Connect with us
Sunday,12-October-2025

جرم

کیا ہے کورونا وائرس کی حقیقت، تنزانیہ کے صدر جان میگو فولی نے کیا معاملے کو بے نقاب

Published

on

(وفا ناہید)
اس وقت پوری دنیا کو covid – 19 نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے. دنیا کے سپر پاور ملک اس وائرس کے سامنے گھٹنے ٹیک چکے ہیں. ایسے میں ہمارا دیش ہندوستان اس وائرس کے سامنے سینہ سپر ہے. کورونا وائرس کی وجہ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن 4 چل رہا ہے. اگر تمام ہی حالات کا جائزہ لیا جائے تو ایک ہی سوال ذہن کے گوشے سے دوباہ سر اٹھاتا ہے کہ یہ کورونا وائرس کیا ہے؟ اس سوال کی گہرائی میں اگر جاتے ہیں تو حیرت کا شدید جھٹکا لگتا ہے. دراصل کورونا وائرس کی اتنی دہشت پھیلادی گئی ہے کہ اگر خدانخواستہ کسی کو نارمل فلو یا سردی بخار ہے یا Throat Infection بھی ہے تو وہ بندہ کورونا کی دہشت سے ہی ملک عدم کو سدھار جائے گا اور کورونا کے مریضوں کے ساتھ یہی ہورہا ہے. 6. مہینے قبل تک ان تکلیفوں پر کوئی دھیان نہیں دیا جاتا تھا. ہمیں آج بھی یاد ہے بچپن میں جب ٹھنڈا پینے سے گلا درد کرتا تو دادی ایک ساسر میں پانی لے کر چھری کی مدد سے اس پانی پر کٹ مار کر اسے پینے کے لئے دیتے تھے اور گلے کی وہ تکلیف فورا دور بھی ہوجاتی تھی. یہ گھریلو ٹونکے جب تک ہماری زندگی میں شامل تھے. زندگی آسان اور سہل تھی. اب تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے ڈاکٹر بھی ڈاکو بن گئے ہیں. جس کی باقاعدہ اعلی تعلیم حاصل کرکے مریضوں کو لوٹنے کا کام کررہے ہیں. پہلے تو حکماء اور اطباء نبض دیکھ بیماری کی تشخیص کرتے تھے. 5 منٹ کا physical examin ہی ان کا ایکسرے, بلڈ ٹیسٹ, سی اسکین اور ایم آر آئی ہوتا تھا. جب سے سائنس نے ترقی کی اور investigation کے مختلف ذرائع ایجاد ہوئے. ڈاکٹروں نے اپنے دماغ کا استعمال کرنا بند کردیا. اب وہ پوری طرح سے ان مشینوں کے غلام ہوگئے ہے. کیونکہ یہ مشینیں جہاں بیماری کی تشخیص کرتی ہیں. وہیں یہ ڈاکٹر کی جیب بھی گرم کرتی ہے. چھوٹی چھوٹی باتوں کے لئے بلڈ ٹیسٹ, ایکسرے اور ایم آر آئی کرانا تو جیسے اب فیشن بن گیا ہے. ہم آپ کو کتنے ہی اعلی کوالیفائیڈ ڈاکٹرس کے بارے میں بتاسکتے ہیں کہ ان مشینوں پر انحصار کرکے اپنے دماغ کو زنگ لگا چکے ہیں. خیر یہاں ہمارا موضوع تھا کورونا. جس کے لئے ہمیں پہلے آپ کی ذہن سازی کرنی تھی. آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ یہ کورونا وائرس یا covid -19 ہے کیا؟ covid -19 چھونے سے پھیلنے والا ایک ایسا موذی وائرس ہے جو انسان کو قبر میں پہنچا کر ہی دم لیتا ہے. یہ وائرس چین کے ووہان سے نکل کر پوری دنیا میں تباہی مچا رہا ہے. اس کی آمد ہندوستان میں بھی ہوچکی ہے. کورونا کی ہندوستان میں آمد کے ساتھ ہی بی جے پی قیادت والی مودی حکومت نے پورے ملک میں پہلے جنتا کرفیو, دفعہ 144 اور اس کے بعد لاک ڈاؤن نافذ کردیا. مودی حکومت کی جانے کیا پالیسی ہے کہ وہ ہر فیصلہ نہایت عجلت میں اور رات کے وقت لے کر عوام کو دشواریوں میں ڈالتی ہیں. ہمارا اشارہ آپ بخوبی سمجھ گئے. جی ہاں دوستو! اس سے قبل نوٹ بندی کا فیصلہ بھی اسی طرح آنا فانا بغیر کسی منصوبہ بندی کے لیا گیا تھا- جس کے اثرات آج تک عوام کے ذہنوں میں تروتازہ ہے. بالکل ٹھیک اسی طرح لاک ڈاؤن کا فیصلہ بھی بغیر کسی منصوبہ بندی کے لیا گیا. اب اس سے جو صورتحال پیدا ہونی تھی, وہ ہوچکی. ملک کی 135 کروڑ کی آبادی کو گھروں میں قید