سیاست
پاکستان سے نہیں کشمیریوں سے بات کریں گے : وزیر داخلہ امت شاہ
مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ مرکزی حکومت پاکستان سے نہیں بلکہ کشمیریوں سے بات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پاکستان اور حریت کانفرنس سے بات چیت کی وکالت کرنے والوں نے کبھی بھی ‘دہشت گردی’ کے خلاف زبان نہیں کھولی ہے۔
مسٹر شاہ نے یہ باتیں پیر کو یہاں شیر کشمیر انٹرنیشنل کنونشن کمپلیکس کے احاطے میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔
انہوں نے کہا: ‘آج میں نے اخبار میں پڑھا کہ فاروق صاحب (ڈاکٹر فاروق عبداللہ) نے صلاح دی ہے کہ بھارت سرکار پاکستان سے بات چیت کرے۔ وہ بہت ماہر ہیں اور ریاست کے وزیر اعلیٰ بھی رہ چکے ہیں۔ میں فاروق صاحب سے کہنا چاہتا ہوں اور آپ سب کو مطلع کرنا چاہتا ہوں کہ بات کرنی ہے تو اپنے وادی کے بھائی اور بہنوں سے بات کروں گا، یہاں کے نوجوانوں کے ساتھ بات کروں گا۔’
ان کا مزید کہنا تھا: ‘میں کیوں نہ بات کروں آپ سے؟ میں نے یہاں کے نوجوانوں سے بھی کہا ہے کہ میں آپ سے دوستی کرنا چاہتا ہوں۔ میں نے ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے۔ ہماری نیت میں کوئی کھوٹ نہیں ہے۔ ہمارے من میں کوئی برائی نہیں ہے۔ کشمیر، جموں اور لداخ کی ترقی ہمارا واحد پاکیزہ مقصد ہے۔ 2024 سے پہلے آپ کو جو چاہیے وہ آپ کو مل جائے گا۔’
وزیر داخلہ نے کہا کہ کشمیر کے امن اور یہاں شروع ہونے والے ‘ترقی کے نئے دور’ میں کوئی خلل نہیں ڈال سکتا ہے۔
انہوں نے کہا: ‘آپ دل سے خوف اور ڈر نکال باہر کریں۔ آپ ہم پر اور بھارت سرکار پر بھروسہ کریں۔ ترقی کے اس دور میں خلل ڈالنے والوں کی نیت صاف نہیں ہے لیکن ہم انہیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔’
امت شاہ نے کشمیری نوجوانوں سے انتخابی سیاست کا حصہ بننے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ‘میں کشمیری نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ اس جمہوری عمل کے ساتھ جڑ جائیں۔ آپ اس کو آگے بڑھائیں۔ آپ بھی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے رکن بن سکتے ہیں۔ آپ بھی بھارت سرکار کے وزیر اور جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ بن سکتے ہیں۔ آپ کو کوئی نہیں روک سکتا۔’
انہوں نے کہا: ‘تین خاندانوں کے لوگ بات کرتے ہیں کہ یہاں چالیس ہزار لوگ مارے گئے ہیں۔ مگر ان لوگوں نے کبھی دہشت گردوں کے خلاف آواز نہیں اٹھائی۔ ہمیشہ پاکستان اور حریت سے بات چیت کی وکالت کرتے رہے۔ کیا نتیجہ برآمد ہوا؟ وادی کی سیاحت ختم کر دی تھی؟ مارچ 2020 سے مارچ 2021 تک ملک کے مختلف حصوں سے ایک لاکھ 31 ہزار سیاح جموں و کشمیر کے اندر آئے ہیں۔ یہ ملک کے آزاد ہونے کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے۔’
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کشمیری نوجوان ہاتھ میں پتھر نہیں بلکہ کتاب اٹھائیں۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہاتھ میں ہتھیار بھی نہیں بلکہ تکنیکی آلات جوڑنے کے اوزار اٹھائیں۔ یہاں پر پانچ سو نوجوان ڈاکٹر بنتے تھے۔ باقی پاکستان پڑھنے جاتے تھے۔ اب کسی بچے کو پاکستان پڑھنے کے لئے بیجنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اب کشمیر میں ہی دو ہزار نوجوان ڈاکٹری کی پڑھائی کر سکتے ہیں۔’
