Connect with us
Tuesday,11-November-2025
تازہ خبریں

سیاست

خواتین کے حقوق، حکومت کا طرزِ عمل اور معاشرے کی ذمہ داریاں

Published

on

مردوں کی طرح عورتوں کے حقوق کی بازیابی کے لئے آوازیں تو بہت اٹھائی جاتی رہی ہیں اور ساتھ ہی اہل اقتدار کی جانب سے یہ دعوے بھی کئے جاتے رہے ہیں کہ موجودہ اقتدار وحالات میں خواتین بہتر اور اطمینان بخش زندگی گزار رہی ہیں اور متعدد موقعوں پر تعلیمِ نسواں کے حوالے سے بھی بہت سی باتیں کہی جاتی ہیں ، تحریکیں چلائی جاتی ہیں دعوے اور وعدے بھی کیے جاتے ہیں لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کیاواقعی ہمارے معاشرے ہمارے ملک نے خواتین کے حقوق کی بازیابی اور ان کی ہمہ جہت ترقی کے حوالے سے وہ ہدف حاصل کرلیا ہے جس کے خواب ہمارے اکابرین اور آزادی کے مجاہدین نے دیکھے تھے ؟ ، کیا ہم واقعی ایسی تعلیمی فضا قائم کر پائے ہیں جس کی بنیاد پر یہ کہہ سکیں کہ اب تعلیمی اعتبار سے ہمارے ملک کی خواتین بھی کسی دوسرے ملک و معاشرے سے پیچھے نہیں ؟

