Connect with us
Sunday,06-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

مہاتما گاندھی بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی کے داخلہ نوٹی فیکشن سے اردو کا نام غائب

Published

on

اردو کے ساتھ امتیاز ختم ہونے کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے بہار میں گزشتہ مئی میں ایک سرکلر کے ذریعہ اردو کو لازمی کے بجائے اختیار مضمون قرار دے دیا گیا ہے اور اب اس سلسلے میں مہاراشٹر کے واردھا کی مہاتما گاندھی بین الاقوامی ہندی یونیورسٹی کانام جڑ گیا ہے جہاں اس سال کے داخلہ نوٹیفیکشن میں اردو کورس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
داخلہ نوٹی فیکشن کے مطابق ہندی سمیت تمام زبانوں کو جگہ دی گئی ہے لیکن اردو کو غائب کردیا گیاہے۔ اس وقت اردو میں چھ طلبہ ہیں جب کہ سرٹی فیکٹ کورس میں کوئی نہیں ہے۔ سرٹی فیکٹ کورس میں چار طلبہ نے داخلہ لیا تھا لیکن چھ کی شرط کی وجہ سے کورس شروع نہیں کیاگیا حالانکہ دو مزید طالب علم آگئے تھے لیکن وقت ختم ہونے کی بات کہہ کر داخلہ نہیں لیا گیا اور اس طرح سرٹی فیکٹ کورس میں داخلہ نہیں ہوسکا۔
ذرائع کے مطابق کم تعداد میں داخلہ صرف اردو میں ہی نہیں ہے بلکہ ہندی کے علاوہ ساری زبانوں کا یہی حال ہے۔ بیشتر کورسوں میں تین، چار، پانچ، یا چھ طلبہ ہی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ سارے کورس کا نام ایڈمیشن نوٹی فیکشن میں ہے اور سارے شعبے چل رہے ہیں لیکن اردو کا نام غائب ہے۔ اسی طرح سرٹی فیکٹ کورس میں چائنیز، جاپنیز، اسپائنش،فرینچ، مراٹھی اور سنسکرت کا نام ہے لیکن یہاں بھی اردو کا نام غائب ہے۔
واضح رہے کہ مہاتما گاندھی بین الاقوامیہندی یونیورسٹی وردھا مہاراشٹر کا 2020-21 داخلہ نوٹیفکیشن ہے، اس میں اردو کو نظر انداز کردیا گیا ہے جبکہ یہاں پر 2016 سے شعبہ اردو قائم ہے اور باقاعدہ طور پر ایم اے اردو اور سرٹیفکیٹ کورس کرائے جاتے رہے ہیں لیکن امسال یونیورسٹی نے اردو میں داخلہ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ چاہتی ہے کہ اس سال شعبہ اردو کو شعبہ ہندی میں مدغم کردیا جائے اور جب یہ طلبہ اگلے سال کورس سے فارغ ہوجائیں گے تو شعبہ ختم کردیا جائے گا کیوں کہ اس سال جب داخلہ نہیں ہوگا تو اگلے سال شعبہ خود بخود ختم ہوجائے گا۔
دہلی میں اردو سے محبت کرنے والوں نے تمام محبان اردو سے اپیل ہے کہ وہ اس کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں اور شعبہ اردوکے اردو ایم اے اور سرٹی فیکٹ کورس کو بند ہونے سے بچالیں۔ساتھ ہی زیادہ سے زیادہ طلبہ جہاں جہاں بھی اردو کے کورس ہیں وہاں داخلہ لیں۔کیوں کہ اس طرح کی تلواریں دیگر یونیورسٹیوں کے شعبہ اردو پر لٹک رہی ہیں۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com