وزیر داخلہ نے کشمیری نوجوانوں کو ملک کی قومی کرکٹ ٹیم میں دیکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا: ‘میری کشمیری نوجوانوں سے اپیل ہے کہ کیوں نہ بھارت کی کرکٹ ٹیم میں کشمیر سے بھی ایک کھلاڑی ہو۔ کشمیری نوجوانوں میں کافی قوت ہے۔ وہ اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔’
انہوں نے کہا: ‘جموں و کشمیر بھارت کا سب سے ترقی یافتہ خطہ بننے والا ہے۔ مودی جی یہاں کی ترقی کے عمل کو تیزی سے آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔’
ان کا مزید کہنا تھا: ‘میں کشمیری نوجوانوں سے بھی اپیل کرنے آیا ہوں۔ جنہوں نے آپ کے ہاتھ پتھر اور ہتھیار دیے تھے انہوں نے کیا بھلا کیا؟ یہ پاکستان کی بات کرتے ہیں؟ پاکستان زیر قبضہ کشمیر میں پوچھیے بجلی آئی ہے؟ ہسپتال ہے؟ میڈیکل کالج بنا ہے کیا؟ گائوں میں پینے کا پانی آتا ہے کیا؟ ذرا موازنہ تو کیجئے۔ وہاں کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔’
مسٹر امت شاہ نے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: ‘پانچ اگست 2019 کو ہم نے ایک فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد پہلی بار آیا ہوں۔ میں آپ کو یقین کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ جموں و کشمیر بالخصوص وادی کشمیر کے اندر نریندر مودی کی قیادت میں ترقی کے ایک نئے دور کی شروعات ہوئی ہے۔ کشمیر کی ترقی یقینی بنانا مودی جی کی دلی تمنا ہے۔’
انہوں نے کہا: ‘مجھے بہت کچھ سنایا گیا تھا۔ سخت الفاظ میں میری مخالفت کی گئی تھی۔ میں آج آپ کے ساتھ من کھول کر بات کرنا چاہتا ہوں اسی لئے نہ میرے سامنے بلٹ پروف شیشہ ہے نہ کوئی سکیورٹی۔’
امت شاہ نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے تھے کہ کشمیری نوجوان پر گولی چلانی پڑے اسی لئے پانچ اگست 2019 کے بعد کرفیو نافذ کیا تھا اور انٹرنیٹ بند کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا: ‘تین خاندان کے لوگ سمجھے یا نہ سمجھے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ایک بوڑھے والد کے لئے ایک نوجوان بیٹے کی میت کا بوجھ کتنا بھاری ہوتا ہے۔ آپ کے رہتے ہوئے وادی میں چالیس ہزار لوگ مارے گئے۔ ہم کسی کو مارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہاں پر جو امن اور چین قائم ہوا ہے وہ برقرار رہے گا۔’
وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے یہاں بیس ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو نوکری دی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘آج بھی یہاں پر چھ ہزار لوگوں کو نوکریاں ملنے والی ہیں۔ نہ ایک بھی سفارش ہوئی ہے اور نہ کسی کو ایک بھی پیسہ دینا پڑا ہے۔ اپنے آس پاس لوگوں کو نوکری دینے کا زمانہ چلا گیا ہے۔’
سیاست
شندے سینا کے ۲۲ اراکین اسمبلی بی جے پی میں شامل… آدتیہ ٹھاکرے کے دعوی پر فڑنویس کا تبصرہ، شیوسینا کے۲۰ اراکین اسمبلی بھی بی جے پی میں شامل ہوسکتے ہیں