کردیا گیا. اس پر عوام کو گھروں میں محصور رکھنے کے لئے پولس کو ڈنڈے کے ساتھ عوام کا استقبال کرنے کے لئے چوک چورواہوں اور نکڑ پر بیٹھا دیا گیا. اب یہ تو پولس ہے. جس کے تن پر قانون کی وردی اور ہاتھ میں ڈنڈا ہے. گھروں میں قید, ایک گمنام منزل کی طرف قدم بڑھاتے 2 مہینے کا عرصہ بیت جائے گا. ایسے میں رئیل فیس میڈیا کے ×ڈاکِٹر محمد عارف صدیقی× نے covid -19 کے تعلق جو چونکادینے والے حقائق بیان کئے ہیں. اس کے مطابق لیباٹریز کی ایک بڑی تعداد ہر حال میں کورونا کے مریض دکھا رہی ہیں. اس کے ساتھ ہی حکومتوں کی کوشش ہے کہ ہر مرنے والے شخص کو کورونا متاثر قرار دیا جائے. ایسا ہی کچھ تنزانیہ میں ہورہا تھا. تنزانیہ میں کورونا متاثرین 22 سے اچانک 480 ہوگئے. تنزانیہ کے صدر جان میگوفولی ایک ماہر کیمیاء داں ہے. انہیں کہیں گڑبڑ لگی. تب انہوں نے ایک عجیب و غریب تجربہ کیا. انہوں نے ایک بھیڑ, ایک بکری, پپیتہ, بٹیر اور انجن آئیل سے نمونے لئے اور ٹیسٹ کے لئے لیباٹری میں بھیج دیا. لیباٹری میں بھیجے گئے ان نمونوں کو باقاعدہ انسانی نام دیا گیا اور ان کی عمر بھی تحریر کی گئی. تاکہ کسی کو کوئی شک نہ ہوسکے. اب چونکنے کی باری ہے لیب بھیڑ, بکری اور پپتیے کے نمونوں میں کورونا کے وائرس ہونے کی تصدیق کردی. اب بادل چھٹ چکے تھے. کورونا کا بھوت اپنی لنگوٹی سنبھال کر بھاگنے میں ناکام تھا. اس کے ساتھ ہی تنزانیہ کے صدر جان میگو فولی نے تمام کورونا ٹیسٹنگ کٹس فوج کے حوالے کرکے انکوائری کا حکم دے دیا اور لیباٹری انچارج کو فارغ کردیا. بقول صدر جان میگو فولی کے کورونا معاملے اور تھوک کے حساب سے پوزیٹیو رپورٹ دینے کے پیچھے کچھ سازش کارفرما ہے. اس معاملے کے طشت از بام ہونے کے بعد بین الاقوامی ادارے اور اپوزیشن کی جانب سے تنزانیہ کے صدر کی اس جانچ کی کافی مذمت کی گئی. جب کہ صدر جان میگو فولی کے اس فعل کی پذیرائی ہونی چاہیئے تھی اور کورونا کٹس اور جانچ پر سوالات اٹھانے چاہئے تھے. قارئین تنزانیہ کے اس پورے معاملے کو تحریر کرنے کا مقصد تھا کہ آپ کو کورونا کے بارے کچھ حقائق سے روشناش کرایا جائے. دراصل cold سے ہونے والی الرجی کو کورونا کا نام دے کر عوام میں خوف کا ماحول پیدا کیا گیا. یہ الرجی خطرناک حد تک جان لیوا ہوتی ہے. کچھ بچوں اور بوڑھوں کی قوت مدافعت کم ہوتی ہے. جس کی وجہ سے وہ کسی موسم کے تغیر کو برداشت نہیں کرپاتے. جس کی وجہ سے انہیں سردی کھانسی ہوتی ہے. گلے میں خراش جسے میڈیکل سائنس میں throat infection کہا جاتا ہے. اس کے بعد آکسیجن کی کمی کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور مریض کی حالت بگڑ جاتی ہے. ہیومیوپیتھی میں اس کے لئے کارگر دوائیں ہیں جو مکمل طور پر اس الرجی کا یا کورونا وائرس کا خاتمہ کرسکتی ہے. ناسک کے موتی والا ہیومیوپیتھی میڈیکل کالج کے ڈاکٹر فاروق موتی والا مالیگاؤں میں ان ہی دواؤں کو مفت تقسیم کررہے ہیں. Arsenic Alb، Bryonia اور Belladona ہے. یہ وہ دوائیں ہیں جو کورونا مریضوں کو دی جاسکتی ہے. مالیگاؤں کے میونسپل کمشنر کی کورونا رپورٹ پوزیٹیو آنے کے بعد ڈپٹی کمشنر کے سویپ نمونوں کی 2 بار جانچ کی گئی اور دونوں ہی بار کورونا رپورٹ نگیٹیو آئی. جب ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ میں لگاتار کمشنر کے ساتھ تھا مگر میری رپورٹ نگیٹیو آئی کیونکہ میں ہیومیوپیتھی کی دوا Arsenic Alb کا استعمال کرتا ہوں. ڈپٹی کمشنر نے کورونا سے بچاؤ کے لئے اس دوا کے استعمال پر زور دیا ہے.