یہ سوالات اہم ہیں اور اس کے اطمینان بخش جواب بہت کم لوگوں کے پاس ہیں اس حوالے سے بیشتر دعوے اور اعداد و شمار ہمیں کمزور اور کھوکھلے نظر آتے ہیں تاہم مایوس ہونے کی بھی ضرورت نہیں اگر ہم بات اقلیتی طبقے کی لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے کریں تو منظر نامہ خاصہ مختلف اور افسوس ناک نظر آتا ہے مگر مختلف محاذوں اور تعلیمی میدانوں میں کام کرنے والے سماجی کارکن، اساتذہ اور ماہرین تعلیم کہتے ہیں کہ منظر نامہ بہتری کے لئے تبدیل ہورہاہے اگر اس باب میں سنجیدہ کوششیں کی جائیں تو حالات صرف اطمینان بخش ہی نہیں بلکہ بہت مستحکم ہوسکتے ہیں۔
ماہرین تعلیم نے بھی اس پس منظر میں اپنے خیالات و نظریات کا اظہار اکثر بیش اظہار کیا ہے انٹیگرل یونیورسٹی کے بانی و چانسلر پروفیسر سید وسیم اختر کہتے ہیں کہ جب بات تعلیمِ نسواں کی آتی ہے تو ہمیں زیادہ سنجیدگی سے خور و خوص کرنے کی ضرور ہوتی ہے ،لڑکیوں کی نشو و نما اور پرورش بھی اتنی ہی سنجیدگی اور دیانت و متانت سے کی جانی چاہئے جتنی توجہ ہمارے معاشرے کے لوگ لڑکوں کی تعلیم پر دیتے ہیں صرف اتنا ہی نہیں بلکہ لڑکیوں کی تعلیم پر زیادہ اور خصوصی توجہ دینے کی اس لئے بھی ضرورت ہوتی ہے کہ ایک خاتون پر پورے گھر اور پوری نسل کو تربیت دینے کی ذمہداری ہوتی ہے ایک ماں اپنے بچوں کو اگر بہتر تربیت دیتی ہے تو بہتر معاشرہ تشکیل پاتا ہے لہٰذالڑکیوں کی تعلیم کو فوقیت دی جانی چاہیے اور ان کو تمام تر تعلیمی حقوق فراہم کئے جانے چاہئیں، یہاں یہ بات بھی خاصی اہم ہے کہ پروفیسر سید وسیم اختر نے صرف زبانی طور پر لڑکیوں کی تعلیمی بہبود کی حمایت نہیں کی ہے بلکہ عملی طور پر بھی ابتدائی درجات سے اعلیٰ تعلیم کی فراہمی تک ایک ایسا نظم قائم کیا ہے جس کی بنیاد پر ان کے قول عمل میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔
انٹرنیشنل اسکول سے انٹیگرل یونیورسٹی کے قیام تک ہر شعبے اور ہر ادارے میں خواتین کو بہتر اور مساوی موقعے فراہم کئے گئے ہیں ، انٹیگرل یونیورسٹی میں درس و تدریس کے فرائض انجام دینے والی خواتین بھی یہ اعتراف کرتی ہیں کہ یونیورسٹی کے بانی وچانسلر نے اپنی زندگی کو ہی تعلیم۔ کے لئے وقف کردیا ہے پروفیسر صنوبر میر اور پروفیسر الوینا فاروقی کہتی ہیں کہ اگر اقلیتی طبقے کے ذمہدار ، صاحب ثروت اور با شعور لوگ تعلیمی باب میں ایسی ہی کوششیں کریں جیسی ہمارے عہد کے سرسید یعنی انٹیگرل یونیورسٹی کے بانی و چانسلر نے کی ہیں تو ہر لڑکی تعلیمی زیور سے آراستہ ہوجائے گی ، اس کا مستقبل روشن ہوجائے گا اور وہ عزت و وقار کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرسکے گی۔
ڈاکٹر سمیتا چترویدئ کہتی ہیں کہ چانسلر، اور پروچانسلر کی ایجوکیشنل اپروچ موجودہ عہد کے تقاضوں اور ضرورتوں کے مطابق ہے ، یہاں لڑکوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کو بھی حصول تعلیم کے میدان میں مکمل آزادی ہے اور اہم بات یہ ئے کہ یہ آزادی سنسکاروں اور آدرشوں کے ساتھ دی جاتی ہے۔ اکبر الہٰ آبادی نے کہا تھا تعلیم عورتوں ک ضروری تو ہے مگر خاتونِ خانہ ہوں وہ سبھا کی پری نہ ہوں۔ یہ شعر قدیم زمانے میں بہت با معنی اوراہم بھی تھا اور ساتھ ہی قابل تقلید بھی لیکن جدید دور میں اس کے معنی تبدیل ہوگئے ہیں۔
آج دنیا کے ہر میدان ہر شعبے میں لڑکیاں آگے بڑھ رہی ہیں سپنے آپ کو ثابت کرکے اپنی جگہ متعین کررہی ہیں سلجھے ہوئے ذہنوں کا یہی ماننا ہے کہ اپنی تہذیبی اقدار، سنسکار اور روشن روایتوں کے ساتھ تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنا کوئی گناہ نہیں بلکہ ایک بہترین عمل ہے ، ایسا زندگی کا کون سا شعبہ ہے جہاں لڑکیاں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ نہیں کررہی ہیں یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ سرکاری سطح پر خواتین کی فلاح و بہبود اور لڑکیوں کی تعلیم کے لئے چلائے جانے والی اسکیموں سے بھی لوگوں کو فیض اٹھانا چائیے اقلیتی طبقے کی خواتین کا ایک بڑا مسئلہ علم کا نہ ہونا اور اس وجہ سے ان تک سرکاری اسکیموں ک فائدہ نہ پہنچنا بھی ہے اگر تشہیری مہموں کے ذریعے لوگوں بالخصوص سماج کے پسماندہ اور غریب لوگوں کو اپنے حقوق کے لئے بیدار کردیا جائے تو تعلیمی حالات کے ساتھ ساتھ معاشی، سماجی اور مجموعی حالات بھی بہتر ہوجائیں گے ۔

(جنرل (عام

ای سی آئی نے بہار اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 14.55 فیصد پولنگ ریکارڈ کی ہے۔

