا جب ان طاقتوں نے ایک جانب یہودیوں کی ریاست کے قیام کا وعدہ کیا، اور دوسری جانب خطہ عرب میں سلطنت عثمانیہ کے خلاف عربوں کو استعمال کیا گیا، اور ان سے سودے بازی کی گئی کہ اگر وہ عالمی جنگ میں سلطنت عثمانیہ کے خلاف ان کا ساتھ دیں گے، تو انھیں پوری عرب دنیا کا حکمران بنا دیا جائے گا۔ اس دوران صیہونی تحریک چلی اور بڑی تعداد میں یوروپ سے یہودیوں کو فلسطین میں لا کر بسایا جانے لگا۔ آگے اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ لیگ آف نیشن کے ذریعہ فلسطین میں ایک ناجائز اسرائیلی ریاست کے قیام کو تسلیم کیا گیا۔ شجیع اللہ فراست نے اسرائیل مخالف فلسطینی کاز کی ہر سطح پر حمایت وتائید پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج اس بات کی ضرورت ہے کہ دنیا کے سامنے اس بات کو بار بار دہرایا جائے کہ کس طرح سے فلسطین میں ایک ناجائز ریاست اسرائیل کا قیام عمل میں لایا گیا۔ سینئر صحافی سید باقر نے پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ مسئلہ فلسطین کا نہیں بلکہ یہ مسئلہ صیہونیت ہے۔ وہ صرف فلسطین پر قبضہ نہیں بلکہ وہ مدینہ پاک تک اپنے گریٹر اسرائیل کی توسیع کا ناپاک منصوبہ رکھتے ہیں۔ سید باقر نے اپنے پانچ نکات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ وفلسطین کی آزادی کی لڑائی صرف اسرائیل ہی سے نہیں، بلکہ ان منافقین سے بھی ہے جو شخصی، تنظیمی یا حکومتی طور پر اسرائیل کے کھلے اور چھپے ہوئے مددگار بنے ہوئے ہیں، یہ وہ غدار ہیں جو فلسطین کے کاز میں سب سے بڑی رکاوٹ اور اسرائیل کی ڈھال بنے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سلطنت عثمانیہ سے غداری کرنے والے ٹولوں سے لے کر صدی کی ڈیل تک اپنا منہ چھپانے والے ایک کے بعد ایک اب بے نقاب ہو رہے ہیں۔ اگر آج بھی ان کی کھل کر مخالفت نہیں کی جائے گی، تو ہر اہل منصب کو کل بروز محشر خدا کی بارگاہ میں جوابدہ ہونا ہوگا۔ اس لیے کہ ظالم کا ساتھ دینے والے بھی انھیں کے ساتھ ہوں گے۔

فلسطین کا معاملہ صرف کسی زمین کے تکڑے کا نہیں بلکہ یہاں مسلمانوں کا تیسرا حرم پاک ہے، اور اسکی فضیلت اور اس سے وابستگی کیلئے ہر سطح پر شعور بیداری کی ضرورت ہے۔ دراصل اسرائیل اپنے چار نکاتی ایجنڈے پر کام کر رہا ہے، جس میں ایک بڑی جنگ کروانا، گریٹر اسرائیل کا قیام، مسجد اقصیٰ کا انہدام اور ہیکل سلیمانی کی تعمیر شامل ہے۔ آج فلسطینی اپنے معصوم بچوں کی قربانیاں دے کر مسجد اقصیٰ اور ارض فلسطین کی حفاظت کر رہے ہیں۔ یقیناً کوئی بھی مقصد کا حصول بغیر قربانی کے ممکن نہیں۔ آج ہم کو بھی عملی طور پر فلسطین کی آزادی کے لیے قربانی کو پیش کرنے کے لیے تیار ہونا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ مسلم حکمرانوں سے اب کوئی امید نہیں۔ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ عنقریب ایسے عوامی انقلاب برپا ہوں گے، جو فلسطین اور بیت المقدس کی آزادی کے لیے حقیقی معنوں میں راہیں ہموار کریں گے۔ سینئر صحافی سید جعفر حسین نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کا قتل نہ حق کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حماس بے سرو سامانی کے باوجود اسرائیل سے نہ صرف مقابلہ کر رہی ہے، بلکہ خدا کی مدد سے صیہونی منصوبوں کو ناکام بنا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج اسرائیل دنیا میں ذلیل ورسوا ہو رہا ہے۔ 14 ممالک نے آج اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ وہ عرب حکمران جنھوں نے اسرائیل سے تعلقات بنائے ہیں، ان کو چاہئے کہ وہ اس پر از سر نو غور کریں، اور امت مسلمہ کے لیے اسرائیل کے ساتھ تمام رشتے منقطع کیے جائیں۔ سینئر صحافی مجتبیٰ زیدی نے اسرائیلی بربریت کی سخت الفاظ میں مذمت کی، اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ انھوں نے فلسطین کی آزادی کے لیے مسلم دنیا کے اتحاد پر زور دیا۔

