Connect with us
Monday,07-April-2025
تازہ خبریں

سیاست

پاکستان سے نہیں کشمیریوں سے بات کریں گے : وزیر داخلہ امت شاہ

Published

on

Shah,..

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ مرکزی حکومت پاکستان سے نہیں بلکہ کشمیریوں سے بات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پاکستان اور حریت کانفرنس سے بات چیت کی وکالت کرنے والوں نے کبھی بھی ‘دہشت گردی’ کے خلاف زبان نہیں کھولی ہے۔

مسٹر شاہ نے یہ باتیں پیر کو یہاں شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیکس کے احاطے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

انہوں نے کہا: ‘آج میں نے اخبار میں پڑھا کہ فاروق صاحب (ڈاکٹر فاروق عبداللہ) نے صلاح دی ہے کہ بھارت سرکار پاکستان سے بات چیت کرے۔ وہ بہت ماہر ہیں اور ریاست کے وزیر اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں۔ میں فاروق صاحب سے کہنا چاہتا ہوں اور آپ سب کو مطلع کرنا چاہتا ہوں کہ بات کرنی ہے تو اپنے وادی کے بھائی اور بہنوں سے بات کروں گا، یہاں کے نوجوانوں کے ساتھ بات کروں گا۔’

ان کا مزید کہنا تھا: ‘میں کیوں نہ بات کروں آپ سے؟ میں نے یہاں کے نوجوانوں سے بھی کہا ہے کہ میں آپ سے دوستی کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ ہماری نیت میں کوئی کھوٹ نہیں ہے۔ ہمارے من میں کوئی برائی نہیں ہے۔ کشمیر، جموں اور لداخ کی ترقی ہمارا واحد پاکیزہ مقصد ہے۔ 2024 سے پہلے آپ کو جو چاہیے وہ آپ کو مل جائے گا۔’

وزیر داخلہ نے کہا کہ کشمیر کے امن اور یہاں شروع ہونے والے ‘ترقی کے نئے دور’ میں کوئی خلل نہیں ڈال سکتا ہے۔

انہوں نے کہا: ‘آپ دل سے خوف اور ڈر نکال باہر کریں۔ آپ ہم پر اور بھارت سرکار پر بھروسہ کریں۔ ترقی کے اس دور میں خلل ڈالنے والوں کی نیت صاف نہیں ہے لیکن ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔’

امت شاہ نے کشمیری نوجوانوں سے انتخابی سیاست کا حصہ بننے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ‘میں کشمیری نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اس جمہوری عمل کے ساتھ جڑ جائیں۔ آپ اس کو آگے بڑھائیں۔ آپ بھی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے رکن بن سکتے ہیں۔ آپ بھی بھارت سرکار کے وزیر اور جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔ آپ کو کوئی نہیں روک سکتا۔’

انہوں نے کہا: ‘تین خاندانوں کے لوگ بات کرتے ہیں کہ یہاں چالیس ہزار لوگ مارے گئے ہیں۔ مگر ان لوگوں نے کبھی دہشت گردوں کے خلاف آواز نہیں اٹھائی۔ ہمیشہ پاکستان اور حریت سے بات چیت کی وکالت کرتے رہے۔ کیا نتیجہ برآمد ہوا؟ وادی کی سیاحت ختم کر دی تھی؟ مارچ 2020 سے مارچ 2021 تک ملک کے مختلف حصوں سے ایک لاکھ 31 ہزار سیاح جموں و کشمیر کے اندر آئے ہیں۔ یہ ملک کے آزاد ہونے کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے۔’

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کشمیری نوجوان ہاتھ میں پتھر نہیں بلکہ کتاب اٹھائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہاتھ میں ہتھیار بھی نہیں بلکہ تکنیکی آلات جوڑنے کے اوزار اٹھائیں۔ یہاں پر پانچ سو نوجوان ڈاکٹر بنتے تھے۔ باقی پاکستان پڑھنے جاتے تھے۔ اب کسی بچے کو پاکستان پڑھنے کے لئے بیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اب کشمیر میں ہی دو ہزار نوجوان ڈاکٹری کی پڑھائی کر سکتے ہیں۔’