جرم

سرکاری نوکری کے نام پر کروڑوں روپے کی ٹھگی، ملزم دلی سے گرفتار… سینکڑوں بے روزگاروں سے ملزم نے پیسہ وصول کیا تھا

Published

on

Crime

ممبئی : مہاراشٹر کے متعدد اضلاع میں مرکزی سرکار اور ریاستی سرکار میں سرکاری نوکری دلانے کے نام پر دھوکہ دہی کے الزام میں ممبئی اقتصادی ونگ نے ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا ہے. نئی ممبئی کا تاجر سنتوش گنپت نے شکایت درج کروائی کہ سرکاری نوکری کے لئے اس سے ملزم نلیش کانشی رام راٹھور نے پانچ لاکھ روپے وصول کئے اور میڈیکل ٹیسٹ و اپوائمنٹ تقرر نامہ کے لئے پانچ سے ۱۵ لاکھ روپے وصول کئے. اس کے خلاف ای او ڈبلیو نے کیس درج کیا کیونکہ اس نے نوکری کا لالچ دے کر 2.88 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کی ہے اور تفتیش میں یہ انکشاف ہوا کہ اس نے ۱۰ کروڑ کا دھوکہ کیا ہے, اقتصادی ونگ نے مفرور ملزم کو گرفتار کرنے کے لئے ٹیم تشکیل دی اور آکولہ سمیت دیگر علاقوں میں اس کی تلاشی لی گئی ملزم نے ۲۰۲۲ میں سینکڑوں نوجوانوں کو آر سی ایف میں تقرری کے لیے دھوکہ دیا اس کی شکایت ای او ڈبلیو میں کی گئی. ای او ڈبلیو کو اطلاع ملی کہ ملزم دلی سے فرار ہونے کی سعی کر رہا ہے اس پر پولس نے اسے دلی سے گرفتار کیا ملزم کے خلاف ممبئی ای او ڈبلیو اور پونہ ڈکن میں مجرمانہ معاملہ درج ہے اس کی مزید تفتیش جاری ہے. ای او ڈبلیو کے سربراہ نشت مشرا کی سربراہی میں یہ کارروائی انجام دی گئی ہے۔