(جنرل (عام

کنال کامرا کو مدراس ہائی کورٹ سے بڑی راحت… عدالت نے کامرہ کی گرفتاری سے عبوری تحفظ میں 17 اپریل تک توسیع کر دی۔

Published

on

kunal-kamra

چنئی : اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا کو مدراس ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے ان کی گرفتاری پر عبوری حکم امتناعی میں 17 اپریل تک توسیع کر دی ہے۔ کامرہ نے یہ ریلیف ان کی ایک پرفارمنس کے بعد ملنے والی دھمکیوں کے باعث طلب کیا تھا۔ انہوں نے ممبئی کے ہیبی ٹیٹ اسٹوڈیو میں ایک شو کیا۔ اس کے بعد اسے دھمکیاں ملنے لگیں۔ دراصل، کنال کامرا نے بالی ووڈ فلم ‘دل تو پاگل ہے’ کے ایک گانے ‘بھولی سی سورت’ کی پیروڈی بنائی تھی۔ اس پیروڈی میں انہوں نے مبینہ طور پر مہاراشٹر کے نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کے بعد ان کے خلاف کئی ایف آئی آر درج کی گئیں۔ تنازعہ کے بعد، ایکناتھ شندے کی شیو سینا کی یوتھ ونگ، یووا سینا نے بھی ہیبی ٹیٹ کامیڈی وینیو میں توڑ پھوڑ کی جہاں یہ شو فلمایا گیا تھا۔

تاہم، کامرا نے شندے کے خلاف اپنے ریمارکس پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا ہے۔ لیکن انہوں نے کہا ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں گے۔ کامرہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ تفریحی مقام صرف ایک پلیٹ فارم ہے۔ یہ ہر قسم کے شوز کی جگہ ہے۔ ہیبی ٹیٹ (یا کوئی اور مقام) میری کامیڈی کے لیے ذمہ دار نہیں ہے اور مجھے یہ بتانے کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ کیا کہنا یا کرنا ہے۔ کسی سیاسی جماعت کو ایسا کوئی حق حاصل نہیں۔ کسی کامیڈین کے الفاظ پر کسی مقام پر حملہ کرنا اتنا ہی مضحکہ خیز ہے جتنا ٹماٹر لے جانے والے ٹرک کو الٹ دینا۔ کیونکہ آپ کو جو بٹر چکن پیش کیا گیا وہ آپ کو پسند نہیں آیا۔

کنال نے سیاسی رہنماؤں کو بھی جواب دیا جو اسے ‘سبق سکھانے’ کی دھمکی دے رہے تھے۔ انہوں نے اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ ایک طاقتور عوامی شخصیت کے خرچے پر لطیفے برداشت نہ کرنے سے ان کے اختیار کی نوعیت نہیں بدلتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک وہ جانتے ہیں یہ قانون کے خلاف نہیں ہے۔

کامرہ نے کہا کہ ہمارے اظہار رائے کی آزادی کا مقصد صرف طاقتور اور امیر لوگوں کی چاپلوسی کرنا نہیں ہے۔ یہاں تک کہ اگر آج کا میڈیا ہمیں دوسری صورت میں مانتا۔ ایک طاقتور عوامی شخصیت کی قیمت پر ایک مذاق کو برداشت کرنے کی آپ کی نااہلی میرے اختیار کی نوعیت کو نہیں بدلتی۔ جہاں تک میں جانتا ہوں، ہمارے لیڈروں اور ہمارے سیاسی نظام کا مذاق اڑانا قانون کے خلاف نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سیاست دانوں کا مذاق اڑانا یا ان پر تنقید کرنا غلط نہیں ہے۔