وزیر داخلہ نے کشمیری نوجوانوں کو ملک کی قومی کرکٹ ٹیم میں دیکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا: ‘میری کشمیری نوجوانوں سے اپیل ہے کہ کیوں نہ بھارت کی کرکٹ ٹیم میں کشمیر سے بھی ایک کھلاڑی ہو۔ کشمیری نوجوانوں میں کافی قوت ہے۔ وہ اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔’

انہوں نے کہا: ‘جموں و کشمیر بھارت کا سب سے ترقی یافتہ خطہ بننے والا ہے۔ مودی جی یہاں کی ترقی کے عمل کو تیزی سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔’

ان کا مزید کہنا تھا: ‘میں کشمیری نوجوانوں سے بھی اپیل کرنے آیا ہوں۔ جنہوں نے آپ کے ہاتھ پتھر اور ہتھیار دیے تھے انہوں نے کیا بھلا کیا؟ یہ پاکستان کی بات کرتے ہیں؟ پاکستان زیر قبضہ کشمیر میں پوچھیے بجلی آئی ہے؟ ہسپتال ہے؟ میڈیکل کالج بنا ہے کیا؟ گائوں میں پینے کا پانی آتا ہے کیا؟ ذرا موازنہ تو کیجئے۔ وہاں کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔’

مسٹر امت شاہ نے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: ‘پانچ اگست 2019 کو ہم نے ایک فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد پہلی بار آیا ہوں۔ میں آپ کو یقین کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر بالخصوص وادی کشمیر کے اندر نریندر مودی کی قیادت میں ترقی کے ایک نئے دور کی شروعات ہوئی ہے۔ کشمیر کی ترقی یقینی بنانا مودی جی کی دلی تمنا ہے۔’

انہوں نے کہا: ‘مجھے بہت کچھ سنایا گیا تھا۔ سخت الفاظ میں میری مخالفت کی گئی تھی۔ میں آج آپ کے ساتھ من کھول کر بات کرنا چاہتا ہوں اسی لئے نہ میرے سامنے بلٹ پروف شیشہ ہے نہ کوئی سکیورٹی۔’

امت شاہ نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ کشمیری نوجوان پر گولی چلانی پڑے اسی لئے پانچ اگست 2019 کے بعد کرفیو نافذ کیا تھا اور انٹرنیٹ بند کر دیا تھا۔

انہوں نے کہا: ‘تین خاندان کے لوگ سمجھے یا نہ سمجھے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ایک بوڑھے والد کے لئے ایک نوجوان بیٹے کی میت کا بوجھ کتنا بھاری ہوتا ہے۔ آپ کے رہتے ہوئے وادی میں چالیس ہزار لوگ مارے گئے۔ ہم کسی کو مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں پر جو امن اور چین قائم ہوا ہے وہ برقرار رہے گا۔’

وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے یہاں بیس ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو نوکری دی ہے۔

انہوں نے کہا: ‘آج بھی یہاں پر چھ ہزار لوگوں کو نوکریاں ملنے والی ہیں۔ نہ ایک بھی سفارش ہوئی ہے اور نہ کسی کو ایک بھی پیسہ دینا پڑا ہے۔ اپنے آس پاس لوگوں کو نوکری دینے کا زمانہ چلا گیا ہے۔’

سیاست

رام نومی پر ادھو ٹھاکرے نے شدید حملہ کیا بی جے پی پر، بھگوان رام کا نام لینے کے لائق نہیں، زمین ہتھیانے اور کاروبار میں دلچسپی رکھنے کا الزام

Published

on

Uddhav.

