Connect with us
Tuesday,08-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

جموں و کشمیر : 34 گھنٹوں کے ‘کورونا کرفیو’ کے بعد معمولات زندگی بحال

Published

on

لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی طرف سے کورونا وباء کی روک تھام کو ممکن بنانے کے لئے 34 گھنٹوں پر محیط کورونا کرفیو نافذ رہنے کے بعد جموں و کشمیر میں پیر کے روز جزوی کاروباری سرگرمیاں بحال ہو گئیں۔

یاد رہے کہ انتظامیہ نے کورونا وائرس کے کیسز میں غیر معمولی اضافے کے پیش نظر جموں و کشمیر میں 34 گھنٹوں تک جاری رہنے والے ‘کورونا کرفیو’ کے نفاذ کے احکامات جاری کئے تھے، جس کے باعث یونین ٹریٹری میں اتوار کو ہر سو سناٹا چھایا رہا اور تمام تر کاروباری سرگرمیاں بند اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بند رہی۔

یو این آئی اردو کے ایک نمائندے نے شہر سری نگر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ سری نگر کے تمام علاقوں میں جزوی کاروباری سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں اورکرفیو پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے اتوار کو سڑکوں پر لگائی گئی رکاوٹوں کو ہٹایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سری نگر کے تجارتی مرکز لالچوک جس کو گذشتہ روز سیل کر دیا گیا تھا، میں کاروباری سرگرمیاں اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بحال ہوئی ہے تاہم تازہ ہدایات کے مطابق بازاروں میں پچاس فیصد دکان ہی کھلے رہے، لوگوں اور دکانداروں کو دوسرے کارونا گائیڈ لائنز پر عمل کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بازاروں، سڑکوں اور گاڑیوں میں لگ بھگ صد فیصد لوگوں کو فیس ماسک لگائے ہوئے دیکھا گیا اور دکانداروں کو بھی باقی تمام تر کورونا گائیڈ لائنز کو اپناتے ہوئے دیکھا گیا۔
موصوف نے کہا کہ سری نگر کے دیگر علاقوں بشمول مہاراج بازار، امیرا کدل، کورٹ روڈ، ریگل چوک، ریذیڈنسی روڈ، مولانا آزاد روڈ، مائسمہ، گاؤ کدل، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ اور ڈلگیٹ وغیرہ میں بھی پیر کے روز معمولات بحال ہوئے اور پچاس فیصد دکان کھلے رہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کے کناروں پر ریڑوں پر مختلف چیزیں بالخصوص سبزیاں اور پھل بیچنے والوں نے بھی پیر کے روز اپنے ریڑے لگائے تھے اور کام میں مصروف تھے۔ بازاروں کے ساتھ ساتھ بینکوں اور دیگر سرکاری دفاتر میں بھی معمول کا کام کاج بحال ہوا، اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی معمول کے مطابق جاری رہی۔

وادی کے دوسرے ضلع صدر مقامات و قصبہ جات میں بھی 34 گھنٹوں کے کورونا کرفیو کے نفاذ کے بعد کاروباری سرگرمیاں بحال ہونے کی اطلاعات ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق سری نگر کے ساتھ ساتھ وادی کے دیگر اضلاع میں بھی پیر کو معمولات زندگی بحال ہوئے اور تازہ ہدایات کے مطابق بازاروں میں پچاس فیصد دکان کھلے رہے اور سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی بحال ہوئی۔ ادھر لوگوں کا الزام ہے کہ مسافر گاڑی والے کورونا گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کر کے گاڑیوں میں صد فیصد سواریاں اٹھاتے ہیں۔

محمد اشرف نامی ایک مسافر نے یو این آئی کو بتایا کہ میں نے جس سومو میں چھانہ پورہ سے لالچوک تک سفر کیا اس میں برابر سواریاں بیٹھی ہوئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ سومو ڈرائیور نے ہمارے اصرار پر بھی پچاس فیصد سواریاں اٹھانے سے انکار کیا۔ ادھر ٹرانسپورٹروں کا کہنا ہے کہ گاڑیوں میں پچاس فیصد سواریاں اٹھانے سے ان کو بے تحاشا نقصان ہوگا۔