ممبئی بلدیاتی انتخابات کے پس منظر میں فی الحال بی جے پی میں زبردست شمولیت کا سلسلہ دراز ہوگیا ہے, جس سے تمام پارٹیاں متاثر ہوئی ہیں, لیکن شیوسینا شندے گروپ کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ فی الحال شیوسینا شندے گروپ کے ارکان کی بی جے پی میں زبردست آمد ہے۔ کئی عہدیدار اور کارپوریٹر بی جے پی میں شامل ہوچکے ہیں۔ اس کی وجہ سے کہا جا رہا ہے کہ شیوسینا شندے گروپ مہایوتی سے ناراض ہے۔ جس کے سبب شیوسینا شندے گروپ کے وزراء نے کابینہ کی میٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ اس دوران نائب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے دہلی جاکر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی، اس ملاقات پر بھی گرما گرم بحث ہوئی۔
اس کے بعد شیوسینا ٹھاکرے گروپ کے لیڈر اور سابق وزیر آدتیہ ٹھاکرے نے بڑا دعویٰ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شیوسینا شندے گروپ کے 22 ایم ایل اے بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ آدتیہ ٹھاکرے کے اس دعوے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے سخت جواب دیا ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو کل کوئی کہہ سکتا ہے کہ آدتیہ ٹھاکرے کے بیس ایم ایل اے ہیں، وہ بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ دیویندر فڑنویس نے کہا ہے کہ مطلب کچھ بھی نکالا جاسکتا ہے۔
اگر ہم یہ کہتے ہیں تو کل کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ آدتیہ ٹھاکرے کے بیس ایم ایل اے ہیں، وہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں شندے تو ہمارے اتحادی ہے اور ہم شندے سینا کے ایم ایل اے کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟ وہ ہمارے ہیں۔ شندے سینا ہماری دوست پارٹی ہے، اصل شیوسینا ہے۔ تو ہم ان کے ایم ایل اے کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں، ہم ایسی سیاست نہیں کرتے۔ اس کے برعکس شیوسینا کو مضبوط ہونا چاہیے، اس کے لیے ہم ان کے پیچھے مضبوطی سے کھڑے ہیں اور یقینی طور پر مستقبل میں، ہم شیوسینا، بھارتیہ جنتا پارٹی اور ہمارے عظیم اتحاد کو مزید استحکام بخشیں گے۔
ممبئی پریس خصوصی خبر
ساکری ہولی فساد : دھولیہ سیشن عدالت نے دو خواتین سمیت دس مسلمانوں کو مقدمہ سے بری کیا، جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی کی قانونی پیروی

مہاراشٹر : دھولیہ سیشن عدالت کیا ایڈیشنل سیشن جج جئے شری آر پلاٹے نے گذشتہ دنوں دھولیہ کے قریب واقع ساکری نامی مقام پر ہولی کے موقع پر رونما ہونے والے فساد مقدمہ میں ماخوذ دس ملزمین بشمول دو خواتین کو شکایت کنندہ اور دیگر سرکاری گواہان کے اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہونے کی وجہ سے مقدمہ سے بری کردیا۔ عدالت نے ملزمین سمیہ ذاکر شیخ، شبانہ فاروق شیخ، معراج ابراہیم سید، ناصر سپڑو شیخ، عرفان سپڑو شیخ، محی الدین شیخ، نثار نصیب خان پٹھان، صمد سلیم شیخ، ذاکر سپڑو شیخ اور سلیم شیخ کو اقدام قتل جیسی سنگین دفعات سے بری کردیا۔ ملزمین کے مقدمہ کی پیروی جمعیۃ علماء دھولیہ کی گذارش پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے کی۔ ملزمین کے دفاع میں ایڈوکیٹ اشفاق شیخ پیش ہوئے جبکہ ایڈوکیٹ این بی کلال نے استغاثہ کی پیروی کی۔ 