ممبئی : رام نومی کے موقع پر، سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی پر بیانات کی بوچھاڑ کی۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ بی جے پی بھگوان رام کا نام لینے کے بھی لائق نہیں ہے۔ اگر بی جے پی رام راجیہ کی بات کرتی ہے تو اسے بھی بھگوان شری رام کی طرح برتاؤ کرنا چاہئے۔ وقف بورڈ کے بارے میں ادھو نے کہا کہ ہمیں جو بھی موقف لینا تھا، ہم نے لے لیا ہے۔ ہم عدالت نہیں جائیں گے۔ اگر کانگریس یا کوئی اور عدالت جانا چاہتا ہے تو انہیں ضرور جانا چاہئے۔ ہم نے جو کہنا تھا کہہ دیا۔ اتوار کو بی جے پی کے یوم تاسیس پر، ٹھاکرے نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ٹھاکرے نے کہا کہ بی جے پی کا کردار بھگوان رام کے کردار اور سلوک جیسا ہونا چاہئے۔ تب ہی صحیح معنوں میں رام راجیہ قائم ہوگا۔

ادھو ٹھاکرے نے انتخابات کے دوران لاڈلی بہنا یوجنا اور زرعی قرض معافی اسکیم کے بارے میں بات کی تھی۔ اب انہیں بھگوان شری رام کی بات پوری کرنی چاہیے، ‘جان تو چلی جائے لیکن وعدہ نہیں ٹوٹنا چاہیے’، لیکن بی جے پی کے لیے ‘جان چھوٹ سکتی ہے لیکن وعدہ نہیں ٹوٹنا چاہیے’ اب صرف ایک کہاوت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ابھی تک الیکشن کے دوران کیے گئے وعدے پورے نہیں کر سکے۔ انہوں نے عوام سے جھوٹ بول کر ووٹ لئے ہیں۔ ایسے میں اب وہ بھگوان شری رام کا نام لینے کی اہلیت کھو چکے ہیں۔

بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے ادھو نے کہا کہ آج بی جے پی کا یوم تاسیس تاریخ کے مطابق ہے یا سہولت کے مطابق، صرف وہی جانتے ہیں۔ لیکن آج رام نومی کا موقع بھی ہے، اس لیے میں اسے نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ 27 سال بی جے پی کے ساتھ رہنے کے سوال پر ٹھاکرے نے کہا کہ کیا میں ان 27 سالوں کو جلاوطنی سمجھوں؟ آرگنائزر کے متنازعہ مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں آرگنائزر کو سچائی سامنے لانے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کسی کمیونٹی سے محبت نہیں کرتی ہے۔ اسے صرف زمین اور کاروبار میں دلچسپی ہے۔ بی جے پی وقف بورڈ کی زمین اپنے دوستوں کو دینا چاہتی ہے۔ کل یہ گرودوارہ، جین برادری اور ہندوؤں کی زمینیں اپنے سرمایہ دار دوستوں کے حوالے کر دے گا۔

مراٹھی زبان پر ہنگامہ آرائی پر ٹھاکرے نے کہا کہ کئی جگہوں پر ہنگامہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ آئیے مراٹھی سیکھیں، ایسی مہم شمالی ہندوستانیوں کے ساتھ مل کر شروع کی گئی ہے، جو لوگ یہاں رہنا اور کاروبار کرنا چاہتے ہیں وہ مراٹھی بولیں۔ اس سے انہیں ہی فائدہ ہوگا۔

Continue Reading

(جنرل (عام

پانی کی قلت کے درمیان ٹینکر ایسوسی ایشن نے 10 اپریل سے ممبئی میں ٹینکر سروس بند کرنے کا اعلان کیا ہے، آبی ذخائر میں صرف 33 فیصد پانی رہ گیا ہے۔

