Connect with us
Thursday,17-April-2025
تازہ خبریں

قومی خبریں

ماب لنچنگ کے خلاف بے مدت بھوک ہڑتال صرف ۲؍ گھنٹہ میں سِمٹ گئی

Published

on

دھولیہ:تبریز انصاری کے ہجومی تشدد کی واردات کے بعد ہے ہی انصاف آکروش مورچہ نے ماب لنچنگ کے خلاف سخت قانون نافذ کروانے کی حکمتِ عملی پر اپنی ٹیم کے ساتھ مشوراتی میٹنگ بلانے کا فیصلہ کیا ۔ انصاف اکروش مورچہ کے انتظامیہ کی خواہش تھی کہ شہر کے دانشوران کے قیمتی مشورہ کے ذریعہ کام کی ابتداء کی جائے گی۔ اس ضمن میں پہلی میٹنگ اے آئی ٹی اسکول بھولا بازار میں منعقد کی گئی ، میٹنگ کی کامیابی کثیر تعداد میں لوگوں کی شرکت سے ہی ہوگئی تھی ۔ تمام حاضرین سے ہجومی تشدد کے خلاف کیا کام کرنا چاہیے جس سے حکومت قانون بنانے کے لیے سوچنے پر مجبور ہوجائے؟ متعدد لوگوں کے مشورہ کے بعد اتفاق رائے کی بنیاد پر بے مدت بھوک ہڑتال کی تجویز کو منظور کرلیا گیا، لیکن سب سے بڑی غلطی پہلی ہی میٹنگ میں تاریخ طے کرنا تھی اور یہ تاریخ ۲؍ مرتبہ ملتوی کی گئی اور تیسری مرتبہ ۱۶؍ جولائی کی گئی ۔ ۱۲؍سے ۱۵؍ اور پھر ۱۶؍ جولائی کو بھوک ہڑتال کی گئی ،۱۶؍ تاریخ سے قبل جو بد نظمی ہوئی ہے اس پر سرسری نظر ڈالنا ضروری ہے۔ بے مدت بھوک ہڑتال کی باتیں چلائی گئی جب تک حکومت ہجومی تشدد کے خلاف قانون عملی شکل میں بناکر پیش نہیں کردیتی تب تک بھوک ہڑتال جارہی رہے گی۔ بھوک ہڑتال میں مالی تعاون کے نام پر چندہ کیا گیا، سب سے اہم مالیاتی شعبہ غیر ذمہ دار شخص کے سپرد کیا گیا جو لوگوں کے درمیان بھوک ہڑتال میں آنے والے اخراجات کی فہرست بتاکر چندہ حاصل کرتا رہا، عوام کے جذبات سے کھیل کا چندہ اکھٹا کیا جاتا رہا ۔بتایا جارہا تھا کہ دس ہزار عوام پروگرام میں شرکت کریں گی ، حقیقت میں صرف ۲۰۰؍ لوگ ہی موجود تھے۔ عوام سے کہا گیا کہ بے مدت بھوک ہڑتال کی جگہ سی سی ٹی وی کیمرہ ، نیشنل چینل والوں کا کوریج، ویڈیو شوٹنگ کے لیے ڈی ایس ایل آر کیمرہ ، بڑا شامیانہ ، بہترین مائک سسٹم ، بارش سے بچنے کے لیے پلاسٹک کا منڈپ وغیرہ نا جانے کتنے لوازمات کو گنوانے کے بعد روپئے طلب کئے گئے ۔ جبکہ بے مدت بھوک ہڑتال کی ہر ایک شخص نے حمایت کی تھی ، شہرمیں چند مخیر حضرات کو ذمہ داری دے دی جاتی تو ہر چیز کا انتظام آسانی کے ساتھ ہوجاتا ۔ نقدی جمع کرنے کی قطعی ضرورت نہیں تھی، جہاں خالص سیاسی شخصیات موجود ہوتی ہے وہ اپنا سب کچھ داؤ پر لگا کر نقدرقم حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ ایک شخص نے نمائندہ سے بات چیت کرکے ۴؍ لاکھ کا بجٹ بتایا ، جبکہ دوسرے شخص نے کہا ہم سے ساڑے پانچ لاکھ کا بجٹ بول کر چندہ وصول کیا گیاہے۔ ایدوکیٹ زبیر شیخ نے اے آئی ٹی اسکول میںدو سال قبل تعلیمی موضوع ایم پی ایس سی اور یو پی ایس سی کے تیاری کے عنوان پر پروگرام کا انعقاد کیا تھا جس میں شہر کے تمام مسلم کارپوریٹرس سمیت سیاسی لیڈران کو مدعو کیا گیا تھا لیکن صرف سماجی خدمتگار زاہد کرانہ والے کے علاوہ کوئی بھی تعلیمی نسبت کے پروگرام میں حاضرنہیں تھا۔ انصاف آکروش مورچہ میں انتظامیہ کے اہم اراکین کام کرتے ہیں لیکن بن بُلائے سیاسی لیڈران پہنچ جاتے ہیں ۔ ۱۶؍ جولائی کو ہوا یوں کہ کارپوریٹرس و دیگر لیڈران اپنے اپنے چمچوں کے ساتھ بھوک ہڑتال کی جگہ پہنچ کر فوٹو شیشن جاری کردیئے گویا پروگرام انہوں نے ہی منعقد کیا ہو ۔ واٹس اور فیس بُک پر ایک ہی پروگرام کی سیاسی لیڈران کی الگ الگ تصاویر آنے لگی ۔عوام نے سوچا آج کا پہلا دن ہے پورا دن بھوکا پیاسا رہ کر پروگرام میں بیٹھے گے لیکن اچانک ۲؍ گھنٹہ میں اسٹیج سے اعلان کیا جاتا ہے کہ ہماری بھوک ہڑتال کا پروگرام ختم کیا جارہا ہے۔ کیونکہ سرکاری افسران خود میمورنڈم لینے ہمارے پاس چل کر آرہے ہیں اس طرح کا بیان دے کر عوام کو گمراہ کیا گیا۔ افسران تو دفتر سے نکل کر پروگرام کی جگہ پر آگئے اور میمورنڈم لے کر چلے گئے لیکن کسی کو یہ نہیں بتایا گیا کہ کس کے دباؤ میں آکر بے مدت بھوک ہڑتال کو ختم کیا جارہا ہے؟ اخبار کے نمائندہ نے ایک ذمہ دار سے بات چیت کی تو انہوں نے کہا کہ شہر کا ماحول خراب نہ ہو اس لیے ہم نے جلد ہی پروگرام کو ختم کردیا۔ جبکہ بھوک ہڑتال شروع ہونے سے قبل چند ہدایات پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا تھا کہ بھوک ہڑتال میں خاموشی سے ایک جگہ بیٹھا جائے گا، کسی بھی طرح کی نعرہ بازی نہیں کی جائے گی تو سوال یہ کھڑا ہوتا ہے کہ ایک طرف خاموشی سے بیٹھنے میں ماحول کیوں خراب ہوگا؟ اور پولس انتظامیہ کوعوامی پیسوں سے کس کام کی تنخواہ دی جاتی ہے؟ تو یہ کام تو پولس محکمہ کا ہوا، یہ بات بھی کی گئی کہ حکومت نے ہماری باتوں کو سنا تو ہمارا بھی کام ہے حکومت کا سپورٹ کرنا۔ یہ بھوک ہڑتال تو حکومت کے خلاف ہی تھی تاکہ قانون بنایا جائے اچانک آخری دن انتظامیہ کے ذمہ داران کیوں حکومت کے حمایت میں آگئے ؟ کیا حکومت نے ان کے مطالبات کو منظور کرکے قانون نافذ کردیا تھا؟ پھر کہا جانے لگا ہماری جنگ جاری رہے گی ، جب جنگ شروع ہی نہیں ہوئی تو جاری کیسے رہ سکتی ہے؟مزید کیا گیا کہ ہم آزاد میدان میںبے مدت دھرنا آندولن کریں گے جب مقام پر رہ کر یہ کام کرنے میں ناکام ہوگئے تو ۳۵۰؍ کلو میٹر دور جاکر کیسے دھرنا آندولن کرسکتے ہو؟سیاسی لیڈران نہیں چاہتے تھے کہ یہ بھوک ہڑتال مزید دنوں تک جاری رہ سکے کیونکہ ان کاآقا و قائد پروگرام میں شرکت کرنے سے گزیرکریںگے۔