18/ مارچ 2022/ کو ساکری میں ہولی کے موقع پر فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا تھا جس کے بعد پولس نے یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے دو خواتین سمیت دس مسلمانوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 147,148,307,353,332,336,337,295 کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا تھا، پولس نے ملزمین پر آرمس ایکٹ کی دفعہ 4/25 کا اطلاق کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔شروعات میں مقدمہ کی سماعت ساکری مجسٹریٹ عدالت میں ہوئی پھر اس کے بعد مقدمہ دھولیہ سیشن عدالت منتقل ہوا کیونکہ پولس نے آرمس ایکٹ کے ساتھ ساتھ ملزمین پر 307/ جیسی سنگین دفعہ کا اطلاق بھی کیا تھا۔ دوران حتمی سماعت ایڈوکیٹ اشفاق شیخ نے عدالت کو بتایا کہ دوان ٹرائل شکایت گذار اور اس کی اہلیہ نے پولس کو سپورٹ نہیں کیا اور اپنے سابقہ بیانات سے منحرف ہوگئے لہذا ملزمین کو مقدمہ سے بری کیا جائے۔
دھولیہ سیشن عدالت کے یڈیشنل سیشن جج جئے شری آر پلاٹے نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اہم گواہوں کے بیانات سے انحراف اور محض شک کی بنیاد پرملزمین کو سزائیں نہیں دی جاسکتی ہے لہذا تمام ملزمین کو مقدمہ سے بری کیا جاتا ہے۔ صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر مولانا حلیم اللہ قاسمی کی ہدایت پرمشتاق صوفی (جنرل سیکریٹری ضلع دھولیہ) اور ان کے رفقاء نے مقدمہ پیروی کی۔
(جنرل (عام
‘پی ایم مودی نے ایک بار پھر ہندوستان کا سر فخر سے بلند کیا’: کنگنا رناوت پارلیمنٹ میں وندے ماترم پر بحث

نئی دہلی، 8 دسمبر، بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت نے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی کی پارلیمنٹ میں ‘وندے ماترم’ کی تقریر کی حمایت کی اور کہا کہ ایک بار پھر وزیر اعظم نے ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک فنکار کے طور پر وہ اس بات پر بہت فخر محسوس کرتی ہیں کہ پارلیمنٹ میں ایک گانا، ایک نظم، اس طرح کے فن پارے پر دس گھنٹے بحث ہوتی ہے۔ ایم پی نے کہا کہ وزیر اعظم نے مختصر طور پر ’وندے ماترم‘ کی پوری تاریخ کو بیان کیا کہ کس طرح آزادی کی جدوجہد کے دوران اس نے مزاحمت کے مدھم شعلے کو پھر سے جلایا اور ایک ایسی چنگاری کو بھڑکا دیا جس نے پوری برطانوی سلطنت کو چیلنج کیا۔ ایک فنکار کی حیثیت سے مجھے اس بات پر بے حد فخر ہے کہ پارلیمنٹ میں ایک گانا، ایک نظم، اس طرح کے فن پارے پر دس گھنٹے بحث ہوتی رہتی ہے، آج یہ قوم پرستانہ شعور کی بنیاد کے طور پر دنیا کے سامنے کھڑا ہے اور اس کا سفر صدیوں پر محیط ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "ایک فنکار کے طور پر، میں نے مشاہدہ کیا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے ہمیشہ فن اور فنکاروں کی قدر کی ہے، جو نرم طاقت کی ایک شکل ہے – خاص طور پر الفاظ – اور وہ کس طرح خود اعتمادی کو بڑھا سکتے ہیں۔ میرا یقین ہے کہ جب 2014 میں ‘امرتکال’ شروع ہوا تو اس نے ہماری تاریخ کے سنہری دور کا نشان لگایا۔” اداکارہ سے سیاست دان بنی اس نے کہا کہ معیشت کے ساتھ ساتھ ان کے سامنے ایک اہم چیلنج بھی تھا، خواتین کے اس فخر کو بحال کرنا جسے کانگریس نے نقصان پہنچایا تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس نے خواتین کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا ہے وہ مایوس کن ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس نے ہمیشہ خواتین کی توہین کی ہے۔ "میرا ذاتی تجربہ ہے، انہوں نے (کانگریس) میرے کپڑوں، میرے کام پر تبصرہ کیا ہے، اور یہاں تک کہ منڈی کی خواتین کی ‘قیمت’ کے بارے میں پوچھ کر ان کی توہین کی ہے،” انہوں نے کہا۔ رناوت نے مزید کہا کہ جہاں بھی بی جے پی نے حکومت بنائی ہے، جیسے کہ مدھیہ پردیش میں، کانگریس خواتین پر حد سے زیادہ شراب پینے کا الزام لگاتی ہے اور ان کے کردار پر تنقید کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے جس طرح خواتین کے وقار پر حملہ کیا ہے اس سے کوئی شک نہیں رہتا کہ چونکہ ماں درگا کا ’وندے ماترم‘ میں حوالہ دیا گیا ہے، اس لیے انہوں نے اس کی مخالفت بھی کی۔ خواتین کی مخالفت کرنا ان کے ڈی این اے میں شامل ہے۔ اس لیے آج ایک بار پھر وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر سے ہمیں فخر کیا ہے۔ وندے ماترم پر بحث کے دوران لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی عدم موجودگی پر کنگنا نے کہا کہ وہ نہیں جانتی کہ وہ اجلاس میں کیوں نہیں آئیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ راہل گاندھی میں واضح طور پر اس تقریر کی اہمیت یا ’وندے ماترم‘ کی اہمیت کو سمجھنے کی ذہنیت نہیں ہے۔ "اگر آپ اس سے اس گانے کا ترجمہ کرنے کو کہتے ہیں تو میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں – وہ اسے گانا یا ترجمہ نہیں کر سکے گا۔ اگر آپ اسے صرف چند الفاظ سمجھانے کو کہیں گے تو بھی وہ ناکام ہو جائے گا، اسی لیے وہ آج اپنا چہرہ نہیں دکھا رہا ہے – اسے کچھ سمجھ نہیں آئے گا۔ وہ خود ہندی کے ساتھ جدوجہد کرتا ہے، اور ‘وندے ماترم’ سنسکرت اور بنگالی کا امتزاج ہے۔” وہ سوچتی ہیں کہ وہ سمجھے گی کہ اسے سمجھ نہیں آئے گی۔ اس سے پہلے دن میں، وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں وندے ماترم کے 150 ویں سال کی یاد مناتے ہوئے ایمرجنسی (1975) کی یادیں تازہ کیں، حب الوطنی کے گیت کو ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کی رہنما قوت اور جبر کے خلاف لچک کی علامت کے طور پر بیان کیا۔
-
سیاست1 سال agoاجیت پوار کو بڑا جھٹکا دے سکتے ہیں شرد پوار، انتخابی نشان گھڑی کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں 24 اکتوبر کو سماعت
-
سیاست6 سال agoابوعاصم اعظمی کے بیٹے فرحان بھی ادھو ٹھاکرے کے ساتھ جائیں گے ایودھیا، کہا وہ بنائیں گے مندر اور ہم بابری مسجد
-
ممبئی پریس خصوصی خبر6 سال agoمحمدیہ ینگ بوائزہائی اسکول وجونیئرکالج آف سائنس دھولیہ کے پرنسپل پر5000 روپئے کا جرمانہ عائد
-
جرم5 سال agoمالیگاؤں میں زہریلے سدرشن نیوز چینل کے خلاف ایف آئی آر درج
-
جرم6 سال agoشرجیل امام کی حمایت میں نعرے بازی، اُروشی چوڑاوالا پر بغاوت کا مقدمہ درج
-
خصوصی5 سال agoریاست میں اسکولیں دیوالی کے بعد شروع ہوں گے:وزیر تعلیم ورشا گائیکواڑ
-
جرم5 سال agoبھیونڈی کے مسلم نوجوان کے ناجائز تعلقات کی بھینٹ چڑھنے سے بچ گئی کلمب گاؤں کی بیٹی
-
قومی خبریں6 سال agoعبدالسمیع کوان کی اعلی قومی وبین الاقوامی صحافتی خدمات کے پیش نظر پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا
