Connect with us
Saturday,05-July-2025
تازہ خبریں

(جنرل (عام

اردو صحافت فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے

Published

on

Senior-journalist-Masoom-Mu

اردوصحافت ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے، اور اس نے ملک کی آزادی کے لیے ناقابل فراموش قربانیاں دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز یہاں سینئر صحافی معصوم مرادآبادی نے ایک تہنیتی تقریب کے دوران کیا۔ اردو صحافت اور جنگ آزادی 1857 کے موضوع پر حال ہی میں ان کی ایک ہندی کتاب منظر عام پر آئی ہے، جس میں اردو صحافیوں کی قربانیوں کی ولولہ انگیز داستان ہے۔ دہلی یونین آف جرنلسٹس اور نیشنل الائنس آف جرنلسٹس کی طرف سے منعقدہ اس تقریب میں معصوم مراد آبادی نے کہا کہ اب سے دو سو سال پہلے اردو کا پہلا اخبار ’جام جہاں نما‘ پنڈت ہری ہردت اور پنڈت سداسکھ نے کلکتہ سے شائع کیا تھا۔ آج دو سو سال بعد جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ شمالی ہند کے دو بڑے اخباروں کے مالکان کے نام سنجے گپتا اور سبرتو رائے ہیں، تو ہمیں خوشی ہوتی ہے کہ اردو صحافت آج بھی اپنے محور پر قایم ہے۔

اس موقع پر ڈی یو جے کے صدر ایس کے پانڈے نے معصوم مرادآبادی کا استقبال کرتے ہوئے کہا یونین کے ساتھ ان کی چالیس سالہ سرگرم وابستگی کا ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ معصوم مرادآبادی نے اردو صحافت کی ترقی کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں، اور اب وہ اپنی تحقیق و جستجو سے جنگ آزادی میں اردو صحافیوں کی ناقابل فراموش قربانیوں کو منظر عام پر لا رہے ہیں۔ ان کی تازہ ہندی کتاب اسی سلسلے کی کڑی ہے، جس میں انھوں نے پہلے شہید صحافی مولوی محمد باقر پر خصوصی مواد پیش کیا ہے۔ مسٹر پانڈے نے کہا کہ معصوم زمین سے جڑے ہوئے ایسے صحافی ہیں، جنھوں نے بہت نیچے سے اپنا سفر شروع کر کے اردو صحافیوں کی صف اوّل میں جگہ بنالی ہے۔ یہاں تک پہنچنے کے لیے انھوں نے بڑی محنت، جدوجہد اور دیانت داری سے کام لیا ہے۔

ڈی یو جے کی خزانچی مرنال ولاری نے اس موقع پر معصوم مرادآبادی کی کتاب پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معصوم مرادآبادی نے ہندی قارئین کو اردو صحافت کے ایک ایسے بلند کردار سے روبرو کیا ہے جس سے اب تک ہندی والے ناآشنا تھے۔ امید ہے کہ ہندی جگت اس کتاب سے بہت فائدہ اٹھائے گا۔ ریڈیو جرمنی کی اردو نشریات کے نمائندے جاوید اختر نے اس موقع پر کہا کہ معصوم مرادآبادی اپنے تحقیقی رویوں، سخت محنت اور پیشہ وارانہ دیانت داری کے لیے جانے جاتے ہیں اور ان ہی خوبیوں نے انھیں اردو صحافت میں معتبر شناخت عطا کی ہے۔ اس موقع پر سینئر صحافی محمداحمد کاظمی نے کہا کہ معصوم مرادآبادی کی یہ کتاب جنگ آزادی میں مسلمانوں کی لازوال قربانیوں کی ایک اہم دستاویزہے اور ڈی یو جے نے ان کے اعزاز میں یہ محفل منعقد کرکے بڑا کام کیا ہے۔ اس موقع پر یونین کے صدر ایس کے پانڈے نے ’نئی دنیا‘ کے ایڈیٹر شاہد صدیقی اور ’انقلاب‘ (نارتھ) کے ایڈیٹر ایم ودود ساجد کا ایک پیغام بھی پڑھ کر سنایا۔ تہنیتی تقریب میں ہندی، انگریزی اور اردو کے صحافی کثیر تعداد میں موجود تھے۔ آخر میں یونین کی جنرل سیکریٹری سجاتا مدھوک نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر صاحب اعزاز کو شال اور گلدستہ پیش کر کے ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔

سیاست

ممبئی راج اور ادھو ٹھاکرے اتحاد، مرد کون ہے عورت کون ہے : نتیش رانے کی تنقید

Published

on

Nitesh-Rane

ممبئی مہاراشٹر میں مراٹھی مانس کے لئے راج اور ادھو ٹھاکرے کے اتحاد پر بی جے پی لیڈر اور وزیر نتیش رانے نے ادھو اور راج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ راج ٹھاکرے نے کہا ہے کہ ہمارے درمیان کے اختلافات ختم ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راج ٹھاکرے نے یہ بھی کہا ہے کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس نے انہیں اتحاد پر مجبور کیا, جو کام بال ٹھاکرے نہیں کر پائے وہ فڑنویس نے کیا ہے۔ اس پر نتیش رانے نے کہا کہ مہاوکاس اگھاڑی کے دور میں سپریہ سلے نہ کہا تھا کہ فڑنویس اکیلا تنہا کیا کرلیں گے, یہ اس بات کا جواب ہے انہوں نے کہا کہ جو کام بال ٹھاکرے نہیں کرسکے, وہ فڑنویس نے کیا۔ مزید طنز کرتے ہوئے رانے نے کہا کہ اختلافات ختم ہونے پر جو جملہ راج ٹھاکرے نے اپنے خطاب میں کہا ہے اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس میں سے مرد کون ہے, اور عورت کون ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادھو ٹھاکرے کے حال چال سے لگتا ہے کہ وہ کیا ہے, لیکن اس پر ادھو ٹھاکرے وضاحت کرے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