سیاست

بی جے پی میں جلد بڑی تبدیلیاں ہونے والی ہیں، 20 اپریل کے بعد شروع ہوگا قومی صدر کے عہدے کے لیے انتخابی عمل، ان 5 چہروں کی ہو رہی ہے بحث

Published

on

bjp-meeting

نئی دہلی : بی جے پی جلد ہی بڑی تبدیلیوں کے لیے تیار ہے۔ بی جے پی کے قومی صدر کے انتخاب کا عمل 20 اپریل کے بعد شروع ہوسکتا ہے۔ اس کو لے کر دہلی میں بی جے پی کے اعلیٰ سطح پر پچھلے کچھ دنوں میں کافی ہنگامہ دیکھنے میں آیا ہے۔ بدھ کو نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی رہائش گاہ پر ایک بڑی میٹنگ ہوئی جس میں پارٹی اور آر ایس ایس کے اعلیٰ لیڈروں جیسے امیت شاہ، راجناتھ سنگھ اور بی ایل سنتوش نے شرکت کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں پارٹی تنظیم میں تبدیلیوں اور نئے قومی صدر کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پارٹی کا فی الحال پانچ ناموں پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے اور ممکن ہے کہ اس بار پارٹی کی کمان کرناٹک کے کسی لیڈر کو سونپ دی جائے۔ لیکن، اس ذریعہ نے چھٹا نام بھی بتایا ہے۔

بی جے پی کے مرکزی وزیر پرہلاد جوشی کا نام فی الحال نئے قومی صدر بننے کی دوڑ میں سب سے آگے ہے۔ ان کے علاوہ انہوں نے مزید 4 نام بتائے ہیں۔ لیکن، سب سے حیران کن نام چھٹے لیڈر کا ہے، جو اب تک اس بحث میں پوری طرح غائب ہے۔ یہاں بی جے پی کے تمام ممکنہ قومی صدور کے نام اور انہیں یہ ذمہ داری دینے کی ممکنہ وجہ بھی بتائی جارہی ہے۔

بی جے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پرہلاد جوشی کو پارٹی کا اگلا قومی صدر بنایا جا سکتا ہے۔ کرناٹک کی دھارواڑ لوک سبھا سیٹ سے ایم پی جوشی اس وقت مودی حکومت میں صارفین کے امور، خوراک اور عوامی تقسیم اور قابل تجدید توانائی کے وزیر ہیں۔ پرہلاد جوشی آر ایس ایس کے ذریعے بی جے پی حکومت میں اتنے بڑے عہدے پر پہنچے ہیں۔

بی ایل سنتوش کا تعلق بھی کرناٹک سے ہے اور وہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے پرچارک ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی میں یہ عہدہ پارٹی تنظیم اور سنگھ کے درمیان ایک کڑی کا کام کرتا ہے۔ بی ایل سنتوش 1993 سے آر ایس ایس کے پرچارک ہیں اور سنگھ کے کام میں پوری طرح شامل ہیں۔ جب ہم نے بی جے پی کے ایک ذریعہ سے پوچھا کہ کیا پارٹی اس طریقے سے اپنی تنظیم کی ذمہ داری براہ راست کسی مہم چلانے والے کو سونپ سکتی ہے؟ چنانچہ انہوں نے بی جے پی کے سابق قومی صدر کشابھاو ٹھاکرے کے نام کا ذکر کیا جنہوں نے آر ایس ایس سے براہ راست پارٹی تنظیم کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔ بی جے پی ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اگر سنتوش کے نام کو منظوری دی جاتی ہے تو سنیل بنسل ان کی جگہ جنرل سکریٹری (تنظیم) کا چارج سنبھال سکتے ہیں۔

