Connect with us
Thursday,21-August-2025
تازہ خبریں

بزنس

مالیگاؤں کا فلائی اوور بریج اپنی آدھی ادھوری تعمیر پر اشکبار ! شہری لیڈران کی آپسی رنجش سے کروڑوں کی لاگت سے تعمیر ہونے والے بریج کا کام ایک بار پھر التواء کا شکار!!

Published

on

malegaon-breach

مالیگاؤں (خیال اثر)
بات صدیوں پرانی ہے جب ہندوستان میں شیو شاہی نہیں بلکہ بادشاہی نظام رائج تھا. ہندوستان کے تخت پر شیر شاہ سوری بادشاہی کررہے تھے. شیر شاہ سوری نے آمد و رفت میں آسانیاں بہم کرنے کے لئے طویل ترین شاہراہ آگرہ روڈ کی تعمیر کروائی تھی. یہ آگرہ روڈ اٹھلاتی بل کھاتی ہوئی مالیگاؤں سے بھی گزرتی ہے. ترقی یافتہ زمانے میّ اس شاہراہ پر بھاری بھرکم موٹر گاڑیوں کی آمد و رفت نےاس درجہ اضافہ کردیا ہے کہ پیدل چلنے والے افراد کا اس روڈ پر نکلنا محال ہو کر رہ گیا ہے.آج جو بھی اس شاہراہ سے پیدل گزرنا چاہتا ہے وہ اپنی جان اپنی ہی ہتھیلیوں پر لئے سفر کرتا نظر آتا ہے. قابل غور بات یہ ہے کہ اسی شاہراہ سے ہزاروں کمسن طلباء و طالبات دینی و عصری درسگاہوں کے لئے آتے جاتے رہتے ہیں. اس شاہراہ پر رونما ہونے والے ہزاروں ناگہانی حادثات میں تقریباً اتنے ہی افراد یا تو موت کا شکار ہو گئے یا پھر شدید مجروح ہوتے ہوئے زندگی بھر کے لئے اپاہج ہو گئے ہیں. اس روڈ پر روز بروز حادثوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے سیاسی اکابرین کو مجبور کیا کہ وہ کوئی ایسا ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دیں کہ حادثوں پر روک لگ جائے. ماضی کے رکن اسمبلی نے اپنی مثبت تعمیری و سیاسی سوچ کا اظہار کرتے ہوئے اس روڈ پر “خواجہ غریب نواز “سے منسوب فلائے اوور بریج کا نہ صرف منصوبہ پیش کیا بلکہ اسمبلی اجلاس میں اپنے ٹھوس دلائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ریاستی حکومت سے 21 کروڑ 73 لاکھ کا خطیر بجٹ بھی منظور کر وا لیا .بڑے ہی دھوم دھام اور طمطراق سے فلائی اوور بریج کا تعمیری کام بھی شروع کیا گیا لیکن آج نصف سے زائد تعمیر مکمل ہونے کے بعد نصف نامکمل فلائی اوور بریج کسی دیو مالائی عفریت کی طرح منہ پھاڑے اپنی بھوک کا اظہار کررہا ہے. سابق رکن اسمبلی کے مخالفین نے زیر تعمیر بریج کی لمبائی بڑھانے کا شوشہ چھوڑتے ہوئے اس کی تعمیر پر روک لگا دی ہے حالانکہ اس فلائی اوور کی تعمیر کا ٹھیکہ لینے والے ٹھیکدار نے ریاستی حکومت کے ذمہ داران اور سیاسی مخالفین سے گفت و شنید کرتے ہوئے لاکھ کوششیں کر ڈالیں کہ کوئی ایسا درمیانی راستہ اختیار کر لیا جائے کہ کسی بھی طرح سے اس فلائی اوور بریج کی وہ تعمیر مکمل کرتے ہوئے اپنے سینے پر تمغہ اعزاز کا حامل بن جائے لیکن ٹھیکدار کی لاکھ کوششیں اور گفت و شنید بھی کوئی مستقل لائحہ عمل پر نہیں پہنچ پائیں. مہینوں قلب شہر میں موجود آگرہ روڈ پر کھڑی ہوئی دیو ہیکل مشینیں اور دیگر تعمیری ساز و سامان رفتہ رفتہ غائب ہوتے گئے. شہریان کا بھی دیرینہ خواب تھا کہ جس طرح ناسک, بھیونڈی اور ممبئی میں فلائے اوور بریج کا جال بچھاتے ہوئے وہاں کے سیاسی نمائندوں نے اپنے اپنے شہروں کو خوب صورت اور حادثات سے پاک, محفوظ راہگزر دی ہیں بالکل اسی طرز پر کم از کم ایک فلائی اوور بریج تو مالیگاؤں میں تعمیر ہو جائے.
حالانکہ یہ حقیقت ہے کہ صرف ایک فلائی اوور بریج تعمیر ہونے سے نہ تو حادثات کا تدارک ہوگا اور نہ ہی مالیگاؤں بھیونڈی , ناسک اور ممبئی جیسا خوب صورت شہر بن جائے گا لیکن ایک حد تک تو خوب صورتی میں اضافے کا سبب ضرور بن سکتا تھا. ماضی کے سیاسی نمائندگان نے مثبت, معیاری, سیاسی اور تعمیری سوچ و فکر کے ہمراہ اپنی سیاسی اجارہ داری برسوں قائم رکھی تھی جبکہ حالیہ سیاست دانوں کا حال یہ ہے کہ وہ اپنے سیاسی مخالفین کے تمام ترتعمیری اقدامات پر روک لگانے کے لئے شیشہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہو جاتے ہیں اور یہ ذہنیت نہ صرف شہر کے لئے نقصان دہ ثابت ہوتی جارہی ہے بلکہ خود ان کے سیاسی مستقبل پر سوالیہ کے مترادف ہے. اگر آج یہ فلائی اوور بریج تعمیری مراحل سے گزرتے ہوئے آمد و رفت کے لئے جاری کردیا جاتا تو آمد و رفت میں بے شمار آسانیاں بہم ہو سکتی تھیں. آئے دن ہونے والے ناگہانی حادثات سے بے گناہوں کی اموات کا سلسلہ تھم سکتا تھا. ایک بہترین اچھا اور دیر پا تعمیری اقدام آج التواء کا شکار ہو کر معمہ بنا ہوا ہے کہ آیا کیا کبھی اس آدھے ادھورے فلائی اوور بریج کا کام تکمیل تک پہنچے گا یا پھر یہ فلائی اوور بریج بھی بنکر بازار, عبدالعزیز کلو اسٹیڈیم, مکند واڑی کامپلیکس کی طرح کھنڈر ہوتا ہوا اپنی آدھی ادھوری تعمیر پر آنسو بہاتا ہوا ملبے کا ڈھیر بن جائے گا.