Published

on

water tanker

ممبئی : ممبئی میں 10 اپریل سے پانی کے ٹینکر کی خدمات بند کر دی جائیں گی۔ ممبئی واٹر ٹینکرز ایسوسی ایشن نے یہ فیصلہ ممبئی میونسپل کارپوریشن کی جانب سے سنٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی کے حوالے سے نئے قوانین کے نفاذ کے بعد لیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے یہ فیصلہ بی ایم سی کے نوٹس کے بعد لیا ہے۔ یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ممبئی کو پانی کے بحران کا سامنا ہے۔ آبی ذخائر میں صرف 33 فیصد پانی بچا ہے۔ سپلائی میں کٹوتی کا بھی امکان ہے۔ برہان ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی) نے لوگوں سے پانی کا درست استعمال کرنے کی اپیل کی ہے، تاکہ پانی کے بحران سے بچا جا سکے۔

ممبئی میونسپل کارپوریشن نے نوٹس جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ ممبئی میں کنویں اور بورویل کے مالکان کو سینٹرل گراؤنڈ واٹر اتھارٹی کے قوانین کے مطابق این او سی حاصل کرنا ہوگا، ورنہ پانی کی سپلائی منقطع کردی جائے گی۔ چونکہ یہ پتہ چلا ہے کہ بورویل مالکان کے پاس این او سی نہیں ہے، پانی کی فراہمی کیسے؟ اس تشویش کی وجہ سے ممبئی واٹر ٹینکرز ایسوسی ایشن نے اس فیصلے کے خلاف احتجاجاً پانی کے ٹینکر سروس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ممبئی کے مختلف حصوں میں پہلے ہی پانی کی سپلائی میں خلل کی وجہ سے اگر پانی کے ٹینکروں کو روک دیا جاتا ہے تو ممبئی والوں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق ممبئی میں پچھلے 80 سالوں سے ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ اگر بی ایم سی نے ٹینکر سروس بند کردی تو ممبئی والوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ممبئی ٹینکر ایسوسی ایشن کے انکور ورما نے کہا کہ ممبئی واٹر ٹینکر ایسوسی ایشن 10 اپریل سے اپنا کاروبار بند کرنے جا رہی ہے۔ کیونکہ ہمیں سنٹرل لان واٹر اتھارٹی کے حوالے سے ممبئی میونسپل کارپوریشن کی طرف سے نوٹس موصول ہوا ہے۔ 381اے کا نوٹس موصول ہوا ہے۔ یہ آپ کو اپنا بورویل ہٹانے اور پائپ کو ہٹانے کا نوٹس ہے۔ یہ 70 سے 80 سال پرانا کاروبار ہے۔ ٹینکرز نہیں ہوں گے تو پانی کیسے پہنچایا جائے گا؟

ممبئی کی کچھ سوسائٹیوں کو ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ کولابا، گھاٹکوپر، ملنڈ، ورلی، بوریوالی، کاندیوالی، ملاڈ، گورے گاؤں، جوگیشوری، اندھیری، کرلا، ودیا وہار میں پانی کی زبردست قلت ہے اور ان علاقوں میں بڑی تعداد میں پانی کے ٹینکر منگوائے جارہے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی مقامات پر پینے کے پانی کی آڑ میں بورویل کا پانی بھی فراہم کیا جارہا ہے, جس سے شہریوں کی صحت کو خطرہ لاحق ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ممبئی کو روزانہ 3,950 ملین لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

Continue Reading

بزنس

مہاراشٹر کے وزیر ٹرانسپورٹ نے بڑا بیان دیا… ممبئی اور گوا کے درمیان جلد ہی شروع ہوگی رو-رو فیری سروس، لوگوں کو صرف 6 گھنٹے میں پہنچا دے گی۔