سی ٹی روی کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے بڑے لیڈر ہیں۔ وہ چکمگلور اسمبلی حلقہ سے چار بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ روی اپنی جارحانہ سیاست کے لیے جانے جاتے ہیں۔ وہ کرناٹک میں بی جے پی حکومت میں وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ شروع سے آر ایس ایس سے وابستہ رہے ہیں اور فی الحال کرناٹک قانون ساز کونسل کے رکن ہیں۔ ان کی جارحانہ سیاست کی وجہ سے جے پی نڈا کی جگہ بی جے پی کے اگلے قومی صدر کے طور پر بھی ان کے نام پر غور کیا جا رہا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی صدر کے لیے دھرمیندر پردھان کے نام پر کافی عرصے سے غور کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ ان کا آر ایس ایس کا پس منظر اور ان کی زبردست تنظیمی صلاحیتیں ہیں۔ وہ پارٹی کے پس منظر کے حکمت عملی بنانے والوں میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں اور انتخابی مساوات قائم کرنے میں ان کی مہارت کو بھی پارٹی میں بہت سراہا جاتا ہے۔ فی الحال پردھان اوڈیشہ کی سنبل پور لوک سبھا سیٹ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

راجستھان کی الور لوک سبھا سیٹ سے ایم پی بھوپیندر یادو اس وقت مرکز میں ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت سنبھال رہے ہیں۔ بھوپیندر یادو کی طرح، وہ بھی بی جے پی کے اعلیٰ حکمت عملی سازوں میں شامل رہے ہیں اور پارٹی کے لیے الیکشن جیتنے والی مشین کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ آر ایس ایس کے پس منظر اور بہترین تنظیمی صلاحیتوں کی وجہ سے ان کا نام بی جے پی کے نئے قومی صدر کے طور پر کافی زیر بحث رہا ہے۔

سب سے حیران کن ممکنہ نام جس کا بی جے پی ذرائع نے نئے قومی صدر کے طور پر ذکر کیا ہے وہ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا ہے۔ ذرائع نے دلیل دی کہ وزیر اعظم مودی کی وجہ سے پارٹی چونکا دینے والے فیصلے لینے کے لیے جانی جاتی ہے، اس لیے اگر منوج سنہا بھی نئے قومی صدر کے طور پر ابھرتے ہیں تو اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہونی چاہیے۔ پارٹی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو بھی صدر بنے گا وہ نسبتاً نوجوان چہرہ ہوگا۔

جے پی نڈا جنوری 2020 سے بی جے پی کے قومی صدر ہیں۔ ان کی میعاد جون 2024 تک بڑھا دی گئی، تاکہ وہ لوک سبھا انتخابات تک کام کر سکیں۔ بی جے پی صدر کا انتخاب فروری 2025 تک ہونا تھا، لیکن ہریانہ، مہاراشٹر، جھارکھنڈ اور دہلی میں انتخابات کی وجہ سے اسے ملتوی کر دیا گیا۔ پھر ملک بھر میں تنظیمی انتخابات شروع ہو گئے۔ بی جے پی میں دو میعاد سے زیادہ صدر بننے کی کوئی روایت نہیں ہے۔ لیکن، نڈا نے صرف ایک مدت پوری کی ہے، باقی کے لیے وہ اضافی یا قائم مقام چارج سنبھالے ہوئے ہیں۔

Continue Reading

جرم

گروگرام کے معروف اسپتال میں انسانیت کو شرما کر دینے والا واقعہ سامنے آیا، وینٹی لیٹر پر زندگی اور موت کی جنگ لڑنے والی ایئر ہوسٹس کے ساتھ زیادتی

Published

on

Hospital-Rape

نئی دہلی : دہلی سے متصل گروگرام کے ایک مشہور اسپتال میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا ہے جس کے بارے میں سن کر ہماری روح بھی شرما جاتی ہے۔ واقعہ صرف یہ ہے کہ ایک خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ کوئی کہے گا اس میں کیا ہے؟ پچھلے سال ایک رپورٹ آئی تھی کہ ملک میں روزانہ 80 سے زیادہ ریپ کے واقعات ہوتے ہیں۔ لیکن، گروگرام کے سیکٹر-38 کے مشہور اور مہنگے اسپتال میں ایک ایئر ہوسٹس کے ساتھ جو ہوا، وہ انتہائی غیر معمولی ہے۔ وہ وینٹی لیٹر پر تھی اور ہر لمحہ اس کی زندگی ہاں اور ناں کے درمیان جھول رہی تھی۔ اسے اندازہ نہیں تھا کہ وہ کہاں ہے اور کیا وہ اس دنیا میں دوبارہ آنکھیں کھول سکے گی؟ لیکن لائف سپورٹ سسٹم پر بھی اس کی عصمت دری کی گئی اور واقعے کے 10 دن گزرنے کے باوجود مجرم کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