بزنس

مہاڈا اب ممبئی میں صرف مکانات ہی نہیں بلکہ سستی دکانیں اور تجارتی کمپلیکس بھی فراہم کرے گا، مہاڈا کی طرف سے کل 149 دکانوں کی ای نیلامی کی جائے گی۔

Published

on

Mahada

ممبئی : مہاراشٹر ہاؤسنگ ریگولیٹری ڈیولپمنٹ اتھارٹی (مہاڈا) نے عام ممبئی والوں کے گھر کے مالک ہونے کے خواب کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مہاڈا کی بدولت آج بڑی تعداد میں لوگ اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں۔ اسی وقت، بہت سے لوگ اب بھی بڑی امید کے ساتھ مہاڈا کے فارم بھرتے ہیں اور لاٹری کا انتظار کرتے ہیں۔ مہاڈا کے ذریعے عام شہری اپنے بجٹ میں سستی مکان خرید سکتے ہیں۔ کیونکہ یہ گھر بازار کی قیمت سے 20 سے 30 لاکھ روپے کم میں دستیاب ہیں۔ ہزاروں لوگوں کے گھر کا خواب پورا کرنے والے مہاڈا کے پاس اب ایک اور سنہری موقع آیا ہے۔ مہاڈا اب ممبئی میں نہ صرف مکانات فراہم کرے گا بلکہ سستی دکانیں اور تجارتی احاطے بھی فراہم کرے گا۔ مہاڈا کی طرف سے کل 149 دکانوں کی ای نیلامی کی جائے گی۔ اس ای نیلامی کے لیے درخواستیں اگلے منگل سے شروع ہوں گی۔ یہ درخواستیں جمع شدہ رقم کے ساتھ 25 اگست تک دی جاسکتی ہیں۔ ای نیلامی کے نتائج کا اعلان 29 اگست کو کیا جائے گا۔ اس لیے بولی لگانے کا عمل 28 اگست کو صبح 11 بجے شروع ہوگا۔