Published

on

Mumbai to Goa Ferry

ممبئی : 1960 کی دہائی میں ممبئی اور گوا کے درمیان دو اسٹیمر لوگوں کو لے جانے لگے۔ لیکن ہندوستان کے ایک بڑے سیاحتی مقام گوا کے لیے باقاعدہ رو-رو فیری سروس شروع نہیں ہوئی ہے۔ اب مہاراشٹر کے وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سارنائک نے خود اس موضوع میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو ممبئی-گوا ہائی وے کے کھلنے کا انتظار کر رہے لوگوں کو بڑا تحفہ ملے گا۔ لوگ ممبئی سے صرف 6 گھنٹے میں گوا پہنچ جائیں گے۔ سارنائک، جو ممبئی اور تھانے جیسے شہروں میں کیبل ٹیکسیوں جیسے نقل و حمل کے نئے طریقوں پر کام کر رہے ہیں، نے کہا کہ وہ ممبئی سے گوا تک رو-رو سروس شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سرنائک کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کچھ عرصہ قبل مرکزی وزیر نتن گڈکری نے ممبئی میٹروپولیٹن (ایم ایم آر) خطہ میں آبی نقل و حمل کا اعلان کیا تھا کیونکہ اس خطے میں ایک طرف خلیج ہے۔ دوسری طرف سمندر ہے۔ یہاں 15-20 جیٹیوں پر کام بھی مکمل ہو چکا ہے۔ ان کی تعمیر کے بعد میرا-بھائیندر سے وسائی-ویرار تک رو-رو سروس شروع ہو گئی ہے۔ اب سرنائک نے کہا ہے کہ ممبئی سے گوا تک جلد ہی رو-رو سروس شروع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ممبئی اور گوا کے درمیان تیز رفتار رابطہ فراہم کرنے اور سفر کے وقت کو کم کرنے کے لیے ممبئی اور گوا کے درمیان ایک ہائی وے تعمیر کی جا رہی ہے لیکن اس کی تکمیل میں کچھ وقت لگے گا۔ اس روٹ پر ٹرینیں اکثر بھری رہتی ہیں۔ مزید یہ کہ ہوائی جہاز کا کرایہ بہت زیادہ ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ایسی صورت حال میں اگر ممبئی-گوا آبی گزرگاہ کو آمدورفت کے لیے کھول دیا جاتا ہے تو یہ گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے۔ فی الحال، رو-رو سروس ممبئی سے علی باغ تک چل رہی ہے۔ جس میں کشتیوں کے ذریعے گاڑیوں کی آمدورفت کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔ یہ رو-رو ممبئی سے علی باغ کا سفر کرنے والے لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔ اگر ممبئی اور گوا کے درمیان رو-رو فیری چلنا شروع ہو جائے تو دونوں جگہوں کو سیاحت سے فائدہ ہو سکتا ہے۔ حکومت رو-رو فیری سروس کو گرین سگنل دینے سے پہلے حفاظتی معیارات پر خود کو مطمئن کرنا چاہتی ہے۔

ایم 2 ایم فیریز نے ممبئی سے علی باغ تک کا سفر کافی آسان بنا دیا ہے۔ ایک گھنٹے کے اندر آپ مہاراشٹر کے منی گوا پہنچ سکتے ہیں۔ لیکن اب فیری کو گوا تک چلانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ایم 2 ایم فیریز ایک نئے حاصل شدہ روپیکس جہاز پر ممبئی-گوا رو-رو سروس شروع کرنے کے عمل میں ہے۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ابتدائی آزمائش میں ممبئی-گوا کا سفر 6.5 گھنٹے میں مکمل ہوا۔ اگر منظوری دی گئی تو فیری سروس مزگاؤں ڈاک سے پنجی جیٹی ڈاک تک چلے گی۔ اجازت کے لیے گوا حکومت سے بات چیت جاری ہے۔ یہ جہاز 620 مسافروں اور 60 گاڑیوں کو لے جا سکتا ہے۔ اس سے پہلے اس سروس کو شروع کرنے کی آخری تاریخ مارچ 2025 تصور کی جاتی تھی لیکن اب اس کے شروع ہونے کی توقع ہے گرمیوں میں۔ ممبئی سے گوا کی ڈرائیو فی الحال 10 سے 11 گھنٹے کی ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com