Published

on

پٹنہ، بہار اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹنگ میں منگل کو تیزی آئی، الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) نے صبح 9 بجے تک 14.55 فیصد ٹرن آؤٹ کی اطلاع دی جو پولنگ کے پہلے دو گھنٹوں کے لیے ایک متاثر کن اعداد و شمار ہے۔ ای سی آئی نے صبح 9 بجے تک 14.55 فیصد پولنگ ریکارڈ کی ہے، گیا جی میں سب سے زیادہ پولنگ 15.97 فیصد پولنگ کے ساتھ ریکارڈ کی گئی، اس کے بعد کشن گنج میں 15.81 فیصد پولنگ، جموئی میں 15.77 فیصد، 15.54 فیصد اور پورن ضلع میں 15.54 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔ ان کے علاوہ مغربی چمپارن میں 15.04 فیصد، مشرقی چمپارن میں 14.11 فیصد، شیوہر میں 13.94 فیصد، سیتامڑھی میں 13.49 فیصد، مدھوبنی میں 13.25 فیصد، سپول میں 14.85 فیصد، بھاگتی پور میں 13.7 فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔ 13.43 فیصد، بنکا 15.14 فیصد، کیمور 15.08 فیصد، روہتاس میں 14.16 فیصد، اروال میں 14.95 فیصد، جہان آباد میں 13.81 فیصد، اورنگ آباد میں 15.43 فیصد، اور نوادہ میں 13.46 فیصد۔ 20 اضلاع کے 122 حلقوں میں سخت سیکورٹی کے درمیان پولنگ جاری ہے۔ فیز 1 کی طرح، حکام کو توقع ہے کہ پورے دن میں ٹرن آؤٹ بڑھے گا۔ خواتین ووٹرز اور پہلی بار ووٹروں کی بڑی تعداد صبح سویرے سے ہی پولنگ اسٹیشنوں کے باہر قطار میں کھڑی دیکھی گئی – خاص طور پر شیوہر، سپول، کشن گنج اور مغربی چمپارن جیسے اضلاع میں۔ بہار کے 20 اضلاع کے 122 اسمبلی حلقوں میں اس وقت سخت سیکورٹی میں پولنگ جاری ہے۔ جن 122 حلقوں میں پولنگ ہو رہی ہے، ان میں سے 101 جنرل، 19 ایس سی ریزرو اور دو ایس ٹی ریزرو ہیں۔

Continue Reading

(جنرل (عام

‘میرے والد مستحکم ہیں’ : ایشا دیول نے دھرمیندر کی موت کی ‘جھوٹی’ خبروں کے بعد رد عمل کا اظہار کیا، انسٹاگرام پوسٹ پر تبصرے کو غیر فعال کردیا

Published

on

اداکارہ ایشا دیول نے منگل کی صبح سوشل میڈیا پر اپنے والد، تجربہ کار اداکار دھرمیندر کی موت کی جھوٹی خبریں گردش کرنے کے بعد ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ غلط معلومات پر توجہ دیتے ہوئے، ایشا نے اپنے سوشل میڈیا پر مداحوں کو یقین دلانے کے لیے کہا کہ دھرمیندر مستحکم ہیں اور اچھا کر رہے ہیں۔ انہوں نے لکھا، "ایسا لگتا ہے کہ میڈیا اوور ڈرائیو میں ہے اور جھوٹی خبریں پھیلا رہا ہے۔ میرے والد مستحکم ہیں اور صحت یاب ہو رہے ہیں۔ ہم سب سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنے خاندان کو رازداری دیں۔ پاپا کی جلد صحت یابی کے لیے دعاؤں کا شکریہ،” انہوں نے لکھا۔ ایشا کا پیغام اداکار کی صحت سے متعلق رپورٹس کے بعد گھبراہٹ کے تناظر میں آیا۔ دھرمیندر کو گزشتہ ہفتے ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ قبل ازیں رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ وینٹی لیٹر پر تھے لیکن سنی دیول کی ٹیم نے پیر کی رات دیر گئے واضح کیا کہ اداکار مستحکم اور صحت یاب ہو رہے ہیں۔ ایشا کے بیان نے پریشان مداحوں اور پیروکاروں کو پرسکون کرنے میں مدد کی ہے، جنہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس کے بعد سے حامیوں نے تجربہ کار اداکار کی جلد صحت یابی کی خواہش کرنے والے پیغامات کے ساتھ اس کی پوسٹس کو بھر دیا ہے۔ دھرمیندر، جسے بالی ووڈ کے ہی-مین کے نام سے جانا جاتا ہے، کا کئی دہائیوں پر محیط کیریئر رہا ہے، جس نے مختلف انواع میں یادگار پرفارمنس پیش کی۔