اس ای نیلامی میں ممبئی میں 17 مقامات پر واقع 149 دکانیں شامل ہیں۔ ان میں 124 دکانیں بھی شامل ہیں جو پچھلی نیلامی میں فروخت نہیں ہو سکیں۔ اس کے لیے بولی 23 لاکھ سے 12 کروڑ روپے کے درمیان مقرر کی گئی ہے۔ ایم ایچ اے ڈی اے نے اس ای نیلامی سے پہلے جمع کی جانے والی رقم کے بارے میں جانکاری دی ہے۔ 50 لاکھ روپے تک کی دکانوں کے لیے جمع رقم ایک لاکھ روپے ہے۔ 50 لاکھ سے 75 لاکھ روپے کے درمیان دکانوں کے لیے جمع رقم 2 لاکھ روپے رکھی گئی ہے۔ 75 لاکھ سے 1 کروڑ روپے کے درمیان کی دکانوں کے لیے جمع کی رقم 3 لاکھ روپے ہے، جب کہ 1 کروڑ روپے سے زیادہ کی دکانوں کے لیے جمع کی رقم 4 لاکھ روپے ہے۔ اس سے زیادہ بولی لگانے والا درخواست دہندہ فاتح ہوگا۔ اس لیے ممبئی میں دکانیں خریدنے کے خواہشمندوں کے لیے یہ سنہری موقع سمجھا جا رہا ہے۔

Continue Reading

بزنس

پونے میں ہائی سیکیورٹی نمبر پلیٹ لگانے کی آخری تاریخ اب ختم ہو رہی، اگر آپ نمبر پلیٹ کی کارروائی سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ خبر آپ کے لیے اہم ہے، کیونکہ…

Published

on

Number Plate Pune

پونے : ہائی سیکیورٹی نمبر پلیٹس (ایچ ایس آر پی) حاصل کرنے کی آخری تاریخ جیسے جیسے قریب آرہی ہے، ان نمبر پلیٹس کے حصول کے لیے درخواستوں کی رفتار ایک بار پھر سست پڑ گئی ہے۔ شہر میں اب تک 7 لاکھ 37 ہزار 219 گاڑیوں نے ہائی سیکیورٹی نمبر پلیٹس کے لیے درخواستیں دی ہیں۔ ان میں سے 5 لاکھ 19 ہزار گاڑیوں میں یہ نمبر پلیٹس لگائی گئی ہیں۔ پونے میں 20 لاکھ گاڑیوں میں یہ نمبر پلیٹیں لگنا باقی ہیں۔ اس لیے نمبر پلیٹس کی آخری تاریخ میں توسیع کا امکان ہے۔

عدالتی حکم کے مطابق محکمہ ٹرانسپورٹ نے اپریل 2019 سے پہلے تیار ہونے والی تمام گاڑیوں میں ہائی سیکیورٹی نمبر پلیٹس لگانا لازمی قرار دے دیا ہے۔ ہائی سیکیورٹی نمبر پلیٹس لگانے کا کام گزشتہ چھ ماہ سے جاری ہے۔ پونے میں کل 26 لاکھ 33 ہزار گاڑیوں میں یہ نمبر پلیٹس لگائی جانی ہیں۔ اب تک صرف 7 لاکھ 37 ہزار 219 گاڑیوں کے مالکان نے ہی رجسٹریشن کرائی ہے۔ شروع میں فٹنگ سینٹرز کی تعداد کم تھی۔ بعد ازاں تعداد میں کسی حد تک اضافہ کیا گیا لیکن پھر بھی گاڑیوں کے مالکان کی جانب سے سیکیورٹی پلیٹ لگانے میں غفلت برتی جارہی ہے۔ ریجنل ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی سرگرمیاں نہ کرے جیسے ہائی سیکیورٹی پلیٹس کے بغیر گاڑیوں کی خرید و فروخت، گاڑیوں کی منتقلی، پتہ کی تبدیلی، بینک قرض کی منسوخی، گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ وغیرہ۔

آر ٹی او نے روماٹو کمپنی کے عہدیداروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ فٹمنٹ مراکز کی تعداد میں اضافہ کریں۔ اس وقت شہر میں فٹمنٹ سینٹرز کی تعداد 206 ہے, لیکن شہر میں گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے فٹمنٹ سینٹرز کی تعداد میں مزید اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ نمبر پلیٹ لگانے والی کمپنی اس طرف توجہ نہیں دے رہی۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو نمبر پلیٹ لگوانے میں کافی وقت لگ رہا ہے اور گاڑیوں کے مالکان بھی کسی حد تک نظر انداز ہو رہے ہیں۔