تصدق حسین نامی ایک سومو ڈرائیور نے یو این آئی کو بتایا کہ پچاس فیصد سواریاں اٹھانے سے ہم تیل کا خرچہ بھی نہیں کما سکیں گے تو ہمارا اور گاڑی کے دوسرے اخراجات کا کیا ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ ملک بھر کی طرح جموں و کشمیر میں بھی کورونا کیسز میں روز افزوں غیر معمولی اضافہ درج ہو رہا ہے، جس سے لوگوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے کورونا کی اس دوسری لہر کی روک تھام کے لئے یونین ٹریٹری میں جزوی لاک ڈاؤن نافذ کیا ہے، جس کے تحت بازاروں میں صرف پچاس فیصد دکان ہی کھلے رہتے ہیں اور مسافر بردار گاڑیوں کو بھی پچاس فیصد سواریاں اٹھانے کی اجازت دی جا رہی ہے۔

ممبئی پریس خصوصی خبر

سمیر وانکھیڈے کو رشوت ستانی میں راحت

Published

on

sameer-&-high-court

‎ ممبئی مرکزی نارکوٹکس بیورو این سی بی کے سابق زونل ڈائریکٹر آئی آر ایس سمیر وانکھیڈے کو بامبے ہائیکورٹ نے ایک بڑی راحت دی ہے اور کیس خارج کرنے کی درخواست کو سماعت کے لئے قبول کر لیا ہے۔ دستور ہند کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت دائر درخواست میں، این سی بی کے زونل ڈائریکٹر کے طور پر وانکھیڈے کے دور میں رشوت طلبی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کے ذریعہ ایف آئی آر کے اندراج کو چیلنج کیا گیا ہے۔

‎ملزم نے استدلال کیا کہ ایف آئی آر بدتمیزی اور سیاسی طور پر محرک و انتقام کا نتیجہ تھی، وانکھیڈے نے زور دے کر کہا کہ اس نے آرین خان ڈرگ کیس کی ہائی پروفائل تفتیش کے دوران قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آرین خان کے خلاف کوئی بھی غلط کام نہیں ہوا اور پھر بھی انہیں ڈیوٹی کے دوران پیشہ ورانہ اقدامات کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

‎یہ بھی دلیل دی گئی کہ تمام طریقہ کار پر عمل کیا گیا، اور کوئی غیر قانونی مطالبہ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں وانکھیڈے کے مثالی سروس ریکارڈ پر روشنی ڈالی گئی اور دعویٰ کیا گیا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 17 اے کے تحت پیشگی منظوری کے بغیر ایف آئی آر کا اندراج غیر قانونی اور غیر پائیدار تھا۔ مزید جسٹس گڈکری نے سیکشن 8 کے مافذ ہونے کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ اس شق کے تحت جس شخص کو رشوت کی پیشکش کی جاتی ہے (‘شاہ رخ خان’) اسے بھی چارج شیٹ میں ملزم بنایا جا سکتا ہے۔

‎گذارشات کا نوٹس لیتے ہوئے، عدالت نے عبوری راحت دیا اور تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کیا، جس نے عدالت کو یقین دلایا کہ تین ماہ کی مدت میں تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔

Continue Reading

سیاست

میراروڈ مراٹھی مانس کے مورچہ پر پابندی… مورچہ کی اجازت منسوخ نہیں کی گئی صرف طے شدہ روٹ سے گزرنے کی درخواست کی گئی : دیویندر فڑنویس

Published

on

Fadnavis..

ممبئی میراروڑ میں مراٹھی اور غیرمراٹھی ہندی لسانیات تنازع نے اس وقت شدت اختیار کرلی جب مراٹھی مانس اور مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے مورچہ کو میراروڈ میں مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی, جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے پولس نے انٹلیجنس اور نظم و نسق کے خطرہ کے پیش نظر مراٹھی مانس اور ایم این ایس کو مورچہ کی اجازت نہیں دی۔ اس معاملہ میں پولس نے گزشتہ نصف شب سے ہی ایم این ایس کارکنان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 45 سے زائد کارکنان کو زیر حراست لیا۔ تھانہ ایم این ایس لیڈر اویناش جادھو کو بھی 2 بجے رات حراست میں لیا گیا۔ تھانہ پالگھر اور ممبئی کے لیڈران کو بھی نوٹس دی گئی, اس معاملہ میں ایم این ایس لیڈر سندیپ دیشپانڈے نے الزام عائد کیا کہ پولس نے گجراتی تاجروں کو مورچہ نکالنے کی اجازت دی تھی, لیکن ہمیں اس سے باز رکھنے کے لئے زیر حراست لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مراٹھی مانس نے یہ مورچہ مراٹھی زبان کے لئے نکالا تھا, اس کے مقصد مراٹھی کو تقویت دینا تھا, اس کے باوجود پولس نے ایم این ایس کارکنان پر کارروائی کی ہے۔ مہاراشٹر اسمبلی کے باہر ودھان بھون میں وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے کہا کہ مورچہ کو اجازت نہیں دی گئی تھی اور اس کی اجازت اس لئے منسوخ کی گئی تھی کہ مورچہ مقررہ روٹ کے بجائے اپنے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھا, اس کے ساتھ مورچہ کے سبب نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا بھی خطرہ تھا۔ انٹلیجنس رپورٹ بھی ہمیں موصول ہوئی تھی کہ مورچہ میں شرپسندی اور گڑبڑی ہوسکتی ہے۔ ان تمام نکات پر غور کرنے کے بعد مورچہ کو مقررہ روٹ پر اجازت دینے پر پولس نے رضامندی ظاہر کی تھی, لیکن ایم این ایس کارکنان اس روٹ پر مورچہ نکالنے پر راضی نہیں تھے۔ وہ ایسے روٹ کا انتخاب کر چکے تھے جہاں گڑبڑی اور نظم و نسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو مورچہ نکالنے سے روکا یا منع نہیں کیا گیا ہے, اس معاملہ میں صرف روٹ کو لیکر تنازع تھا۔