Continue Reading

(Tech) ٹیک

ملے جلے عالمی اشاروں کے درمیان سینسیکس، نفٹی نیچے کھلا۔

Published

on

ممبئی، ہندوستانی بینچ مارک انڈیکس منگل کو ہلکے سرخ رنگ میں کھلے، امریکی شٹ ڈاؤن بل پر پیشرفت اور جلد ہی ہندوستان-امریکہ تجارتی معاہدے کے بارے میں امید کے درمیان۔ صبح 9.25 بجے تک، سینسیکس 177 پوائنٹس یا 0.21 فیصد گر کر 85,338 پر اور نفٹی 51 پوائنٹس یا 0.20 فیصد گر کر 25,523 پر آگیا۔ براڈ کیپ انڈیکس نے بینچ مارکس سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا، نفٹی مڈ کیپ 100 میں صرف 0.09 فیصد اور نفٹی سمال کیپ 100 میں 0.06 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ ٹی سی ایس، ٹیک مہندرا اور ڈاکٹر ریڈی کی لیبز نفٹی پیک میں بڑے فائدہ اٹھانے والوں میں شامل تھے، جبکہ نقصان اٹھانے والوں میں بجاج فنانس، بجاج فنسر، شریرام فائنانس اور ایشین پینٹس شامل تھے۔ سیکٹرل انڈیکس ملے جلے ٹریڈ کر رہے تھے جن میں سے زیادہ تر ہلکے منفی تعصب کے ساتھ ٹریڈ کر رہے تھے۔ نفٹی آئی ٹی میں 0.31 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ مالیاتی خدمات، ایف ایم سی جی، فارما اور پی ایس یو بینک میں بالترتیب 0.71 فیصد، 0.49 فیصد، 0.16 فیصد اور 0.57 فیصد کی کمی ہوئی۔ "نیس ڈیک پچھلے ہفتے اے آئی تجارت کے کمزور ہونے کے بعد 2.2 فیصد واپس آگیا۔اے آئی اسٹاکس سے واپسی میں توقع سے زیادہ وقت لگ سکتا ہے، لیکن 2000 میں کریش ہونے والے ٹیک بلبلے کے برعکس، اے آئی اسٹاکس میں کوئی بلبلا نہیں ہے،” مارکیٹ پر نظر رکھنے والوں نے کہا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ مارچ 2000 میں نیس ڈیک پی ای 70 سے اوپر تھا اور بہت سے ٹیک اسٹاک 150 سے اوپر تھے، اور اے آئی اسٹاک پی ای کی قیمتیں اب 28 سے 51 تک ہیں، جب کہ نیس ڈیک کا پی ای 32 ہے۔ ایشیا پیسیفک کے بیشتر بازاروں میں منگل کے روز ابتدائی تجارتی سیشنوں میں اضافہ ہوا۔ اسٹاک امریکی مارکیٹیں راتوں رات گرین زون میں ختم ہوئیں، جیسا کہ نیس ڈیک نے 2.27 فیصد، ایس اینڈ پی 500 میں 1.54 فیصد کا اضافہ کیا، اور ڈاؤ ​​میں 0.81 فیصد اضافہ ہوا۔ ایشیائی منڈیوں میں، چین کے شنگھائی انڈیکس میں 0.46 فیصد اور شینزین میں 0.67 فیصد، جاپان کے نکیئی میں 0.43 فیصد، جبکہ ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس میں 0.29 فیصد کی کمی ہوئی۔ جنوبی کوریا کے کوسپی میں 1.38 فیصد اضافہ ہوا۔ پیر کو، غیر ملکی ادارہ جاتی سرمایہ کاروں (ایف آئی آئیز) نے 4,889 کروڑ روپے کی ایکوئٹی فروخت کی، جبکہ گھریلو ادارہ جاتی سرمایہ کار (ڈی آئی آئیز) 1,787 کروڑ روپے کی ایکوئٹی کے خالص خریدار تھے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com