وقف ایکٹ : مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ’ رولز کو مطلع کیا، جس کے تحت وقف املاک کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔

Published

on

indian-parliament

نئی دہلی : وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضیاں سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔ اس کے باوجود مرکزی حکومت نے ‘یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ ایمپاورمنٹ ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ رولز 2025’ کو نوٹیفائی کیا ہے۔ یہ قواعد وقف املاک کے پورٹل اور ڈیٹا بیس سے متعلق ہیں۔ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ نئے قوانین کے مطابق تمام ریاستوں کی وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک مرکزی پورٹل اور ڈیٹا بیس بنایا جائے گا۔ وزارت اقلیتی امور میں محکمہ وقف کے انچارج جوائنٹ سکریٹری اس کی نگرانی کریں گے۔

نئے قواعد کے مطابق وقف املاک کی نگرانی کے لیے ایک پورٹل بنایا جائے گا۔ اس پورٹل کی دیکھ بھال اقلیتی امور کی وزارت کا ایک جوائنٹ سکریٹری کرے گا۔ پورٹل ہر وقف اور اس کی جائیداد کو ایک منفرد نمبر دے گا۔ تمام ریاستوں کو جوائنٹ سکریٹری سطح کے افسر کو نوڈل افسر کے طور پر مقرر کرنا ہوگا۔ انہیں مرکزی حکومت کے ساتھ مل کر ایک سپورٹ یونٹ بنانا ہوگا۔ اس سے وقف اور اس کی جائیدادوں کی رجسٹریشن، اکاؤنٹنگ، آڈٹ اور دیگر کام آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ قواعد 1995 کے ایکٹ کی دفعہ 108B کے تحت بنائے گئے ہیں۔ اس دفعہ کو وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے مطابق شامل کیا گیا تھا۔ یہ ایکٹ 8 اپریل 2025 سے نافذ العمل ہے۔ قوانین میں بیواؤں، مطلقہ خواتین اور یتیموں کو کفالت الاؤنس فراہم کرنے کے بھی انتظامات ہیں۔

نئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ متولی کو اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کے ساتھ پورٹل پر رجسٹر ہونا چاہیے۔ یہ رجسٹریشن ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) کے ذریعے کی جائے گی۔ پورٹل پر رجسٹر ہونے کے بعد ہی متولی وقف کے لیے وقف اپنی جائیداد کی تفصیلات دے سکتا ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ متولی کا مطلب ہے وہ شخص جسے وقف املاک کے انتظام کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا ہو۔ قواعد کے مطابق کسی جائیداد کو غلط طور پر وقف قرار دینے کی تحقیقات ضلع کلکٹر سے ریفرنس موصول ہونے کے ایک سال کے اندر مکمل کی جانی چاہیے۔ متولی کے لیے پورٹل پر رجسٹر ہونا لازمی ہے، اسے اپنے موبائل نمبر اور ای میل آئی ڈی کا استعمال کرتے ہوئے او ٹی پی کے ذریعے تصدیق کرنی ہوگی۔ اس کے بعد ہی وہ وقف املاک کی تفصیلات دے سکتا ہے۔

Continue Reading

(جنرل (عام

مراٹھی ہندی تنازع پر کشیدگی کے بعد شسیل کوڈیا کی معافی

Published

on

Shasil-Kodia

ممبئی مہاراشٹر مراٹھی اور ہندی تنازع کے تناظر میں متنازع بیان پر شسیل کوڈیا نے معذرت طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ٹوئٹ کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا, میں مراٹھی زبان کے خلاف نہیں ہوں, میں گزشتہ ۳۰ برسوں سے ممبئی اور مہاراشٹر میں مقیم ہوں, میں راج ٹھاکرے کا مداح ہوں میں راج ٹھاکرے کے ٹویٹ پر مسلسل مثبت تبصرہ کرتا ہوں۔ میں نے جذبات میں ٹویٹ کیا تھا اور مجھ سے غلطی سرزد ہو گئی ہے, یہ تناؤ اور کشیدگی ماحول ختم ہو۔ ہمیں مراٹھی کو قبول کرنے میں سازگار ماحول درکار ہے, میں اس لئے آپ سے التماس ہے کہ مراٹھی کے لئے میری اس خطا کو معاف کرے۔ اس سے قبل شسیل کوڈیا نے مراٹھی سے متعلق متنازع بیان دیا تھا اور مراٹھی زبان بولنے سے انکار کیا تھا, جس پر ایم این ایس کارکنان مشتعل ہو گئے اور شسیل کی کمپنی وی ورک پر تشدد اور سنگباری کی۔ جس کے بعد اب شسیل نے ایکس پر معذرت طلب کر لی ہے, اور اپنے بیان کو افسوس کا اظہار کیا ہے۔ شسیل نے کہا کہ میں مراٹھی زبان کا مخالف نہیں ہوں لیکن میرے ٹویٹ کا غلط مطلب نکالا گیا ہے۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com