متاثرہ خاتون ایئر ہوسٹس سے متعلق خصوصی تربیت کے لیے مغربی بنگال سے گروگرام آئی تھی۔ 6 اپریل کو وہ تیراکی کی تربیت لے رہی تھی کہ وہ ڈوب گئی۔ ان کی بگڑتی حالت کو دیکھتے ہوئے انہیں شہر کے سب سے بڑے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ ڈاکٹروں نے محسوس کیا کہ اسے بچانے کا واحد راستہ اسے لائف سپورٹ سسٹم پر رکھنا تھا۔ اسے وینٹی لیٹر پر رکھا گیا۔ کسی بھی ہسپتال میں یہ وہ جگہ ہے جہاں مریض کے علاوہ اس کے قریبی لوگوں کو بھی داخلے کی اجازت نہیں ہے۔ اس سے زیادہ محفوظ جگہ کسی ہسپتال میں نہیں ہو سکتی۔ کیونکہ یہاں زندگی اور موت کے درمیان ایک لمحے کا فاصلہ ہے۔

گروگرام کے ہائی پروفائل اسپتال میں جو کچھ ہوا وہ صرف جرم نہیں تھا بلکہ انسانیت کی موت کا خاموش آخری عمل تھا۔ ذرا سوچیں، ایک عورت جو زندگی اور موت کے درمیان لٹک رہی تھی، وینٹی لیٹر پر تھی، بے ہوش تھی… اور اس حالت میں اس کی عزت تباہ ہو گئی تھی۔ جس ہسپتال کو مریضوں کے لیے مندر اور ڈاکٹروں کو زمین پر بھگوان کہا جاتا ہے، وہاں 46 سالہ ایئر ہوسٹس کے ساتھ زیادتی کی گئی اور کسی کو اس کی آواز تک نہ آئی۔ وینٹی لیٹر آئی سی یو، وہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں نہ صرف باہر والے بلکہ گھر والے بھی بغیر اجازت کے نہیں جا سکتے۔ پھر وہاں کوئی کیسے داخل ہوا؟ اور اندر گیا تو وہاں موجود کیمروں نے اسے کیوں نہیں پکڑا؟ یا یہ ہسپتال کی غفلت ہے؟ سی سی ٹی وی فوٹیج کی دستیابی کے باوجود ملزم کی شناخت میں ناکامی ہسپتال کی جانب سے مجرمانہ ملی بھگت کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ عورت کو ہوش آیا تو اس ظلم کی پرتیں کھلنے لگیں۔ لیکن اس پورے واقعے میں سب سے زیادہ افسوسناک بات یہ تھی کہ ہسپتال نے اس وقت تک کوئی کارروائی نہیں کی جب تک کہ خاتون نے خود اپنی آزمائش نہیں بتائی۔ کیا ان تمام دنوں میں کوئی اسٹاف ممبر، کوئی نرس، کوئی ڈاکٹر کچھ سمجھ نہیں پایا تھا؟

یہ واقعہ پورے ہسپتال کے نظام اور اخلاقیات پر سوال اٹھاتا ہے۔ اس وینٹی لیٹر میں جہاں ہر سیکنڈ کا ریکارڈ رکھا جاتا ہے، ایک عورت کی عزت لوٹی گئی اور ہسپتال بے پرواہ رہا؟ اگر اسے واقعی اس کا کوئی اندازہ نہیں تھا تو یہ غفلت نہیں بلکہ جرم ہے۔ اور اگر ایسا ہو جائے لیکن خاموشی اختیار کی جائے تو یہ بدنامی کے خوف سے جرم کو دبانے کی سازش لگتا ہے۔ اس لیے عورت کی عزت پامال ہونے کا ذمہ دار پورا ہسپتال ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ملزم کو پکڑ کر قانونی سزا بھی مل جاتی ہے تو کیا اس کے وقار کو برباد کرنے میں ہسپتال کے کردار کی کوئی سزا ملے گی؟