دریں اثنا، بمبئی ہائی کورٹ نے کنال کامرا کی درخواست پر سماعت کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اس میں انہوں نے ممبئی پولیس کی طرف سے اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کامرہ کے وکیل نے عدالت سے جلد سماعت کی استدعا کی تھی۔ عدالت نے اسے قبول کرلیا اور اب اس معاملے کی سماعت منگل کو ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق کامرہ نے یہ عرضی 5 اپریل کو دائر کی تھی۔ اس میں انہوں نے ایف آئی آر کو آئینی بنیادوں پر چیلنج کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ایف آئی آر آئین کے آرٹیکل 19 اور 21 کے تحت ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ آرٹیکل 19 تقریر اور اظہار کی آزادی دیتا ہے جبکہ آرٹیکل 21 جینے کا حق دیتا ہے۔ جسٹس ایس وی کوتوال اور جسٹس ایس ایم موڈک کی بنچ اس کیس کی سماعت کرے گی۔ کامرہ کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ان کی طنزیہ پرفارمنس ان کے شو ‘نیا بھارت’ کا حصہ تھی۔ یہ آزادی اظہار کے تحت محفوظ ہے اور اس پر مجرمانہ مقدمہ نہیں چلایا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ کامرہ نے صرف اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے اور اس کے لیے انہیں ہراساں نہیں کیا جانا چاہیے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

ممبئی پولس جدید لیب اور ٹکنالوجی سے لیس : وزیر اعلی دیویندر فڑنویس

Published

on

ممبئی : سائبر جرائم اور سائبر فراڈ پر قدغن لگانے کیلئے جدید ممبئی پولیس نے خود کو جدید ٹکنالوجی سے مزین کیا ہے, اسی مناسبت سے ممبئی پولیس نے تین سائبر لیپ سمیت فارنسک لیپ، اسپیشل وین،انٹرسیپٹ وین سمیت دیگر جدید آلات کا افتتاح مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کے ہاتھوں لیا۔ اس موقع پر مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سائبر فراڈ اور آن لائن فراڈ دغابازی پر قدغن لگانے کیلئے پولیس کو جدید کیا گیا ہے, اور یہ جدید آلات کا استعمال پولیس سائبر فراڈ سے لے کر دیگر جرائم کے حل کیلئے کریگی۔

فڑنویس نے کہا کہ جس طرح سے آج آن لائن پر لوگوں کو بے وقوف بنا کر ڈیجیٹل اریسٹ جیسے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں, ایسے میں ان واقعات پر قدغن لگانے کیلئے پولیس نے طریقہ تفتیش سے لے کر دیگر چیزوں پر کافی اہم انقلاب لایا ہے, انہوں نے کہا کہ خواتین کی مدد کیلئے پولیس اسٹیشنوں میں خصوصی مدد روم بھی قائم کیا گیا ہے, جس میں خواتین کو فوری طور پر مدد میسر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کیلئے اسپیشل وین بھی تیار کی گئی ہے تاکہ فوری طور پر خاتون کی مدد کی جائے۔ اس تقریب میں ممبئی پولیس کمشنر وویک پھنسلکر، اسپیشل پولیس کمشنر دیوین بھارتی، جوائنٹ پولیس کمشنر ستیہ نارائن چودھری اور اعلی افسران موجود تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

اداکار اعجاز خان کی اہلیہ فالن گلی والا کو ضمانت مل گئی، پیر کو رہا کیا جائے گا۔

Published

on

download (17)

ممبئی : اداکار اعجاز خان کی اہلیہ فالن گلی والا، جنہیں نومبر 2024 میں ان کی رہائش گاہ سے منشیات برآمد ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، کو ممبئی کی خصوصی عدالت نے ضمانت دے دی ہے۔ گلی والا چار ماہ سے زائد عرصے سے حراست میں تھا۔ عدالت نے ضمانت منظور کرتے ہوئے کچھ شرائط عائد کی ہیں جن میں اس کا پاسپورٹ، سفری پابندی اور چارج شیٹ داخل ہونے تک ہفتے میں تین بار تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہونا شامل ہے۔

گلی والا کے وکیل ایاز خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں برآمد ہونے والی اشیاء کے بارے میں علم نہیں تھا اور وہ اس احاطے کی واحد رہائشی نہیں تھیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چھاپے کے دوران سی سی ٹی وی سسٹم بند تھا اور کوئی ویڈیو گرافی یا فوٹو گرافی نہیں کی گئی۔ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر ویبھاوری پاٹھک نے ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے دلیل دی کہ گلی والا کے خلاف پہلی نظر میں مقدمہ بنایا گیا تھا۔ عدالت نے یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ضبطی کا عمل مکمل ہو چکا ہے، گلی والا کو ضمانت دے دی، لیکن سخت شرائط کے ساتھ۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com