مورچہ سے متعلق اجازت نامہ منسوخ کئے جانے پر میرابھائیندر کے کمشنر مدھوکر پانڈے نے کہا کہ مورچہ نکالا اور جمہوری طرز پر احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نے مورچہ اور احتجاج کے لئے گائڈ لائن طے کی ہے۔ اس کے مطابق مورچہ یا احتجاج کے لئے پولس کی رضامندی اور طے شدہ مقامات پر مورچہ نکالا جاسکتا ہے۔ جس کے بعد ہم نے روٹ طے کیا تھا, لیکن وہ بے روٹ کے بجائے دوسرے روٹ پر مورچہ نکالنے پر بضد تھے, اس لئے اجازت منسوخ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ صرف مراٹھی مانس کے مورچہ کو ہی اجازت نہیں دی گئی یہ بدگمانی ہے, بلکہ گجراتی تاجروں کو بھی مورچہ کی اجازت نہیں دی گئی تھی, یہی وجہ ہے کہ ان کے خلاف بھی پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نظم ونسق کا مسئلہ پیدا ہونے کا خطرہ تھا اور انٹلیجنس ان پٹ بھی ملی تھی۔ نظم و نسق کے قیام کے لئے پولس نے میرابھائیندر اور اطراف کے علاقوں میں الرٹ جاری کیا پابندی کے باوجود بھی مراٹھی مانس نے مورچہ نکالنے کی کوشش کی, جس کے بعد پولس نے انہیں بھی زیر حراست لیا۔ فی الوقت میرابھائندر میں حالات کشیدہ ضرور ہے, لیکن امن برقرار ہے۔ پولس حالات پر نظر رکھ رہی ہے۔ اس سے قبل میراروڈ میں گجراتی تاجروں نے مورچہ نکال کر مراٹھی کے نام پر تشدد کی مذمت کی تھی, اسی کے خلاف آج مراٹھی مانس متحد ہو گئے تھے۔

Continue Reading

ممبئی پریس خصوصی خبر

رضا اکیڈمی نے دہلی ہائی کورٹ میں “اودے پور فائلس” فلم پر پابندی کے لیے عرضی داخل کی

Published

on

delhi-high-court

نئی دہلی، ٨ جولائی 2025ء : آج دہلی ہائی کورٹ میں رضا اکیڈمی کے سرپرست الحاج محمد سعید نوری صاحب کی موجودگی میں آنے والی متنازعہ فلم “اودے پور فائلس” پر پابندی عائد کرنے کے لیے ایک قانونی عرضی (پی آئی ایل) داخل کی گئی۔ یہ عرضی رضا اکیڈمی دہلی کے سیکریٹری اور ایم ایس او کے چیئرمین ڈاکٹر شجاعت علی قادری نے داخل کی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الحاج سعید نوری صاحب نے بتایا کہ :
“اس فلم کے ٹریلر میں نبیٔ اسلام ﷺ اور ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کے خلاف سخت توہین آمیز اور قابلِ اعتراض باتیں کہی گئی ہیں، جو نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتی ہیں, بلکہ ملک کی امن و امان کی فضا کو بھی شدید متاثر کر سکتی ہیں۔”

انہوں نے مزید کہ “یہ فلم ایک مخصوص مذہبی طبقے کو بدنام کرنے کی کھلی کوشش ہے، جس سے سماج میں نفرت کو ہوا ملے گی اور عوام کے درمیان باہمی عزت، رواداری اور ملی یکجہتی کو سنگین خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے دہلی ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے، اور ہماری یہ پرزور مانگ ہے کہ اس فلم کی ریلیز پر فوری طور پر پابندی عائد کی جائے۔”

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com