Continue Reading

سیاست

نیشنل ہیرالڈ کیس میں سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کے خلاف چارج شیٹ داخل، دہلی کی راؤس ایونیو کورٹ میں 25 اپریل کو کیس کی سماعت

Published

on

Soniya-&-Rahul

نئی دہلی : ای ڈی نے نیشنل ہیرالڈ معاملے میں کانگریس لیڈر سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے راہل اور سونیا گاندھی سے جڑی کمپنی ایسوسی ایٹڈ جرنلز لمیٹڈ (اے جے ایل) کے 700 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثوں کو ضبط کرنے کا عمل شروع کرنے کے چند دن بعد یہ کارروائی کی ہے۔ ان جائیدادوں میں دہلی، ممبئی اور لکھنؤ کی اہم جائیدادیں شامل ہیں۔ ان میں قومی دارالحکومت میں بہادر شاہ ظفر مارگ پر واقع مشہور ہیرالڈ ہاؤس بھی شامل ہے۔ ای ڈی نے نیشنل ہیرالڈ منی لانڈرنگ کے مبینہ معاملے میں کانگریس کے ممبران پارلیمنٹ راہول گاندھی، سونیا گاندھی اور کانگریس اوورسیز چیف سیم پترودا کے خلاف دہلی کی راؤس ایونیو کورٹ میں شکایت درج کرائی ہے۔ چارج شیٹ میں سمن دوبے سمیت کچھ اور نام بھی ہیں۔ خصوصی جج وشال گوگنے نے 9 اپریل کو داخل کی گئی چارج شیٹ کے اہم نکات کا جائزہ لیا اور 25 اپریل کو سماعت کی اگلی تاریخ مقرر کی۔ اس دن، ای ڈی کے خصوصی وکیل اور تفتیشی افسر عدالت کے مشاہدے کے لیے کیس ڈائری بھی پیش کریں گے۔ ای ڈی کی چارج شیٹ پر کانگریس نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔

کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی جانب سے انتقامی سیاست ہے۔ جے رام رمیش نے لکھا، ‘نیشنل ہیرالڈ کے اثاثوں کو ضبط کرنا قانون کی حکمرانی کو چھپانے والا ریاستی سرپرستی والا جرم ہے۔ سونیا گاندھی، راہول گاندھی اور کچھ دیگر کے خلاف چارج شیٹ داخل کرنا وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی جانب سے انتقامی سیاست اور دھمکی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ تاہم کانگریس اور اس کی قیادت خاموش نہیں رہے گی۔ ستیہ میو جیتے۔’ ای ڈی کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت کی جا رہی ہے۔ نیشنل ہیرالڈ اے جے ایل نے شائع کیا ہے۔ یہ کمپنی ینگ انڈین پرائیویٹ لمیٹڈ کی ملکیت ہے۔ سونیا گاندھی اور راہول گاندھی دونوں کی کمپنی میں 38 فیصد حصہ داری ہے۔ اس کی وجہ سے وہ کمپنی کے سب سے بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے کہا کہ یہ کارروائی اے جے ایل منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کا حصہ ہے۔ تحقیقات منی لانڈرنگ کی روک تھام کے ایکٹ (پی ایم ایل اے) 2002 کے سیکشن 8 کے تحت کی جا رہی ہیں۔ مزید یہ کہ منی لانڈرنگ (منسلک یا منجمد اثاثوں کا قبضہ) رولز، 2013 کی متعلقہ دفعات پر بھی عمل کیا جا رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ ان اثاثوں پر قبضہ کر سکتے ہیں جو انہوں نے منسلک یا منجمد کر رکھے ہیں۔

Continue Reading
Advertisement

رجحان

WP2Social Auto Publish Powered By : XYZScripts.com