Continue Reading

جرم

ممبئی انڈرورلڈ ڈان ڈی کے راؤ ہفتہ وصولی کی پاداش میں گرفتار

Published

on

Arrest

ممبئی : ممبئی انڈورلڈ ڈان چھوٹا راجن گینگ کا رکن گینگسٹر ڈی کے راؤ کو ممبئی کرائم برانچ نے ہفتہ وصولی کے الزام میں گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے. اس کے ساتھ پولس نے اس کے دو ساتھیوں انیل سنگھ اور میمت بھوٹا کو بھی گرفتار کیا ہے گینگسٹر نے میمت بھوٹا کے ساتھ مل کر سرمایہ کار سے ایک کروڑ ۲۵ لاکھ روپے وصول کئے تھے اور انہیں برے نتائج کی دھمکی دی تھی, جس کے بعد اس کی شکایت شکایت کنندہ نے پولس میں درج کروائی. پولس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈی کے راؤ کو گرفتار کر کے اس کا ریمانڈ حاصل کر لیا ہے. ممبئی کرائم برانچ نے اس سے بھی ڈی کے راؤ کو ایک ہوٹل مالک کو دھمکی دے کر ۲ کروڑ ۵۰ لاکھ روپے ہفتہ وصولی کے الزام میں گرفتار کیا تھا اس کے ساتھ اس کے ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا تھا


مضافاتی ساکی ناکہ علاقہ میں ہوٹل مالک کو دھمکی دی گئی تھی اور جبرا ہوٹل پر قبضہ کو بھی الزام ہے. اس معاملہ میں ایک کیس درج کیا گیا تھا اس میں ڈی کے راؤ ضمانت پر ہے. گزشتہ شب ڈی کے راؤ اپنے پرانے کیس کی سماعت کے سلسلے میں سیشن کورٹ میں حاضری کے غرض سے گیا تھا, اسی دوران پولس نے اسے گرفتار کر لیا. اس معاملہ میں پولس اس سے اور اس کے ساتھیوں سے باز پرس کر رہی ہے. بتایا جاتا ہے کہ ڈی کے راؤ کا دھاراوی علاقہ میں اب بھی دبدبہ اور دہشت ہے اور وہ ہفتہ وصولی سمیت دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے. اس پر کرائم برانچ نے اب اپنا شکنجہ کس دیا ہے. جس سے انڈرورلڈ میں دہشت پائی جارہی ہے. اس معاملہ میں کرائم برانچ ڈی کے راؤ کے ساتھیوں سے بھی باز پرس کرے گی, اس کے ساتھ ہی کرائم برانچ ان متاثرین سے بھی باز پرس کرے گی جو ڈی کے راؤ کے عتاب کا شکار تھے