اہم نکات
26 لاکھ 33 ہزار گاڑیوں میں نمبر پلیٹس لگائی جائیں گی۔
7 لاکھ 37 ہزار 219 نمبر پلیٹس کے لیے درخواستیں
5 لاکھ 19 ہزار 760 نمبر پلیٹس لگائی گئی ہیں۔

ہائی سیکورٹی پلیٹس لگانے کا کام شروع ہونے کے بعد پہلے 30 اپریل تک کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔ اب آخری تاریخ 15 اگست تک بڑھا دی گئی ہے۔ پونے میں قدرے اچھا ردعمل آیا ہے۔ لیکن ریاست میں بہت کم رسپانس کی وجہ سے نمبر پلیٹس لگانے کی آخری تاریخ میں دوبارہ توسیع کا امکان ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

طالبان کی طرف سے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے بعد، بہت سی افغان خواتین نے اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے ٹیکنالوجی کی طرف رجوع کیا ہے۔

Published

on

Afgan-Girls

نئی دہلی : افغانستان میں طالبان نے لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی عائد کی تو کئی لڑکیوں کی دنیا ٹھپ ہوگئی۔ لیکن کچھ نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی تعلیم جاری رکھنے کے لیے ٹیکنالوجی کا سہارا لیا۔ ان میں سے ایک 24 سالہ سودابہ ہے جو فارماکولوجی کی طالبہ تھی۔ 2021 میں طالبان کی آمد کے بعد خواتین کے پارکوں، جموں میں جانے اور زیادہ تر کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی لیکن سب سے بڑا دھچکا پڑھائی پر پابندی لگا۔ سودابہ نے حوصلہ ہارنے کی بجائے راستہ نکال لیا۔ اسے اپنی زبان ‘دری’ میں مفت آن لائن کمپیوٹر کوڈنگ کورس کے بارے میں معلوم ہوا۔ یہ کورس ایک افغان مہاجر چلا رہا تھا، جو اس وقت یونان میں تھا۔ سودابا کا ماننا ہے کہ حالات کے سامنے جھکنے کے بجائے خوابوں کو پورا کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ کوڈنگ سیکھنا اور ویب سائٹ بنانا اس کا کھویا ہوا اعتماد واپس لے آیا۔

یہ کورس ‘افغان گیکس’ نامی تنظیم چلا رہی ہے، جسے 25 سالہ مرتضیٰ جعفری نے شروع کیا ہے۔ مرتضیٰ خود چند سال قبل ترکی سے کشتی کے ذریعے یونان پہنچا تھا۔ اس وقت اسے کمپیوٹر آن کرنا بھی نہیں آتا تھا اور نہ ہی اسے انگریزی آتی تھی۔ اس نے ایتھنز کے ایک شیلٹر ہوم میں ٹیچر کی مدد سے کوڈنگ سیکھی۔ مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ یہ بہت مشکل وقت تھا، میں بیک وقت یونانی، انگریزی اور کمپیوٹر سیکھ رہا تھا۔ آج وہی مرتضیٰ ‘افغان گیکس’ کے ذریعے افغان لڑکیوں کے لیے امید کی کرن بن گیا ہے۔ اس کی کلاس میں 28 لڑکیاں زیر تعلیم ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ‘جب میں کسی انجان ملک میں اکیلا تھا تو لوگوں نے بے لوث میری مدد کی۔ اب میں وہی مدد اپنے ملک کی لڑکیوں کو واپس کرنا چاہتی ہوں۔’

جب 20 سالہ جوہل کا یونیورسٹی جانے کا خواب طالبان نے چھین لیا تو اس نے پروفیسر کے ساتھ مل کر ‘وژن آن لائن یونیورسٹی’ شروع کی۔ آج اس کی 150 افراد کی ٹیم 4,000 سے زیادہ لڑکیوں کو آن لائن تعلیم دے رہی ہے۔ ہر کوئی بغیر تنخواہ کے کام کرتا ہے۔ دھمکیوں کے باوجود جوہل کا عزم مضبوط ہے کیونکہ وہ ان لڑکیوں کو دوبارہ ڈپریشن میں نہیں جانے دینا چاہتی اور ہر حال میں ان کا ساتھ دینا چاہتی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com