Continue Reading

(جنرل (عام

مغربی بنگال میڈیکل کالج کے باہر اوڈیشہ کی طالبہ کی اجتماعی عصمت دری، ملزم فرار

Published

on

کولکتہ، اوڈیشہ سے تعلق رکھنے والی دوسرے سال کی طالبہ کے ساتھ جمعہ کی رات مغربی بردوان ضلع کے درگا پور میں ایک نجی میڈیکل کالج کے باہر مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی گئی، پولیس نے ہفتہ کو تصدیق کی۔ واقعے کے سلسلے میں متعدد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ پولیس نے اطلاع دی کہ اوڈیشہ کے جلیشور کی رہنے والی طالبہ کالج کے احاطے سے ایک ہم جماعت کے ساتھ باہر کھانا کھانے کے لیے نکلی تھی “الزام ہے کہ اس وقت بدمعاشوں نے انہیں ہراساں کرنا شروع کر دیا، انہوں نے اپنے دوست کا بھی پیچھا کیا، جو ڈر کر بھاگ گیا۔ لڑکی کو اکیلے پا کر بدمعاش اسے گھسیٹتے ہوئے قریبی جنگل میں لے گئے جہاں اس جرم کا ارتکاب کرنے والے ریاست کے ایک سینئر پولیس افسر یقین دہندہ-دگرتے” کالج انتظامیہ نے پہلے ہی پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق، طالب علم رات 8.30 بجے کے قریب کالج کے احاطے سے نکلا تھا۔ جمعہ کو رات کے کھانے کے لیے۔ اس وقت کئی نوجوانوں نے طالب علم کا راستہ روک دیا۔ اس کے بعد اسے پرائیویٹ میڈیکل کالج کیمپس کے پیچھے جنگل میں لے جا کر مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی گئی۔

اجتماعی زیادتی کے بعد طالبہ کا موبائل فون بھی مبینہ طور پر ملزمان چھین کر لے گئے۔ طالب علم فی الحال ہسپتال میں داخل ہے۔ گھر والوں کا کہنا تھا کہ وہ اسے تعلیم کے لیے اس حالت میں نہیں رکھنا چاہتے۔ اس کے والدین نے میڈیا کو بتایا، “میری بیٹی یہاں محفوظ نہیں ہے۔ میں اسے مزید یہاں اپنی تعلیم جاری رکھنے نہیں دوں گا۔ میں اسے گھر لے جاؤں گا،” اس کے والدین نے میڈیا کو بتایا۔ اگرچہ درگاپور کے نیو ٹاؤن شپ پولیس اسٹیشن کے افسران نے تحقیقات شروع کردی ہیں، تاہم ملزمان کی شناخت ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ بی جے پی کی مقامی قیادت نے پہلے ہی اس واقعہ کے خلاف احتجاج کیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ آر جی کار عصمت دری اور جونیئر ڈاکٹر کے قتل کیس سے متعلق کئی تفصیلات کو دبانے کی کوشش کی گئی تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں ایسی کوئی پردہ پوشی نہیں ہونی چاہیے۔

قومی کمیشن برائے خواتین (این سی ڈبلیو) کی رکن ارچنا مجمدار نے بھی اس واقعہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ آر جی کار کیس کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا، “جنسی زیادتی اور عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ مجرموں کو فوری طور پر پکڑ کر سزا نہیں دی جا رہی ہے، ہم نے مغربی بنگال میں کسی بھی عصمت دری یا قاتل کو حتمی سزا ہوتے نہیں دیکھا، کسی کو پھانسی نہیں دی گئی، مسلسل احتجاج کے باوجود انصاف میں تاخیر ہو رہی ہے، اور نہ ہی کسی مجرم کو سزا دی جا رہی ہے۔ غیر مرئی اثر و رسوخ۔” گزشتہ سال 9 اگست کو آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال کے سیمینار ہال میں پوسٹ گریجویٹ ٹرینی کی لاش ملی تھی۔ اس واقعے نے پورے ملک اور اس سے باہر صدمے کی لہریں بھیج دیں، جس سے ڈاکٹروں، عام شہریوں اور گھرانوں کی خواتین کی طرف سے بڑے پیمانے پر اور مسلسل احتجاج کو جنم دیا۔ جب کہ واحد مجرم سنجوئے رائے کو پہلے ہی ایک ٹرائل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی ہے، مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے ایک سال گزرنے کے بعد بھی اس جرم کے پیچھے “بڑی سازش” کی تحقیقات ابھی تک مکمل نہیں کی ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com